جب ”لٹل برادر“ گھر آتا ہے
جب ”لٹل برادر“ گھر آتا ہے
ہر موسمِبہار میں، سمندر پر خانہبدوشوں کی طرح زندگی گزارنے کے سات یا آٹھ مہینے بعد، پفن آرکٹک کے پانیوں میں اپنے گھر لوٹ جاتا ہے۔ یہ افزائشِنسل کا موسم ہوتا ہے اور پفن اس موقع کیلئے بالکل تیار نظر آتا ہے۔ بِلاشُبہ، اسکے پاؤں گہرے نارنجی رنگ کے ہو گئے ہیں اور اسکی چونچ بھی خوب رنگین ہو گئی ہے جو کہ بعد میں جھڑ جائیگی۔ پفن کے مخصوص سفید اور سیاہ پَر پورا سال رہتے ہیں اور یہ اِسے بڑی حد تک راہبانہ وضعقطع دیتے ہیں۔ شاید اس سے بحراوقیانوس کے پفن کا سائنسی نام فریٹیرکیولا آرکٹیکا، کی وضاحت ہو جاتی ہے جس سے مُراد ہے شمال کا ”لٹل فرائر یا برادر۔“ *
پفن ۲۰ یا ۳۰ پرندوں پر مشتمل چھوٹے گروہوں کی صورت میں اپنے چٹانی گھروندوں کا رُخ کرتے ہیں۔ سفر کے دوران یا گھروندے میں پہنچنے تک پفن کو اپنا ساتھی مل جاتا ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ کئی پفن سالہاسال تک ایک ہی گھروندے میں اور ایک ہی ساتھی کیساتھ رہتے ہیں۔
پفن اُڑ سکتے ہیں لیکن صاف ظاہر ہے کہ وہ دُنیا کے بہترین ”ہواباز“ نہیں ہیں۔ درحقیقت، اُن کا ساحل پر اُترنا ہنگامی حالات کے تحت جہاز کے اُترنے کے مترادف ہے! علاوہازیں، پفن کا اُڑانا کسی حد تک بےڈھنگا ہوتا ہے اور بعضاوقات تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پرندے کے پَر اس کے مضبوط جسم کو سہارا دینے کے قابل نہیں ہیں۔ کچھ پفن کو تو پانی سے باہر آنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ لیکن ایک بار جب پَر پھڑپھڑانے لگتے ہیں تو یہ بڑی تیزی کیساتھ ایک منٹ میں ۴۰۰ مرتبہ پھڑپھڑا سکتے ہیں جس سے پفن ۸۰ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اُڑ سکتا ہے۔
پفن خشکی کی بجائے سمندر میں رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ مگر اُن کیلئے خشکی پر آنا ضروری ہے کیونکہ پفن جوڑے کو اپنے بچے کیلئے گھروندا بنانا ہوتا ہے۔ خشکی پر آنے کے بعد، ایک جوڑا گھروندا صاف کرتا ہے جسکی لمبائی اُسکے سائز کے تناسب سے شاید ۵۰ سینٹیمیٹر یا اس سے چار گُنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ وہ اپنے گھروندے میں گھاس، نرمونازک شاخوں اور پَروں کا بچھونا بچھاتے ہیں۔ کچھ پفن پہاڑوں کی دراڑوں یا چٹانوں کے شگافوں میں اپنے گھر بناتے ہیں۔ اپنی چونچ کے ذریعے پفن مٹی کو ہٹاتا ہوا اپنا راستہ بناتا ہے اور پھر اپنے جھالرنما پاؤں کی مدد سے اسے کھرچ کھرچ کر پیچھے دھکیلتا جاتا ہے۔
پفن کا جوڑا معاشقے کا عمل پانی میں دہراتا ہے۔ اس کے دوران نر اپنے سروں کو ہلاتے، اپنا سینا پھیلاتے، اپنے پَروں کو پھڑپھڑاتے ہیں اور جوڑے ایک دوسرے کیساتھ اپنی چونچ ملاتے ہیں۔ چونچ ملانے کا عمل جفتی کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ جوڑوں کے باہمی بندھن کی تصدیق کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
انڈا دینے کے بعد، اسے درحقیقت والدین اپنے پَروں تلے چھپا لیتے ہیں—باپ اور ماں دونوں ملکر اس ذمہداری کو پورا کرتے ہیں۔ چھ ہفتے بعد جب بچہ نکلتا ہے تو پھر اصل کام شروع ہوتا ہے۔ انڈے سے نکلے ہوئے، بغیر پَروں کے نرموملائم، سرمئی رنگ کے بچے کو ایک ہفتے تک پَروں کے نیچے چھپا کر رکھا جاتا ہے تاکہ اس کے جسم کے درجۂحرارت کو صحیح رکھا جا سکے۔ پفن ماں یا باپ اپنے بچے کیلئے وافر مقدار میں خوراک جمع کرنے کیلئے سمندر کے کئی چکر لگاتے ہیں۔ مچھلیوں کو شکار کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا کیونکہ بیشمار پفن سمندر پر جاتے اور خشکی پر اپنے گھروندوں کو واپس آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ایسی ہلچل دیگر آبی پرندوں اور شکاریوں کیلئے حملہ کرنا مشکل بنا دیتی ہے۔
پفن ماہر تیراک اور غوطہخور بھی ہوتے ہیں۔ خود کو آگے دھکیلنے کیلئے اپنے جھالرنما پاؤں اور پَروں کو پتوار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پفن ۳۰ سیکنڈ تک سو فٹ گہرے پانی میں رہ سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ایک پفن اپنی چونچ میں ایک یا دو چھوٹی مچھلیاں یا کوئی اَور آبی کیڑامکوڑا لیکر گھر لوٹے۔ یقیناً مچھلی جتنی چھوٹی ہوگی پفن کے لئے اُتنی ہی زیادہ تعداد میں اُنہیں اپنی چونچ میں پکڑ کر لانا آسان ہوگا۔ ایک پفن کو ایک وقت میں ۶۰ سے زائد مچھلیاں پکڑے دیکھا گیا ہے! اسکے مُنہ کے اندر پیچھے کو مڑی ہوئی نوکیلی ہڈیاں ہوتی ہیں جو پفن کو شکار کے دوران پکڑی
جانے والی مچھلی کو قابو میں رکھنے اور مزید کا شکار کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ آپ یہ جان کر حیران رہ جائینگے کہ پفن کا بچہ ایک دن میں ۵۰ مچھلیاں کھا سکتا ہے۔تقریباً چھ ہفتوں کے بعد، پفن والدین واپس سمندر میں چلے جاتے ہیں۔ نوخیز پفن جو اب تنہا رہ گیا ہے، وہ بھی گھروندا چھوڑنے کی تیاری میں لگ جاتا ہے۔ شام کے اوقات میں وہ پَروں کو پھڑپھڑانے کی مشق کرتا ہے۔ بالآخر، رات کی تاریکی میں، پفن لڑکھڑاتا ہوا سمندر کا رُخ کرتا ہے اور زوردار طریقے سے تیرنے لگتا ہے۔
چھوٹے پفن کو واپس اپنے گھروندے میں آنے کیلئے دو یا تین سال لگ جاتے ہیں اور چار یا پانچ سال کی عمر میں یہ بھی افزائشِنسل کے عمل کو شروع کر دیتا ہے۔ ایک بالغ پفن کا وزن ایک پاؤنڈ سے کچھ ہی زیادہ ہوتا ہے اور اسکا قد تقریباً ۳۰ سینٹیمیٹر ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ نسبتاً چھوٹا ہوتا ہے توبھی ایک صحتمند پفن تقریباً ۲۵ سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔ بحراوقیانوس کے ایک پفن نے ۳۹ سال کی عمر پائی تھی!
ماہرین کے اندازے کے مطابق بحراوقیانوس کے پفن کی تعداد ۲۰ ملین ہے۔ یہ پرندے دلکش دکھائی دیتے ہیں۔ ڈیوڈ بوآگ اور مائیک الیگزینڈر نے اپنی کتاب دی اٹلانٹک پفن میں تحریر کِیا، ”عام سا جانور ہونے کے باوجود پفن دلچسپ ہے۔“ پس اگر آپ بحراوقیانوس یا بحرالکاہل کے شمالی ساحل کے قریب رہتے ہیں تو شاید آپ کوئی پفن دیکھ سکیں۔ بہرکیف، ایک بات یقینی ہے کہ ہر موسمِبہار میں ”شمال سے لٹل برادر“ گھر واپس آئے گا اور سیاہ رنگ کے پَروں والے آبی پرندوں کی ایک نئی نسل پیدا ہوگی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 دراصل یہ نام اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ پانی سے باہر نکلنے کے بعد پفن اپنے جھالرنما پاؤں جوڑ لیتا ہے گویا کہ وہ دُعا کرنے جا رہا ہے۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
خلیج وِٹلس، نیوفاؤنڈلینڈ پر پفن
[تصویر کا حوالہ]
:Courtesy: Tourism, Newfoundland and Labrador; photographer
Barrett and Mackay
[صفحہ ۳۱ پر تصویر کا حوالہ]
Courtesy: Tourism, Newfoundland and Labrador
[صفحہ ۳۱ پر تصویر کا حوالہ]
Tom Veso/Cornell Laboratory of Ornithology