مصیبت میں بیواؤں کی مدد کرنا
مصیبت میں بیواؤں کی مدد کرنا
روت اور اُسکی ساس نعومی کی بابت بائبل کی سرگزشت بیواؤں کی سب سے مقبول کہانیوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ دونوں عورتیں بیوہ تھیں۔ تاہم، نعومی کے شوہر کے علاوہ دو بیٹوں کی بھی وفات ہوئی تھی جن میں سے ایک روت کا شوہر تھا۔ وہ واقعی نہایت المناک حالت میں مبتلا ہونگی کیونکہ وہ ایک ایسے معاشرے میں رہتی تھیں جہاں ذریعۂمعاش کھیتیباڑی تھا جس کے لئے مردوں کا ہونا ضروری تھا۔—روت ۱:۱-۵، ۲۰، ۲۱۔
تاہم، نعومی کی بہو اُس کی مخلص اور تسلیبخش ساتھی تھی جس نے اُس کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ وقت آنے پر، روت ”[نعومی کے] لئے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر“ ثابت ہوئی کیونکہ روت نعومی سے گہری محبت رکھنے کے علاوہ خدا سے بھی گہری محبت رکھتی تھی۔ (روت ۴:۱۵) جب نعومی نے روت کو موآب میں اپنے خاندان اور دوستوں کے پاس لوٹنے کو کہا تو روت نے اپنی وفاداری کے اظہار میں جو دلکش جواب دیا اُس کی مثال نہیں ملتی: ”جہاں تُو جائے گی مَیں جاؤنگی اور جہاں تُو رہے گی مَیں رہونگی۔ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔ جہاں تُو مریگی مَیں مرونگی اور وہیں دفن بھی ہونگی۔ [یہوواہ] مجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زیادہ کرے اگر موت کے سوا کوئی اَور چیز مجھ کو تجھ سے جُدا کر دے۔“—روت ۱:۱۶، ۱۷۔
یہوواہ خدا نے روت کے رویے کو نظرانداز نہیں کِیا تھا۔ اُس نے نعومی اور روت کے چھوٹے سے گھرانے کو برکت بخشی اور بالآخر روت نے اسرائیلی بوعز سے شادی کر لی۔ نعومی نے اُنکے بچے کی پرورش اپنی اولاد کی طرح کی جو یسوع مسیح کے اسلاف میں سے تھا۔ یہ تاریخی سرگزشت واضح کرتی ہے کہ یہوواہ اُن تمام بیواؤں کا کتنا خیال رکھتا ہے جو اُسکی قربت میں رہتی اور اُس پر بھروسا رکھتی ہیں۔ علاوہازیں، بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ وہ مشکلات میں بیواؤں کو پُرمحبت مدد فراہم کرنے والے لوگوں کی بھی قدر کرتا ہے۔ پس آجکل ہم اپنے درمیان موجود بیواؤں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟—روت ۴:۱۳، ۱۶-۲۲؛ زبور ۶۸:۵۔
موزوں مدد کریں مگر مسلّط نہ ہوں
کسی بیوہ کی واضح اور موزوں مدد کرنا اچھا ہے مگر اُس پر مسلّط ہونے کی کوشش نہ کریں۔ غیرواضح اظہارات سے گریز کریں جیسےکہ ”اگر آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے بتائیں۔“ اسکا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کسی بھوکے اور سردی سے متاثرہ شخص کو ”گرم اور سیر“ رہنے کیلئے کہتے تو ہیں مگر اس سلسلے میں اُسکی کوئی مدد نہیں کرتے۔ (یعقوب ۲:۱۶) بہتیرے لوگ ضرورت کے وقت مدد کی درخواست کئے بغیر خاموشی سے برداشت کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی ضروریات کو بھانپ کر اُنکی مدد کرنے کیلئے بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِسکے برعکس، کسی بیوہ کے معاملات میں حد سے زیادہ دخلاندازی یا اُسکی زندگی کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرنا جذبات کو مجروح کرنے یا جھگڑے کا باعث بن سکتا ہے۔ لہٰذا، بائبل دوسروں کیساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ یہ دوسروں میں بےغرضانہ ذاتی دلچسپی لینے کیلئے ہماری حوصلہافزائی کرنے کے علاوہ اُنکے معاملات میں بیجا مداخلت کرنے سے اجتناب برتنے کی یاددہانی بھی کراتی ہے۔—فلپیوں ۲:۴؛ ۱-پطرس ۴:۱۵۔
روت نے نعومی کے سلسلے میں ایسا ہی متوازن رویہ ظاہر کِیا تھا۔ روت اپنی ساس کی وفادار رہی اور کبھی اُس پر کوئی دباؤ نہ ڈالا یا اُس پر حاوی ہونے کی کوشش نہ کی۔ اُس نے اپنے لئے اور نعومی کیلئے خوراک کا بندوبست کرنے سے سمجھداری کا ثبوت دینے کے علاوہ اُسکی ہدایات پر بھی عمل کِیا۔—روت ۲:۲، ۲۲، ۲۳؛ ۳:۱-۶۔
بیشک، ہر شخص کی ضرورت فرق ہوتی ہے۔ مسبوقاُلذکر سینڈرا کہتی ہے: ”غم کے عالم میں میرے عزیز اور شفیق دوستوں نے مجھے اکیلا نہ چھوڑا۔“ اس کے برعکس، مسبوقاُلذکر ایلین کو تنہائی کی ضرورت تھی۔ لہٰذا، مددگار ثابت ہونے کا مطلب بصیرت کو عمل میں لاتے ہوئے ایک شخص کی خلوت کے حق کا احترام کرنے اور بوقتِضرورت مدد فراہم کرنے میں توازن قائم رکھنا ہے۔
خاندان کی مدد
ایک پُرتپاک اور پُرمحبت خاندان بڑی حد تک کسی بیوہ میں اپنی حالت کیساتھ کامیابی سے نپٹنے کا حوصلہ پیدا کر سکتا ہے۔ اگرچہ خاندان کے بعض افراد دوسروں کی نسبت شاید زیادہ مدد دینے کے قابل ہوتے ہیں مگر اس کام میں سب حصہ لے سکتے ہیں۔ ”اگر کسی بیوہ کے بیٹے یا پوتے ہوں تو وہ پہلے اپنے ہی گھرانے کے ساتھ دینداری کا برتاؤ کرنا اور ماں باپ کا حق ادا کرنا سیکھیں کیونکہ یہ خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے۔“—۱-تیمتھیس ۵:۴۔
بہتیری حالتوں میں مالی امداد کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بعض بیواؤں کے پاس تو اپنی ضروریات کے لئے کافی مالی وسائل ہوتے ہیں جبکہ دیگر اپنے مُلک میں دستیاب سرکاری وظیفے سے فائدہ اُٹھانے کے لائق ہوتی ہیں۔ یعقوب ۱:۲۷۔
تاہم، جب بیواؤں کو واقعی کسی چیز کی ضرورت ہو تو خاندان کے افراد کو لازماً مدد کرنی چاہئے۔ اگر کسی بیوہ کے قریبی رشتہدار نہ ہوں یا وہ مدد کرنے کے قابل نہ ہوں تو صحائف اُس کی مدد کرنے کے سلسلے میں ساتھی ایمانداروں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں: ”ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری یہ ہے کہ یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔“—اِن بائبل اصولوں پر عمل کرنے والے اشخاص واقعی ’بیواؤں کی عزت‘ کرتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۳) کسی کی عزت کرنے کا مطلب درحقیقت اُس کیلئے احترام ظاہر کرنا ہے۔ جن لوگوں کی عزت کی جاتی ہے وہ قابلِقدر، قابلِمحبت اور پُروقار محسوس کرتے ہیں۔ انہیں ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دوسرے محض احساسِذمہداری کے تحت انکی مدد کر رہے ہیں۔ کچھ عرصے تک بیوہ رہنے کے باوجود روت نے رضامندی اور پُرمحبت طریقے سے نعومی کی جسمانی اور جذباتی ضروریات کا خیال رکھنے سے واقعی اُس کیلئے عزت دکھائی۔ درحقیقت، روت نے اپنے اچھے رویے کی بدولت بہت جلد اتنی نیکنامی حاصل کر لی کہ اُسکے ہونے والے شوہر نے اُس سے کہا: ”میری قوم کا تمام شہر جانتا ہے کہ تُو پاکدامن عورت ہے۔“ (روت ۳:۱۱) روت کے لئے نعومی کی دیکھبھال کرنا یقیناً باعثِمسرت رہا ہوگا کیونکہ نعومی خدا سے محبت رکھنے کے علاوہ غیرضروری مطالبے کرنے والی نہیں تھی اور روت کی تمام کاوشوں کی قدر بھی کرتی تھی۔ نعومی آجکل کی بیواؤں کے لئے کتنا شاندار نمونہ ہے!
خدا کی قربت حاصل کریں
یہ سچ ہے کہ خاندان کے افراد اور دوست بیاہتا ساتھی کی موت کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا کو پُر نہیں کر سکتے۔ اسی وجہ سے سوگوار شخص کیلئے خاص طور پر خدا کی قربت حاصل کرنا ضروری ہے جو ”رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴) خداپرست حناہ کی مثال پر غور کریں جو یسوع کی پیدائش کے وقت ۸۴ برس کی تھی۔
شادی کے سات سال بعد جب حناہ کا شوہر مر گیا تو اُس نے تسلی کیلئے یہوواہ کی طرف رجوع کِیا۔ ”[وہ] ہیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عبادت کِیا کرتی تھی۔“ (لوقا ۲:۳۶، ۳۷) کیا یہوواہ نے حناہ کی عقیدت کا صلہ دیا؟ جیہاں! یہوواہ نے اُس کیلئے ایک خاص طریقے سے اپنی محبت ظاہر کرتے ہوئے اُسے وہ بچہ دیکھنے کا موقع بخشا جو بڑا ہوکر دُنیا کا نجاتدہندہ بنیگا۔ اس سے حناہ کو کتنی خوشی اور تسلی ملی ہوگی! واقعی، اُس نے زبور ۳۷:۴ کی صداقت کا تجربہ کِیا تھا: ”[یہوواہ] میں مسرور رہ اور وہ تیرے دل کی مُرادیں پوری کریگا۔“
خدا ہمایمانوں کو استعمال کرتا ہے
ایلین بیان کرتی ہے: ”ڈیوڈ کی موت کے کافی عرصہ بعد ایک دن مجھے شدید درد محسوس ہوا اور ایسا لگا کہ جیسے میرے اندر گہرے زخم ہیں۔ مَیں سمجھی کہ مجھے بدہضمی ہو گئی ہے۔ ایک دن درد اتنا بڑھ گیا کہ مَیں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کِیا۔ ایک فہیم روحانی بہن اور دوست نے مجھے بتایا کہ میرا غم میری تکلیف کا باعث ہو سکتا ہے اس لئے اُس نے یہوواہ سے مدد اور تسلی کے لئے التجا کرنے کے لئے میری حوصلہافزائی کی۔ مَیں نے فوری طور پر اُس کی مشورت پر عمل کرتے ہوئے تہِدل سے خاموشی کیساتھ یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ مجھے غم کے اس عالم میں سہارا دے۔ اور اُس نے واقعی ایسا کِیا بھی!“ ایلین بہتر محسوس کرنے لگی اور کچھ ہی عرصے بعد اُس کا درد بھی رفع ہو گیا۔
کلیسیائی بزرگ بالخصوص غمگین بیواؤں کیلئے مہربانہ طریقے سے ہمدردی دکھا سکتے ہیں۔ بزرگ موقعشناسی اور حکمت کیساتھ اُنہیں باقاعدہ روحانی مدد اور تسلی فراہم کرنے سے مشکلات کے باوجود یہوواہ کے قریب رہنے میں اُنکی مدد کر سکتے ہیں۔ ضرورت کے تحت بزرگ مالی امداد کا بندوبست کرنے میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسے ہمدرد اور فہیم بزرگ واقعی ”آندھی سے پناہگاہ کی مانند“ ثابت ہوتے ہیں۔—یسعیاہ ۳۲:۲؛ اعمال ۶:۱-۳۔
زمین کے نئے بادشاہ کی طرف سے دائمی تسلی
تقریباً دو ہزار سال پہلے جسے حناہ دیکھ کر خوش ہوئی تھی، وہ اب خدا کی آسمانی بادشاہت کا مسیحائی بادشاہ بن چکا ہے۔ یہ حکومت بہت جلد موت مکاشفہ ۲۱:۳، ۴ بیان کرتی ہے: دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے . . . اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ کیا آپ نے غور کِیا کہ اس اقتباس میں ”آدمیوں“ کا ذکر کِیا گیا ہے؟ جیہاں، انسان موت اور اُسکی وجہ سے برپا ہونے والے ماتم اور آہونالہ سے آزاد کر دئے جائینگے۔
سمیت تکلیف کا باعث بننے والے تمام اسباب کا خاتمہ کریگی۔ اس سلسلے میں،تاہم، ایک خوشی کی خبر اَور بھی ہے! بائبل مُردوں کی قیامت کا وعدہ بھی کرتی ہے۔ ”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس [یسوع] کی آواز سنکر نکلینگے۔“ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) لعزر کی طرح جسے یسوع نے زندہ کِیا، وہ روحانی مخلوقات کی بجائے انسانوں کے طور پر نکلینگے۔ (یوحنا ۱۱:۴۳، ۴۴) اسکے بعد، ’نیکی کرنے‘ والوں کو انسانی کاملیت تک پہنچایا جائیگا اور وہ ایک شفیق باپ کے طور پر یہوواہ کی فکرمندی کا ذاتی تجربہ کرینگے جو ’اپنی مٹھی کھول کر ہر جاندار کی خواہش پوری کریگا۔‘—زبور ۱۴۵:۱۶۔
کسی عزیز کی موت کے صدمے سے گزرنے والے جو لوگ اس یقینی اُمید پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے بڑی تسلی حاصل کرتے ہیں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۳) لہٰذا اگر آپ بیوہ ہیں تو اپنے مختلف بوجھ اُٹھانے کے لئے درکار تسلی اور مدد کے واسطے ”بِلاناغہ دُعا“ کریں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۷؛ ۱-پطرس ۵:۷) اسکے علاوہ روزانہ خدا کا کلام پڑھیں تاکہ آپ خدا کے خیالات سے تسلی حاصل کر سکیں۔ اگر آپ ایسا کرتی ہیں تو آپ خود دیکھ لینگی کہ یہوواہ واقعی تمام مشکلات اور آزمائشوں کے باوجود اطمینان حاصل کرنے میں آپکی مدد کر سکتا ہے۔
[صفحہ ۵ پر عبارت]
مددگار ثابت ہونے کا مطلب دوسروں کی خلوت کا احترام کرنے اور بوقتِضرورت مدد فراہم کرنے میں توازن برقرار رکھنا ہے
[صفحہ ۷ پر تصویر]
خدا نے عمررسیدہ بیوہ حناہ کو برکت بخشی