معیاروں میں تبدیلی—اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا موجب
معیاروں میں تبدیلی—اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا موجب
انگلینڈ کے بادشاہ ہنری اوّل (۱۱۳۵-۱۱۰۰) کے دَور میں ”بادشاہ کی ناک سے لیکر پھیلائے ہوئے پورے ہاتھ کے انگوٹھے تک کے فاصلے“ کو ایک گز خیال کِیا جاتا تھا۔ بادشاہ ہنری کی رعایا کے بنائے ہوئے گز کے پیمانے کسقدر درست تھے؟ بادشاہ کیساتھ ذاتی ملاقات ہی درست پیمائش کے تعیّن کا واحد طریقہ تھا۔
آجکل پیمائش کے لئے درست معیار مقرر کئے گئے ہیں۔ لہٰذا، روشنی ایک سیکنڈ کے اندر خلا میں جتنا فاصلہ طے کرتی ہے اُسے ۴۵۸،۹۲،۹۷،۲۹ پر تقسیم کرکے باقی بچنے والا فاصلہ ایک میٹر کہلاتا ہے۔ ایک خاص قسم کے لیزر سے خارج کی جانے والی روشی کی یہ شعاع مخصوص لمبائی کی ہوتی ہے۔ اگر تمام لوگوں کے پاس ایسی معیاری شعاع خارج کرنے والے آلات ہوں تو وہ لمبائی کی پیمائش کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
تاہم، پیمائش کے معیاروں میں معمولی سی تبدیلی بھی غیریقینی کا باعث بن سکتی ہے اسلئے ان معیاروں کو قائم رکھنے کیلئے بڑی کوششیں کی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، برطانیہ میں پلاٹینم اور اریڈیئم کی دھاتوں سے بنا ہوا ایک کلوگرام کا باٹ وزن تولنے کا پیمانہ ہے۔ یہ باٹ نیشنل فیزیکل لیباریٹری میں رکھا گیا ہے۔ اس مقام کے قریب چلنے والی ٹریفک اور یہاں سے گزرنے والے جہازوں کی وجہ سے فضائی آلودگی کلوگرام کے معیاری وزن میں روزانہ اضافہ کر رہی ہے۔ تاہم، یہ دھاتی باٹ سورے، فرانس میں انٹرنیشنل بیورو آف ویٹس اینڈ میئرز کے زمیندوز کمرے کے اندر تین جرسی مرتبانوں میں رکھے گئے عالمی معیار کی نقل ہے۔ تاہم خردبینی آلودگی کے باعث اس کے وزن میں بھی تبدیلی آتی رہتی ہے۔ دنیا کے ماہرِمقیاسیات اب تک اس سے زیادہ معتبر معیار ایجاد نہیں کر سکے۔
اگرچہ کسی عام شخص کیلئے یہ معمولی تبدیلیاں بظاہر اہمیت کی حامل نہ ہوں لیکن معیار میں مکمل تبدیلی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ برطانیہ میں وزن کی معیاری اکائیوں (پونڈ اور اونس) کی جگہ اعشاری نظام (میٹر اور گرام) کے رائج ہونے سے پیدا ہونے والی اعتماد کی کمی بےبنیاد نہیں تھی۔ بعض بددیانت دُکانداروں نے نئے نظام سے عوام کی لاعلمی کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے گاہکوں کو دھوکا دیا۔
خاندانی اور اخلاقی معیار
خاندانی اور اخلاقی معیاروں میں تبدیلیوں کی بابت کیا ہے؟ ایسی تبدیلیوں کے اثرات زیادہ تباہکُن ہوتے ہیں۔ خاندانی تنزلی، آزادانہ جنسی تعلقات اور وسیع پیمانے پر بچوں کیساتھ جسمانی، جنسی اور جذباتی بدسلوکی کی حالیہ خبریں بہتیروں کو خوفزدہ کرنے کے علاوہ اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ہم زوالپذیر معیاروں کے دَور میں رہ رہے ہیں۔ والدین میں سے ایک پر مشتمل خاندان، ہمجنسپسند ”والدین“ کے تحت پرورش پانے والے بچے اور حکومتی اداروں کی نگرانی میں پلنے والے بچوں کے ساتھ ہونے والی ہولناک جنسی بدسلوکی لوگوں کے روایتی معیاروں سے مُنہ موڑنے کا نتیجہ ہے۔ بائبل کی تقریباً دو ہزار سال ۲-تیمتھیس ۳:۱-۴۔
پہلے کی گئی پیشینگوئی کے مطابق زیادہ سے زیادہ لوگ ”خودغرض۔ . . . طبعی محبت سے خالی۔ . . . نیکی کے دُشمن۔ . . . خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے“ بن گئے ہیں۔—اخلاقی معیاروں کی تنزلی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا آپس میں قریبی تعلق ہے۔ حال ہی میں شمالی انگلینڈ کے شہر ہائیڈ میں طبّی پیشے کے اعلیٰ اخلاقی معیاروں میں تنزلی کے واضح ثبوت سامنے آئے ہیں جہاں پر لوگ اپنے ”معزز اور قابلِبھروسا“ خاندانی ڈاکٹروں پر بڑا اعتماد کرتے تھے۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ انکے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ کیسے؟ عدالتی مقدمات سے ظاہر ہوا کہ ایک ڈاکٹر درحقیقت کمازکم ۱۵ زنانہ مریضوں کی موت کا ذمہدار تھا۔ علاوہازیں، پولیس کو ۱۳۰ سے زیادہ اموات کا دوبارہ جائزہ لینا پڑا جس میں وہ ڈاکٹر ملوث تھا۔ جب اس ڈاکٹر کو قصوروار پانے پر سزا سنائی گئی توپھر پتہ چلا کہ اس نے اپنے مریضوں کے اعتماد کو کتنی زیادہ ٹھیس پہنچائی تھی۔ قیدخانہ کے دو افسران کو دوسرے کام پر مامور کر دیا گیا تاکہ انہیں اس نفرتانگیز قیدی کی دیکھبھال نہ کرنی پڑے جو اُنکی ماؤں کی موت کا ذمہدار تھا۔ لہٰذا اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ دی ڈیلی ٹیلیگراف میں شائع ہونے والی رپورٹ نے اس مجرم ڈاکٹر کو ” ’شیطان‘ ڈاکٹر“ کہا۔
زندگی کے بیشتر حلقوں میں تغیرپذیر اور روبہتنزل معیاروں کے پیشِنظر، آپ کس پر پورا بھروسا کر سکتے ہیں؟ آپکو ایسے ناقابلِتغیر معیار کہاں مِل سکتے ہیں جنہیں کسی بااختیار ہستی کی پُشتپناہی حاصل ہو؟ اگلا مضمون ان سوالوں کا جواب دیگا۔