بائبل کا مطالعہ کیوں کریں؟
بائبل کا مطالعہ کیوں کریں؟
بِل ایک جوان، تندرست، تعلیمیافتہ اور مالی طور پر مستحکم شخص تھا۔ تاہم، وہ مطمئن نہیں تھا۔ اس کی زندگی بےمقصد تھی جسکی وجہ سے وہ کافی پریشان رہتا تھا۔ اُس نے زندگی کا مقصد حاصل کرنے کی غرض سے مختلف مذاہب کی جانچ کی لیکن اسکی تلاش بےسُود ثابت ہوئی۔ سن ۱۹۹۱ میں اس کی ملاقات ایک یہوواہ کے گواہ سے ہوئی جس نے اُسے زندگی کے مقصد کی بابت بائبل کی باتوں کو اُجاگر کرنے والی ایک کتاب دی۔ اُس کیساتھ بائبل مطالعے کا بندوبست کِیا گیا تاکہ بِل اس موضوع کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی غور کر سکے۔
بِل یاد کرتا ہے: ”ہم نے پہلے ہی مطالعے کے دوران کئی بار بائبل سے صحائف دیکھے جس سے مجھے یقین ہو گیا کہ جس چیز کی مجھے تلاش تھی وہ مجھے مل گئی ہے۔ بائبل کے جوابات ہیجانخیز تھے۔ اس مطالعے کے بعد، مَیں اپنا ٹرک لے کر پہاڑوں پر چلا گیا اور ٹرک سے اُتر کر خوشی کے مارے چلّانے لگا۔ مَیں اتنا خوش تھا کہ بالآخر مجھے میرے سوالات کے جواب مل گئے ہیں۔“
متی ۱۳:۴۴۔
بِلاشُبہ، بائبل سچائی حاصل کرنے والا ہر شخص حقیقی طور پر خوشی کے مارے یوں نہیں چلّاتا۔ تاہم، زندگی کے اہم سوالات کے جواب حاصل کرنا بہتیروں کیلئے ایک خوشکُن تجربہ ہوتا ہے۔ وہ یسوع کی تمثیل کے اُس شخص کی مانند محسوس کرتے ہیں جس نے کھیت میں چھپے خزانے کو پا لیا تھا۔ یسوع نے کہا: ”خوشی کے مارے جا کر جو کچھ اُسکا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لیا۔“—بامقصد زندگی کی کُنجی
بِل کے ذہن میں ایک بنیادی سوال یہ تھا کہ زندگی کا مقصد کیا ہے؟ فلاسفروں، مذہبی عالموں اور سائنسدانوں نے ہزاروں سال سے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا جواب دینے کے لئے لوگوں نے اَنگنت کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی کوششیں بےسُود رہی ہیں اس لئے بہتیروں نے نتیجہ اخذ کِیا ہے کہ اس سوال کا جواب دینا ناممکن ہے۔ تاہم، جواب موجود ہے۔ اگرچہ یہ گہرا ضرور ہے مگر پیچیدہ نہیں ہے۔ اسے بائبل میں واضح کِیا گیا ہے۔ خوشحال اور بامقصد زندگی کی کُنجی یہ ہے: ہمارا اپنے خالق اور آسمانی باپ، یہوواہ کیساتھ مضبوط رشتہ ہونا چاہئے۔ ہم یہ رشتہ کیسے اُستوار کرتے ہیں؟
خدا کی قربت حاصل کرنے کے بظاہر دو متضاد پہلو ہیں۔ خدا کے قریب آنے والے اُس سے ڈرتے بھی ہیں اور محبت بھی کرتے ہیں۔ آئیے اس بیان کی حمایت کرنے والے دو صحائف پر غور کریں۔ عرصۂدراز پہلے بادشاہ سلیمان نے نسلِانسانی کا بغور مطالعہ کِیا اور بائبل میں واعظ کی کتاب میں اپنی دریافتوں کو قلمبند کِیا۔ اپنے مشاہدات کی تلخیص کرتے ہوئے اُس نے لکھا: ”اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِکلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اُسکے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِکلی یہی ہے۔“ (واعظ ۱۲:۱۳) صدیوں بعد، جب یسوع سے یہ پوچھا گیا کہ موسیٰ کو دی جانے والی شریعت میں سب سے بڑا حکم کونسا ہے تو اُس نے جواب دیا: ”[یہوواہ] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۷) کیا آپ کو یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ ہمیں خدا سے ڈرنا بھی چاہئے اور اُس سے محبت بھی کرنی چاہئے؟ آئیے خوف اور محبت کی اہمیت کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ یہ کیسے ملکر خدا کیساتھ ایک تسکینبخش رشتے پر منتج ہوتے ہیں۔
خدا سے ڈرنے کا کیا مطلب ہے
خدا کی پرستش قابلِقبول طریقے سے کرنے کے لئے مؤدبانہ خوف لازمی ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کا خوف دانائی کا شروع ہے۔“ (زبور ۱۱۱:۱۰) پولس رسول نے لکھا: ”اُس فضل کو ہاتھ سے نہ دیں جسکے سبب سے پسندیدہ طور پر خدا کی عبادت خداترسی اور خوف کے ساتھ کریں۔“ (عبرانیوں ۱۲:۲۸) اسی طرح، یوحنا رسول نے رویا میں آسمان کے بیچ ایک فرشتے کو دیکھا جس نے ان الفاظ کیساتھ خوشخبری کے اعلان کا آغاز کِیا: ”خدا سے ڈرو اور اُسکی تمجید کرو۔“—مکاشفہ ۱۴:۶، ۷۔
خدا کا خوف ایک بامقصد زندگی بسر کرنے کیلئے بہت ضروری ہے مگر یہ ناخوشگوار دہشت کی مانند نہیں ہے۔ اگر ہمیں کوئی ظالم اور خطرناک دشمن دھمکی دے تو ہم شاید دہشتزدہ ہو جائیں۔ لیکن خدا کا ڈر—یا خدائی خوف—خالق کیلئے مؤدبانہ احترام اور گہری تعظیم ہے۔ یہ خدا کو ناراض کرنے کا خوشگوار ڈر ہے کیونکہ وہ فائق منصف اور قادرِمطلق خدا ہے جو حکمعدولی کرنے والوں کو سزا دینے کی قدرت اور اختیار رکھتا ہے۔
خوف اور محبت کی ہمآہنگی
تاہم، یہوواہ یہ نہیں چاہتا کہ لوگ اُس کی طاقت کے خوف کی وجہ سے اُس کی خدمت کریں۔ یہوواہ نمایاں طور پر محبت کا خدا ہے۔ یوحنا رسول نے یہ لکھنے کی تحریک پائی تھی: ”خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) یہوواہ خدا نسلِانسانی کیساتھ محبت سے پیش آیا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ لوگ بھی اس کے بدلے میں اُس سے محبت کریں۔ تاہم، ایسی محبت خدائی خوف سے کیسے ہمآہنگ ہے؟ درحقیقت دونوں کا آپس میں چولیدامن کا ساتھ ہے۔ زبورنویس نے لکھا: ”[یہوواہ] کے راز کو وہی جانتے ہیں جو اُس سے ڈرتے ہیں۔“—زبور ۲۵:۱۴۔
استثنا ۵:۲۹۔
ذرا اس احترام اور مؤدبانہ خوف پر غور کریں جو ایک بچہ طاقتور اور دانشمند باپ کے لئے رکھتا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ، بچہ اپنے باپ کی محبت سے بھی اثرپزیر ہوگا۔ بچہ اپنے باپ پر بھروسا کرے گا اور اس اعتماد کیساتھ راہنمائی کیلئے اُس پر آس رکھیگا کہ اُسکی راہنمائی فوائد کا باعث ہوگی۔ اسی طرح، اگر ہم یہوواہ سے محبت رکھیں اور اس کا خوف مانیں تو ہم اسکی ہدایت کی تعمیل کرینگے اور اس سے ہمیں فائدہ حاصل ہوگا۔ غور کریں کہ یہوواہ نے اسرائیلیوں کی بابت کیا کہا تھا: ”کاش اُن میں ایسا ہی دل ہو تاکہ وہ میرا خوف مانکر ہمیشہ میرے سب حکموں پر عمل کرتے تاکہ سدا اُنکا اور اُنکی اولاد کا بھلا ہوتا!“—جیہاں، خدائی خوف غلامی کی بجائے آزادی، غم کی بجائے خوشی کا باعث بنتا ہے۔ یسعیاہ نے یسوع کی بابت پیشینگوئی کی: ”اُسکی شادمانی [یہوواہ] کے خوف میں ہوگی۔“ (یسعیاہ ۱۱:۳) اس کے علاوہ زبورنویس نے لکھا: ”مبارک ہے وہ آدمی جو [یہوواہ] سے ڈرتا ہے اور اُسکے حکموں میں خوب مسرور رہتا ہے۔“—زبور ۱۱۲:۱۔
یقیناً، اگر ہم خدا کو جانتے نہیں تو ہم نہ تو اُس سے ڈرینگے اور نہ ہی محبت رکھینگے۔ اسی لئے بائبل کا مطالعہ بہت اہم ہے۔ ایسا مطالعہ خدا کی شخصیت کو سمجھنے اور اس کی ہدایت پر عمل کرنے کی حکمت کی قدر کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ جب ہم خدا کی قربت میں آتے ہیں تو ہم اس کی مرضی پوری کرنا چاہینگے اور یہ جانتے ہوئے اس کے حکموں پر عمل کرنے کی تحریک پائینگے کہ ہمیں ان سے فائدہ حاصل ہوگا۔—۱-یوحنا ۵:۳۔
کسی بھی شخص کیلئے یہ جاننا بڑی خوشی کی بات ہوتی ہے کہ وہ زندگی کی صحیح راہ پر گامزن ہے۔ شروع میں متذکرہ بِل اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔ اس نے حال ہی میں کہا: ”میرے پہلے بائبل مطالعے سے لیکر اب تک ۹ برس گزر چکے ہیں جن میں یہوواہ کیساتھ میرا رشتہ مضبوط ہوا ہے۔ مَیں نے شروع میں جو خوشی محسوس کی تھی اب وہ ایک حقیقی خوشکُن طرزِزندگی میں بدل چکی ہے۔ مَیں زندگی کی بابت مثبت نقطۂنظر رکھتا ہوں۔ میری زندگی عیشوعشرت کی بےمقصد تلاش کی بجائے بامقصد کارگزاری سے معمور ہے۔ یہوواہ میرے لئے ایک حقیقی ہستی بن گیا ہے اور مَیں جانتا ہوں کہ وہ دل سے میری بھلائی چاہتا ہے۔“
اگلے مضمون میں، ہم مزید اس بات پر غور کریں گے کہ کیسے یہوواہ کا علم اپنی زندگیوں میں اس کا اطلاق کرنے والوں کیلئے خوشی اور فائدے پر منتج ہوتا ہے۔
[صفحہ ۵ پر عبارت]
خدا کی قربت حاصل کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اُس سے محبت بھی رکھیں اور اُس کا خوف بھی مانیں
[صفحہ ۶ پر تصویر]
یسوع کی شادمانی یہوواہ کے خوف میں تھی