ابرہام جیسا ایمان رکھیں!
ابرہام جیسا ایمان رکھیں!
”جو ایمان والے ہیں وہی اؔبرہام کے فرزند ہیں۔“—گلتیوں ۳:۷۔
۱. ابرام نے کنعان میں ایک نئی آزمائش کا مقابلہ کیسے کِیا؟
ابرام نے یہوواہ کے حکم کی تعمیل میں اُور کی پُرآسائش زندگی چھوڑ دی تھی۔ اُس نے آئندہ سالوں میں جن دشواریوں کا تجربہ کِیا وہ ایمان کی اُس آزمائش کا محض اشارہ ہی تھیں جسکا اُسے مصر میں سامنا ہوا تھا۔ بائبل بیان کے مطابق: ”اُس مُلک میں کال پڑا۔“ یہ صورتحال ابرام کو کتنی آسانی سے تلخمزاج بنا سکتی تھی! اس کی بجائے اُس نے اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے عملی اقدام اُٹھائے۔ ”اؔبرام مصرؔ کو گیا کہ وہاں ٹکا رہے کیونکہ ملک میں سخت کال تھا۔“ مصر میں ابرام کا بڑا گھرانا جلد ہی نظر میں آ گیا۔ کیا یہوواہ اپنے وعدے کے مطابق ابرام کو خطرے سے محفوظ رکھے گا؟—پیدایش ۱۲:۱۰؛ خروج ۱۶:۲، ۳۔
۲، ۳. (ا) ابرام نے اپنی بیوی کی اصلیت کیوں چھپائی؟ (ب) اس صورتحال میں ابرام اپنی بیوی کیساتھ کیسے پیش آیا؟
۲ ہم پیدایش ۱۲:۱۱-۱۳ میں پڑھتے ہیں: ”ایسا ہوا کہ جب وہ مصرؔ میں داخل ہونے کو تھا تو اُس نے اپنی بیوی ساؔری سے کہا کہ دیکھ مَیں جانتا ہوں کہ تُو دیکھنے میں خوبصورت عورت ہے۔ اور یوں ہوگا کہ مصری تجھے دیکھ کر کہینگے کہ یہ اُس کی بیوی ہے۔ سو وہ مجھے تو مار ڈالینگے مگر تجھے زندہ رکھ لینگے۔ سو [براہِمہربانی] تُو یہ کہہ دینا کہ مَیں اِس کی بہن ہوں تاکہ تیرے سبب سے میری خیر ہو اور میری جان تیری بدولت بچی رہے۔“ اگرچہ ساری کی عمر ۶۵ سال سے زیادہ تھی توبھی وہ ابھی تک بہت خوبصورت تھی۔ اسکی وجہ سے ابرام کی زندگی خطرے میں تھی۔ * (پیدایش ۱۲:۴، ۵؛ ۱۷:۱۷) سب سے اہم بات یہ کہ ابرام کے وسیلے زمین کی سب قوموں کو برکت دینے کی بابت یہوواہ کے مقصد میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی تھی۔ (پیدایش ۱۲:۲، ۳، ۷) ابرام کے ابھی تک بےاولاد ہونے کی وجہ سے اُسکا زندہ رہنا بہت ضروری تھا۔
۳ ابرام اور اُس کی بیوی ساری نے متفقہ طور پر پہلے ہی سے یہ منصوبہ بنا لیا تھا کہ وہ خود کو اُس کی بہن ظاہر کرے گی۔ غور کریں کہ خاندان کا سردار ہونے کے باوجود اُس نے اپنے اختیار کا ناجائز استعمال نہیں کِیا بلکہ اپنی بیوی سے تعاون اور حمایت کی استدعا کی۔ (پیدایش ۱۲:۱۱-۱۳؛ ۲۰:۱۳) اس طرح ابرام نے مشفقانہ سرداری کو عمل میں لانے سے شوہروں کے لئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا اور ساری بھی تابعداری ظاہر کرکے آجکل کی بیویوں کے لئے ایک قابلِتقلید نمونہ بنی۔—افسیوں ۵:۲۳-۲۸؛ کلسیوں ۴:۶۔
۴. آجکل خدا کے وفادار خادموں کو اپنے بھائیوں کو خطرے میں دیکھ کر کیا کرنا چاہئے؟
۴ ساری کہہ سکتی تھی کہ وہ ابرام کی بہن ہے کیونکہ وہ واقعی اُس کی سوتیلی بہن تھی۔ (پیدایش ۲۰:۱۲) مزیدبرآں، وہ یہ معلومات اُن لوگوں کو دینے کا پابند نہیں تھا جو اُس کے حقدار نہیں تھے۔ (متی ۷:۶) زمانۂجدید میں خدا کے وفادار خادم دیانتداری کے سلسلے میں بائبل کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۸) مثال کے طور پر، وہ عدالت میں حلف اُٹھانے کے بعد جھوٹ نہیں بولتے۔ جب اذیت یا شہری بداَمنی کی وجہ سے اُن کے بھائیوں کو جسمانی اور روحانی خطرہ لاحق ہوتا ہے تو وہ یسوع کی ”سانپوں کی مانند ہوشیار اور کبوتروں کی مانند بےآزار“ بننے کی مشورت پر عمل کرتے ہیں۔—متی ۱۰:۱۶؛ دیکھیں مینارِنگہبانی، دسمبر ۱۹۹۶، صفحہ ۱۶، پیراگراف ۱۹۔
۵. ساری ابرام کی درخواست کے مطابق عمل کرنے کیلئے تیار کیوں تھی؟
۵ ساری نے ابرام کی درخواست کے لئے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ پطرس رسول نے ساری جیسی عورتوں کو ”خدا پر اُمید رکھنے والی“ کہا۔ پس، ساری اس صورتحال سے وابستہ روحانی معاملات کو سمجھ سکتی تھی۔ اسکے علاوہ، اُسکے دل میں اپنے شوہر کیلئے محبتواحترام بھی تھا۔ لہٰذا ساری نے ’اپنے شوہر کی تابعداری‘ میں یہ حقیقت چھپانے کا انتخاب کِیا کہ وہ شادیشُدہ ہے۔ (۱-پطرس ۳:۵) بِلاشُبہ، ایسا کرنے سے اُس نے خود کو خطرے میں ڈال لیا۔ ”جب اؔبرام مصرؔ میں آیا تو مصریوں نے اُس عورت کو دیکھا کہ وہ نہایت خوبصورت ہے۔ اور فرؔعون کے اُمرا نے اُسے دیکھ کر فرؔعون کے حضور میں اُس کی تعریف کی اور وہ عورت فرؔعون کے گھر میں پہنچائی گئی۔“—پیدایش ۱۲:۱۴، ۱۵۔
یہوواہ کی نجات
۶، ۷. ابرام اور ساری کس پریشانکُن حالت میں مبتلا ہو گئے مگر یہوواہ نے ساری کو کیسے بچایا؟
۶ ابرام اور ساری کے لئے یہ بات کتنی تکلیفدہ تھی! بظاہر ساری کی عزت خطرے میں تھی۔ علاوہازیں، ساری کے شادیشُدہ ہونے سے بےخبر فرعون نے ابرام کو فراخدلی سے تحائف دئے جس کی وجہ سے ”بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور گدھے اور غلام اور لونڈیاں اور گدھیاں اور اُونٹ اُس کے پاس ہو گئے۔“ * (پیدایش ۱۲:۱۶) ابرام کے لئے یہ تحائف کتنے نفرتانگیز تھے! ان مایوسکُن حالات میں بھی یہوواہ نے ابرام کو تنہا نہیں چھوڑا تھا۔
۷ اب ”[یہوواہ] نے فرؔعون اور اُس کے خاندان پر اؔبرام کی بیوی ساؔری کے سبب سے بڑی بڑی بلائیں نازِل کیں۔“ (پیدایش ۱۲:۱۷) کسی نامعلوم طریقے سے فرعون کو ان ’بلاؤں‘ کی حقیقی وجہ معلوم ہو گئی۔ اُس نے فوراً ”اؔبرام کو بلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے مجھ سے یہ کیا کِیا؟ تُو نے مجھے کیوں نہ بتایا کہ یہ تیری بیوی ہے؟ تُو نے یہ کیوں کہا کہ وہ میری بہن ہے؟ اِسی لئے مَیں نے اُسے لیا کہ وہ میری بیوی بنے۔ سو دیکھ تیری بیوی حاضر ہے۔ اُس کو لے اور چلا جا۔ اور فرؔعون نے اُس کے حق میں اپنے آدمیوں کو ہدایت کی اور اُنہوں نے اُسے اور اُس کی بیوی کو اُس کے سب مال کے ساتھ روانہ کر دِیا۔“—پیدایش ۱۲:۱۸-۲۰؛ زبور ۱۰۵:۱۴، ۱۵۔
۸. آجکل یہوواہ مسیحیوں کو کس طرح کا تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کرتا ہے؟
۸ آج یہوواہ ہمیں موت، جرم، قحط یا قدرتی آفات سے بچانے کی ضمانت نہیں دیتا۔ تاہم، یہوواہ نے ہماری روحانیت اور اُس کے ساتھ ہمارے رشتے کو متاثر کرنے والی تمام چیزوں سے بچانے کا وعدہ ضرور کِیا ہے۔ (زبور ۹۱:۱-۴) وہ بنیادی طور پر اپنے کلام اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے بروقت آگاہی فراہم کرنے سے ایسا کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) تاہم جب اذیت کے باعث موت کا خطرہ ہو تو پھر کیا ہو؟ اگرچہ کچھ اشخاص تو ہلاک ہو سکتے ہیں مگر خدا مجموعی طور پر اپنے لوگوں کا خاتمہ نہیں ہونے دیگا۔ (زبور ۱۱۶:۱۵) نیز اگر کچھ وفادار لوگ مر بھی جائیں توبھی اُنکی قیامت یقینی ہے۔—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
امن قائم رکھنے کیلئے قربانیاں
۹. کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ ابرام کنعان میں قیام نہیں کرنا چاہتا تھا؟
۹ جب کنعان میں قحط ختم ہو گیا تو ”اؔبرام مصرؔ سے اپنی بیوی اور اپنے سب مال اور لوؔط کو ساتھ لیکر کنعاؔن کے جنوب [یہوداہ کے پہاڑوں کے جنوب میں واقع نیمصحرائی علاقے نجب] کی طرف چلا۔ اور اؔبرام کے پاس چوپائے اور سونا چاندی بکثرت تھا۔“ (پیدایش ۱۳:۱، ۲) لہٰذا، وہاں کے مقامی لوگ اُسے ایک بارُسوخ اور زبردست سردار خیال کرتے تھے۔ (پیدایش ۲۳:۶) ابرام وہاں مستقل قیام کرنے اور کنعان کی سیاست میں حصہ لینے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا تھا۔ اسکے برعکس، ”وہ کنعاؔن کے جنوب سے سفر کرتا ہوا بیتؔایل میں اُس جگہ پہنچا جہاں پہلے بیتؔایل اور عیؔ کے درمیان اُسکا ڈیرا تھا۔“ ہمیشہ کی طرح ابرام جہاں کہیں بھی گیا اُس نے یہوواہ کی پرستش کو مقدم رکھا۔—پیدایش ۱۳:۳، ۴۔
۱۰. ابرام اور لوط کے چرواہوں کے درمیان کیا مسئلہ اُٹھ کھڑا ہوا اور اسے فوری طور پر حل کرنا ضروری کیوں تھا؟
پیدایش ۱۳:۵-۷) اس علاقہ میں ابرام اور لوط کے مویشیوں کے لئے پانی اور چراگاہیں کافی نہیں تھیں۔ پس چرواہوں کے درمیان کشیدگی اور اختلافات بڑھنے لگے۔ ایسے جھگڑے سچے خدا کے پرستاروں کے لئے ناموزوں تھے۔ یہ جھگڑے جاری رہنے کی صورت میں مستقل دراڑ پیدا ہو سکتی تھی۔ پس ابرام نے اس صورتحال کو کیسے حل کِیا؟ لوط کے باپ کی موت کے بعد ابرام نے اپنے خاندان کے فرد کے طور پر اُس کی پرورش کی تھی۔ ایک بزرگ کی حیثیت سے کیا ابرام زمین کا بہترین حصہ لینے کا مستحق نہیں تھا؟
۱۰ ”لوؔط کے پاس بھی جو اؔبرام کا ہمسفر تھا بھیڑ بکریاں گائے بیل اور ڈیرے تھے۔ اور اُس مُلک میں اتنی گنجایش نہ تھی کہ وہ اکٹھے رہیں کیونکہ اُن کے پاس اتنا مال تھا کہ وہ اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے۔ اور اؔبرام کے چرواہوں اور لوؔط کے چرواہوں میں جھگڑا ہوا اور کنعانی اور فرزی اُس وقت مُلک میں رہتے تھے۔“ (۱۱، ۱۲. ابرام نے لوط کو کونسی فراخدلانہ پیشکش کی لیکن لوط کا انتخاب غیردانشمندانہ کیوں تھا؟
۱۱ تاہم ”اؔبرام نے لوؔط سے کہا کہ میرے اور تیرے درمیان اور میرے چرواہوں اور تیرے چرواہوں کے درمیان جھگڑا نہ ہوا کرے کیونکہ ہم بھائی ہیں۔ کیا یہ سارا مُلک تیرے سامنے نہیں؟ سو تُو مجھ سے الگ ہو جا۔ اگر تُو بائیں جائے تو مَیں دہنے جاؤنگا اور اگر تُو دہنے جائے تو مَیں بائیں جاؤنگا۔“ ”فلسطین کے ارتفاعی مقامات میں سے ایک“ بیتایل کے قریب واقع ہے ”جہاں سے دُوردُور کا علاقہ دیکھا جا سکتا ہے“۔ شاید یہیں سے ”لوؔط نے آنکھ اُٹھا کر یرؔدن کی ساری ترائی پر جو ضغرؔ کی طرف ہے نظر دوڑائی کیونکہ وہ اِس سے پیشتر کہ [یہوواہ] نے سدؔوم اور عموؔرہ کو تباہ کِیا [یہوواہ] کے باغ اور مصرؔ کے ملک کی مانند خوب سیراب تھی۔“—پیدایش ۱۳:۸-۱۰۔
۱۲ اگرچہ بائبل لوط کا ذکر ایک ”راستباز“ شخص کے طور پر کرتی ہے لیکن کسی نامعلوم وجہ کی بِنا پر اس معاملے میں اُس نے ابرام کے لئے پاسولحاظ ظاہر نہ کِیا اور نہ ہی ایک بزرگ کے طور پر اُس کی مشورت طلب کی۔ (۲-پطرس ۲:۷) ”لوؔط نے یرؔدن کی ساری ترائی کو اپنے لئے چن لیا اور وہ مشرق کی طرف چلا اور وہ ایک دوسرے سے جُدا ہو گئے۔ اؔبرام تو مُلک کنعان میں رہا اور لوؔط نے ترائی کے شہروں میں سکونت اختیار کی اور سدؔوم کی طرف اپنا ڈیرا لگایا۔“ (پیدایش ۱۳:۱۱، ۱۲) سدوم ایک خوشحال شہر تھا جس میں سامانِعشرت کی بہتات تھی۔ (حزقیایل ۱۶:۴۹، ۵۰) مادی نقطۂنظر سے تو لوط کا انتخاب دانشمندانہ دکھائی دیتا تھا مگر روحانی لحاظ سے یہ انتخاب نہایت غیردانشمندانہ تھا۔ وہ کیسے؟ کیونکہ پیدایش ۱۳:۱۳ بیان کرتی ہے کہ ”سدؔوم کے لوگ [یہوواہ] کی نظر میں نہایت بدکار اور گنہگار تھے۔“ یہاں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں لوط کا فیصلہ نتیجتاً اُس کے خاندان کے لئے کافی افسوسناک ثابت ہوگا۔
۱۳. مالی معاملات پر بحثوتکرار کرنے والے مسیحیوں کیلئے ابرام کی مثال کیسے مفید ثابت ہو سکتی ہے؟
۱۳ ابرہام کو یہوواہ کے اس وعدے پر اعتماد تھا کہ سارا مُلک بالآخر اُس کی اولاد کو دیا جائے گا اس لئے وہ زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے پر بحثوتکرار میں نہ اُلجھا۔ اس نے بعدازاں ۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۴ میں درج ہونے والے اِس اُصول کی مطابقت میں فراخدلی سے عمل کِیا: ”کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے کی۔“ یہ بات اُن اشخاص کیلئے ایک مفید یاددہانی ہے جو مالی معاملات میں ساتھی ایمانداروں کے ساتھ بحثوتکرار میں اُلجھ جاتے ہیں۔ متی ۱۸:۱۵-۱۷ کی مشورت پر عمل کرنے کی بجائے بعض نے اپنے بھائیوں کو عدالت میں گھسیٹا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۱، ۷) ابرام کی مثال ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ کی بدنامی یا مسیحی کلیسیا کے امن کو متاثر کرنے کی بجائے مالی نقصان برداشت کرنا بہتر ہے۔—یعقوب ۳:۱۸۔
۱۴. ابرام کو اپنی فراخدلی کا اجر کیسے ملنا تھا؟
۱۴ ابرام کو اپنی فراخدلی کا اجر ضرور ملنا تھا۔ خدا نے کہا: ”مَیں تیری نسل کو خاک کے ذرّوں کی مانند بناؤنگا ایسا کہ اگر کوئی شخص خاک کے ذرّوں کو گن سکے تو تیری نسل بھی گن لی جائیگی۔“ بےاولاد ابرام کے لئے یہ کتنی حوصلہافزا بات تھی! اِس کے بعد خدا نے اُسے حکم دیا: ”اُٹھ اور اس ملک کے طولوعرض میں سیر کر کیونکہ مَیں اِسے تجھ کو دوں گا۔“ (پیدایش ۱۳:۱۶، ۱۷) ابرام کو پُرآسائش شہری زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُسے کنعانیوں سے دُور رہنا تھا۔ اسی طرح آجکل مسیحیوں کو بھی دُنیا سے الگ رہنا چاہئے۔ وہ خود کو دوسروں سے برتر نہیں سمجھتے لیکن وہ اُن لوگوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے سے گریز کرتے ہیں جو اُنہیں غیرصحیفائی چالچلن کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔—۱-پطرس ۴:۳، ۴۔
۱۵. (ا) ابرام کے سفر کی اہمیت کیا ہو سکتی تھی؟ (ب) ابرام نے آجکل کے مسیحی خاندانوں کیلئے کیا نمونہ قائم کِیا؟
۱۵ بائبل وقتوں میں کسی شخص کو زمین کی ملکیت حاصل کرنے سے پہلے اُسکا جائزہ لینے کا حق ہوتا تھا۔ اس طرح سفر کرنا ابرام کیلئے ایک مستقل یاددہانی تھی کہ ایک دن یہ سرزمین اُسکی اولاد کو ملیگی۔ فرمانبرداری سے ”اؔبرام نے اپنا ڈیرا اُٹھایا اور ممرؔے کے بلوطوں میں جو حبرؔون میں ہیں جا کر رہنے لگا اور وہاں [یہوواہ] کے لئے ایک قربانگاہ بنائی۔“ (پیدایش ۱۳:۱۸) ایک بار پھر ابرام نے ظاہر کِیا کہ پرستش اُسکی زندگی میں اوّلین درجہ رکھتی ہے۔ کیا آپکے خاندان میں مطالعے، دُعا اور اجلاسوں پر حاضری کو اوّلیت حاصل ہے؟
دُشمنوں کا حملہ
۱۶. (ا) پیدایش ۱۴:۱، ۲ میں ”ایّام میں یوں ہوا“ کا جزوِجملہ کیا نشاندہی کرتا ہے؟ (ب) چار مشرقی بادشاہوں کے حملے کا مقصد کیا تھا؟
۱۶ ”سنعاؔر کے بادشاہ اؔمرافل اور اؔلاسر کے بادشاہ اؔریوک اور عیلاؔم کے بادشاہ کدؔرلاعمر * اور جوؔئیم کے بادشاہ تدؔعال کے ایّام میں۔ یوں ہوا کہ اُنہوں نے . . . جنگ کی۔“ اصلی عبرانی میں ان آیات کا یہ جزوِجملہ (”ایّام میں یوں ہوا . . .“) ایک ایسے ”آزمائشی دَور“ کی نشاندہی کرتا ہے جس کا ”انجام مبارک“ ہوگا۔ (پیدایش ۱۴:۱، ۲) کنعان پر ان چار مشرقی بادشاہوں اور ان کی فوجوں کے تباہکُن حملے کے ساتھ آزمائش کا وقت شروع ہوا۔ اُنکا مقصد کیا تھا؟ سدوم، عمورہ، ادمہ، ضبوئیم اور بالع کے پانچ شہروں کی بغاوت پر قابو پانا۔ ان پر غالب آنے کے بعد یہ بادشاہ ”سدؔیم یعنی دریایِشور کی وادی میں اکٹھے ہوئے۔“ لوط اور اُس کا خاندان یہیں قریب ہی رہتا تھا۔—پیدایش ۱۴:۳-۷۔
۱۷. لوط کی اسیری ابرام کے ایمان کی آزمائش کیوں تھی؟
۱۷ کنعانی بادشاہوں نے ان حملہآوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کِیا مگر اُنہیں تذلیلکُن شکست کا سامنا ہوا۔ تب یہ فاتح بادشاہ ”سدؔوم اور عموؔرہ پیدایش ۱۴:۸-۱۴) ایمان کی کیا ہی بڑی آزمائش! کیا ابرام کے دل میں زمین کا بہترین قطعہ چن لینے کی وجہ سے اپنے بھتیجے کے لئے کینہ بھرا ہوا تھا؟ یہ بھی یاد رکھیں کہ حملہآوروں کا تعلق اُس کے آبائی وطن سنعار سے تھا۔ اُن کے خلاف لڑنے کا مطلب اپنے گھر لوٹنے کے تمام امکانات سے ہاتھ دھو بیٹھنا تھا۔ اس کے علاوہ ابرام اُس فوج کا کیا بگاڑ سکتا تھا جسے کنعان کی متحدہ فوج شکست دینے میں ناکام رہی تھی؟
کا سب مال اور وہاں کا سب اناج لیکر چلے گئے۔ اور اؔبرام کے بھتیجے لوؔط کو اور اُس کے مال کو بھی لے گئے کیونکہ وہ سدؔوم میں رہتا تھا۔“ جلد ہی ابرام کو ان افسوسناک واقعات کی خبر ملی: ”تب ایک نے جو بچ گیا تھا جاکر اؔبرام عبرانی کو خبر دی جو اؔسکال اور عاؔنیر کے بھائی ممرؔے اموری کے بلوطوں میں رہتا تھا اور یہ اؔبرام کے ہمعہد تھے۔ . . . اؔبرام نے سنا کہ اُس کا بھائی گرفتار ہوا“ ہے۔ (۱۸، ۱۹. (ا) ابرام کیسے لوط کو چھڑانے کے قابل ہوا؟ (ب) اس فتح کیلئے عزتوجلال کا حقدار کون تھا؟
۱۸ ابرام نے ایک بار پھر یہوواہ پر غیرمتزلزل بھروسا رکھا۔ ”اُس نے اپنے تین سو اٹھارہ مشاق خانہزادوں کو لے کر داؔن تک اُن کا تعاقب کِیا۔ اور رات کو اُس نے اور اُس کے خادموں نے غول غول ہو کر اُن پر دھاوا کِیا اور اُن کو مارا اور خوؔبہ تک جو دمشقؔ کے بائیں ہاتھ ہے اُنکا پیچھا کِیا۔ اور وہ سارے مال کو اور اپنے بھائی لوؔط کو اور اُس کے مال اور عورتوں کو بھی اور اَور لوگوں کو واپس پھیر لایا۔“ (پیدایش ۱۴:۱۴-۱۶) یہوواہ پر مضبوط ایمان ظاہر کرتے ہوئے ابرام نے دشمن کے مقابلہ میں صرف چند آدمیوں کیساتھ اُن پر فتح حاصل کی اور لوط اور اُس کے خاندان کو بچا لیا۔ اب ابرام کی ملاقات سالم کے بادشاہ اور کاہن ملکِصدق سے ہوئی۔ ”ملکِصدؔق ساؔلم کا بادشاہ روٹی اور مے لایا اور وہ خداتعالےٰ کا کاہن تھا۔ اور اُس نے اُس کو برکت دیکر کہا کہ خداتعالےٰ کی طرف سے جو آسمان اور زمین کا مالک ہے اؔبرام مبارک ہو۔ اور مبارک ہے خداتعالےٰ جس نے تیرے دُشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا۔ تب اؔبرام نے سب کا دسواں حصہ اُس کو دیا۔“—پیدایش ۱۴:۱۸-۲۰۔
۱۹ جیہاں، یہ فتح یہوواہ کی تھی۔ اپنے ایمان کی وجہ سے ابرام نے ایک بار پھر یہوواہ کی نجات کا تجربہ کِیا۔ آجکل خدا کے لوگ جنگ میں حصہ نہیں لیتے لیکن اُنہیں کئی امتحانوں اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمارا اگلا مضمون ظاہر کرے گا کہ ابرام کی مثال کامیابی سے ان آزمائشوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 انسائٹ آن دی سکرپچرز (یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ) کے مطابق، ”ایک قدیم پیپرس میں ایک ایسے فرعون کا ذکر ملتا ہے جس نے اپنے مسلح آدمیوں کو ایک خوبصورت عورت کو قبضے میں لے کر اُسکے شوہر کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔“ پس ابرام کا خوف جائز تھا۔
^ پیراگراف 6 اس وقت ابرام کو ملنے والے خادموں میں ہاجرہ بھی شامل تھی جو بعدازاں ابرام کی حرم بنی۔—پیدایش ۱۶:۱۔
^ پیراگراف 16 ناقدین یہ دعویٰ کرتے تھے کہ سنعار میں عیلام کا ایسا اثرورُسوخ کبھی بھی نہیں تھا اس لئے کدرلاعمر کا حملہ محض ایک جھوٹی کہانی ہے۔ تاہم، بائبل کے بیان کی تصدیق کرنے والے اثریاتی ثبوت پر گفتگو کے لئے دی واچٹاور، جولائی ۱، ۱۹۸۹، صفحہ ۴-۷ دیکھیں۔
کیا آپ نے غور کِیا؟
• کنعان میں قحط ابرام کیلئے ایمان کی آزمائش کیسے ثابت ہوا؟
• ابرام اور ساری نے آجکل کے شوہروں اور بیویوں کیلئے کیسے عمدہ مثال قائم کی؟
• ابرام نے اپنے اور لوط کے چرواہوں کے درمیان جھگڑے کو جس طرح حل کِیا اُس سے ہم کونسے سبق سیکھ سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
ابرام نے اپنے حقوق کی بجائے لوط کے مفادات کو ترجیح دی
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
ابرام نے اپنے بھتیجے لوط کی رہائی کے سلسلے میں یہوواہ پر توکل کِیا