وفاقی آئینی عدالت میں فتح
وفاقی آئینی عدالت میں فتح
جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں نے کارلسروہی کی وفاقی آئینی عدالت میں ممتاز کامیابی حاصل کی۔ پس اُنہوں نے اپنی پہچان کے سلسلے میں ایک اہم قدم اُٹھایا۔
جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کو منادی کرتے ہوئے ۱۰۰ سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ اُنہوں نے بیسویں صدی کی دو بڑی آمریتوں—قومی اشتراکیت اور کمیونسٹوں—کے ہاتھوں سخت اذیت برداشت کی ہے۔ سن ۱۹۹۰ سے لیکر گواہوں نے قانونِعامہ کی کارپوریشن کے طور پر قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھی ہے۔ گواہوں نے دو مثبت عدالتی فیصلوں اور ایک مخالف فیصلے کے استرداد کے بعد وفاقی آئینی عدالت سے اپیل کی جس نے دسمبر ۱۹، ۲۰۰۰ کو اپنا فیصلہ سنایا۔
یہوواہ کے گواہوں کے حق میں متفقہ فیصلہ
عدالت کے ساتوں ججوں نے گواہوں کے حق میں فیصلہ سنایا۔ اُنہوں نے ۱۹۹۷ میں وفاقی انتظامی عدالت کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے عدالت کو گواہوں کی درخواست پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی آئینی عدالت نے اس موقع پر ملک اور مذہبی گروہوں کے مابین بنیادی تعلقات پر بھی تبصرہ کِیا۔ بنیادی طور پر، ایک مذہب کی قدرومنزلت کا تعیّن ”اُسکے اعتقادات کی بجائے اُسکے پیروکاروں کے چالچلن سے“ کِیا جاتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی بیان کِیا کہ جب گواہ ”مسیحی غیرجانبداری“ پر عملپیرا ہوتے ہیں تو وہ ”جمہوری اُصولوں کی خلافورزی نہیں کرتے“ اور ”جمہوریت کو کسی دوسری حکومت میں تبدیل نہیں کرنا چاہتے۔“ لہٰذا گواہوں کے سیاسی الیکشن میں شمولیت نہ کرنے کے مؤقف کو قانونی حیثیت حاصل کرنے کے سلسلے میں اُنکے مطالبے پر اثرانداز نہیں ہونا چاہئے۔—یوحنا ۱۸:۳۶؛ رومیوں ۱۳:۱۔
عدالت نے مزید بیان کِیا کہ ایک ایماندار شخص—چاہے وہ گواہ ہے یا کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا ہے—بعضاوقات کسی ایسی صورتحال میں مبتلا ہو سکتا ہے جہاں اُس کے ملک کے قوانین اور اُس کے ایمان کے تقاضوں کے مابین تضاد ہو سکتا ہے۔ اگر وہ ”اپنے مذہبی اعتقادات کو قانون پر ترجیح“ دیتے ہوئے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتا ہے تو ملک اُس کے اس عمل کو جائز اور مذہبی آزادی کی حدود میں خیال کر سکتا ہے۔—اعمال ۵:۲۹۔
عدالت کا فیصلہ اخباروں کی شہسُرخی بن گیا۔ جرمنی کا شاید ہی کوئی ایسا اخبار ہو جس نے اس عدالتی فیصلے کی خبر شائع نہ کی ہو۔ تمام بڑےبڑے ٹیلیویژن اور ریڈیو سٹیشنوں نے رپورٹیں اور انٹرویوز نشر کئے۔ اس سے پہلے جرمنی میں یہوواہ کے نام کی تشہیر اتنے وسیع پیمانے پرکبھی نہیں ہوئی تھی۔
[صفحہ ۸ پر تصویر کا حوالہ]
AP Photo/Daniel Maurer