وہ کتاب جسے بہت سے نوجوان نظرانداز کر دیتے ہیں
وہ کتاب جسے بہت سے نوجوان نظرانداز کر دیتے ہیں
”مَیں کیسے یقین کروں کہ بائبل واقعی خدا کا کلام ہے؟“ بیاٹے نامی ایک لڑکی نے بیان کِیا، ”مجھے تو اس کتاب میں کوئی دلچسپی نہیں۔“
بیاٹے جرمنی میں رہتی ہے جہاں بیشتر نوجوان اُسی جیسا نظریہ رکھتے ہیں اور بائبل پڑھائی کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ یہاں ایک سروے نے ظاہر کِیا کہ تقریباً ۱ فیصد نوجوان اکثراوقات، ۲ فیصد کبھیکبھار، ۱۹ فیصد شاذونادر ہی بائبل پڑھتے ہیں جبکہ ۸۰ فیصد بالکل ہی نہیں پڑھتے۔ دیگر ممالک اور شاید آپکے ملک میں بھی ایسے ہی اعدادوشمار پائے جاتے ہیں۔ واقعی بائبل ایک ایسی کتاب ہے جسے بہتیرے نوجوان نظرانداز کر دیتے ہیں۔
پس، تعجب کی بات نہیں کہ نوجوان نسل کیوں بائبل علم سے بےبہرہ ہے! سن ۲۰۰۰ کے شروع میں اخبار لاسٹزر رنڈشاؤ نے ایک سروے کے اعدادوشمار پر رپورٹ دی کہ کتنے لوگ دس احکام سے واقف تھے اور اپنی زندگیوں میں ان راہنما اُصولوں کا اطلاق کرتے تھے۔ اس کے مطابق ۶۰ سال سے زیادہ عمر کے ۶۷ فیصد لوگ ان احکام کو جانتے اور ان کے مطابق عمل کرتے تھے جبکہ ۳۰ سال سے کمعمر والوں میں اسکی شرح صرف ۲۸ فیصد تھی۔ جیہاں، نوجوانوں کی اکثریت خدا کے کلام سے ناواقف ہے۔
بعض فرق نقطۂنظر رکھتے ہیں
اسکے برعکس، تمام دُنیا میں لاکھوں نوجوانوں نے خدا کے کلام کو انتہائی بیشقیمت پایا ہے۔ مثال کے طور پر، الیگزینڈر کی عمر ۱۹ سال ہے اور وہ ہر صبح کام پر جانے سے پہلے بائبل پڑھتا ہے۔ وہ بیان کرتا ہے، ”میرے خیال میں دن کا اس سے بہتر آغاز نہیں ہو سکتا۔“ سینڈرا ہر شام بائبل کا کچھ حصہ پڑھتی ہے۔ وہ وضاحت کرتی ہے، ”یہ میرے روزمرّہ معمول کا حصہ بن چکی ہے۔“ نیز ۱۳ سالہ جولیا نے رات کو سونے سے پہلے بائبل کا کمازکم ایک باب پڑھنے کواپنا معمول بنا لیا ہے۔ وہ کہتی ہے، ”مَیں واقعی اس سے مستفید ہوتی ہوں اور مَیں مستقبل میں بھی اسے جاری رکھنا چاہتی ہوں۔“
کونسا نقطۂنظر درست اور پُرحکمت ہے؟ کیا واقعی بائبل اس قابل ہے کہ اسے پڑھا جائے؟ کیا یہ نوجوان نسل کیلئے بیشقیمت اور اہمیت کی حامل ہے؟ آپکا کیا خیال ہے؟