”فرانس میں کیا سازش ہو رہی ہے؟“
”فرانس میں کیا سازش ہو رہی ہے؟“
فرانس کے قومی ترانے ”لا مارسیائز“ کے الفاظ کچھ یوں ہیں، ”آزادی، پیاری آزادی۔“ بیشک، آزادی ایک بیشقیمت نعمت ہے۔ تاہم، فرانس میں بنیادی آزادی کے استیصال کے حالیہ واقعات تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ اسی وجہ سے جمعہ، نومبر ۳، ۲۰۰۰ کو لاکھوں یہوواہ کے گواہوں نے ایک خاص اشتہار کی ۱۲ ملین کاپیاں تقسیم کیں جس کا عنوان تھا ”فرانس میں کیا سازش ہو رہی ہے؟ کیا آزادی سَلب ہو سکتی ہے؟“
فرانس میں، کئی سال سے یہوواہ کے گواہ مختلف سیاستدانوں اور فرقہ مخالف گروہوں کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ یہ گواہوں کیلئے انفرادی، کلیسیائی اور قومی سطح پر مشکلات کا باعث بنا ہے۔ تاہم، جون ۲۳، ۲۰۰۰ کو فرانس کی انتظامی عدالت، کونسل ڈیایٹاٹ، نے ایک یادگار فیصلہ سنایا جس نے ۱۰۰،۱ مقدمات میں ۳۱ چھوٹی عدالتوں کی رائے کی تصدیق کر دی۔ ہائی کورٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہوواہ کے گواہوں کا طریقۂپرستش مکمل طور پر فرانسیسی قانون کے مطابق ہے اور اُنکے کنگڈم ہال بھی دیگر مذاہب کی طرح ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔
تاہم، اس فیصلے کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے فرانس کی منسٹری آف فنانس یہوواہ کے گواہوں کو اُس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے سے انکار کر رہی ہے جس سے دیگر مذہبی تنظیمیں قانونی طور پر استفادہ کر رہی ہیں۔ وزارت نے اُن عطیات پر بھی ۶۰ فیصد ٹیکس لگایا ہے جو فرانس میں ۵۰۰،۱ کلیسیاؤں سے رفاقت رکھنے والے گواہ اور دوست دیتے ہیں۔ یہ مقدمہ ابھی تک چل رہا ہے۔
مذکورہبالا مہم کا مقصد اس تناقض کو بےنقاب کرنا اور ان خطرات کو اُجاگر کرنا تھا جو سب کے لئے مذہبی آزادی کا استیصال کرنے والے *
ظالمانہ ٹیکسوں اور مجوزہ قوانین کے سلسلے میں درپیش تھے۔ایک طویل دن
بعض کلیسیاؤں میں گواہوں نے علیالصبح دو بجے، ریلوے سٹیشنوں اور فیکٹریوں نیز ایئرپورٹس پر اشتہاروں کی تقسیم شروع کر دی۔ چھ بجے پیرس میں دن کا آغاز ہوتا ہے۔ ملازمت کے لئے نواحی علاقوں سے آنے والوں سے ملاقات کرنے کی غرض سے تقریباً ۰۰۰،۶ رضاکاروں کو اہم مقامات پر مُتعیّن کر دیا جاتا ہے۔ ایک نوجوان خاتون نے تبصرہ کِیا: ”آپ مذہبی آزادی کیلئے جو کچھ کر رہے ہیں وہ اچھا ہے۔ اس میں محض یہوواہ کے گواہ ہی شامل نہیں ہیں۔“ مارسے میں ۳۵۰ سے زائد گواہ چھوٹے سٹیشنوں اور سڑکوں پر اشتہار تقسیم کرتے ہیں۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر قومی ریڈیو نے اس مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی یہوواہ کا گواہ آتا ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سٹارسبورگ جہاں حقوقِانسانی کی یورپی عدالت کا دفتر ہے وہاں سینٹرل سٹیشن کے پاس سیاح اپنی کاپی حاصل کرنے کیلئے بڑے صبر کیساتھ قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایک قانوندان نے تبصرہ کِیا اگرچہ وہ ہمارے عقائد سے اتفاق نہیں کرتا توبھی وہ دلچسپی سے ہمارے مقدمے کی پیروی کر رہا ہے کیونکہ ہماری جدوجہد اہم اور انصاف پر مبنی ہے۔
بارش کے باوجود، صبح آٹھ بجے ۵۰۷ گواہوں نے گرینوبل کے شہر الپائن کی گلیوں کو چھان مارا یا لیٹربکس میں اشتہار ڈال دئے۔ کار اور ٹرام کے ڈرائیوروں نے یہ سب دیکھکر اشتہار کی ایک کاپی حاصل کرنے کیلئے اپنی گاڑیاں روک دیں۔ پاوآتیے کے مغربی شہر میں نو بجے ریل کے ذریعے آنے والے سیاحوں نے اپنی روانگی کے مقام پر اشتہار حاصل کئے۔ جرمن سرحد کے نزدیک ملہاؤس میں ۰۰۰،۴۰ کاپیاں پہلے ہی سے لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچائی جا چکی ہیں۔
دس بجے تک بہتیری کلیسیائیں نصف سے زیادہ اشتہار تقسیم کر چکی تھیں۔ مزید دن چڑھنے تک بہت کم لوگوں نے اس اشتہار کو قبول کرنے سے انکار کِیا اور کئی لوگوں کیساتھ دلچسپ گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ سوئس سرحد سے ۸۰ کلومیٹر دُور، بزآنسوآن میں ایک نوجوان شخص نے بائبل میں دلچسپی ظاہر کی اور پوچھا کہ خدا تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے۔ باتچیت جاری رکھنے کیلئے گواہ نے اُسے قریبی کنگڈم ہال میں آنے کی دعوت دی جہاں بروشر خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ سے فوراً ایک بائبل مطالعہ شروع ہو گیا۔
دوپہر کے وقت بہتیرے گواہوں نے اپنے دوپہر کے کھانے کے وقفے کو ایک دو گھنٹے کے لئے منادی کرنے کی خاطر استعمال کِیا۔ پوری دوپہر تقسیم جاری رہی اور بہتیری کلیسیاؤں نے سہپہر تین یا چار بجے کے قریب اپنا کام ختم کِیا۔ رِیمز کے دارالحکومت شمپین میں ماضی میں یہوواہ کے
گواہوں کے ساتھ مطالعہ کرنے یا رفاقت رکھنے والے بعض لوگوں نے کلیسیا کے ساتھ دوبارہ رابطہ رکھنے کی اپنی خواہش کا اظہار کِیا۔ بارڈاؤ میں تین بائبل مطالعے شروع کئے گئے ہیں۔ اسی روز ایک گواہ اخبار خریدنے کے لئے ایک دُکان میں گیا اور وہاں اُس نے کاؤنٹر پر اشتہارات کا انبار دیکھا۔ دُکاندار جو ایک سابقہ گواہ تھی اس نے اس اشتہار کو حاصل کِیا اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس نے اسے خود تقسیم کرنے کے لئے اس کی فوٹو کاپیاں بنا لیں۔لا ہاورا میں، ایک پروٹسٹنٹ خاتون نارمنڈی یہوواہ کے گواہوں کے عطیات پر ٹیکس لینے کی بابت ریڈیو پر سن کر حیران رہ گئی۔ اس نے اشتیاق سے اشتہار قبول کِیا اور ایسی ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانے کے لئے گواہوں کو مبارکباد دی۔ شام ۷ بجکر ۲۰ منٹ پر لیون میں علاقائی ٹیلیویژن پر خبروں نے تقسیم کی بابت یہ کہتے ہوئے تبصرہ کِیا: ”آج صبح بارش کے قطروں سے بچکر نکلنا آسان تھا لیکن یہوواہ کے گواہوں کے اشتہارات سے بچنا ناگزیر تھا۔“ دو گواہوں کا انٹرویو لیا گیا اور مہم کی وجوہات کی وضاحت کرنے کی دعوت دی گئی۔
گواہ چاہتے تھے کہ دُنیاوی کام کے بعد کچھ اشتہار کام سے آنے والے لوگوں کو تقسیم کریں اور دیگر لیٹربکس میں ڈال دیں۔ چینی کے برتنوں کے لئے مشہور شہر بریسٹ اور لیموژ میں سب سے آخر میں رات ۱۱ بجے سینما چھوڑنے والے لوگوں کو اشتہار دئے گئے۔ باقیماندہ اشتہارات کو اگلی صبح حاصل کرکے تقسیم کر دیا گیا۔
نتائج
ایک گواہ نے لکھا: ”ہمارے مخالفین سوچتے تھے کہ وہ ہمیں کمزور بنا رہے ہیں۔ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔“ بیشتر کلیسیاؤں میں ۷۵ فیصد سے زیادہ گواہوں نے اس دن کام میں بھرپور حصہ لیا بعض نے ۱۰، ۱۲ یا ۱۴ گھنٹے صرف کئے۔ فرانس کے شمال میں ہیم کے مقام پر رات کی شفٹ میں کام کرنے کے بعد ایک گواہ نے صبحسویرے پانچ بجے سے لیکر سہپہر تین بجے تک اشتہار تقسیم کئے۔ قریبی علاقے ڈینائین میں جہاں ۱۹۰۶ سے لے کر کلیسیا قائم ہے، ۷۵ گواہوں نے جمعے کو اشتہار تقسیم کرنے میں ۲۰۰ گھنٹے صرف کئے۔ لوگ بڑھاپے، کمزوری اور خراب موسم کے باوجود اِس کام میں حصہ لینے کے لئے پُرعزم تھے۔ مثال کے طور پر، لمو میں ۸۰ سال کی عمر کے تین اشخاص نے اشتہار کو لیٹربکس میں ڈالنے کے لئے دو گھنٹے صرف کئے اور ویلچیئر تک محدود ایک گواہ نے ایک ریلوے سٹیشن کے سامنے اشتہار دئے۔ نیز یہ دیکھکر بھی بڑی خوشی ہوئی کہ متعدد سُست گواہ بھی اس خاص کارگزاری میں حصہ لے رہے تھے!
بیشک، یہ تقسیم ایک عظیم گواہی پر منتج ہوئی۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس اشتہار کی ایک ایک کاپی حاصل کی جن میں سے بیشتر شاذونادر ہی گھروں پر ملتے تھے۔ کئی اشخاص نے محسوس کِیا کہ اس کارروائی نے گواہوں کے مفاد سے بڑھکر انجام دیا ہے۔ بیشتر نے اسے تمام فرانسیسی لوگوں کیلئے ضمیر اور پرستش کی آزادی کا دفاع خیال کِیا۔ اس کے ثبوت میں، لوگوں نے دوستوں، ساتھی کارکنوں یا رشتےداروں کو دینے کیلئے اشتہار کی اضافی کاپیوں کی درخواست کی۔
جیہاں، فرانس میں یہوواہ کے گواہوں کو یہوواہ کے نام کی تشہیر کرنے اور بادشاہتی مفادات کا دفاع کرنے پر فخر ہے۔ (۱-پطرس ۳:۱۵) وہ پُرخلوص طور پر یہ اُمید رکھتے ہیں کہ ”دینداری اور سنجیدگی سے امنوآرام کیساتھ زندگی“ گزارنے اور آسمانی باپ یہوواہ کی حمد کرنے میں مزید ہزاروں لوگ اُنکے ساتھ شامل ہو جائینگے۔—۱-تیمتھیس ۲:۲۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 مذہبی امتیاز کے خلاف احتجاج کیلئے ایسی ہی مہم جنوری ۱۹۹۹ میں بھی چلائی گئی تھی۔ مینارِنگہبانی اگست ۱، ۱۹۹۹، صفحہ ۹ اور ائیربُک آف جیہوواز وِٹنسز ۲۰۰۰ صفحہ ۲۴-۲۶ کا مطالعہ کریں۔