کیا ابلیس ایک حقیقی ہستی ہے؟
کیا ابلیس ایک حقیقی ہستی ہے؟
”مسیحی چرچ کی تاریخ کا ایک دَور ایسا تھا جب ابلیس، بعلزبول یا شیطان، بدی کا بادشاہ کبھی حقیقی اور زبردست ہستی ہوا کرتا تھا جیسے کہ وہ آجکل بھی کچھ لوگوں کا ’خدا‘ ہے جسے یہودیوں اور ابتدائی مسیحیوں نے اپنی اختراع میں بُرائی کو ظاہر کرنے کیلئے نیم انسان اور نیم حیوان کی صورت میں پیش کِیا ہے۔ بعد کے مسیحیوں نے اس بات کو سمجھ لیا کہ یہ ایک تصوراتی شخصیت ہے جس کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں ہے اور اس وجہ سے انہوں نے اسے بالکل مسترد کر دیا۔“—لڈوِک کینیڈی کی ”آل اِن دی مائنڈ—اَے فیئرویل ٹو گاڈ۔“
ایک مصنف اور براڈکاسٹر کے طور پر لڈوِک کینیڈی بیان کرتا ہے کہ صدیوں تک دُنیائےمسیحیت میں کسی شخص نے بھی کبھی ابلیس کی حقیقت سے انکار نہیں کِیا تھا۔ اس کے برعکس، پروفیسر نارمن کوہن کے مطابق، مسیحی کسی وقت میں ”شیطان اور اسکے شیاطین کی طاقت کے سحر میں گرفتار تھے۔“ (یورپس اِنر ڈیمنز) یہ وہم محض سادہلوح، ناخواندہ اشخاص تک ہی محدود نہیں تھا۔ مثال کے طور پر، پروفیسر کوہن کے مطابق یہ اعتقاد کہ شیطان نے بُرائی اور بیہودہ رسومات پر اختیار رکھنے کیلئے جانور کی شکل اختیار کر لی ہے ”ناخواندہ اکثریت کے روایتی اعتقادات سے تعلق رکھنے کی بجائے دُنیا کی نظروں میں دانشور لوگوں کا اعتقاد تھا۔“ جب چرچ اور کشوری حکام نے تقریباً ۰۰۰،۵۰ مبیّنہ جادوگروں کو اذیت پہنچائی اور انہیں ہلاک کر دیا تو ذیشعور پادری طبقے سمیت یہ ”دانشور“ ۱۵ ویں صدی سے لیکر ۱۷ ویں صدی تک یورپ سے جادوگری کا نامونشان مٹانے کی مہم میں پیشپیش تھے۔
کچھ عجب نہیں کہ بہتیرے لوگوں نے اِبلیس کے متعلق بہیمانہ، توہمپرستانہ عقائد ترک کر دئے ہیں۔ سن ۱۷۲۶ میں ڈینئل ڈیفو نے بھی لوگوں کے اِس اعتقاد کا تمسخر اُڑایا کہ شیطان ایک خوفناک مخلوق ہے ”جس کے پَر چمگادڑ کے ہیں، سینگ، چرے ہوئے پیر، لمبی دُم، دوشاخہ زبان اور اسی طرح کے دیگر خصائل۔“ ایسے نظریات کی بابت اس نے کہا کہ یہ ”کمزور تصوراتی خرافات ہیں جو شیطان کی تشہیر“ کرنے والوں کی اختراع ہے، جنہوں نے ”بےعلم لوگوں کو اپنے خودساختہ اِبلیس سے گمراہ کِیا ہے۔“
کیا آپ ان باتوں کو اسی نقطۂنظر سے دیکھتے ہیں؟ کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ”اِبلیس درحقیقت انسان کی اپنی گنہگارانہ حالتوں کے پیشِنظر ایجادکردہ مخلوق ہے“؟ یہ بیان دی زونڈروان پکٹورئیل انسائیکلوپیڈیا آف دی بائبل میں ملتا ہے اور مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بہتیرے لوگوں کا یہی خیال ہے۔ جیفری برٹن رسل کے مطابق، دُنیائےمسیحیت کے مذہبی علما نے بڑی حد تک ”شیطان اور شیاطین کو توہمپرستانہ باقیات کے طور پر رد کر دیا ہے۔“
ریلیجس سُپرسٹیشن تھرو دی ایجز۔
تاہم، کچھ لوگوں کے نزدیک ابلیس ایک حقیقی ہستی ہے۔ اُن کی رائے میں انسانی تاریخ میں باربار نمودار ہونے والی بُرائیوں کے پیچھے کوئی نہ کوئی مافوقالفطرت، خبیث قوت ضرور ہے۔ رسل کے مطابق، ”بیسویں صدی میں رونما ہونے والے ہولناک کام طویل عرصہ گزر جانے کے بعد ایک بار پھر بڑی تیزی کے ساتھ اِبلیس پر اعتقاد“ کی وجہ فراہم کرتے ہیں۔“ مصنف ڈان لوئیس کے مطابق، جدتپسند، تعلیمیافتہ لوگوں کی ایک خاطرخواہ تعداد جو کبھی ”اپنے سادہلوح آباؤاجداد“ کے توہمپرستانہ اعتقادات اور اندیشوں پر ”اخلاقاً مسکراتی“ تھی وہ ”ایک مرتبہ پھر مافوقالفطرت شریر ہستی کی گرویدہ ہوتی جا رہی ہے۔“—تاہم حقیقت کیا ہے؟ کیا ابلیس محض توہمپرستانہ لغویات ہے؟ یا کیا وہ ایسی ہستی ہے جس پر اس ۲۱ ویں صدی میں بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے؟
[صفحہ ۴ پر تصویر]
جیسے کہ گستاوَ ڈور کے اس کتبے میں ظاہر کِیا گیا ہے، قدیم توہمپرستی نے شیطان کی نیم انسان، نیم حیوان کے طور پر تصویرکشی کی
[تصویر کا حوالہ]
The Doré Illustrations For Dante’s Divine/The Judecca—Lucifer
.Dover Publications Inc/Comedy