آپ سچا ایمان رکھ سکتے ہیں
آپ سچا ایمان رکھ سکتے ہیں
جب سارہ جین ۱۹ سال کی تھی تو اُسے پتہ چلا کہ اُسے بیضہدانی کا کینسر ہے۔ سرجری کے بعد وہ بہتر محسوس کرنے لگی اور مستقبل کی بابت پُراُمید ہو گئی۔ درحقیقت وہ اسقدر پُراُمید تھی کہ ۲۰ سال کی عمر میں اُس نے منگنی کرکے شادی کے منصوبے بنانے شروع کر دئے۔ اُسی سال کینسر نے دوبارہ حملہ کِیا اور اُسے پتہ چلا کہ وہ صرف چند ہفتوں کی مہمان ہے۔ سارہ جین ۲۱ سال کی ہونے سے پہلے ہی جون ۲۰۰۰ میں وفات پا گئی۔
ہسپتال میں سارہ جین سے ملاقات کے لئے آنے والے لوگوں کو جس چیز نے متاثر کِیا وہ مستقبل کی بابت اُسکا پُختہ اعتماد اور خدا اور اُسکے کلام بائبل پر گہرا ایمان تھا۔ وہ ہولناک المیے کا سامنا کرنے کے باوجود اُمیدِقیامت کی بابت پُراعتماد تھی کہ وہ اپنے تمام دوستوں سے دوبارہ ضرور ملیگی۔ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) وہ کہا کرتی تھی: ”مَیں تم سب کو خدا کی نئی دُنیا میں ملوں گی۔“
بعض لوگ ایسے ایمان کو مغالطہ خیال کرتے ہوئے رد کر دیتے ہیں۔ لڈوک کینیڈی نے کہا: ”بعدازموت زندگی خود کو غیرمحفوظ خیال کرنے والے لوگوں کا عقیدہ ہے۔ اُنکے خیال میں آخری نرسنگا پھونکتے ہی اُنہیں سرسبزوشاداب عدن میں شرابوکباب کے علاوہ اپنے سے پہلے اور اپنے بعد مرنے والوں کیساتھ عیشوعشرت کا موقع ملے گا۔“ اس بیان کی تردید میں ایک سوال اُٹھایا جا سکتا ہے۔ ہمارے نزدیک کونسی بات معقول ہوگی، کینیڈی کے مطابق ”بعدازموت کوئی زندگی نہیں اسلئے اسی زندگی سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جانا چاہئے“ یا پھر خدا اور قیامت کی بابت اسکے وعدے پر بھروسا رکھنا چاہئے؟ سارہ جین نے دوسری بات کو زیادہ معقول سمجھا۔ اس نے ایسا ایمان کیسے پیدا کِیا؟
”خدا کو ڈھونڈیں . . . [اور] اُسے پائیں“
کسی پر ایمان اور بھروسا رکھنے کیلئے آپکو اُسے جاننے اور اُسکی سوچ اور افعال کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے دلودماغ دونوں سے کام لینا پڑتا ہے۔ خدا پر سچا ایمان رکھنے کیلئے بھی ایسا ہی کرنا پڑتا ہے۔ آپکو اُسے جاننے، اُسکے اوصاف اور شخصیت کی بابت سیکھنے اور یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ اُس نے اپنے قولوفعل میں خود کو کسقدر قابلِبھروسا اور معتبر ثابت کِیا ہے۔—زبور ۹:۱۰؛ ۱۴۵:۱-۲۱۔
بعض لوگ اسے ناممکن خیال کرتے ہیں۔ اُن کی رائے ہے کہ اگر خدا واقعی موجود بھی ہے تو وہ بہت دُور اور ناقابلِادراک ہے۔ ایک مُتشکِک شخص نے استفسار کِیا: ”اگر خدا سارہ جین جیسے مسیحیوں کیلئے اسقدر حقیقی ہے تو وہ خود کو ہم سب پر بھی ظاہر کیوں نہیں کرتا؟“ تاہم، کیا خدا واقعی اسقدر دُور اور ناقابلِادراک ہے؟ پولس رسول نے اتھینے کے فیلسوفوں اور دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”جس خدا نے دُنیا اور اُسکی سب چیزوں کو پیدا کِیا“ اُس نے ’اُسے ڈھونڈنے اور پانے‘ کے لئے درکار تمام معلومات بھی فراہم کی ہیں۔ درحقیقت پولس نے بیان کِیا: ”وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔“—اعمال ۱۷:۲۴-۲۷۔
پس آپ کے لئے ’خدا کو ڈھونڈنا اور اُسے واقعی پا لینا‘ کیسے ممکن ہے؟ بعض لوگوں نے محض کائنات پر غور کرنے سے ایسا کِیا ہے۔ بہتیرے لوگوں کو محض کائنات پر غور کرنے سے اس بات کی کافی شہادت مل جاتی ہے کہ کوئی نہ کوئی خالق ضرور ہے۔ * (زبور ۱۹:۱؛ یسعیاہ ۴۰:۲۶؛ اعمال ۱۴:۱۶، ۱۷) وہ پولس رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں کہ ”[خدا] کی اَندیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔“—رومیوں ۱:۲۰؛ زبور ۱۰۴:۲۴۔
آپکو بائبل کی ضرورت ہے
تاہم، آپکو خالق پر سچا ایمان رکھنے کے لئے اُس کی فراہمکردہ ایک اَور چیز کی بھی ضرورت ہے۔ وہ چیز کیا ہے؟ یہ خدا کا الہامی کلام، بائبل ہے جس میں وہ اپنی مرضی اور مقصد آشکارا کرتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) تاہم، بعض لوگ کہینگے کہ ”بائبل پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کے اخلاقسوز اور دہشتناک کاموں کو دیکھ کر بھی بائبل پر ایمان رکھنا کیسے ممکن ہے؟“ یہ بات سچ ہے کہ ریاکاری، تشدد اور بداخلاقی کے سلسلے میں دُنیائےمسیحیت کا ریکارڈ ہولناک ہے۔ تاہم، کوئی بھی ذیشعور شخص یہ دیکھ سکتا ہے کہ دُنیائےمسیحیت بائبل اُصولوں پر چلنے کا محض جھوٹا دعویٰ کرتی ہے۔—متی ۱۵:۸۔
بائبل بذاتِخود خبردار کرتی ہے کہ خدا کی پرستش کے بہتیرے دعویدار درحقیقت ”اُس مالک کا انکار کرینگے جس نے اُنہیں مول لیا تھا۔“ پطرس رسول نے بیان کِیا کہ انکے ”سبب سے راہِحق کی بدنامی ہوگی۔“ (۲-پطرس ۲:۱، ۲) یسوع مسیح نے کہا کہ ایسے ’بدکار‘ لوگ واضح طور پر اپنے بُرے کاموں سے پہچانے جائینگے۔ (متی ۷:۱۵-۲۳) دُنیائےمسیحیت کے اس ریکارڈ کی بنیاد پر خدا کے کلام کو رد کر دینا بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی قابلِاعتماد دوست کے خط کو محض اسلئے نظرانداز کر دیتے ہیں کہ ایک بدنام شخص یہ خط آپ کے پاس لیکر آیا ہے۔
خدا کے کلام کے بغیر حقیقی ایمان پیدا کرنا ممکن نہیں ہے۔ یہوواہ بائبل ہی کے ذریعے اپنے مؤقف کو واضح کرتا ہے۔ وہ مستقل سوالات کے جواب فراہم کرتا ہے جیسےکہ وہ دُکھتکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے اور وہ اس مسئلے کو کیسے حل کرے گا۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵؛ رومیوں ۱۵:۴) سارہ جین ایمان رکھتی تھی کہ بائبل خدا کا الہامی کلام ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳؛ ۲-پطرس ۱:۱۹-۲۱) کیسے؟ یہ محض اس کے والدین کی تربیت کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ اُس نے وقت نکال کر اُن تمام ثبوتوں کا دیانتدارانہ جائزہ لیا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل خدا کا لاثانی الہام ہے۔ (رومیوں ۱۲:۲) مثال کے طور پر، اُس نے بائبل اُصولوں کی پیروی کرنے والے لوگوں کی زندگیوں میں اس کے پُرزور اثر کا مشاہدہ کِیا۔ اُس نے دی بائبل—گاڈز ورڈ اور مینز؟ * جیسی مطبوعات کی مدد سے خدائی الہام کو ثابت کرنے والی متعدد داخلی شہادتوں کا بغور جائزہ لیا۔
”ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے“
تاہم، محض بائبل پاس رکھنا یا اس کے الہامی ہونے پر یقین رکھنا ہی کافی نہیں ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے۔“ (رومیوں ۱۰:۱۷) ایمان محض بائبل پاس رکھنے سے نہیں بلکہ بائبل کی باتیں سننے سے پیدا ہوتا ہے۔ آپ خدا کے کلام کو پڑھنے اور اس کا مطالعے کرنے سے اُسکی بات ’سنتے‘ ہیں۔ چھوٹے بچے بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ پولس کہتا ہے کہ تیمتھیس کو اُسکی ماں اور نانی نے ”بچپن سے . . . پاک نوشتوں“ کی تعلیم دی تھی۔ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ اُس کی سوچنےسمجھنے کی صلاحیت کو سَلب کر دیا گیا تھا؟ ہرگز نہیں! تیمتھیس پر نہ تو کسی بھی طرح کا دباؤ ڈالا گیا اور نہ ہی اُسے بہکایا گیا تھا۔ جوکچھ اُس نے پڑھا اور سنا تھا اُس کا اُسے ”یقین . . . دلایا گیا تھا۔“—۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵۔
سارہ جین کو بھی اسی طرح سے یقین دلایا گیا تھا۔ پہلی صدی کے بیریہ کے لوگوں کی طرح، اُس نے ”بڑے شوق سے کلام کو [اپنے والدین اور دیگر اساتذہ سے] قبول کِیا۔“ جب وہ چھوٹی تھی تو اُس نے بِلاشُبہ فطرتی طور پر اپنے والدین کی باتوں پر مکمل بھروسا کِیا ہوگا۔ بعدازاں جب وہ بڑی ہوئی تو اُس نے ہر بات کو بِلاسوچےسمجھے یا بڑی آسانی سے قبول نہیں کِیا تھا۔ وہ ’روزبروز کتابِمُقدس کی تحقیق کرتی تھی کہ آیا یہ باتیں اسی طرح ہیں۔‘—اعمال ۱۷:۱۱۔
آپ سچا ایمان پیدا کر سکتے ہیں
آپ بھی سچا ایمان پیدا کر سکتے ہیں—ایسا ایمان جسکا ذکر پولس رسول نے عبرانی مسیحیوں کے نام اپنے خط میں کِیا تھا۔ اُس کے مطابق، ایسا ایمان ”اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۱) ایسا ایمان رکھنے سے آپ کو مکمل طور پر یقین ہوگا کہ قیامت کی بابت خدا کے وعدے سمیت آپکی تمام اُمیدیں اور توقعات ضرور بَر آئینگی۔ آپ قائل ہو جائینگے کہ یہ اُمیدیں خوشفہمی کی بجائے پُختہ وعدوں پر مبنی ہیں۔ آپ جانینگے کہ یہوواہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ (یشوع ۲۱:۴۵؛ ۲۳:۱۴؛ یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱؛ عبرانیوں ۶:۱۸) خدا کی موعودہ نئی دُنیا آپ کیلئے اسقدر حقیقی بن جائیگی کہ جیسے یہ ابھی موجود ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) نیز آپ ایمان کی آنکھوں سے واضح طور پر دیکھ سکیں گے کہ یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور خدائی بادشاہت کسی فریب کی بجائے حقیقت ہے۔
سچا ایمان پیدا کرنے کی کوشش میں آپ تنہا نہیں ہیں۔ اپنے کلام کو بآسانی دستیاب کرنے کے علاوہ، یہوواہ نے ایک عالمگیر مسیحی کلیسیا بھی فراہم کی ہے جو خدا پر مضبوط ایمان پیدا کرنے میں خلوصدل لوگوں کی مدد کرنے یوحنا ۱۷:۲۰؛ رومیوں ۱۰:۱۴، ۱۵) اس تنظیم کے ذریعے یہوواہ کی فراہمکردہ مدد قبول کریں۔ (اعمال ۸:۳۰، ۳۱) چونکہ ایمان خدا کی روحالقدس کا پھل ہے اسلئے سچا ایمان پیدا کرنے میں اس روح کی مدد کیلئے ہمیشہ دُعا کریں۔—گلتیوں ۵:۲۲۔
کیلئے وقف ہے۔ (مُتشکِک لوگوں کو حوصلہشکنی کرنے کی اجازت نہ دیں جو خدا اور اس کے کلام پر ایمان رکھنے والوں کا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۸-۲۱؛ ۲-پطرس ۳:۳، ۴) درحقیقت سچا ایمان ایسے حملوں کا سامنا کرنے میں آپ کے عزم کو مضبوط کرنے کیلئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ (افسیوں ۶:۱۶) سارہ جین اس بات کو سمجھ گئی تھی اسی لئے وہ ہمیشہ ہسپتال میں اس سے ملاقات کے لئے آنے والے لوگوں کی اپنا ایمان مضبوط کرنے کے لئے حوصلہافزائی کرتی تھی۔ وہ کہا کرتی تھی، ”سچائی کو اپنائیں۔ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں۔ خدا کی تنظیم کی قربت میں رہیں۔ دُعا میں مشغول رہیں۔ یہوواہ کی خدمت میں سرگرم رہیں۔“—یعقوب ۲:۱۷، ۲۶۔
خدا اور اُمیدِقیامت پر اُسکے ایمان پر غور کرتے ہوئے ایک نرس نے کہا: ”آپ واقعی اس بات پر پُختہ ایمان رکھتی ہیں۔“ جب اُس سے پوچھا گیا کہ آزمائشوں کے باوجود اُسکے پُراُمید نقطۂنظر کی اصل وجہ کیا ہے تو اُس نے جواب دیا: ”اسکی وجہ یہوواہ پر ایمان ہے۔ وہ میرا حقیقی دوست ہے اور مَیں اُس سے دلی محبت رکھتی ہوں۔“
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 8 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب از دیئر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ پڑھیں۔
^ پیراگراف 12 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
تیمتھیس کو اُسکی ماں اور نانی نے ”بچپن سے . . . پاک نوشتوں“ کی تعلیم دی تھی
[صفحہ ۶ پر تصویر]
روزبروز کتابِمُقدس کی تحقیق کرنے کی وجہ سے بیریہ کے لوگوں کی تعریف کی گئی تھی
[تصویر کا حوالہ]
1914 ”From “Photo-Drama of Creation,
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
ایمان محض بائبل پاس رکھنے سے نہیں بلکہ اسکی باتیں سننے اور ان پر عمل کرنے سے پیدا ہوتا ہے
[صفحہ ۷ پر تصویر]
”مَیں تم سب کو خدا کی نئی دُنیا میں ملوں گی“