کیا نجات کی کوئی اُمید ہے؟
کیا نجات کی کوئی اُمید ہے؟
انسانی تاریخ میں ۲۰ویں صدی کو سب سے زیادہ خونین صدی کہا گیا ہے۔ گزشتہ چند عشروں سے جُرم، جنگیں، نسلیاتی فساد، منشیات کا غلط استعمال، بددیانتی اور تشدد میں حد سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ اسکے علاوہ لوگ بیماری، بڑھاپے اور موت کا دُکھ بھی برداشت کرتے ہیں۔ آجکل دُنیا کے سنگین مسائل سے کون چھٹکارا حاصل کرنا نہیں چاہتا؟ جب ہم مستقبل کی بابت سوچتے ہیں تو کیا نجات کی کوئی اُمید نظر آتی ہے؟
یوحنا رسول کو کوئی ۰۰۰،۲ سال پہلے دی جانے والی رویا پر غور کریں۔ اُس نے لکھا: ”دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُنکے ساتھ رہیگا اور اُنکا خدا ہوگا۔ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) اسی طرح یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی: ”وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کریگا اور [یہوواہ] خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا اور اپنے لوگوں کی رسوائی تمام سرزمین پر سے مٹا دیگا کیونکہ [یہوواہ] نے یہ فرمایا ہے۔“—یسعیاہ ۲۵:۸۔
خدا کے وعدوں کی تکمیل کے مطلب کا تصور کریں! نوعِانسان کو ظلموستم اور تشدد کے علاوہ تکلیف اور مصیبت کا سبب بننے والی تمام وجوہات سے آزادی یا نجات مل جائے گی۔ بیشک، بیماری، بڑھاپا اور موت بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکے گی! خدا کا کلام، بائبل زمین پر کامل حالتوں کے تحت ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ کرتا ہے۔ (لوقا ۲۳:۴۳؛ یوحنا ۱۷:۳) نیز یہ وعدہ اُن تمام لوگوں کے لئے ہے جو اس سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ ”[خدا] چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“—۱-تیمتھیس ۲:۳، ۴۔
تاہم خدا کے وعدوں سے مستفید ہونے کیلئے ہمیں اپنی نجات کے سلسلے میں یسوع مسیح کے کردار کی سمجھ حاصل کرنے اور اُس پر ایمان لانے کی ضرورت ہے۔ یسوع نے بذاتِخود یہ کہا: ”خدا نے یوحنا ۳:۱۶) اس سلسلے میں یسوع مسیح کے مرکزی کردار پر زور دیتے ہوئے پطرس رسول نے بیان کِیا: ”کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جسکے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔“ (اعمال ۴:۱۲) پولس رسول اور اُس کے ساتھی سیلاس نے ایک خلوصدل شخص کی حوصلہافزائی کی: ”یسوؔع پر ایمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائیگا۔“—اعمال ۱۶:۳۰، ۳۱۔
دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (جیہاں، یسوع مسیح ’زندگی کا مالک‘ ہے اور نجات اُسی کے وسیلہ سے مل سکتی ہے۔ (اعمال ۳:۱۵) تاہم ہماری نجات کے سلسلے میں ایک شخص کا کردار اسقدر اہم کیسے ہو سکتا ہے؟ اس سلسلے میں اُسکے کردار کی واضح سمجھ ہماری نجات کی اُمید کو مضبوط کریگی۔
[صفحہ ۲ پر تصویروں کے حوالہجات]
/Page 3: Bombers: USAF photo; starving children: UNITED NATIONS
J. FRAND; burning battleship: U.S. Navy photo