”آنکھوں میں لگانے کیلئے سُرمہ لے“
”آنکھوں میں لگانے کیلئے سُرمہ لے“
یسوع مسیح نے یہ نسخہ ایشیائےکوچک، لودیکیہ میں پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کو دیا تھا۔
یسوع نے کہا: ”آنکھوں میں لگانے کیلئے سُرمہ لے تاکہ تُو بینا ہو جائے۔“ تاہم یہ نسخہ آنکھوں کی کسی حقیقی بیماری کی بجائے روحانی اندھےپن کے علاج کیلئے تھا۔ لودیکیہ کے مسیحی اس شہر کی مادی خوشحالی کی روح سے متاثر ہوکر اپنی حقیقی روحانی ضروریات سے غافل ہو گئے تھے۔
اس بات کو اُنکی ناقص بینائی کی وجہ قرار دیتے ہوئے یسوع نے بیان کِیا: ”تُو کہتا ہے کہ مَیں دولتمند ہوں اور مالدار بن گیا ہوں اور کسی چیز کا محتاج نہیں اور یہ نہیں جانتا کہ تُو کمبخت اور خوار اور غریب اور اندھا اور ننگا ہے۔“ کلیسیا کے ارکان کو اس بات سے ناواقف ہونے کے باوجود شفایابی کیلئے ’سُرمے‘ کی ضرورت تھی جو یسوع مسیح کی تعلیموتربیت کی اطاعت کرنے ہی سے ممکنالحصول تھا۔ یسوع نے کہا، ”مجھ سے . . . خرید لے۔“—مکاشفہ ۳:۱۷، ۱۸۔
لودیکیہ کے مسیحیوں کی طرح آجکل کے سچے مسیحیوں کو بھی اپنے زمانہ میں عام مادہپرستانہ اور لذتپسندانہ رُجحان سے نادانستہ طور پر حد سے زیادہ متاثر ہونے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک صحتمندانہ روحانی نقطۂنظر برقرار رکھنے کا طریقے اس نصیحت میں پنہاں ہے: ”[یسوع] سے . . . آنکھوں میں لگانے کیلئے سُرمہ [خرید] لے تاکہ تُو بینا ہو جائے۔“
قابلِغور بات ہے کہ اس ’سُرمے‘ کو خریدنے کی ضرورت ہے۔ اس کی کوئی قیمت چکانی ہوگی۔ خدا کے کلام کا مطالعہ اور اُس پر غوروخوض کیلئے وقت کی ضرورت ہے۔ زبورنویس ہمیں یاددہانی کراتا ہے کہ یہ کلام ”بےعیب ہے۔ وہ [روحانی] آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔“—زبور ۱۹:۸۔