مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟‏“‏

‏”‏لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟‏“‏

‏”‏لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟‏“‏

پھر کرسمس کا موسم آ گیا ہے۔‏ دُنیابھر کے لوگوں نے ایک سالگرہ منانے کا انتخاب کِیا ہے۔‏ کس کی سالگرہ منائی جانی ہے؟‏ کیا اسکا تعلق خدا کے بیٹے یا پہلی صدی میں اپنے علاقے میں عام مذہب کو تبدیل کرنے کا عزم رکھنے والے ایک عقیدتمند یہودی سے ہے؟‏ کیا یہ سالگرہ غریبوں کے ہمدرد،‏ رومی سلطنت کیلئے خطرہ پیش کرنے کے باعث موت کی سزا پانے والے ایک باغی،‏ یا ذاتی علم اور حکمت کی باطنی بادشاہی پر زور دینے والے ایک دانشور کی ہے؟‏ آپ سوچ سکتے میں،‏ ’‏واقعی یسوع مسیح کون تھا؟‏‘‏

یسوع خود بھی اس سوال کے لئے لوگوں کے جواب میں دلچسپی رکھتا تھا۔‏ ایک بار اُس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا:‏ ”‏لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟‏“‏ (‏مرقس ۸:‏۲۷‏)‏ اُس نے یہ سوال کیوں کِیا؟‏ کئی لوگوں نے اُسکی پیروی چھوڑ دی تھی۔‏ دوسرے لوگ بظاہر متذبذب اور پریشان تھے کیونکہ اُس نے اُسے بادشاہ بنانے کی اُنکی کوششوں کو مسترد کر دیا تھا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اپنے مخالفوں کے چیلنج کے باوجود یسوع نے اپنی شناخت کے ثبوت میں آسمان سے کوئی نشان فراہم نہیں کِیا۔‏ لہٰذا اس سوال کے جواب میں اُسکے رسولوں نے اُسکی شناخت کی بابت کیا کہا؟‏ اُنہوں نے لوگوں کے عام خیالات کو بیان کِیا:‏ ”‏بعض یوؔحنا بپتسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیاؔہ بعض یرؔمیاہ یا نبیوں میں سے کوئی۔‏“‏ (‏متی ۱۶:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ اُنہوں نے فلسطین میں یسوع کو دئے جانے والے حقارت‌آمیز ناموں،‏ جیسےکہ کفر بکنے والا،‏ نیم حکیم،‏ جھوٹا نبی اور پاگل کا ذکر نہ کِیا۔‏

یسوع کی بابت مختلف آراء

اگر یسوع آج بھی اپنے اُسی سوال کو دہرائے تو وہ اسے یوں ترتیب دے سکتا ہے:‏ ”‏علما مجھے کیا کہتے ہیں؟‏“‏ ایک بار پھر اس کا جواب یہی ہوتا:‏ اس سلسلے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔‏ شکاگو یونیورسٹی سے ڈیوڈ ٹریسی نے بیان کِیا کہ یسوع،‏ اُسکی باتوں اور اُسکے کاموں کی بابت لوگوں کے نظریات اور وضاحتوں میں بڑا فرق پایا جاتا ہے۔‏ گزشتہ صدی میں علما نے کئی پیچیدہ معاشرتی،‏ بشریاتی اور ادبی پہلوؤں سے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے کہ یسوع درحقیقت کون تھا۔‏ تاہم،‏ وہ یسوع کی شناخت کی بابت کس نتیجے پر پہنچے ہیں؟‏

بعض علما کی رائے میں تاریخی یسوع عقیدۂمعادیات کا حامی اور لوگوں کو توبہ کرنے کی تحریک دینے والا ایک یہودی نبی تھا۔‏ تاہم وہ اُسے خدا کا بیٹا،‏ مسیحا اور نجات‌دہندہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‏ بہتیرے اُس کی آسمانی اصل اور قیامت کی بابت بائبل کے بیان پر شک کرتے ہیں۔‏ دیگر کا خیال ہے کہ یسوع ایک عام انسان تھا جو اپنی قابلِ‌تقلید زندگی اور تعلیمات سے کئی مذاہب وجود میں لایا جو آخرکار مسیحیت میں ضم ہو گئے۔‏ نیز تھیولوجی ٹوڈے کے مطابق دیگر لوگ یسوع کو ”‏ایک خشک‌مزاج،‏ درویش،‏ شعبدہ‌باز دیہاتی،‏ مصلح،‏ معاشرے کے لئے فلاح چاہنے والا شاعر یا فلسطین کے خطرناک دیہاتی ماحول میں دلیری سے اپنے خیالات کا اظہار کرنے والا ایک تجربہ‌کار اور عقلمند شخص“‏ خیال کرتے ہیں۔‏

تاہم اس سلسلے میں اَور بھی غیرمعمولی نظریات پائے جاتے ہیں۔‏ ریپ موسیقی،‏ شہری فنون اور رقص میں بھی ایک سیاہ‌فام کے طور پر یسوع کی تصویرکشی کرنے کا رُجحان عام ہوتا جا رہا ہے۔‏ * دیگر لوگ یسوع کے عورت ہونے کی بابت قیاس‌آرائی کرتے ہیں۔‏ سن ۱۹۹۳ کے موسمِ‌گرما میں کیلیفورنیا کے اورنج کاؤنٹی فیر میں جانے والے لوگوں نے ”‏کرسٹی“‏،‏ صلیب پر ایک برہنہ زنانہ ”‏مسیح“‏ کا مجسّمہ دیکھا۔‏ تقریباً اُسی دوران نیو یارک میں ”‏کرسٹا“‏—‏مصلوب زنانہ ”‏یسوع“‏—‏کے مجسّمے کی نمائش کی جا رہی تھی۔‏ دونوں مجسّمے کافی زیادہ اختلافِ‌رائے کا باعث بنے۔‏ نیز سن ۱۹۹۹ کے اوائل میں خریداروں کیلئے ”‏ایک لڑکے کے طور پر یسوع اور اُسکے کتے این‌جل کی باہمی محبت“‏ کی بابت ایک نئی کتاب دستیاب تھی۔‏ اس کتاب نے بیان کِیا کہ اُن کا رشتہ ”‏روحانی اعتبار سے متاثرکُن اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ لڑکا اور کتا ایک دوسرے کے لئے اپنی جان تک دینے کے لئے تیار تھے۔‏“‏

کیا یہ معاملہ واقعی توجہ‌طلب ہے؟‏

آپ کو ’‏یسوع کون تھا اور کون ہے،‏‘‏ میں دلچسپی کیوں لینی چاہئے؟‏ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ نپولین کے مطابق،‏ ”‏یسوع مسیح نے اپنی دیدنی جسمانی موجودگی کے بغیر اپنی رعایا پر اثر اور اختیار قائم رکھا ہے۔‏“‏ یسوع نے اپنی پُرجوش تعلیمات اور طرزِزندگی کے ذریعہ تقریباً دو ہزار سال سے اربوں لوگوں کی زندگیوں کو پُرزور طریقے سے متاثر کِیا ہے۔‏ ایک مصنف نے موزوں طور پر بیان کِیا:‏ ”‏اس کُرۂارض کی تمام فوجوں،‏ تمام بحری بیڑوں،‏ تمام قانون‌ساز مجالس کے اجلاسوں اور حکمران بادشاہوں کی مشترکہ طاقت نے بھی زمین پر انسانی زندگی کو اس قدر پُرزور طریقے سے متاثر نہیں کِیا۔‏“‏

علاوہ‌ازیں آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یسوع کون تھا اور کون ہے،‏ کیونکہ وہ آپ کے مستقبل پر براہِ‌راست اثرانداز ہوگا۔‏ آپ کو ایک قائم‌شُدہ آسمانی حکومت،‏ یسوع کے تحت خدا کی بادشاہت کی رعایا بننے کا موقع حاصل ہے۔‏ یسوع کی راہنمائی میں اس کُرۂارض کی افسوسناک حالت بدل جائے گی اور اس کے شاندار حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی توازن کو بحال کِیا جائیگا۔‏ بائبل پیشینگوئی ہمیں یقین‌دہانی کراتی ہے کہ یسوع کی بادشاہت قحط‌زدہ کو خوراک،‏ غریبوں کی دیکھ‌بھال،‏ بیماروں کو شفا اور مُردوں کو زندگی بخشے گی۔‏

آپ یقیناً یہ جاننا چاہیں گے کہ ازحد مطلوبہ حکومت کی سربراہی کرنے والا شخص کیسا ہے۔‏ اگلا مضمون حقیقی یسوع کو جاننے میں آپ کی مدد کرے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 یسوع کی ظاہری وضع‌قطع کی بابت دسمبر ۸،‏ ۱۹۹۸ کے اویک!‏ کے شمارے میں مضمون ”‏یسوع کیسا دکھائی دیتا تھا؟‏“‏ کا بھی مطالعہ کریں۔‏