سچے خدا یہوواہ پر بھروسا رکھیں
سچے خدا یہوواہ پر بھروسا رکھیں
کیا آپ نے کبھی رات کے وقت صافوشفاف آسمان پر موجود ہزاروں ستاروں پر نگاہ کی ہے؟ آپ کے خیال میں یہ کیسے وجود میں آئے؟
رات کی خاموشی میں یہ ستارے قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد سے مخاطب ہوئے اور اُسے یہ لکھنے کی تحریک دی: ”آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُسکی دستکاری دکھاتی ہے۔“ (زبور ۱۹:۱) جیہاں، مخلوقات کی بجائے خالق ”تمجید اور عزت اور قدرت“ کے لائق ہے۔—مکاشفہ ۴:۱۱؛ رومیوں ۱:۲۵۔
بائبل بیان کرتی ہے: ”جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے۔“ (عبرانیوں ۳:۴) واقعی، سچا خدا ”جسکا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ (زبور ۸۳:۱۸) اور وہ کوئی سراب یا فریبنظر نہیں ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی بابت کہا: ”جس نے مجھے بھیجا ہے وہ سچا ہے۔“—یوحنا ۷:۲۸۔
یہوواہ—اپنے مقاصد کو پورا کرنے والا
خدا کا لاثانی نام یہوواہ صرف عبرانی صحائف میں تقریباً ۰۰۰،۷ مرتبہ آتا ہے۔ یہ نام ہی اس حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ وہ سچا خدا ہے۔ خدا کے نام کے لغوی معنی ہیں ”مسبّبالاسباب۔“ یوں یہوواہ خدا اپنے مقاصد کو پورا کرنے والے کے طور پر اپنی شناخت کراتا ہے۔ جب موسیٰ نے خدا سے اُسکا نام پوچھا تو یہوواہ نے اسکی وضاحت میں کہا: ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔“ (خروج ۳:۱۴) روتھرہیم کا ترجمہ واضح طور پر بیان کرتا ہے: ”مَیں جیسا چاہونگا ویسا ہی بن جاؤں گا۔“ یہوواہ اپنے راست مقاصد اور وعدوں کی تکمیل کیلئے جیسی ضرورت ہو ویسا ہی ثابت ہوتا ہے یا بننے کا انتخاب کرتا ہے۔ لہٰذا وہ بہت زیادہ اثرآفرین القاب کا مالک ہے جیسےکہ خالق، باپ، حاکمِاعلیٰ، خداوند، چوپان، ربُالافواج، دُعاؤں کا سننے والا، منصف، عظیم مُعلم، فدیہ دینے والا۔—قضاۃ ۱۱:۲۷؛ زبور ۲۳:۱؛ ۶۵:۲؛ ۷۳:۲۸؛ ۸۹:۲۶؛ یسعیاہ ۸:۱۳؛ ۳۰:۲۰؛ ۴۰:۲۸؛ ۴۱:۱۴۔
موزوں طور پر، صرف سچا خدا ہی نام یہوواہ کا حامل ہو سکتا ہے کیونکہ انسان اپنے منصوبوں کی کامیابی کی بابت کبھی پُراعتماد نہیں ہو سکتا۔ (یعقوب ۴:۱۳، ۱۴) صرف یہوواہ یہ کہہ سکتا ہے: ”جس طرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے اور اسکی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔ اُسی طرح میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جوکچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کریگا اور اُس کام میں جسکے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔“—یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱۔
یہوواہ اپنے مقصد کو جس تیقّن کیساتھ انجام دیتا ہے وہ انسانوں کو تو غیرحقیقی دکھائی دے سکتا ہے مگر اُسکے نزدیک حقیقی ہوتا ہے۔ ابرہام، اضحاق اور یعقوب کی موت کے کافی عرصہ بعد یسوع نے اُنکا ذکر کرتے ہوئے لوقا ۲۰:۳۷، ۳۸) یہ تین ایماندار آبائی بزرگ مر چکے تھے لیکن انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی بابت خدا کے مقصد کی تکمیل اسقدر یقینی تھی کہ اُسکی نظر میں یہ سب زندہ تھے۔ یہوواہ کیلئے قدیم زمانے کے ان ایماندار خادموں کو زندہ کرنا زمین کی مٹی سے پہلے انسان کو خلق کرنے سے مشکل نہیں ہے۔—پیدایش ۲:۷۔
بیان کِیا: ”[یہوواہ] مُردوں کا خدا نہیں بلکہ زندوں کا ہے کیونکہ اُسکے نزدیک سب زندہ ہیں۔“ (پولس رسول اس حقیقت کی ایک اَور مثال فراہم کرتا ہے کہ خدا اپنے مقاصد کو پورا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ صحائف میں ابرہام کو ”بہت سی قوموں کا باپ“ کہا گیا ہے۔ (رومیوں ۴:۱۶، ۱۷) جب ابرام کی ابھی کوئی اولاد نہیں تھی تو یہوواہ نے اُسکا نام تبدیل کرکے ابرہام رکھا جسکا مطلب ہے ”کثیرالتعداد لوگوں کا باپ۔“ یہوواہ نے عمررسیدہ ابرہام اور اُس کی بیوی سارہ کی افزائشِنسل کی صلاحیتوں کو معجزانہ طور پر بحال کرکے اس نام کے مطلب کو حقیقت میں بدل دیا۔—عبرانیوں ۱۱:۱۱، ۱۲۔
یسوع مسیح جسے بیشمار طاقت اور اختیار عطا کِیا گیا تھا اُس نے بھیانسانی نقطۂنظر سے افضل نظریے کیساتھ بعض حقائق پر روشنی ڈالی۔ اگرچہ اُس کا قریبی دوست لعزر مر چکا تھا توبھی یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہوں۔“ (یوحنا ۱۱:۱۱) یسوع نے ایک مُردہ شخص کو سویا ہوا کیوں کہا تھا؟
لعزر کے آبائیوطن بیتعنیاہ پہنچ کر یسوع اُس کی قبر پر گیا اور وہاں مدخل پر رکھا ہوا پتھر ہٹانے کو کہا۔ بلند آواز سے دُعا کرنے کے بعد اُس نے حکم دیا: ”اَے لعزؔر نکل آ۔“ قبر پر لگی سب کی نظروں کے سامنے ”جو مر گیا تھا وہ کفن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے نکل آیا اور اسکا چہرہ رومال سے لپٹا ہوا تھا۔“ اسکے بعد یسوع نے کہا: ”اُسے کھول کر جانے دو۔“ (یوحنا ۱۱:۴۳، ۴۴) یسوع نے لعزر کو دوبارہ زندہ کِیا یعنی اُس نے ایک ایسے شخص کی زندگی بحال کی جسے مرے ہوئے چار دن ہو چکے تھے! جب مسیح نے کہا کہ اُس کا دوست سو رہا ہے تو اس نے سچائی کی غلط نمائندگی نہیں کی تھی۔ یہوواہ اور یسوع کے نقطۂنظر سے مُردہ لعزر کی حالت بالکل ایسی ہی تھی کہ جیسے وہ محض سو رہا ہے۔ جیہاں، یسوع اور اُسکا آسمانی باپ حقیقتپسندی سے کام لیتے ہیں۔
یہوواہ ہماری اُمیدوں کو حقیقت میں بدل سکتا ہے
جھوٹے معبودوں اور سچے خدا کے درمیان کتنا بڑا فرق پایا جاتا ہے! بُتپرستوں کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ اُنکے بُت مافوقالفطرت قوتوں کے حامل ہیں۔ ان بُتوں کی چاہے جتنی بھی تعظیم کی جائے ان میں معجزانہ صلاحیتیں پیدا نہیں ہو سکتیں۔ اسکے برعکس، یہوواہ خدا موزوں طور پر عرصۂدراز سے موت کی نیند سوئے ہوئے اپنے خادموں کا حوالہ زندہ لوگوں کے طور پر دے سکتا ہے کیونکہ وہ انہیں دوبارہ زندگی دینے کے قابل ہے۔ ”[یہوواہ] سچا خدا ہے“ اور وہ اپنے لوگوں کو کبھی دھوکا نہیں دیتا۔—یرمیاہ ۱۰:۱۰۔
یہ بات کتنی تسلیبخش ہے کہ یہوواہ کے وقتِمقررہ پر اُس کی یاد میں موجود تمام مُردوں کی قیامت ہوگی—اُن کی زندگی بحال کر دی جائیگی! (اعمال ۲۴:۱۵) جیہاں، قیامت میں ایک شخص کی زندگی کے اوصاف کو بحال کرنا بھی شامل ہے۔ لامحدود حکمت اور طاقت رکھنے والے خالق کے لئے مُردوں کی طرزِزندگی کو یاد رکھتے ہوئے انہیں دوبارہ زندہ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ (ایوب ۱۲:۱۳؛ یسعیاہ ۴۰:۲۶) چونکہ یہوواہ کی محبت کی کوئی انتہا نہیں اسلئے وہ اپنی کامل یادداشت کے ذریعے مُردوں کو زمینی فردوس میں اُسی شخصیت کیساتھ دوبارہ زندگی عطا کریگا جو وہ مرنے سے پہلے رکھتے تھے۔—۱-یوحنا ۴:۸۔
امثال ۲:۲۱، ۲۲؛ دانیایل ۲:۴۴؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) زبورنویس ہمیں یقیندہانی کراتا ہے: ”تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائیگا۔ . . . لیکن حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ (زبور ۳۷:۱۰، ۱۱) جُرموتشدد گئی گزری باتیں ہونگی۔ انصاف کا دوردورا ہوگا اور معاشی پریشانیاں ختم ہو جائینگی۔ (زبور ۳۷:۶؛ ۷۲:۱۲، ۱۳؛ یسعیاہ ۶۵:۲۱-۲۳) سماجی، نسلیاتی اور قبائلی امتیاز کے تمام آثار مٹا دئے جائیں گے۔ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) جنگیں اور جنگی ہتھیار بھی نہیں رہینگے۔ (زبور ۴۶:۹) اُس وقت ”کوئی نہ کہیگا کہ مَیں بیمار ہوں۔“ (یسعیاہ ۳۳:۲۴) ہر شخص کامل صحت سے لطفاندوز ہوگا۔ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) بہت جلد زمینی فردوس ایک حقیقت بن جائیگا۔ یہوواہ نے اسکا قصد کِیا ہے!
جُوںجُوں شیطان کی دُنیا کا اختتام قریب آتا ہے سچے خدا پر بھروسا رکھنے والے لوگوں کا مستقبل واقعی روشن ہوتا جاتا ہے۔ (جیہاں، بائبل پر مبنی تمام اُمیدیں بہت جلد پوری ہونے والی ہیں۔ جب ہم یہوواہ پر مکمل اعتماد رکھ سکتے ہیں توپھر اُن چیزوں کے فریب میں کیوں آئیں جنہیں دُنیا نے اپنا معبود بنا لیا ہے؟ یہ اُسکی مرضی ہے کہ ”سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۳، ۴) اپنے وقت اور وسائل کو اس نظاماُلعمل، اس میں موجود دیوتاؤں اور اُن چیزوں کیلئے وقف کرنے کی بجائے جو محض سراب یا نظروں کا دھوکا ہیں، ہمیں سچے خدا کے علم میں ترقی کرتے ہوئے پورے دلوجان سے اُس پر بھروسا رکھنا چاہئے۔—امثال ۳:۱-۶؛ یوحنا ۱۷:۳۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
یہوواہ اور یسوع کے نقطۂنظر سے لعزر محض سو رہا تھا
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
بہت جلد زمینی فردوس ایک حقیقت بن جائیگا