نیکدیمس سے سبق سیکھیں
نیکدیمس سے سبق سیکھیں
”اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔“ (لوقا ۹:۲۳) ادنیٰ ماہیگیروں اور حقیر محصول لینے والوں نے اس دعوت کو خوشی سے قبول کر لیا۔ انہوں نے یسوع کی پیروی کرنے کیلئے ہر چیز کو پیچھے چھوڑ دیا۔—متی ۴:۱۸-۲۲؛ لوقا ۵:۲۷، ۲۸۔
یسوع آج بھی یہی دعوت دے رہا ہے جسے بہتیرے قبول کر رہے ہیں۔ تاہم، بعض یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے میں خوشی تو حاصل کرتے ہیں لیکن ’اپنی خودی سے انکار کرنے اور اپنی سُولی اُٹھانے‘ میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ وہ یسوع کے شاگرد ہونے کی ذمہداری اور شرف کو قبول کرنے میں پسوپیش سے کام لیتے ہیں۔
بعض یسوع کی دعوت قبول کرنے اور خود کو یہوواہ کے لئے مخصوص کرنے سے کیوں ہچکچاتے ہیں؟ یہ سچ ہے کہ جن اشخاص متی ۲۴:۳۶-۴۲؛ ۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰) معاملہ خواہ کچھ بھی ہو، جو لوگ یسوع کے پیروکار بننے کے فیصلے کو ملتوی کرتے رہتے ہیں ان کے لئے یسوع کے زمانے کے ایک دولتمند یہودی حاکم نیکدیمس کی سرگزشت میں ایک سبق پنہاں ہے۔
نے خدا کی وحدانیت کے یہودی اور مسیحی تصور کے ساتھ پرورش نہیں پائی انہیں شخصی، قادرِمطلق خدا کے وجود کو سمجھنے میں خاطرخواہ وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم، خدا کے حقیقی ہونے کے قائل ہونے کے بعد بھی بعض یسوع کے نقشِقدم پر چلنے سے دُور بھاگتے ہیں۔ انہیں اس بات کا ڈر ہوتا ہے کہ اگر وہ یہوواہ کے گواہ بن جاتے ہیں تو ان کے رشتہدار اور دوست ان کی بابت کیا سوچیں گے۔ دیگر موجودہ دَور کی نزاکت کو نہ سمجھتے ہوئے شہرت اور خوشحالی کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔ (شاندار مواقع سے نوازا گیا
یسوع کی خدمتگزاری کے آغاز کے تقریباً چھ ماہ بعد، نیکدیمس سمجھ جاتا ہے کہ یسوع ”خدا کی طرف سے اُستاد ہو کر آیا ہے۔“ یسوع نے حال ہی میں ۳۰ س.ع. کی فسح پر یروشلیم میں جو معجزات کئے تھے ان سے متاثر ہو کر نیکدیمس رات کی تاریکی میں یسوع پر اپنے ایمان کا اقرار کرنے اور اس اُستاد کی بابت مزید سیکھنے کیلئے آتا ہے۔ اس پر یسوع نیکدیمس کو خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کیلئے ”نئے سرے“ سے پیدا ہونے کی ضرورت کی بابت ایک گہری سچائی سے رُوشناس کراتا ہے۔ اس موقع پر یسوع یہ بھی بیان کرتا ہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“—یوحنا ۳:۱-۱۶۔
نیکدیمس کے سامنے کیا ہی شاندار امکان تھا! وہ یسوع کا قریبی ساتھی بن کر زمین پر یسوع کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا براہِراست مشاہدہ کرنے کے قابل ہو سکتا تھا۔ یہودیوں کے حاکم اور اسرائیل میں ایک اُستاد کے طور پر نیکدیمس خدا کے کلام کا خاصا علم رکھتا تھا۔ وہ گہری بصیرت بھی رکھتا تھا جس کی تصدیق اُس کے یسوع کو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ایک اُستاد کے طور پر پہچان لینے سے ہوتی ہے۔ نیکدیمس روحانی معاملات میں دلچسپی رکھنے کے علاوہ، غیرمعمولی طور پر فروتن شخص بھی تھا۔ یہودیوں کی صدرعدالت کے ایک رُکن کے لئے ایک ادنیٰ بڑھئی کے بیٹے کو خدا کی طرف سے بھیجے گئے انسان کے طور پر قبول کرنا کتنا مشکل ہوگا! ایسی تمام خوبیاں یسوع کا شاگرد بننے کے لئے بیشقیمت ہیں۔
نیکدیمس کی دلچسپی ناصرۃ کے اس آدمی میں ماند نہیں پڑی تھی۔ اڑھائی سال بعد، عیدِخیام پر، نیکدیمس صدرعدالت کے ایک اجلاس پر حاضر ہوا۔ اُس وقت نیکدیمس ابھی تک ”انہی میں سے“ تھا۔ سردار کاہن اور فریسی یسوع کو پکڑنے کے لئے پیادے بھیجتے ہیں۔ پیادے واپس آکر بتاتے ہیں: ”انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کِیا۔“ فریسی ان کی تحقیر کرنے لگتے ہیں: ”کیا تم بھی گمراہ ہو گئے؟ بھلا سرداروں یا فریسیوں میں سے بھی کوئی اُس پر ایمان لایا؟ مگر یہ عام لوگ جو شریعت سے واقف نہیں لعنتی ہیں۔“ نیکدیمس اب چپ نہیں رہ سکتا تھا۔ وہ بول اُٹھتا ہے: ”کیا ہماری شریعت کسی شخص کو مجرم ٹھہراتی ہے جب تک پہلے اُس کی سنکر جان نہ لے کہ وہ کیا کرتا ہے؟“ اس کے بعد وہ خود دیگر فریسیوں کی تنقید کا نشانہ بنتا ہے: ”کیا تُو بھی گلیلؔ کا ہے؟ تلاش کر اور دیکھ کہ گلیلؔ میں سے کوئی نبی برپا نہیں ہونیکا۔“—یوحنا ۷:۱، ۱۰، ۳۲، ۴۵-۵۲۔
چھ ماہ بعد، ۳۳ س.ع. کی عیدِفسح پر، نیکدیمس دیکھتا ہے کہ یسوع کی لاش کو سُولی سے اُتارا جا رہا ہے۔ وہ صدرعدالت کے ایک رُکن ارمتیا کے یوسف کے ساتھ ملکر یسوع کے تکفینوتدفین کی تیاری کرتا ہے۔ اس کے لئے نیکدیمس ”مُر اور عود ملا ہوا“ لاتا ہے جن کا وزن تقریباً ۱۰۰ رومی پاؤنڈ یعنی ۷۲ انگلش پاؤنڈ کے برابر ہے۔ یہ کافی مہنگا ہوتا ہے۔ مزیدبرآں اُسے اس شخص کا ساتھی شمار کئے جانے کے لئے جرأت یوحنا ۱۹:۳۸-۴۲؛ متی ۲۷:۶۳؛ مرقس ۱۵:۴۳۔
دکھانی پڑی جسے دیگر فریسیوں نے ”دھوکےباز“ کہا تھا۔ یسوع کی لاش کو تدفین کے لئے فوراً سے تیار کرکے یہ دونوں یسوع کو قریب ہی ایک نئی قبر میں رکھوا دیتے ہیں۔ تاہم ابھی تک نیکدیمس کو یسوع کا شاگرد خیال نہیں کِیا جاتا!—اُس نے عمل کیوں نہ کِیا
یوحنا اپنے بیان میں نیکدیمس کے ’اپنی سُولی اُٹھا کر‘ یسوع کے پیچھے ہو لینے سے باز رہنے کی وجہ ظاہر نہیں کرتا۔ تاہم، وہ اِس فریسی کے تذبذب کا تعیّن کرنے کے کچھ اشارے ضرور دیتا ہے۔
سب سے پہلے، یوحنا نے اشارہ دیا کہ یہ یہودی حاکم ”رات کو یسوؔع کے پاس“ آیا تھا۔ (یوحنا ۳:۲) ایک بائبل عالم بیان کرتا ہے: ”نیکدیمس رات کو خوف کی بجائے، ہجوم سے بچنے کی خاطر آیا تھا جو یسوع کے ساتھ اس کی باتچیت میں خلل ڈال سکتا تھا۔“ تاہم، یوحنا ارمتیا کے یوسف کا ذکر ایک ایسے شخص کے طور پر کرتا ہے ”جو یسوؔع کا شاگرد تھا۔ (لیکن یہودیوں کے ڈر سے خفیہ طور پر تھا)“ اس کے ساتھ ہی وہ نیکدیمس کا ذکر بھی کرتا ہے ”جو پہلے یسوؔع کے پاس رات کو گیا تھا۔“ (یوحنا ۱۹:۳۸، ۳۹) لہٰذا، یہ اغلب ہے کہ نیکدیمس بھی بالکل اُسی طرح ”یہودیوں کے ڈر سے“ رات کی تاریکی میں یسوع سے ملنے آیا تھا جیسے اُس کے زمانے کے دیگر اشخاص یسوع کے ساتھ کوئی بھی تعلق رکھنے سے ڈرتے تھے۔—یوحنا ۷:۱۳۔
کیا آپ نے اپنے رشتہداروں، دوستوں یا ساتھی کارکنوں کے ڈر سے یسوع کا شاگرد بننے کو التوا میں ڈال رکھا ہے؟ ایک مثل کہتی ہے: ”انسان کا ڈر پھندا ہے۔“ آپ اس ڈر پر کیسے غالب آ سکتے ہیں؟ مثل آگے بیان کرتی ہے: ”لیکن جو کوئی [یہوواہ] پر توکل کرتا ہے محفوظ رہیگا۔“ (امثال ۲۹:۲۵) یہوواہ پر اپنے توکل کو مضبوط بنانے کیلئے آپ کو ذاتی تجربے کی ضرورت ہے کہ نہایت مشکل اوقات میں خدا آپ کو سنبھالیگا۔ یہوواہ سے دُعا کریں اور اس سے اپنی پرستش سے متعلق چھوٹے فیصلوں میں بھی جرأت کیلئے درخواست کریں۔ رفتہرفتہ یہوواہ پر آپ کا ایمان اور توکل اس حد تک بڑھ جائیگا کہ آپ خدا کی مرضی کے مطابق بڑے فیصلے کرنے کے قابل بھی ہو جائینگے۔
حکمران جماعت کے ایک رُکن کے طور پر نیکدیمس کے مرتبے اور وقار نے بھی اسے اپنی خودی کا انکار کرنے کا اہم قدم اُٹھانے سے روکا ہوگا۔ اُس وقت، اس کی صدرعدالت کے ایک رُکن کے طور پر اپنے مرتبے کیساتھ بڑی گہری وابستگی ہوگی۔ کیا آپ مسیح کے پیروکار بننے کیلئے قدم اُٹھانے سے محض اسلئے ہچکچاتے ہیں کہ آپ معاشرے میں ایک پُروقار حیثیت کھو سکتے ہیں یا آپ کو ترقی کے مخصوص امکانات قربان کرنے پڑ سکتے ہیں؟ ان میں سے کوئی بھی چیز کائنات کے حاکمِاعلیٰ کی خدمت کرنے کے شرف کا مقابلہ نہیں کر سکتی جو آپ کی ایسی درخواستوں کو پورا کرنے کیلئے تیار رہتا ہے جو آپ اُس کی مرضی کے مطابق کرتے ہیں۔—زبور ۱۰:۱۷؛ ۸۳:۱۸؛ ۱۴۵:۱۸۔
نیکدیمس کے فوری قدم نہ اُٹھانے کی ایک اَور ممکنہ وجہ اس کی دولت ہو سکتی ہے۔ ایک فریسی کے طور پر، وہ ایسے لوگوں سے متاثر ہوا ہوگا ”جو زردوست تھے۔“ (لوقا ۱۶:۱۴) ایک مہنگا مُر اور عود لانے کی اُسکی استطاعت کے امر سے اس کے دولتمند ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ بعض لوگ آجکل بھی اپنے مالومتاع کی بابت فکرمند ہونے کی وجہ سے ایک مسیحی کے طور پر ذمہداریاں اُٹھانے کے فیصلے کو التوا میں ڈال سکتے ہیں۔ تاہم، یسوع نے اپنے شاگردوں کو فہمائش کی: ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائینگے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنینگے؟ . . . تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو۔ بلکہ تم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔“—متی ۶:۲۵-۳۳۔
اُسے بہت نقصان اُٹھانا پڑا
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ نیکدیمس کی بابت یوحنا کی انجیل کا بیان یہ ظاہر نہیں کرتا کہ آیا وہ کبھی یسوع کا شاگرد بنا یا نہیں۔ ایک روایت کے مطابق، نیکدیمس نے یسوع کی خاطر مؤقف اختیار کرکے بپتسمہ لیا، یہودی اذیت کا نشانہ بنا، مرتبے سے ہٹا دیا گیا اور بالآخر یروشلیم سے نکال دیا
گیا۔ معاملہ خواہ کچھ بھی ہو ایک بات یقینی ہے: اُسے زمین پر یسوع کی موجودگی کے دوران ضروری کارروائی کو ملتوی کرنے کی وجہ سے بہت کچھ کھونا پڑا تھا۔اگر نیکدیمس خداوند یسوع سے پہلی ملاقات کے وقت سے ہی اُس کی پیروی کرنا شروع کر دیتا تو وہ یسوع کا قریبی شاگرد بن سکتا تھا۔ نیکدیمس علم، بصیرت، فروتنی اور روحانی ضروریات سے باخبر ایک نمایاں شاگرد بن سکتا تھا۔ جیہاں، وہ عظیم اُستاد سے حیرانکُن تقاریر سننے، یسوع کی تمثیلوں سے اہم اسباق سیکھنے، یسوع کے حیرانکُن معجزات دیکھنے کے علاوہ اپنے رسولوں سے یسوع کی الوداعی فہمائش سے تقویت حاصل کر سکتا تھا۔ لیکن وہ اس سب سے محروم رہ گیا۔
نیکدیمس کو اپنے تذبذب کی وجہ سے بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔ اس نقصان میں یسوع کی یہ پُرتپاک دعوت بھی شامل تھی: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دُونگا۔ میرا جوأ اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔ کیونکہ میرا جوأ ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“ (متی ۱۱:۲۸-۳۰) نیکدیمس یسوع سے حقیقی مفہوم میں یہ تازگی حاصل کرنے سے محروم رہ گیا!
آپ کی بابت کیا ہے؟
یسوع مسیح ۱۹۱۴ سے آسمان میں خدا کی آسمانی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر موجود ہے۔ اس بات کی پیشینگوئی کرتے ہوئے کہ اس کی موجودگی کے دوران کیا کچھ واقع ہوگا اس نے دیگر باتوں کیساتھ ساتھ یہ بھی بیان کِیا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۱۴) خاتمے سے پہلے عالمگیر منادی کا کام ضرور مکمل ہونا ہے۔ یسوع مسیح ناکامل انسانوں کے اس کام میں حصہ لینے سے خوش ہوتا ہے۔ آپ بھی اس کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔
نیکدیمس نے اس بات کو تسلیم کِیا کہ یسوع خدا کی طرف سے آیا ہے۔ (یوحنا ۳:۲) بائبل کے مطالعے سے آپ بھی اسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ شاید آپ نے خود کو بائبل معیاروں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اپنی طرزِزندگی میں تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ آپ بائبل کا مزید علم حاصل کرنے کے لئے غالباً یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر بھی حاضر ہو رہے ہیں۔ آپ کی ایسی کوششیں قابلِتعریف ہیں۔ تاہم، نیکدیمس کو محض یسوع کے خدا کی طرف سے بھیجے جانے والے شخص کے لئے قدردانی ظاہر کرنے سے زیادہ کی ضرورت تھی۔ اسے ’اپنی خودی سے انکار کرکے ہر روز اپنی سُولی اُٹھا کر یسوع کے پیچھے ہو لینے‘ کی ضرورت تھی۔—لوقا ۹:۲۳۔
پولس رسول کی نصیحت پر دل لگائیں۔ اس نے لکھا: ”ہم جو اُس کے ساتھ کام میں شریک ہیں یہ بھی التماس کرتے ہیں کہ خدا کا فضل جو تم پر ہوا بیفائدہ نہ رہنے دو۔ کیونکہ وہ فرماتا ہے کہ مَیں نے قبولیت کے وقت تیری سن لی اور نجات کے دن تیری مدد کی۔ دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۶:۱، ۲۔
کام کیلئے تحریک دینے والے ایمان کو پیدا کرنے کا وقت اب ہے۔ اس مقصد کیلئے، بائبل سے جن باتوں کا آپ مطالعہ کر رہے ہیں ان پر غوروخوض کریں۔ یہوواہ سے دُعا کریں اور ایسے ایمان کا مظاہرہ کرنے میں مدد کیلئے درخواست کریں۔ جب آپ اس مدد کا تجربہ کرتے ہیں تو اس کیلئے آپ کی قدردانی اور محبت آپ کو ’اپنی خودی کا انکار کرنے اور ہر روز اپنی سُولی اُٹھا کر یسوع مسیح کی پیروی کرنے‘ کی تحریک دیگی۔ کیا آپ ابھی مثبت اقدام اُٹھائینگے؟
[صفحہ ۹ پر تصویر]
شروع میں نیکدیمس نے جرأتمندی سے یسوع کی حمایت کی
[صفحہ ۹ پر تصویر]
مخالفت کے باوجود، نیکدیمس نے یسوع کی لاش کو دفن کرنے کی تیاری میں مدد کی
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
ذاتی مطالعہ اور دُعا آپکو مثبت قدم اُٹھانے کا حوصلہ دے سکتے ہیں
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
کیا آپ یسوع مسیح کی پیشوائی کے تحت کام کرنے کے شرف کو قبول کرینگے؟