اچھی قیادت—ایک عالمگیر تقاضا
اچھی قیادت—ایک عالمگیر تقاضا
وہ ایک مصنف اور ایک شاعر تھا۔ وہ مستقبل کی بابت بہت پُراُمید تھا۔ تقریباً ۹۰ سال پہلے، اُس نے ایک ایسے مقام کا خواب دیکھا، ”جہاں ایک شخص بِلاخوفوخطر سر اُٹھا کر جیتا ہے؛ جہاں تعلیم مُفت ہے؛ جہاں دُنیا قومی حدبندیوں میں منقسم نہیں ہے؛ جہاں سچ کا بولبالا ہے؛ [اور] جہاں انتھک کوششوں سے لوگوں کو کمال حاصل ہے۔“
اس مصنف نے اس کے بعد اس اُمید کا اظہار کِیا کہ کسی روز اس کا مُلک اور ساتھ ہی ساتھ پوری دُنیا ایسے مقام تک پہنچ جائیگی۔ اگر یہ نوبل انعامیافتہ شاعر آج زندہ ہوتا تو اُسے بڑی مایوسی ہوتی۔ دُنیا اپنی تمامتر ترقی اور انقلابوں کے باوجود، پہلے سے کہیں زیادہ پارہ پارہ ہے۔ چنانچہ انسانی مستقبل مجموعی طور پر تاریک نظر آتا ہے۔
جب ایک کسان سے یہ پوچھا گیا کہ اس کے مُلک میں تشدد اچانک کیوں بھڑک اُٹھتا ہے تو اُس نے اپنے خیال کے مطابق ایک وجہ بیان کی۔ ”یہ بدعنوان لیڈروں کی وجہ سے ہے،“ اس نے کہا۔ اپنی کتاب ہیومینٹی—اے مورل ہسٹری آف دی ٹونٹئتھ سنچری میں مورٔخ جوناتھن گلاور بھی یہی خیال پیش کرتا ہے: ”[اسی مُلک میں] نسلکُشی اچانک قبائلی تعصّب کی بجائے اقتدار کے بھوکے لوگوں کی منصوبہ سازی کی وجہ سے ہوتی تھی۔“
جب ۱۹۹۰ کے دہے کے ابتدائی حصے میں سابقہ یوگوسلاویہ کی دو قوموں میں جنگ چھڑی تو ایک جرنلسٹ نے لکھا: ”ہم نے کئی سال تک اچھا وقت گزارا ہے اور اب یہ حالت آ گئی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے بچوں کو قتل کر رہے ہیں۔ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟“
یورپ اور افریقہ سے ہزاروں میل دُور انڈیا کا مُلک واقع ہے جو مسبوقالذکر شاعر کی جائےپیدائش ہے۔ ایک لیکچر بعنوان، ”کیا انڈیا ایک قوم کے طور پر بچ سکتا ہے؟“ میں مصنف پرانےگپتا نے بیان کِیا: ’انڈیا کی آبادی کے ۷۰ فیصد لوگوں کی عمریں ۳۰ برس سے نیچے ہیں تاہم کوئی بھی لیڈر اُن کا تقلیدی کردار نہیں بن سکتا۔‘
بعض ممالک میں، بدعنوانی کے الزامات کے باعث لیڈروں کو اُن کے عہدوں سے برطرف کر دیا جاتا ہے۔ چنانچہ مختلف وجوہات کی بِنا پر، دُنیا بدیہی طور پر قیادت کے بحران سے دوچار ہے۔ حالتیں کوئی ۶۰۰،۲ سال پہلے کے ایک نبی کے الفاظ کی تصدیق کرتی ہیں۔ اس نے کہا: ”انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“—یرمیاہ ۱۰:۲۳۔
کیا حالیہ عالمی پریشانی سے بچ نکلنے کی کوئی راہ ہے؟ کیا کوئی انسان نوعِانسانی کو ایک ایسی دُنیا میں لیجا سکتا ہے جہاں انسانی معاشرہ جھگڑے اور خوف سے پاک ہو جہاں سچی تعلیم مُفت اور باافراط ہو اور جہاں نوعِانسان کمال حاصل کر سکے؟
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
Fatmir Boshnjaku