ولندیزی الحاد سے پروٹسٹنٹ
ولندیزی الحاد سے پروٹسٹنٹ
یہ جنوبی فرانس میں پراونس کے خوبصورت علاقے لوبرون میں سن ۱۵۴۵ کا واقعہ ہے۔ ایک فوجی دستہ مذہبی تعصّب کی بِنا پر ایک افسوسناک تفویض کو پورا کرنے کیلئے جمع تھا۔ ایک ہفتے تک خونریزی جاری رہی۔
گاؤں کے گاؤں تباہ ہو گئے اور یہاں کے باشندوں کو قید کر لیا گیا یا پھر موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ ظالم فوجیوں کی بیرحم سفاکیوں کی وجہ سے ہونے والے قتلِعام سے پورا یورپ کانپ اُٹھا۔ تقریباً ۷۰۰،۲ مردوں کو قتل اور ۶۰۰ کو قیدِبامشقت کی سزا سنائی گئی اور عورتوں اور بچوں کو پہنچائی جانے والی تکلیف کا ذکر ہی نہ کریں۔ فرانسیسی بادشاہ اور پوپ نے اس خونین مہم کو چلانے والے فوجی کمانڈر کی تعریف کی۔
سولہویں صدی کے مذہبی انقلاب نے جرمنی میں پہلے ہی پھوٹ ڈال دی تھی جب فرانس کے بادشاہ فرانسس اوّل نے اپنے ملک میں پروٹسٹنٹ مذہب کی مقبولیت کی بابت فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے بدعتیوں کی تلاش شروع کر دی تھی۔ پراونس کی حکومت کو کچھ منتشر بدعتیوں کی بجائے مذہب پر اختلافِرائے رکھنے والے لوگوں کے پورے پورے گاؤں ملے۔ اس بدعت کو مٹا ڈالنے کا حکم صادر کِیا گیا اور آخرکار ۱۵۴۵ کے قتلِعام میں اس پر عملدرآمد ہوا۔
یہ بدعتی کون تھے؟ نیز وہ پُرتشدد مذہبی تعصّب کا نشانہ کیوں بنے تھے؟
امیری سے غریبی
قتلِعام کا نشانہ بننے والوں کا تعلق ۱۲ویں صدی کی ایک مذہبی تحریک سے تھا جو یورپ کے بیشتر علاقوں میں پھیلی ہوئی تھی۔ کئی صدیوں تک قائم رہنے والی شہرت اور بقا کے باعث اسے مذہبی اختلافات کی تاریخ میں منفرد مقام حاصل ہے۔ بیشتر مؤرخین کے مطابق اس مہم کی ابتدا تقریباً ۱۱۷۰ میں ہوئی تھی۔ فرانسیسی شہر لائنز میں ایک امیر تاجر واڈے خدا کو خوش کرنے کا طریقہ سیکھنے میں گہری دلچسپی لینے لگا۔ بظاہر یسوع مسیح کی اس نصیحت سے تحریک پا کر کہ ایک مالدار شخص نے اپنی ساری دولت غریبوں میں تقسیم کر دی، متی ۱۹:۱۶-۲۲) جلد ہی اُسکے شاگرد بن گئے جو بعدازاں ولندیزی کہلائے۔ *
واڈے نے اپنے خاندان کی مالی کفالت کا بندوبست کرنے کے بعد اپنی تمام دولت انجیل کی منادی کی خاطر قربان کر دی۔ (غربت، منادی اور بائبل واڈے کی زندگی کا اہم حصہ تھے۔ متموّل پادری طبقے کی مخالفت کوئی نئی بات نہیں تھی۔ کچھ عرصے تک، کئی پادریوں نے چرچ کے بددیانت کاموں اور اختیار کے غلط استعمال کی مذمت کی تھی۔ لیکن واڈے اپنے بیشتر شاگردوں کی طرح ایک عام آدمی تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اُس نے مقامی زبان، لوگوں کی زبان میں بائبل کی ضرورت کو محسوس کِیا۔ چونکہ چرچ کا لاطینی بائبل ترجمہ صرف پادری طبقے کے لئے مخصوص تھا لہٰذا واڈے نے اناجیل اور بائبل کی دیگر کتابوں کا ترجمہ مشرقی وسطی فرانس کے عام لوگوں کی زبان فرانکو-پرونکل میں کرنے کی ہدایت دی۔ * منادی کے سلسلے میں، یسوع کے حکم پر عمل کرتے ہوئے لائنز کے مسکینوں نے اپنا پیغام عوام تک پہنچایا۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) مؤرخ گیبرئیل اوڈیسیو وضاحت کرتا ہے کہ عوام میں منادی کرنے کی بابت ولندیزیوں کا عزم ہی اُن کے سلسلے میں قائم کئے جانے والے چرچ کے رُجحان کی حقیقی بنیاد تھا۔
کیتھولکوں سے بدعتی
ان دنوں میں منادی پادری طبقے تک ہی محدود تھی اور منادی کرنے کا کُل اختیار صرف چرچ کو ہی حاصل تھا۔ پادری طبقہ ولندیزیوں کو جاہل اور اَنپڑھ خیال کرتا تھا لیکن ۱۱۷۹ میں واڈے نے پوپ الیگزینڈر سے منادی کرنے کا قانونی اجازتنامہ مانگا۔ اُسے اجازت دے دی گئی لیکن اس شرط پر کہ وہ مقامی پادریوں کی رضامندی بھی حاصل کرے۔ مؤرخ مالکم لامبرٹ نے بیان کِیا کہ یہ ”صاف انکار کرنے کے برابر تھا۔“ واقعی، لائنز کے آرچبشپ زان بلسمینز نے عام لوگوں کو منادی کرنے سے براہِراست منع کِیا تھا۔ اسکے جواب میں واڈے نے اعمال ۵:۲۹ کا حوالہ دیا: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“ اس پابندی کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے واڈے کو ۱۱۸۴ میں چرچ سے خارج کر دیا گیا۔
اگرچہ ولندیزیوں کو لائنز کے علاقے سے بےدخل اور اذیت دیکر شہر سے نکال دیا گیا توبھی یوں دکھائی دیتا ہے کہ شروع میں یہ سزا زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئی تھی۔ کئی عام لوگ ولندیزیوں کی خلوصدلی اور طرزِزندگی کی تعریف کِیا کرتے تھے اور بشپوں نے بھی ان کے ساتھ باتچیت کرنا جاری رکھا۔
مؤرخ یوئن کیمرون کے مطابق، ایسا لگتا ہے کہ ولندیزی مُناد ”رومن چرچ کی بیجا مخالفت“ نہیں کرتے تھے۔ وہ محض ”منادی کرنا اور تعلیم دینا چاہتے تھے۔“ مؤرخین کے خیال میں دراصل سلسلہوار قوانین نے اس تحریک کی طاقت اور اثر کو ہمیشہہمیشہ کیلئے ختم کرنے سے درحقیقت اسے بدعتی قرار دیا تھا۔ چرچ کی ملامتوں کے نتیجے میں چوتھی لیٹرن کونسل نے ۱۲۱۵ میں ولندیزیوں پر پابندی عائد کر دی۔ اس سے اُنکی منادی پر کیا اثر پڑا؟
وہ روپوش ہو جاتے ہیں
واڈے کی وفات ۱۲۱۷ میں ہوئی اور اذیت کی وجہ سے اُسکے شاگرد فرانس کی الپسی وادیوں، جرمنی، شمالی اٹلی اور وسطی اور مشرقی یورپ میں پراگندہ ہو گئے۔ اذیت کے باعث ولندیزی دیہی علاقوں میں بھی آباد ہو گئے جس سے کئی جگہوں میں اُنکی منادی محدود ہو گئی۔
کیتھولک چرچ نے ۱۲۲۹ میں، جنوبی فرانس میں البی کے باشندوں یا کاتھاریوں کے خلاف اپنی صلیبی جنگ لڑی۔ * اسکے بعد ولندیزی ان حملوں کا نشانہ بنے۔ بہت جلد چرچ کے تمام مخالفین کے خلاف اس سفاکانہ کارروائی کا آغاز ہونا تھا۔ خوف نے ولندیزیوں کو روپوش ہو جانے پر مجبور کر دیا۔ سن ۱۲۳۰ کے بعد اُنہوں نے عوام میں منادی کرنا بند کر دی۔ اوڈیسیو بیان کرتا ہے: ”نئی بھیڑیں تلاش کرنے کی بجائے . . . اُنہوں نے خود کو مذہب تبدیل کرنے والوں پر توجہ دینے اور دُنیاوی دباؤ اور اذیت کے باوجود اپنے ایمان پر قائم رہنے والوں کی مدد کرنے کیلئے وقف کر دیا۔“ وہ مزید بیان کرتا ہے کہ ”منادی کی اہمیت برقرار رہی لیکن اسکا طریقۂکار بدل گیا۔“
اُنکے اعتقادات اور اعمال
تمام ولندیزی مردوزن کے منادی کی کارگزاریوں میں حصہ لینے کی بجائے ۱۴ ویں صدی تک ولندیزیوں نے مُنادوں اور معتقدین میں واضح فرق پیدا کر دیا۔ صرف عمدہ تربیتیافتہ مرد پادریوں کے فرائض انجام دینے لگے۔ بعدازاں یہ سفری خادم باربز (انکلز) کہلانے لگے۔
ولندیزی خاندانوں سے اُنکے گھروں پر ملاقات کرنے والے باربز کا مقصد اس مہم کو پھیلانے کی بجائے اسے زندہ رکھنا تھا۔ تمام باربز پڑھنے اور لکھنے کے قابل تھے اور چھ سال پر محیط اُنکی تربیت کی بنیاد بائبل ہوا کرتی تھی۔ مقامی زبان میں بائبل استعمال کرنا اُن کیلئے اپنے گلّوں کو بائبل سے واقف کرانے کیلئے مددگار ثابت ہوا تھا۔ مخالفین بھی اس بات کو تسلیم کرتے تھے کہ ولندیزی اور اُنکے بچے ٹھوس بائبل علم رکھتے تھے اور انہیں صحائف کے بڑے بڑے حصے زبانی یاد تھے۔
دیگر باتوں کے علاوہ ابتدائی ولندیزی جھوٹ، اعراف، مُردوں کے لئے تقریبات، پوپ کے ذریعے گناہوں کی معافی اور شفاعت اور مریم اور دیگر ”سینٹ“ کی پرستش کی مذمت کرتے تھے۔ وہ خداوند کے عشائیے یا عشائےربانی کی سالانہ تقریب بھی منایا کرتے تھے۔ لامبرٹ کے مطابق، اُنکی پرستش ”سادہ اور درحقیقت عام لوگوں کا مذہب تھی۔“
”دوہری زندگی“
ولندیزی خاندانوں کے مابین تعلقات بہت گہرے تھے۔ صرف ہمایمانوں سے شادیاں کی جاتی تھیں اور نتیجتاً صدیوں کے دوران ولندیزیوں کے خاندانی نام وجود میں آئے۔ تاہم اپنی بقا کی خاطر ولندیزیوں نے اپنے نظریات کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی۔ اُنکے مذہبی اعتقادات اور رسومات سے منسلک رازداری نے مخالفین کو اُن پر توہینآمیز الزامات لگانے کی کُھلی چھٹی دیدی مثلاً اُن پر یہ الزام تھا کہ وہ ابلیس کے پرستار ہیں۔ *
مؤرخ کیمرون کے مطابق، کیتھولک عبادت کے ساتھ ”معمولی سی مطابقت“ ایسا ایک طریقہ تھا جسے اپنانے سے ولندیزیوں نے ان الزامات کو غیرمؤثر ثابت کِیا۔ کئی ولندیزی کیتھولک پادریوں سے گناہوں کا اعتراف، عشائےربانی کی تقریبات میں شرکت اور پاک پانی کا استعمال کرتے اور زیارت پر بھی جایا کرتے تھے۔ لامبرٹ بیان کرتا ہے: ”اُنہوں نے اپنے کیتھولک پڑوسیوں کی کئی رسومات اپنا لی تھیں۔“ اوڈیسیو صاف اقرار کرتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ولندیزی ”دوہری زندگی گزارنے لگے۔“ وہ مزید بیان کرتا ہے: ”ایک طرف تو وہ امن قائم رکھنے کی خاطر بظاہر کیتھولکوں کی طرح رہا کرتے تھے اور دوسری طرف وہ اپنی قوم کی بقا کے لئے ضروری رسومات اور عادات کی پیروی بھی کرتے تھے۔“
الحاد سے پروٹسٹنٹ
سولہویں صدی کے انقلاب نے یورپ کی مذہبی دُنیا کا منظر یکسر بدل ڈالا۔ تعصّب کا نشانہ بننے والے لوگ یا تو اپنے وطن میں قانونی حیثیت
حاصل کر سکتے تھے یا پھر بہتر حالات کی تلاش میں ہجرت کر سکتے تھے۔ الحاد کے نظریے کی اہمیت بھی کم ہو گئی اسلئےکہ کئی لوگوں نے تسلیمشُدہ مذہب کی اجارہداری پر اعتراض کرنا شروع کر دیا تھا۔مشہور مصلح مارٹن لوتھر نے بہت پہلے، سن ۱۵۲۳ میں ولندیزیوں کا ذکر کِیا تھا۔ سن ۱۵۲۶ میں ولندیزی باربز ایلپس میں یورپ کی مذہبی ترقی سے متعلق خبریں لائے۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک ولندیزیوں اور پروٹسٹنٹوں میں مذہب کی بابت تبادلۂخیال جاری رہا۔ پڑوٹسٹنٹوں نے ولندیزیوں کی ابتدائی زبانوں سے فرانسیسی زبان میں بائبل کا ترجمہ کرنے کیلئے حوصلہافزائی کی۔ اسے سن ۱۵۳۵ میں شائع کِیا گیا اور بعدازاں اولیویٹن بائبل کا نام دیا گیا۔ عجیب بات یہ ہے کہ بہتیرے ولندیزیوں کو فرانسیسی زبان نہیں آتی تھی۔
جب کیتھولک چرچ کی طرف سے اذیت جاری رہی تو ولندیزیوں کی بڑی تعداد ہجرت کرنے والے پروٹسٹنٹ لوگوں کی طرح جنوبی فرانس میں پراونس کے محفوظ علاقے میں آباد ہو گئی۔ حکومت کو اس ہجرت کی خبر ملی۔ ولندیزیوں کی طرزِزندگی اور اخلاقیات کی بابت کئی مثبت رپورٹوں کے باوجود، بعض لوگوں نے اُنکی وفاداری پر شک کرتے ہوئے انہیں امنوامان کیلئے خطرہ قرار دیا۔ میرنڈول کا حکمنامہ جاری کِیا گیا جو اس مضمون کے شروع میں بیانکردہ خوفناک خونریزی کا باعث بنا تھا۔
کیتھولک اور ولندیزیوں کے درمیان تعلقات خراب ہوتے گئے۔ اُن پر ہونے والے حملوں کے جوابیعمل میں ولندیزیوں نے اپنے دفاع میں فوجی کارروائی بھی کی۔ اس لڑائی نے اُنہیں پروٹسٹنٹوں میں شامل ہونے کی طرف مائل کِیا۔ یوں ولندیزی عام پروٹسٹنٹوں کیساتھ متحد ہو گئے۔
صدیوں کے دوران ولندیزی چرچ ایسے ممالک میں قائم کئے گئے ہیں جو فرانس سے اُتنی ہی دُور ہے جتنا کہ ریاستہائےمتحدہ سے یوروگوئے ہے۔ تاہم، بہتیرے مؤرخین اوڈیسیو کے اس بیان سے اتفاق کرتے ہیں کہ ”ولندیزی مذہب کا خاتمہ سولہویں صدی کے انقلاب کے وقت ہوا“ جب یہ پروٹسٹنٹ مذہب میں ”ضم“ ہو گیا تھا۔ درحقیقت، ولندیزی تحریک کی ابتدائی گرمجوشی تو صدیوں پہلے ہی ختم ہو چکی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اسکے اراکین نے خوفزدہ ہوکر بائبل پر مبنی منادی اور تعلیم کے کام کو چھوڑ دیا تھا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 واڈے کو والڈے، والڈیسیئس یا والڈو بھی کہا جاتا ہے۔ آخری نام کی بِنا پر اصطلاح ”ولندیزی“ کی ابتدا ہوئی۔ ولندیزیوں یا والڈنسیئنز کو لائنز کے مسکین بھی کہا جاتا تھا۔
^ پیراگراف 8 بہت پہلے، سن ۱۱۹۹ کے شروع میں شمالمشرقی فرانس میں میٹز کے بشپ نے پوپ انوسینٹ سوم سے شکایت کی کہ لوگ عام زبان میں بائبل پڑھتے اور اس پر باتچیت کرتے ہیں۔ بہت اغلب ہے کہ بشپ ولندیزیوں کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔
^ پیراگراف 15 دی واچٹاور، ستمبر ۱، ۱۹۹۵ کے شمارے، صفحہ ۲۷-۳۰ پر ”کاتھاری—کیا وہ مسیحی شہید تھے؟“ کا مطالعہ کریں۔
^ پیراگراف 21 ولندیزیوں کو بدنام کرنے کی مسلسل کوشش کے نتیجے میں (فرانسیسی لفظ واڈوئس سے مشتق) اصطلاح واڈری کی ابتدا ہوئی۔ اسے ابلیس کے پرستاروں یا اُن لوگوں کو بیان کرنے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے جن پر بدعتی ہونے کا شُبہ ہوتا ہے۔
[صفحہ ۲۳ پر نقشہ/تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
ولندیزیوں کے زیرِاثر علاقے
فرانس
لائنز
پراونس
لبرون
سڑاسبرگ
میلان
روم
برلن
پراگ
ویانا
[تصویر]
ولندیزیوں نے ۱۵۳۵ کی اولیویٹن بائبل کے ترجمے کی ذمہداری اُٹھائی
[تصویر کا حوالہ]
Bible: © Cliché Bibliothèque nationale de France, Paris
[صفحہ ۲۱ ،۲۰ پر تصویریں]
واڈے
دو عمررسیدہ ولندیزی عورتوں کا جلایا جانا
[تصویر کا حوالہ]
Pages 20 and 21: © Landesbildstelle Baden, Karlsruhe