خدائی اُصولوں سے اپنے قدموں کی راہنمائی کریں
خدائی اُصولوں سے اپنے قدموں کی راہنمائی کریں
”مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں۔“—یسعیاہ ۴۸:۱۷۔
۱. خالق انسانوں کی راہنمائی کیسے کرتا ہے؟
آجکل سائنسدان کائنات کے رازوں کو افشا کرنے کے لئے انتھک کوشش کر رہے ہیں، وہ ہماری کائنات میں بڑی مقدار میں پائے جانے والی توانائی سے حیران ہیں۔ ہمارا سورج ایک درمیانے درجے کا ستارہ ہونے کے باوجود ”ہر سیکنڈ ۱۰۰ بلین ہائیڈروجن بموں کے دھماکوں کے برابر توانائی“ پیدا کرتا ہے۔ خالق اپنی مطلق طاقت سے ایسے ضخیم اجرامِفلک کی توانائی کو کنٹرول کرنے کے علاوہ انہیں صحیح استعمال میں بھی لاتا ہے۔ (ایوب ۳۸:۳۲؛ یسعیاہ ۴۰:۲۶) ہم انسانوں کی بابت کیا ہے جنہیں آزاد مرضی، اخلاقی قوت، قوتِاستدلال اور روحانیت کی بخشش سے نوازا گیا ہے؟ ہمارے صانع نے ہماری راہنمائی کیلئے کونسے طریقے کا انتخاب کِیا ہے؟ وہ بڑی شفقت سے ہمارے تربیتیافتہ ضمیر کیساتھ اپنے کامل قوانین اور اعلیٰ اُصولوں سے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔—۲-سموئیل ۲۲:۳۱؛ رومیوں ۲:۱۴، ۱۵
۲، ۳. خدا کس قسم کی فرمانبرداری سے خوش ہوتا ہے؟
۲ یہوواہ ایسی ذیشعور مخلوق سے خوش ہوتا ہے جو اُسکی فرمانبرداری کا انتخاب کرتی ہے۔ (امثال ۲۷:۱۱) یہوواہ نے ہمیں بےشعور روبوٹس کی طرح بِلاسوچےسمجھے اطاعت کرنے والوں کی بجائے آزاد مرضی دی ہے تاکہ ہم نیکی کرنے کیلئے صحیح فیصلے کر سکیں۔—عبرانیوں ۵:۱۴۔
۳ اپنے باپ کی کامل عکاسی کرنے والے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: “جوکچھ مَیں تمکو حکم دیتا ہوں اگر تم اُسے کرو تو میرے دوست ہو۔ اب سے مَیں تمہیں نوکر نہ کہونگا۔“ (یوحنا ۱۵:۱۴، ۱۵) قدیم وقتوں میں، غلام کو ہر صورت میں اپنے آقا کے حکم پر عمل کرنا ہوتا تھا۔ اسکے برعکس، دوستی کا بندھن دل کو اچھی لگنے والی صفات کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ ہم یہوواہ کے دوست بن سکتے ہیں۔ (یعقوب ۲:۲۳) یہ دوستی باہمی محبت سے مضبوط ہوتی ہے۔ یسوع نے خدا کی تابعداری کو محبت سے منسلک کرتے ہوئے بیان کِیا: ”اگر کوئی مجھ سے محبت رکھے تو وہ میرے کلام پر عمل کریگا اور میرا باپ اُس سے محبت رکھیگا۔“ (یوحنا ۱۴:۲۳) اس مقصد کی تکمیل اور ہماری محفوظ راہنمائی کے لئے یہوواہ ہمیں اپنے اُصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی دعوت دیتا ہے۔
خدائی اُصول
۴. آپ اُصول کی وضاحت کیسے کرینگے؟
۴ اُصول کیا ہوتے ہیں؟ اُصول سے مُراد ”کوئی عمومی یا بنیادی سچائی ہے: ایک جامع یا بنیادی قانون، عقیدہ یا مفروضہ جس پر دیگر قوانین یا عقیدے مبنی ہوں یا اس سے مشتق ہوں۔“ (ویبسٹرز تھرڈ نیو انٹرنیشنل ڈکشنری) بائبل کا بغور مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ زندگی کے مختلف حلقوں اور حالات کا احاطہ کرنے والی بنیادی ہدایات فراہم کرتا ہے۔ وہ ہماری ابدی بھلائی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایسا کرتا ہے۔ یہ بات دانشمند بادشاہ سلیمان کی اس مشورت کے مطابق ہے: ”اَے میرے بیٹے! سن اور میری باتوں کو قبول کر اور تیری زندگی کے دن بہت سے ہونگے۔ مَیں نے تجھے حکمت کی راہ بتائی ہے اور راہِراست پر تیری راہنمائی کی ہے۔“ (امثال ۴:۱۰، ۱۱) یہوواہ کے فراہمکردہ کلیدی اُصول اُسکے ساتھ اور ساتھی انسانوں کیساتھ ہمارے تعلقات کے علاوہ ہماری پرستش اور روزمرّہ زندگی پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ (زبور ۱:۱) آئیے اُن میں سے چند بنیادی اُصولوں پر غور کریں۔
۵. بعض بنیادی اُصولوں کی مثالیں دیں۔
۵ یہوواہ کے ساتھ ہمارے رشتے کی بابت یسوع نے کہا: ”[یہوواہ] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۷) اس کے علاوہ، خدا ساتھی انسانوں کیساتھ ہمارے برتاؤ کی بابت بھی اُصول فراہم کرتا ہے جیسےکہ زیرِنظر زریں اُصول: ”جوکچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی اُنکے ساتھ کرو۔“ (متی ۷:۱۲؛ گلتیوں ۶:۱۰؛ ططس ۳:۲) پرستش کے سلسلے میں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے: ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے بعض نہ آئیں۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) ہماری روزمرّہ زندگی کی بابت پولس رسول کہتا ہے: ”پس تم کھاؤ یا پیو یا جوکچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱) خدا کے کلام میں دیگر بہت سے اُصول بھی ہیں۔
۶. اُصول کس طرح قوانین سے فرق ہوتے ہیں؟
۶ اُصول زندہ اور لازمی سچائیاں ہوتی ہیں اور دانشمند مسیحی ان سے محبت کرنا سیکھتے ہیں۔ یہوواہ نے سلیمان کو یہ لکھنے کا الہام بخشا: ”میری باتوں پر توجہ کر۔ میرے کلام پر کان لگا۔ اُس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔ اُس کو اپنے دل میں رکھ۔ کیونکہ جو اِسکو پا لیتے ہیں یہ اُن کی حیات اور اُن کے سارے جسم کی صحت ہے۔“ (امثال ۴:۲۰-۲۲) اُصول کس لحاظ سے قوانین سے فرق ہوتے ہیں؟ اُصول دراصل قوانین کی بنیاد ہوتے ہیں۔ قانون واضح اور مخصوص وقت یا صورتحال کے لئے ہوتا ہے جبکہ اُصول وقت کی قید میں نہیں ہوتے۔ (زبور ۱۱۹:۱۱۱) الہٰی اُصول کبھی بھی پُرانے یا منسوخ نہیں ہوتے۔ یسعیاہ نبی کے یہ الفاظ بالکل سچ ثابت ہوتے ہیں: ”گھاس مرجھاتی ہے۔ پھول کملاتا ہے پر ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم ہے۔“—یسعیاہ ۴۰:۸۔
اُصولوں پر مبنی فکروعمل اختیار کرنا
۷. خدا کا کلام اُصولوں پر مبنی فکروعمل اختیار کرنے کیلئے ہماری حوصلہافزائی کیسے کرتا ہے؟
۷ ”ہمارے خدا کا کلام“ باربار ہمیں اُصولوں پر مبنی فکروعمل اختیار کرنے کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔ جب یسوع سے شریعت کا خلاصہ بیان متی ۲۲:۳۷-۴۰) ایسا کرنے سے، یسوع نے استثنا ۶:۴، ۵ میں بیانکردہ موسوی شریعت کے بنیادی اُصولوں کی تلخیص کا حوالہ دیا: ”[یہوواہ] ہمارا خدا ایک ہی [یہوواہ] ہے۔ تُو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [یہوواہ] اپنے خدا سے محبت رکھ۔“ بدیہی طور پر، یسوع کے ذہن میں احبار ۱۹:۱۸ میں درج خدائی ہدایت بھی تھی۔ واعظ کی کتاب کے واضح، جامع اور اثرآفرین اختتام پر بادشاہ سلیمان خدا کے بہتیرے قوانین کا خلاصہ ان الفاظ میں بیان کرتا ہے: “اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِکلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرصِکُلی یہی ہے۔ کیونکہ خدا ہر ایک فعل کو ہر ایک پوشیدہ چیز کے ساتھ خواہ بھلی ہو خواہ بُری عدالت میں لائیگا۔“—واعظ ۱۲:۱۳، ۱۴؛ میکاہ ۶:۸۔
کرنے کیلئے کہا گیا تو اُس نے دو نہایت جامع بیان دئے—ایک یہوواہ سے محبت اور دوسرا ساتھی انسانوں سے محبت پر زور دیتا ہے۔ (۸. بائبل کے بنیادی اُصولوں کی گہری سمجھ باعثِتحفظ کیوں ہے؟
۸ ایسے اُصولوں کی گہری بصیرت زیادہ واضح ہدایات کی سمجھ اور اطلاق میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ مزیدبرآں، اگر ہم بنیادی اُصولوں کو پوری طرح نہ سمجھیں یا تسلیم نہ کریں تو ہم صحیح فیصلے نہیں کر پائینگے اور ہمارا ایمان آسانی سے متزلزل ہو جائیگا۔ (افسیوں ۴:۱۴) اگر ہم یہ اُصول اپنے دلودماغ میں نقش کر لیں تو ہم فیصلے کرتے وقت انہیں استعمال کرینگے۔ جب ہم سمجھداری کیساتھ انہیں استعمال کرتے ہیں تو ہمیں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔—یشوع ۱:۸؛ امثال ۴:۱-۹۔
۹. بائبل اُصولوں کو ہمیشہ سمجھنا اور عائد کرنا آسان کیوں نہیں ہوتا؟
۹ بائبل اُصولوں کو سمجھنا اور انکا اطلاق کرنا کسی اَور ضابطۂقوانین پر عمل کرنے کی طرح آسان نہیں ہے۔ ناکامل انسانوں کے طور پر ہم شاید اُصولوں کے سلسلے میں استدلال کرنے کیلئے درکار کوشش سے گریز کریں۔ جب ہمیں کسی فیصلے یا مسئلے کا سامنا ہو تو شاید ہم پہلے سے مُتعیّنہ کسی قانون کو استعمال کرنا چاہیں۔ بعضاوقات ہم اپنی صورتحال پر لاگو ہونے والا کوئی واضح قانون حاصل کرنے کی توقع میں پُختہ مسیحیوں—شاید کسی بزرگ—سے مشورت کے طالب ہوتے ہیں۔ تاہم، ممکن ہے کہ بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات کوئی واضح قانون بیان نہ کریں اور اگر ہمیں کوئی قانون مِل بھی جائے تو شاید وہ تمام اوقات اور حالات میں پوری طرح عائد نہ ہو۔ آپکو یاد ہوگا کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے یسوع سے کہا: ”اَے اُستاد! میرے بھائی سے کہہ کہ میراث کا میرا حصہ مجھے دے۔“ دو بھائیوں میں جھگڑے کو نپٹانے کیلئے فوراً کوئی قانون دینے کی بجائے یسوع نے اُسکی توجہ ایک عام اُصول پر دلائی: ”خبردار! اپنےآپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھو۔“ لہٰذا، یسوع نے ایک رہبر اُصول فراہم کِیا جو اُس وقت بھی کارگر تھا اور آجکل بھی ہے۔—لوقا ۱۲:۱۳-۱۵۔
۱۰. اُصول پر عمل کرنا ہمارے دلی محرکات کی بابت کیا آشکارا کرتا ہے؟
۱۰ غالباً آپ ایسے لوگوں سے واقف ہونگے جو سزا کے خوف سے یا ناخواستہ طور پر قوانین کی پابندی کرتے ہیں۔ اُصولوں کیلئے احترام ایسے رُجحان کی گنجائش نہیں چھوڑتا۔ اُصولوں کی نوعیت اُن لوگوں کے دل سے ردِعمل دکھانے میں مدد کرتی ہے جو ان کے تحت زندگی بسر کرتے ہیں۔ دراصل، بیشتر اُصول خلافورزی کرنے والے شخص کو فوراً سزا دینے کا تقاضا نہیں کرتے۔ اس سے ہمیں یہ ظاہر کرنے کا موقع ملتا ہے کہ ہم یہوواہ سے محبت کیوں کرتے ہیں اور ہمارا دلی محرک کیا ہے۔ اسکی عمدہ مثال ہمیں یوسف سے ملتی ہے جس نے بداخلاقی کیلئے فوطیفار کی بیوی کی پیشقدمیوں کو رد کر دیا تھا۔ اگرچہ اُس وقت تک یہوواہ نے زناکاری کی بابت کوئی تحریری پیدایش ۲:۲۴؛ ۱۲:۱۸-۲۰) ہم اُس کے جوابیعمل سے یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ایسے اُصولوں نے اُس پر گہرا اثر ڈالا تھا: ”بھلا مَیں کیوں اَیسی بڑی بدی کروں اور خدا کا گنہگار بنوں؟“—پیدایش ۳۹:۹۔
شریعت فراہم نہیں کی تھی اور نہ ہی کسی دوسرے کی بیوی سے مباشرت کی بابت کوئی الہٰی سزا بیان کی تھی توبھی یوسف خدا کی طرف سے مقررکردہ ازدواجی وفاداری کے اُصول سے واقف تھا۔ (۱۱. مسیحی کن حلقوں میں یہوواہ کے اُصولوں سے راہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
۱۱ آجکل، مسیحی رفاقت، تفریح، موسیقی اور کُتب کے انتخاب جیسے ذاتی معاملات میں یہوواہ کے اُصولوں سے راہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳؛ فلپیوں ۴:۸) یہوواہ اور اُسکے معیاروں کی بابت علم، سمجھ اور قدردانی میں ترقی کرنے سے ہمارا ضمیر، ہماری اخلاقی حس نجی معاملات کے علاوہ تمام حالات میں الہٰی اُصولوں کا اطلاق کرنے میں ہماری مدد کریگی۔ بائبل اُصولوں کی راہنمائی میں ہم خدا کی شریعت میں کسی قسم کا نقص ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کرینگے؛ اور نہ ہی ایسے لوگوں کی نقل کرینگے جو یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آیا وہ حقیقتاً کوئی قانون توڑنے سے پہلے کس حد تک جا سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ایسی سوچ خودشکستگی اور نقصان کا باعث بنتی ہے۔—یعقوب ۱:۲۲-۲۵۔
۱۲. خدائی اُصولوں سے راہنمائی حاصل کرنے کیلئے کونسی چیز لازمی ہے؟
۱۲ پُختہ مسیحی جانتے ہیں کہ خدائی اُصولوں کی پیروی کے لئے یہ جاننا لازمی ہے کہ یہوواہ کسی معاملے کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے۔ زبورنویس تلقین کرتا ہے کہ ”اَے [یہوواہ] سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو۔“ (زبور ۹۷:۱۰) خدا کے نزدیک بُری چیزوں کی فہرست بیان کرتے ہوئے امثال ۶:۱۶-۱۹ کہتی ہیں: ”چھ چیزیں ہیں جن سے خداوند کو نفرت ہے بلکہ سات ہیں جن سے اُسے کراہیت ہے۔ اُونچی آنکھیں۔ جھوٹی زبان۔ بےگناہ کا خون بہانے والے ہاتھ۔ بُرے منصوبے باندھنے والا دل۔ شرارت کے لئے تیزرو پاؤں۔ جھوٹا گواہ جو دروغگوئی کرتا ہے اور جو بھائیوں میں نفاق ڈالتا ہے۔“ جب ایسی بنیادی باتوں کی بابت یہوواہ کے احساسات پر غور کرنے کی کوشش ہماری زندگیوں پر اثرانداز ہوتی ہے تو اُصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنا بھی ہماری عادت بن جاتا ہے۔—یرمیاہ ۲۲:۱۶۔
اچھے محرک کی ضرورت ہے
۱۳. یسوع نے پہاڑی وعظ میں کس قسم کی سوچ کو اُجاگر کِیا؟
۱۳ اُصولوں سے واقفیت اور انکا اطلاق ہمیں بےمقصد، رسمی پرستش کے پھندے سے بھی بچاتا ہے۔ اُصولوں کی پیروی اور قوانین کی پابندی میں فرق ہوتا ہے۔ یسوع نے پہاڑی وعظ میں اس بات کو ظاہر کِیا تھا۔ (متی ۵:۱۷-۴۸) یاد رکھیں کہ یسوع کے سامعین یہودی تھے اسلئے اُنکا چالچلن موسوی شریعت کے مطابق ہونا چاہئے تھا۔ لیکن شریعت کی بابت اُنکا نظریہ بالکل بگڑ چکا تھا۔ وہ شریعت کی روح کی بجائے لفظوں پر زیادہ زور دیتے تھے۔ اِسکے علاوہ، وہ خدا کی تعلیم پر اپنی روایات کو فوقیت دیتے تھے۔ (متی ۱۲:۹-۱۲؛ ۱۵:۱-۹) نتیجتاً، لوگوں کی سوچ اُصولوں پر مبنی نہیں تھی۔
۱۴. یسوع نے اُصولوں پر مبنی سوچ اختیار کرنے میں اپنے سامعین کی مدد کیسے کی؟
۱۴ یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ میں اخلاقیت کے پانچ حلقوںمتی ۵:۲۸۔
—غصہ، شادی اور طلاق، وعدے، انتقام، محبت اور نفرت—پر اُصول شامل کئے تھے۔ ہر معاملے میں یسوع نے اُصولوں پر عمل کرنے کے فائدے کو اُجاگر کِیا۔ پس یسوع نے اپنے پیروکاروں کیلئے بلند اخلاقی معیار وضع کئے۔ مثال کے طور پر، زناکاری کے سلسلے میں اُس نے ایک ایسا اُصول دیا جو ہمارے اعمال کے علاوہ ہمارے خیالات اور خواہشات کو بھی قابو میں رکھتا ہے: ”مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا۔“—۱۵. ہم قانونسازی کے رُجحان سے کیسے گریز کر سکتے ہیں؟
۱۵ اس مثال سے واضح ہوتا ہے کہ ہمیں یہوواہ کے اُصولوں کے مقصد اور روح کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں اخلاقی وضعداری سے خدا کی پسندیدگی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ یسوع نے خدا کے رحم اور محبت کو عیاں کرنے سے ایسے رُجحان کی بطالت کو بےنقاب کِیا۔ (متی ۱۲:۷؛ لوقا ۶:۱-۱۱) بائبل اُصولوں کی پیروی میں ہم بائبل تعلیمات کو رد کرنے والے بےلوچ اور وسیع اُصولوں کے مطابق نہ تو خود زندگی گزارینگے اور نہ ہی دوسروں سے اسکا تقاضا کرینگے۔ ہمیں ظاہری پرستش کی بجائے خدا کیلئے محبت اور فرمانبرداری کے اُصولوں کی بابت زیادہ فکرمند ہونا چاہئے۔—لوقا ۱۱:۴۲۔
خوشکُن نتائج
۱۶. بعض بائبل کے قوانین میں پنہاں اُصولوں کی مثالیں دیجئے۔
۱۶ یہوواہ کی فرمانبرداری میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اُسکے قانون کلیدی اُصولوں پر مبنی ہیں۔ مثال کے طور پر، مسیحیوں کو بُتپرستی، جنسی بداخلاقی اور خون کے غلط استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹) ان معاملات کے سلسلے میں مسیحی مؤقف کی بنیاد کیا ہے؟ خدا ہماری بِلاشرکتِغیرے پرستش کا مستحق ہے؛ ہمیں اپنے بیاہتا ساتھی کا وفادار ہونا چاہئے اور یہوواہ ہمیں زندگی دینے والا ہے۔ (پیدایش ۲:۲۴؛ خروج ۲۰:۵؛ زبور ۳۶:۹) ان بنیادی اُصولوں کو سمجھنا ان سے متعلقہ قوانین کو تسلیم کرنے اور ان پر عمل کرنے کو آسان بنا دیتا ہے۔
۱۷. بائبل اُصولوں کو سمجھنے اور عائد کرنے سے کونسے اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں؟
۱۷ جب ہم بنیادی اُصولوں کو سمجھتے اور لاگو کرتے ہیں تو ہمیں یہ پتہ چل جاتا ہے کہ یہ ہمارے فائدے کیلئے ہیں۔ خدا کے لوگوں کے تجربے میں آنے والی روحانی برکات کیساتھ اکثر حقیقی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، تمباکونوشی سے پرہیز کرنے والے، اخلاقی طور پر پاک زندگی گزارنے والے اور خون کے تقدس کو سمجھنے والے لوگ کئی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ اسی طرح، الہٰی سچائی کے مطابق زندگی گزارنے سے ہمیں معاشی، معاشرتی اور خانگی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ ایسے حقیقی فوائد یہوواہ کے معیاروں کی قدروقیمت کو ظاہر کرنے کے علاوہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ واقعی عملی ہیں۔ لیکن ایسے عملی فوائد حاصل کرنا ہی خدائی اُصولوں کے اطلاق کا واحد مقصد نہیں ہے۔ سچے مسیحی یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے ہیں کیونکہ وہ اُس سے محبت کرتے ہیں جو اُنکی پرستش کا مستحق ہے اور یہی درست روش بھی ہے۔—مکاشفہ ۴:۱۱۔
۱۸. اگر ہم کامیاب مسیحی بننا چاہتے ہیں تو کس چیز کو ہماری زندگی میں راہنمائی کرنی چاہئے؟
۱۸ بائبل اُصولوں کے مطابق زندگی گزارنا اعلیٰ طرزِزندگی ہے جو دوسروں کو خدا کی راہ پر چلنے کی تحریک دیتا ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہماری زندگی سے یہوواہ کو جلال ملتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہوواہ شفیق خدا ہے جو ہماری بھلائی چاہتا ہے۔ جب ہم بائبل اُصولوں کے مطابق فیصلے کرنے سے یہوواہ کی برکت کا تجربہ کرتے ہیں تو ہم اَور بھی اُسکے قریب ہو جاتے ہیں۔ واقعی، ہمارے آسمانی باپ کیساتھ ہمارا رشتہ مزید بہتر ہو جاتا ہے۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• اُصول سے کیا مُراد ہے؟
• اُصول کس طرح قوانین سے فرق ہوتے ہیں؟
• اُصولوں پر مبنی فکروعمل اختیار کرنا ہمارے لئے کیوں مفید ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۰ پر بکس]
وِلسن، گھانا سے ایک مسیحی کو بتایا گیا کہ چند دنوں بعد اُسے نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ کام کے آخری دن پر اُسے کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی ذاتی گاڑی دھونے کا کام دیا گیا۔ جب وِلسن کو گاڑی میں کچھ روپے ملے تو اُس سے بڑے افسر نے کہا کہ یہ پیسے خدا نے تمہیں دئے ہیں کیونکہ آج تم نوکری سے نکالے جا رہے ہو۔ تاہم، دیانتداری کی بابت بائبل اُصول کا اطلاق کرتے ہوئے وِلسن نے پیسے ڈائریکٹر کو واپس کر دئے۔ اس سے بہت حیران اور متاثر ہوکر ڈائریکٹر نے وِلسن کو مستقل ملازمت دینے کے علاوہ اُس کی ترقی کرکے اُسے کمپنی کے سٹاف کا سینئر رُکن بھی مقرر کر دیا۔—افسیوں ۴:۲۸۔
[صفحہ ۲۱ پر بکس]
رُقیہ البانیہ کی رہنے والی ہے اور اُس کی عمر ۶۰ سال سے زیادہ ہے۔ کسی خاندانی تنازعے کی وجہ سے اُسکی اپنے بھائی کے ساتھ ۱۷ سال سے کوئی باتچیت نہیں تھی۔ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کرکے اُس نے سیکھا کہ سچے مسیحیوں کو دل میں کینہ نہیں رکھنا چاہئے اور سب کیساتھ صلحوصفائی سے رہنا چاہئے۔ وہ ساری رات دُعا کرتی رہی اور دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے بھائی کے گھر چل پڑی۔ اُسکی بھتیجی نے دروازہ کھولا۔ اُس نے بڑی حیران ہوکر رُقیہ سے پوچھا: ”کون مر گیا ہے؟ تم یہاں کیا کر رہی ہو؟“ رُقیہ نے اپنے بھائی سے ملنے کی درخواست کی۔ اُس نے بڑی نرمی سے وضاحت کی کہ بائبل اُصولوں اور یہوواہ کی بابت سیکھنے سے اُسے اپنے بھائی کے ساتھ صلح کرنے کی تحریک ملی ہے۔ وہ گلے ملکر بہت روئے اور صلح کے اس موقع پر بڑا جشن منایا گیا!—رومیوں ۱۲:۱۷، ۱۸۔
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
”وہ اِس بِھیڑ کو دیکھکر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے۔ اور وہ اپنی زبان کھولکر اُن کو یوں تعلیم دینے لگا۔“ —متی ۵:۱، ۲