یہوواہ کے دن سے کون بچیگا؟
یہوواہ کے دن سے کون بچیگا؟
”وہ دن آتا ہے جو بھٹی کی مانند سوزان ہوگا۔“—ملاکی ۴:۱۔
۱. ملاکی اس بدکار نظام کے خاتمے کی بابت کیا وضاحت کرتا ہے؟
خدا نے ملاکی نبی کو مستقبل قریب میں ہیجانخیز واقعات کے رونما ہونے کی بابت پیشینگوئیاں قلمبند کرنے کا الہام بخشا تھا۔ یہ واقعات زمین کے ہر انسان پر اثرانداز ہوں گے۔ ملاکی ۴:۱ پیشینگوئی کرتی ہے: ”دیکھو وہ دن آتا ہے جو بھٹی کی مانند سوزان ہوگا۔ تب سب مغرور اور بدکردار بھوسے کی مانند ہونگے اور وہ دن اُنکو ایسا جلائیگا کہ شاخوبُن کچھ نہ چھوڑیگا ربُالافواج فرماتا ہے۔“ اس بدکار نظاماُلعمل کا خاتمہ کسقدر مکمل ہوگا؟ یہ ایک ایسے درخت کی جڑوں کی مانند ہوگا جنہیں اُکھاڑ پھینکا گیا ہو تاکہ وہ پھر کبھی پھوٹ نہ سکیں۔
۲. بعض صحائف یہوواہ کے دن کی بابت کیا بیان کرتے ہیں؟
۲ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ ’ملاکی نبی کس ”دن“ کی بابت پیشینگوئی کر رہا ہے؟‘ یہ یسعیاہ ۱۳:۹ میں متذکرہ دن ہی کی بابت ہے: ”دیکھو [یہوواہ] کا وہ دن آتا ہے جو غضب میں اور قہرِشدید میں سخت درشت ہے تاکہ مُلک کو وِیران کرے اور گنہگاروں کو اُس پر سے نیستونابود کر دے۔“ صفنیاہ ۱:۱۵ یہ تفصیل فراہم کرتی ہے: ”وہ دن قہر کا دن ہے۔ دُکھ اور رنج کا دن۔ ویرانی اور خرابی کا دن۔ تاریکی اور اُداسی کا دن۔ ابر اور تیرگی کا دن۔“
”بڑی مصیبت“
۳. ”یہوواہ کا دن“ کیا ہے؟
۳ ملاکی کی پیشینگوئی کی بڑی تکمیل کے مطابق، ’یہوواہ کا دن‘ وہ عرصہ ہے جس کی نمایاں خصوصیت ”بڑی مصیبت“ ہے۔ یسوع نے پیشینگوئی کی: ”اُس وقت ایسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔“ (متی ۲۴:۲۱) ذرا اُس تکلیف کی بابت سوچیں جس کا دُنیا نے ۱۹۱۴ سے خاص طور پر تجربہ کِیا ہے۔ (متی ۲۴:۷-۱۲) واقعی، صرف دوسری جنگِعظیم نے ہی ۵۰ ملین سے زیادہ زندگیاں ہڑپ کر لی تھیں! تاہم، ”بڑی مصیبت“ کی آفتوں کے سامنے ایسے مصائب معمولی دکھائی دیں گے۔ اس واقعہ کا اختتام یہوواہ کے دن کی طرح ہرمجدون پر ہوگا جب اس بدکار نظام کے آخری ایّام اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵، ۱۳؛ مکاشفہ ۷:۱۴؛ ۱۶:۱۴، ۱۶۔
۴. یہوواہ کے دن کے ختم ہونے تک کونسے واقعات رونما ہو چکے ہونگے؟
۴ یہوواہ کے دن کے اختتام تک شیطان کی دُنیا اور اُس کے حمایتی نیستونابود ہو چکے ہونگے۔ سب سے پہلے جھوٹے مذہب کا خاتمہ ہوگا۔ اسکے بعد یہوواہ شیطان کے اقتصادی اور سیاسی نظام کی عدالت کریگا۔ (مکاشفہ ۱۷:۱۲-۱۴؛ مکاشفہ ۱۹:۱۷، ۱۸) حزقیایل پیشینگوئی کرتا ہے: ”وہ اپنی تمام چاندی سڑکوں پر پھینک دینگے اور اُن کا سونا ناپاک چیز کی مانند ہوگا۔ [یہوواہ] کے غضب کے دن میں اُنکا سونا چاندی اُنکو نہ بچا سکے گا۔“ (حزقیایل ۷:۱۹) اُس دن کی بابت صفنیاہ ۱:۱۴ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آگیا۔ وہ آ پہنچا!“ یہوواہ کے دن کی بابت بائبل کے بیان کے پیشِنظر ہمیں خدا کے راست تقاضوں کی مطابقت میں عمل کرنے کا عزم کرنا چاہئے۔
۵. یہوواہ کے نام کا خوف ماننے والے کیا تجربہ کرتے ہیں؟
۵ یہوواہ کے دن پر شیطان کی دُنیا کیساتھ پیش آنے والے واقعات کی پیشینگوئی کرنے کے بعد ملاکی ۴:۲ میں یہوواہ کے بیان کو قلمبند کرتا ہے: ”تم پر جو میرے نام کی تعظیم کرتے ہو آفتابِصداقت طالع ہوگا اور اُس کی کرنوں میں شفا ہوگی اور تم گاوخانہ کے بچھڑوں کی طرح کودوپھاندو گے۔“ یہ ”آفتابِصداقت“ یسوع مسیح ہے۔ وہ روحانی طور پر ”دُنیا کا نور“ ہے۔ (یوحنا ۸:۱۲) یسوع شفا کی روشنی بخشتے ہوئے سب سے پہلے آجکل ہمارے تجربہ میں آنے والی روحانی شفا اور بعدازاں نئی دُنیا میں مکمل جسمانی شفا دیگا۔ یہوواہ کے سخن کے مطابق شفایاب لوگ ’گاوخانہ کے بچھڑوں کی طرح کودیں پھاندینگے‘ جو کھول دئے جانے سے نہایت خوش اور شادمان ہوتے ہیں۔
۶. یہوواہ کے خادم فتح کے کس جشن سے مستفید ہونگے؟
۶ یہوواہ کے تقاضوں کو نظرانداز کرنے والوں کی بابت کیا ہے؟ ملاکی ۴:۳ بیان کرتی ہے: ”تم [خدا کے خادم] شریروں کو پایمال کرو گے کیونکہ اُس روز وہ تمہارے پاؤں تلے کی راکھ ہونگے ربُالافواج فرماتا ہے۔“ خدا کے انسانی پرستار شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے میں حصہ نہیں لینگے۔ اسکی بجائے وہ یہوواہ کے دن کے بعد کی فتح کے جشن میں شامل ہوکر علامتی طور پر ”شریروں کو پایمال“ کرینگے۔ بحرِقلزم میں فرعون کے لشکروں کی تباہی کے بعد ایک بڑا جشن منایا گیا تھا۔ (خروج ۱۵:۱-۲۱) اسی طرح بڑی مصیبت پر شیطان اور اُسکی دُنیا کے مٹا دئے جانے پر فتح کا ایک بڑا جشن ہوگا۔ یہوواہ کے دن پر بچنے والے وفادار لوگ خوشی سے پکار اُٹھیں گے: ”ہم اُسکی نجات سے خوشوخرم ہونگے۔“ (یسعیاہ ۲۵:۹) یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی اور امنوسکون کیساتھ آباد کئے جانے کیلئے زمین کی صفائی پر کتنی خوشی منائی جائیگی!
دُنیائےمسیحیت اسرائیل کی نقل کرتی ہے
۷، ۸. ملاکی کے زمانہ میں اسرائیل کی روحانی حالت کی بابت بیان کریں۔
۷ یہوواہ کی خدمت کرنے والے اُسکی مقبولیت حاصل کرتے ہیں اور اُسکی خدمت نہ کرنے والے نامقبول ٹھہرتے ہیں۔ ملاکی کی کتاب کی تحریر کے وقت بھی ایسا ہی تھا۔ اسرائیل کے ایک بقیے کو ۵۳۷ ق.س.ع. میں ۷۰ سال کی بابلی اسیری کے بعد بحال کِیا گیا تھا۔ تاہم اگلی صدی کے دوران بحالشُدہ قوم برگشتگی اور بدکاری کی طرف مائل ہونے لگی۔ بہتیرے لوگ یہوواہ کے نام کو رسوا، اُس کے راست قوانین کو نظرانداز، اندھے، لنگڑے اور بیمار جانوروں کی قربانیوں سے اُسکی ہیکل کو آلودہ اور اپنی جوانی کی بیویوں کو طلاق دے رہے تھے۔
۸ نتیجتاً یہوواہ نے اُن سے کہا: ”مَیں عدالت کے لئے تمہارے نزدیک آؤنگا اور جادوگروں اور بدکاروں اور جھوٹی قسم کھانے والوں کے خلاف اور اُنکے خلاف بھی جو مزدوروں کو مزدوری نہیں دیتے اور بیواؤں اور یتیموں پر ستم کرتے ہیں اور مسافروں کی حقتلفی کرتے ہیں اور مجھ سے ملاکی ۳:۵، ۶) تاہم اپنی بُری راہوں کو چھوڑنے والے ہر شخص کو یہوواہ نے دعوت دی: ”تم میری طرف رُجوع ہو تو مَیں تمہاری طرف رُجوع ہونگا۔“—ملاکی ۳:۷۔
نہیں ڈرتے مستعد گواہ ہونگا . . . کیونکہ مَیں [یہوواہ] لاتبدیل ہوں۔“ (۹. ملاکی کی پیشینگوئیوں کی ابتدائی تکمیل کیسے ہوئی؟
۹ ان الفاظ کی تکمیل پہلی صدی س.ع. میں بھی ہوئی تھی۔ یہوواہ کی خدمت کرنے والا ایک یہودی بقیہ ممسوح مسیحیوں کی ایک نئی ”قوم“ کا حصہ بنا جس میں بعدازاں غیرقوم لوگ بھی شامل ہو گئے تھے۔ لیکن پیدائشی اسرائیلیوں کی اکثریت نے یسوع کو رد کر دیا تھا۔ پس یسوع نے اسرائیلی قوم سے کہا: ”دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے۔“ (متی ۲۳:۳۸؛ ۱-کرنتھیوں ۱۶:۲۲) ملاکی ۴:۱ کی پیشینگوئی کے مطابق، ۷۰ س.ع. میں پیدائشی اسرائیل پر ’وہ دن آیا جو بھٹی کی مانند سوزان‘ تھا۔ یروشلیم اور اُس کی ہیکل تباہ کر دی گئی اور ایک رپورٹ کے مطابق ایک ملین سے زائد لوگ قحط، اقتدار حاصل کرنے کیلئے آویزشوں اور رومی فوجوں کے حملوں کا نشانہ بننے سے ہلاک ہوئے۔ تاہم، یہوواہ کی خدمت کرنے والے اس مصیبت سے بچ گئے تھے۔—مرقس ۱۳:۱۴-۲۰۔
۱۰. عام لوگوں اور پادریوں نے پہلی صدی کے اسرائیلیوں کی نقل کیسے کی ہے؟
۱۰ نسلِانسانی اور بالخصوص دُنیائےمسیحیت نے پہلی صدی کی اسرائیلی قوم کی نقل کی ہے۔ دُنیائےمسیحیت کے راہنماؤں اور عام لوگوں نے یسوع کی معرفت سکھائی جانے والی خدا کی سچائیوں پر اپنے مذہبی عقائد کو ترجیح دی ہے۔ پادری طبقہ خاص طور پر غلطی پر ہے۔ اُنہوں نے یہوواہ کا نام استعمال کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے اپنے بائبل ترجموں سے بھی حذف کر دیا ہے۔ وہ آتشی دوزخ میں ابدی عذاب، تثلیث، جان کی غیرفانیت اور ارتقا کے بیدین عقائد جیسی غیرصحیفائی تعلیمات سے یہوواہ کی بےحرمتی کرتے ہیں۔ یوں وہ ملاکی کے زمانہ کے کاہنوں کی طرح یہوواہ کی واجب تمجید کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
۱۱. دُنیاوی مذاہب کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ درحقیقت وہ کس کی خدمت کر رہے ہیں؟
۱۱ سن ۱۹۱۴ میں، اس اخیر زمانہ کی ابتدا پر مسیحی ہونے کے دعویداروں کی راہنمائی میں اس دُنیا کے مذاہب نے ظاہر کِیا ہے کہ وہ دراصل کس کی خدمت کر رہے تھے۔ اُنہوں نے دونوں عالمی جنگوں کے دوران اس حقیقت کے باوجود اپنے ارکان کو قومی اختلافات کی خاطر جنگ کرنے کی حوصلہافزائی کی ہے کہ اسکا مطلب اُنکے اپنے مذہب کے لوگوں ۱-یوحنا ۳:۱۰-۱۲۔
کو قتل کرنا ہو سکتا ہے۔ خدا کا کلام یہوواہ کے فرمانبرداروں اور نافرمانوں کی واضح شناخت کرتا ہے: ”اِسی سے خدا کے فرزند اور ابلیس کے فرزند ظاہر ہوتے ہیں۔ جو کوئی راستبازی کے کام نہیں کرتا وہ خدا سے نہیں اور وہ بھی نہیں جو اپنے بھائی سے محبت نہیں رکھتا۔ کیونکہ جو پیغام تم نے شروع سے سنا وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ اور قاؔئن کی مانند نہ بنیں جو اُس شریر سے تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کِیا۔“—پیشینگوئی کی تکمیل کرنا
۱۲، ۱۳. خدا کے خادموں نے ہمارے زمانہ میں کونسی پیشینگوئیوں کی تکمیل کی ہے؟
۱۲ یہوواہ کے خادم ۱۹۱۸ میں، پہلی جنگِعظیم کے اختتام تک دیکھ سکتے تھے کہ خدا نے دُنیائےمسیحیت اور باقی تمام جھوٹے مذاہب کی مذمت کی تھی۔ اس وقت سے راستبازوں کو یہ دعوت دی گئی ہے: ”اَے میری اُمت کے لوگو! اُس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہو اور اُسکی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے۔ کیونکہ اُسکے گناہ آسمان تک پہنچ گئے ہیں اور اُسکی بدکاریاں خدا کو یاد آ گئی ہیں۔“ (مکاشفہ ۱۸:۴، ۵) یہوواہ کی خدمت کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو جھوٹے مذہب کے تمام آثار سے پاک کرنا شروع کر دیا گیا اور اس کے بعد اُنہوں نے دُنیابھر میں قائمشُدہ بادشاہت کی بابت خوشخبری کی منادی شروع کی جو کام اس نظاماُلعمل کے خاتمے سے پہلے پایۂتکمیل تک پہنچ جائیگا۔—متی ۲۴:۱۴۔
۱۳ ایسا ملاکی ۴:۵ کی پیشینگوئی کی تکمیل کے مطابق تھا جہاں یہوواہ نے بیان کِیا: ”دیکھو [یہوواہ] کے بزرگ اور ہولناک دن کے آنے سے پیشتر مَیں ایلیاؔہ نبی کو تمہارے پاس بھیجونگا۔“ اس پیشینگوئی کی پہلی تکمیل ایلیاہ کی عکاسی کرنے والے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعے ہوئی تھی۔ یوحنا نے شریعتی عہد کے خلاف اپنے گناہوں سے توبہ کرنے والے یہودیوں کو بپتسمہ دینے سے ایلیاہ کی طرح کا کام کِیا تھا۔ سب سے بڑھکر، یوحنا مسیحا کا پیشرو تھا۔ تاہم، یوحنا کا کام ملاکی کی پیشینگوئی کی محض ابتدائی تکمیل تھا۔ دوسرے ایلیاہ کے طور پر یوحنا کی شناخت کرتے ہوئے یسوع نے مستقبل کے ”ایلیاہ“ کے کام کی طرف اشارہ کِیا۔—متی ۱۷:۱۱، ۱۲۔
۱۴. اس نظام کے خاتمے سے پہلے کونسا اہم کام انجام دیا جانا چاہئے؟
۱۴ ملاکی کی پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے کہ عظیم ایلیاہ کا یہ کام ”[یہوواہ] کے بزرگ اور ہولناک دن“ سے پہلے مکمل ہو جائیگا۔ اس دن کا اختتام تیزی سے نزدیک آنے والی قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی جنگ کیساتھ ہوگا جو ہرمجدون پر لڑی جائیگی۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اس بدکار نظاماُلعمل کے اختتام اور تختنشین بادشاہ یسوع مسیح کے تحت خدا کی آسمانی بادشاہت کی ہزارسالہ حکمرانی کے شروع ہونے سے پہلے ایلیاہ کی کارگزاری کے مشابہ کام پورا کِیا جائیگا۔ اس پیشینگوئی کی مطابقت میں، اِس سے پیشتر کہ یہوواہ اس بدکار نظاماُلعمل کو ختم کرے، زمانۂجدید کی ایلیاہ جماعت زمینی اُمید رکھنے والے لاکھوں ساتھی مسیحیوں کی مدد سے سچی پرستش بحال کرنے، یہوواہ کے نام کی تقدیس کرنے اور بھیڑخصلت اشخاص کو بائبل سچائیوں کی تعلیم دینے کا کام گرمجوشی سے انجام دے رہی ہے۔
یہوواہ اپنے خادموں کو برکت دیتا ہے
۱۵. یہوواہ اپنے خادموں کو کیسے یاد کرتا ہے؟
۱۵ یہوواہ اپنے خادموں کو برکت دیتا ہے۔ ملاکی ۳:۱۶ بیان کرتی ہے: ”تب خداترسوں نے آپس میں گفتگو کی اور [یہوواہ] نے متوجہ ہوکر سنا اور اُنکے لئے جو [یہوواہ] سے ڈرتے اور اُسکے نام کو یاد کرتے تھے اُسکے حضور یادگار کا دفتر لکھا گیا۔“ یہوواہ ہابل سے لیکر ان تمام لوگوں کے نام گویا ایک کتاب میں لکھ رہا ہے جنہیں ہمیشہ کی زندگی کے پیشِنظر یاد رکھا جائیگا۔ یہوواہ ان لوگوں سے کہتا ہے: ”پوری دہیکی ذخیرہخانہ میں لاؤ تاکہ میرے گھر میں خوراک ہو اور اِسی سے میرا اِمتحان کرو کہ مَیں تم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اُسکے لئے جگہ نہ رہے۔“—ملاکی ۳:۱۰۔
۱۶، ۱۷. یہوواہ نے اپنے لوگوں اور انکے کام کو کیسے برکت بخشی ہے؟
۱۶ واقعی، یہوواہ نے اپنے خادموں کو برکت دی ہے۔ وہ کیسے؟ امثال ۴:۱۸؛ دانیایل ۱۲:۱۰) دوسرا طریقہ انہیں ان کی منادی کے کام میں حیرتانگیز کامیابی عطا کرنا ہے۔ بہتیرے خلوصدل لوگ ان کے ساتھ سچی پرستش میں متحد ہو گئے ہیں اور ان سب نے ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ“ کو تشکیل دیا ہے جو ”بڑی آواز سے چلّا چلّا کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور بّرہ کی طرف سے۔“ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۰) یہ بڑی بِھیڑ ایک شاندار طریقے سے عیاں ہوئی ہے اور پوری دُنیا میں ۰۰۰،۹۳ سے زائد کلیسیاؤں میں گرمجوشی سے یہوواہ کی خدمت کرنے والوں کی تعداد چھ ملین سے زیادہ ہے!
ایسا کرنے کا ایک طریقہ اپنے مقاصد کی سمجھ کو بڑھانا ہے۔ (۱۷ یہوواہ کی برکت اس حقیقت سے بھی نظر آتی ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کی بائبل پر مبنی مطبوعات پوری تاریخ میں اس وقت سب سے زیادہ تقسیم کی جا رہی ہیں۔ اس وقت، ۱۴۴ زبانوں میں مینارِنگہبانی اور ۸۷ زبانوں میں جاگو! رسالے کی ہر ماہ ۹۰ ملین کاپیاں شائع ہو رہی ہیں۔ سن ۱۹۶۸ میں، بائبل مطالعے کیلئے سچائی جو باعثِابدی زندگی ہے کتاب کی اشاعت ہوئی اور ۱۱۷ زبانوں میں ۱۰۷ ملین سے زیادہ کاپیاں تقسیم کی گئیں۔ کتاب آپ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں کی رونمائی ۱۹۸۲ میں ہوئی جس کی تقسیم ۱۳۱ زبانوں میں ۸۱ ملین تک پہنچ گئی تھی۔ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کی رونمائی ۱۹۹۵ میں ہوئی جسکی اب تک ۱۵۴ زبانوں میں ۸۵ ملین سے زیادہ کاپیاں شائع کی جا چکی ہیں۔ سن ۱۹۹۶ میں شائعکردہ بروشر خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ کی اب تک ۲۴۴ زبانوں میں ۱۵۰ ملین کاپیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔
۱۸. ہم مخالفت کے باوجود روحانی خوشحالی سے کیوں مستفید ہوتے ہیں؟
۱۸ شیطانی دُنیا کی شدید اور طویل اذیت کے باوجود اس روحانی خوشحالی یسعیاہ ۵۴:۱۷ کی صداقت ظاہر ہوتی ہے: ”کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئیگا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مجرم ٹھہرائیگی۔ [یہوواہ] فرماتا ہے یہ میرے بندوں کی میراث ہے اور اُنکی راستبازی مجھ سے ہے۔“ یہوواہ کے خادموں کیلئے یہ علم کتنا تسلیبخش ہے کہ ملاکی ۳:۱۷ کی بڑی تکمیل ان پر ہو رہی ہے: ”ربُالافواج فرماتا ہے اُس روز وہ میرے لوگ بلکہ میری خاص ملکیت ہونگے۔“
کا تجربہ کِیا گیا ہے۔ اس سےخوشی سے یہوواہ کی خدمت کرنا
۱۹. یہوواہ کی خدمت کرنے اور نہ کرنے والوں میں کیا فرق ہے؟
۱۹ یہوواہ کے ایماندار خادموں اور شیطان کی دُنیا کے لوگوں کے درمیان فرق دنبدن زیادہ نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ ملاکی ۳:۱۸ میں پیشینگوئی کی گئی تھی: ”تم رُجوع لاؤگے اور صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔“ ان میں ایک فرق یہ ہے کہ یہوواہ کی خدمت کرنے والے بڑی خوشی سے ایسا کرتے ہیں۔ اسکی بہت سی وجوہات میں سے ایک اُن کی شاندار اُمید ہے۔ وہ یہوواہ کے اس بیان پر مکمل بھروسا رکھتے ہیں: ”مَیں نئے آسمان اور نئی زمین کو پیدا کرتا ہوں اور پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئینگی۔ بلکہ تم میری اس نئی خلقت سے ابدی خوشی اور شادمانی کرو“—یسعیاہ ۶۵:۱۷، ۱۸؛ زبور ۳۷:۱۰، ۱۱، ۲۹؛ مکاشفہ ۲۱:۴، ۵۔
۲۰. ہم شادمان لوگ کیوں ہیں؟
۲۰ ہم یہوواہ کے وعدہ پر ایمان رکھتے ہیں کہ اُس کے وفادار لوگ اُس کے روزِعظیم سے بچ جائیں گے اور نئی دُنیا کا حصہ بنیں گے۔ (صفنیاہ ۲:۳؛ مکاشفہ ۷:۱۳، ۱۴) اِسی طرح سے اس سے پہلے کہ بعض بڑھاپے، بیماری یا کسی حادثے کی وجہ سے موت کا شکار ہو جائیں یہوواہ اُن سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ انہیں ہمیشہ کی زندگی کے پیشِنظر قیامت بخشے گا۔ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ ططس ۱:۲) پس ہمارے مسائل اور آزمائشوں کے باوجود یہوواہ کے اس روزِعظیم کا سامنا کرتے وقت ہمارے پاس زمین پر سب سے زیادہ شادمان لوگ ہونے کی ہر وجہ موجود ہے۔
آپ کا جواب کیا ہے؟
• ’یہوواہ کا دن‘ کیا ہے؟
• دُنیا کے مذاہب قدیم اسرائیل کی نقل کیسے کرتے ہیں؟
• یہوواہ کے خادم کونسی پیشینگوئیوں کی تکمیل کرتے ہیں؟
• یہوواہ نے اپنے لوگوں کو کیسے برکت بخشی ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
پہلی صدی کا یروشلیم ’بھٹی کی مانند سوزان‘ تھا
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
یہوواہ اپنے خادموں کی دیکھبھال کرتا ہے
[صفحہ ۲۴ پر تصویریں]
یہوواہ کے خادم اپنی شاندار اُمید کے باعث واقعی خوش ہیں