مذہبی تصاویر کی جڑیں
مذہبی تصاویر کی جڑیں
”مذہبی تصاویر کے ذریعہ سے ہم خدا اور اُسکے مقدسین کی نیکی اور پاکیزگی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔“ یـونـانی آرتـھـوڈکـس آرچڈائیاوسـیـز آف آسـٹـریـلـیـا
اگست کے اس گرممرطوب دن پر بحیرہِایجین کے جزیرے ٹینوس پر ”خدا کی مُقدس ماں“ کی خانقاہ تک جانے والی سیمنٹ کی سیڑیاں سورج کی تپش سے گرم ہو رہی ہیں۔ تاہم شدید گرمی ان ۰۰۰،۲۵ سے زائد عقیدتمند یونانی آرتھوڈکس زائرین کے عزم کو ماند نہیں کرسکتی جو آہستہآہستہ یسوع کی ماں کی آراستہ تصویر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اپنے چہرے پر بےبسی لئے ایک نوجوان اپاہج لڑکی تکلیف کی حالت میں خون رستے ہوئے گھٹنوں کے بل چل رہی ہے۔ قریب ہی، ملک کے دوسرے سرے سے آنے والی ایک تھکیہاری ضعیف عورت اپنے بوجھل قدموں کو آگے بڑھانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ ایک پُرجوش، ادھیڑ عمر شخص پسینے میں شرابور، بِھیڑبھاڑ میں بےتابی سے اپنا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انکا مقصد مریم کی تصویر کو چومنا اور اُسکے آگے سجدہ کرنا ہے۔
واقعی، یہ عقیدتمند مذہبی لوگ خدا کی پرستش کرنے کی مخلصانہ خواہش رکھتے ہیں۔ تاہم، کتنے لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ مذہبی تصاویر کی پرستش کا آغاز مسیحیت سے صدیوں پہلے ہوا تھا؟
مذہبی تصاویر کا پھیلاؤ
آرتھوڈکس دُنیا میں تصاویر ہر جگہ عام ہیں۔ چرچ کی عمارتوں میں یسوع، مریم اور بہتیرے ”مقدسین“ کی تصاویر کو خاص مقام حاصل ہے۔ مذہبی لوگ اکثر ان تصویروں کی تعظیم میں انہیں چومتے اور انکے آگے بخور اور مومبتیاں جلاتے ہیں۔ علاوہازیں، تقریباً تمام آرتھوڈکس گھروں میں تصاویر کیلئے ایک مخصوص جگہ ہوتی ہے جہاں دُعائیں بھی پیش کی جاتی ہے۔ آرتھوڈکس مسیحیوں کا یہ کہنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ مذہبی تصویر کی پرستش انہیں خدا کی قربت میں لاتی ہے۔ بیشتر ایمان رکھتے ہیں کہ مذہبی تصاویر الہٰی فضل اور معجزانہ قوتوں سے معمور ہوتی ہیں۔
ان مذہبی لوگوں کے لئے یہ جاننا حیرانی کی بات ہو سکتی ہے کہ پہلی صدی کے مسیحی پرستش میں مذہبی تصاویر استعمال کرنے کے خلاف تھے۔ کتاب بزینشیم بیان کرتی ہے: ”ابتدائی مسیحیوں نے بُتپرستی کے لئے نفرت یہودیت سے ورثے میں حاصل کی تھی اور وہ مُقدس لوگوں کی تصاویر کو سجدہ کرنے کے خیال کو بھی ناپسند کرتے تھے۔“ کتاب مزید بیان کرتی ہے: ”پانچویں صدی سے مذہبی تصاویر . . . عوامی اور ذاتی پرستش میں نمایاں کردار ادا کرنے لگیں۔“ مذہبی تصاویر کا استعمال اگر پہلی صدی کی مسیحیت سے شروع نہیں ہوا تو پھر اس کی ابتدا کہاں سے ہوئی تھی؟
ابتدا کی کھوج لگانا
محقق ویٹالج آئوانوویچ پیٹرنکو نے لکھا: ”تصاویر کا استعمال اور اس رسم کی ابتدا مسیحی دَور سے بہت پہلے ہوئی اور اسکی ’جڑیں بُتپرستی سے‘ جاکر ملتی ہیں۔“ بہتیرے مؤرخین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ مذہبی تصاویر کی پرستش کی جڑیں قدیم بابل، مصر اور یونان کے مذاہب سے ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر، قدیم یونان میں مذہبی تصاویر نے مورتوں کی صورت اختیار کر لی تھی۔ اُن کی بابت یہ سمجھا جاتا تھا کہ انہیں الہٰی قوتیں عطا کی گئی ہیں۔ لوگوں کے خیال میں بعض تصاویر انسانی ایجاد کی بجائے آسمانی تھیں۔ خاص تہواروں پر، مذہبی تصاویر کو شہر میں گھمایا جاتا تھا اور ان کے آگے قربانیاں پیش کی جاتی تھیں۔ پیٹرنکو نے بیان کِیا کہ ”دیوتا اور اُس کی تصویر میں امتیاز کرنے کی کوششوں کے باوجود خداترس لوگ ان مذہبی تصاویر کو دیوتا خیال کرتے تھے۔“
ایسے نظریات اور رسومات نے مسیحیت میں کیسے سرایت کی؟ مذکورہبالا محقق نے بیان کِیا کہ مسیح کے رسولوں کی موت کے کئی صدیوں بعد بالخصوص مصر میں ”مسیحی اعتقادات کو مصری، یونانی، یہودی، مشرقی اور رومی رسومات اور عقائد پر مشتمل ’مختلف بُتپرستانہ عقائد‘ کا سامنا ہوا جن پر مسیحی رسومات اور عقائد کی طرح ایمان رکھا جاتا تھا۔“ نتیجتاً، ”مسیحی دستکاروں نے [بینالاعتقادی] طریقہ اختیار کرتے ہوئے بُتپرستانہ علامات کو مسیحی رنگ دیکر پیش کِیا لیکن اسکے باوجود وہ انہیں مکمل طور پر بُتپرستانہ اثر سے آزاد نہیں کر پائے تھے۔“
جلد مذہبی تصاویر کو ذاتی اور عوامی مذہبی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل ہوا۔ کتاب دی ایج آف فیتھ میں مؤرخ ول ڈیورنٹ نے اس کی وجہ بیان کی ہے: ”پرستش کے لائق مقدسین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ انہیں شناخت کرنے اور یاد رکھنے کی ضرورت بھی بڑھ گئی؛ ان کے علاوہ مریم کی تصاویر بھی ایک بڑی تعداد میں شائع ہونے لگی اور مسیح کی تصوراتی صورت اور کراس بھی پرستش کی علامات بن گئے۔—سادہ لوح انسان بھی انہیں ایک طلسم خیال کرنے لگے۔ لوگوں کی فطری تصوراتی صلاحیت نے مذہبی تبرکات، تصاویر اور مجسّموں کو پرستش کی علامات بنا دیا؛ لوگ انہیں چومنے، ان کے آگے سجدہ کرنے، مومبتیاں اور بخور جلانے اور ان پر پھول چڑھانے لگے اور ان کی طاقت سے معجزات کی توقع کرنے لگے۔ . . . پادری اور چرچ کی مجالس نے بارہا وضاحت کی کہ مورتیں مقدسین نہیں بلکہ صرف ان کی یادگار ہیں لیکن لوگوں نے ان میں امتیاز کرنے کی ضرورت محسوس نہ کی۔“
آجکل بھی مذہبی تصاویر استعمال کرنے والے بہتیرے لوگ اسی طرح استدلال کرتے ہیں کہ مورتیں پرستش کی بجائے احترام کی علامات ہیں۔ وہ خدا کی پرستش میں مذہبی تصاویر کے جائز—بلکہ لازمی—ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ غالباً آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ تاہم سوال یہ ہے کہ خدا ان کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟ کیا کسی مذہبی تصویر کی تعظیم اس کی پرستش کرنے کے برابر ہے؟ کیا ایسے کام حقیقت میں پوشیدہ خطرات ہیں؟
[صفحہ ۴ پر بکس/تصویر]
مذہبی تصویر کیا ہے؟
رومی کیتھولک پرستش میں استعمال ہونے والی مورتوں کے برعکس، مذہبی تصاویر مسیح، مریم، ”مقدسین،“ فرشتوں، بائبل کے کردار اور واقعات یا آرتھوڈکس چرچ کے تاریخی واقعات کی عکاسی کرنے والی دورُخی تصاویر ہیں۔ یہ تصاویر عموماً آسانی سے اُٹھائے جانے والے لکڑی کے تختوں پر بنائی جاتی ہیں۔
آرتھوڈکس چرچ کے مطابق، ”ان تصاویر میں مقدسین عام گوشتپوست کے انسان نہیں لگتے۔“ علاوہازیں ان تصاویر میں ”فاصلے کے ظاہری تناسب میں پسمنظر زیادہ بڑا لگتا ہے“—تصویر فاصلے کی صحیح عکاسی نہیں کرتی۔ اکثر ان میں ”کوئی پرچھائیاں نہیں ہوتیں یا دن اور رات کا اندازہ لگانے کا کوئی طریقہ نہیں ہوتا۔“ یہ بھی خیال کِیا جاتا ہے کہ تصویر کی لکڑی اور رنگ ”خدا کے جلال سے معمور“ ہو سکتے ہیں۔
[صفحہ ۴ پر تصویر]
مورتوں کے استعمال کی جڑیں بُتپرستانہ رسومات سے ملتی ہیں
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
AFP/CORBIS ©