”میرے پیچھے ہو لے“
”میرے پیچھے ہو لے“
”تم اِسی کے لئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُسکے نقشِقدم پر چلو۔“—۱-پطرس ۲:۲۱۔
۱، ۲. بطور اُستاد یسوع کا کامل نمونہ ہمارے لئے اسقدر بلند کیوں نہیں کہ ہم اُس کی نقل نہیں کر سکتے؟
یسوع مسیح دُنیا کا عظیمترین اُستاد تھا۔ علاوہازیں، وہ اپنی پوری زمینی زندگی کے دوران کبھی گُناہ نہ کرنے والا کامل انسان تھا۔ (۱-پطرس ۲:۲۲) تاہم، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ بطور اُستاد یسوع کا نمونہ اسقدر بلند ہے کہ ہم ناکامل انسان اُسکی نقل نہیں کر سکتے؟ جینہیں۔
۲ جیساکہ ہم پچھلے مضمون میں دیکھ چکے ہیں، یسوع کی تعلیم کی بنیاد محبت تھی۔ نیز محبت ایسی خوبی ہے جو ہم سب پیدا کر سکتے ہیں۔ خدا کا کلام دوسروں کے لئے اپنی محبت کو بڑھانے اور اس خوبی میں بہتری لانے کے لئے اکثر ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے۔ (فلپیوں ۱:۹؛ کلسیوں ۳:۱۴) یہوواہ اپنی مخلوقات سے اُنکی قابلیت سے زیادہ کی توقع نہیں کرتا۔ درحقیقت، ”خدا محبت ہے“ اور چونکہ اُس نے ہمیں اپنی شبِیہ پر بنایا ہے اسلئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اُس نے ہمیں محبت کی خوبی کے ساتھ پیدا کِیا ہے۔ (۱-یوحنا ۴:۸؛ پیدایش ۱:۲۷) لہٰذا اپنی کلیدی آیت میں پطرس رسول کے الفاظ پڑھتے وقت ہم پُراعتماد جوابیعمل ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہم مسیح کے نقشِقدم پر چل سکتے ہیں۔ درحقیقت، ہم یسوع کے حکم کی اطاعت کر سکتے ہیں: ’ہر روز میرے پیچھے‘ چلو۔ (لوقا ۹:۲۳) آئیے غور کریں کہ ہم پہلے مسیح کی طرف سے سکھائی جانے والی سچائیوں اور پھر اُن لوگوں کیلئے اُس کی طرف سے ظاہرکردہ محبت کی نقل کیسے کر سکتے ہیں جنہیں وہ تعلیم دیتا تھا۔
سیکھی ہوئی سچائیوں کیلئے محبت پیدا کرنا
۳. بعض لوگ سیکھنے کے عمل کو مشکل کیوں پاتے ہیں، تاہم امثال ۲:۱-۵ میں کونسی نصیحت پنہاں ہے؟
۳ دوسروں کو سکھائی جانے والی سچائیوں سے محبت رکھنے کیلئے سب سے پہلے ہمیں ایسی سچائیاں سیکھنے کیلئے محبت ظاہر کرنی چاہئے۔ آجکل کی دُنیا میں ایسی امثال ۲:۱-۵ بیان کرتی ہے: ”اَے میرے بیٹے! اگر تُو میری باتوں کو قبول کرے اور میرے فرمان کو نگاہ میں رکھے۔ ایسا کہ تُو حکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دل لگائے بلکہ اگر تُو عقل کو پکارے اور فہم کے لئے آواز بلند کرے اور اُسکو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُسکی ایسی تلاش کرے جیسی پوشیدہ خزانوں کی تو تُو [یہوواہ] کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کریگا۔“
محبت پیدا کرنا آسان نہیں۔ تعلیم کی کمی اور جوانی میں پڑنے والی بُری عادات جیسے عناصر کی وجہ سے بہتیروں کو سیکھنے کے عمل سے ہمیشہ کیلئے نفرت ہو جاتی ہے۔ تاہم یہوواہ سے تعلیم پانا ہم سب کیلئے ضروری ہے۔۴. دل ’لگانے‘ کا کیا مطلب ہے اور کونسا نقطۂنظر ایسا کرنے میں ہماری مدد کریگا؟
۴ غور کریں کہ ۱ تا ۴ آیات میں ہمیں نہ صرف ”قبول“ کرنے اور ”نگاہ میں“ رکھنے کی بلکہ ’ڈھونڈنے‘ اور ”تلاش“ کرنے کی بھی بارہا حوصلہافزائی کی گئی ہے۔ تاہم یہ سب کرنے کیلئے کونسی چیز ہمیں تحریک دیتی ہے؟ پس اظہار ”فہم سے دل لگائے“ پر غور کریں۔ ایک حوالہجاتی تحریر کے مطابق، یہ نصیحت ”توجہ دینے کی مخلصانہ درخواست کی بجائے ایک خاص رُجحان اور ان تعلیمات کو قبول کرنے کیلئے اشتیاق اور رضامندی ظاہر کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔“ نیز کونسی چیز ہمیں یہوواہ سے سیکھنے کیلئے مشتاق اور رضامند بنا سکتی ہے؟ ہمارا نقطۂنظر۔ ہمیں ”خدا کی معرفت“ کو ”چاندی“ اور ’پوشیدہ خزانہ‘ خیال کرنا چاہئے۔
۵، ۶. (ا) وقت کے ساتھ ساتھ کیا واقع ہو سکتا ہے اور ہم اس عمل کو کیسے روک سکتے ہیں؟ (ب) ہمیں بائبل سے ملنے والے علم کے خزانوں میں مسلسل اضافہ کرنے کی کیوں ضرورت ہے؟
۵ ایسا نقطۂنظر اپنانا مشکل نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، آپ نے جو ”خدا کی معرفت“ حاصل کی ہے اس میں غالباً زمین پر ہمیشہ تک فردوس میں رہنے کی بابت نسلِانسانی کے لئے یہوواہ کے مقصد کی سچائی شامل ہے۔ (زبور ۳۷:۲۸، ۲۹) جب آپ نے پہلی بار اس سچائی کو سیکھا تھا تو آپ نے یقیناً اسے ایک حقیقی خزانہ خیال کِیا ہوگا، ایسا علم جس نے آپکے دلودماغ کو اُمید اور خوشی سے معمور کِیا تھا۔ تاہم، اس وقت کی بابت کیا ہے؟ کیا وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اس خزانے کیلئے آپکی قدر کم ہو گئی یا مانند پڑ گئی ہے؟ پس، دو کام کرنے کی کوشش کریں۔ اوّل، اپنی اس قدر کو ایک بار پھر بڑھائیں یعنی باقاعدگی کیساتھ اپنے ذہن کو اس بات سے معمور کرتے رہیں کہ آپ یہوواہ کی طرف سے سکھائی گئی ہر سچائی کے علاوہ ان تعلیمات کی بھی کیوں قدر کرتے ہیں جو آپ نے کئی سال پہلے سیکھی تھیں۔
۶ دوم، اپنے خزانے میں اضافہ کرتے رہیں۔ الغرض، اگر آپکو زمین کھودتے ہوئے ایک قیمتی ہیرا مل جاتا ہے تو کیا آپ محض اسے اپنی جیب میں رکھ کر چل دینگے؟ یا کیا آپ دوسروں کی تلاش میں زمین کھودیں گے؟ خدا کا کلام سچائی کے بیشمار ہیرے جواہرات سے پُر ہے۔ آپ چاہے جتنے بھی حاصل کر لیں آپ کو اَور مل سکتے ہیں۔ (رومیوں ۱۱:۳۳) جب آپ سچائی کا ایک موتی ڈھونڈ لیتے ہیں تو خود سے پوچھیں: ’کونسی چیز اسے انمول بنا دیتی ہے؟ کیا یہ مجھے یہوواہ کی شخصیت یا اُسکے مقاصد کی گہری سمجھ عطا کرتا ہے؟ کیا یہ یسوع کے نقشِقدم پر چلنے میں میری مدد کیلئے عملی راہنمائی فراہم کرتا ہے؟‘ ایسے سوالوں پر غوروخوض کرنے سے یہوواہ کی طرف سے سکھائی گئی سچائیوں کیلئے محبت پیدا کرنے میں آپکی مدد ہوگی۔
سکھائی جانے والی سچائیوں کیلئے محبت ظاہر کرنا
۷، ۸. بعض طریقے کونسے ہیں جن سے ہم دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم بائبل سے سیکھی ہوئی سچائیوں کیلئے محبت رکھتے ہیں؟ مثال سے واضح کریں۔
۷ دوسروں کو تعلیم دیتے وقت ہم خدا کے کلام سے سیکھی ہوئی سچائیوں کیلئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ یسوع کے نمونے پر چلتے ہوئے ہم منادی اور تعلیم دیتے وقت بنیادی طور پر بائبل پر انحصار کرتے ہیں۔ حالیہ وقتوں میں، دُنیابھر میں خدا کے لوگوں کو اپنی عوامی خدمتگزاری میں بائبل کا زیادہ استعمال کرنے کی حوصلہافزائی کی گئی ہے۔ اس تجویز کا اطلاق کرتے وقت، صاحبِخانہ کو یہ بتانے کے مختلف طریقے تلاش کریں کہ آپ خود بھی اس بات کی قدر کرتے ہیں جو آپ اُسے بائبل میں سے دکھا رہے ہیں۔—متی ۱۳:۵۲۔
۸ مثال کے طور پر، نیو یارک شہر میں گزشتہ سال دہشتگردی کے حملے کے فوراً بعد، ایک مسیحی بہن اپنی خدمتگزاری میں ملنے والے لوگوں کو زبور ۴۶:۱، ۱۱ کے ذریعے تسلی دے رہی تھی۔ سب سے پہلے اُس نے لوگوں سے پوچھا کہ وہ اس حادثے کے مابعدی اثرات کا سامنا کیسے کر رہے ہیں۔ اُنکے جوابات کو توجہ سے سننے اور ان کیساتھ اتفاق کرنے کے بعد اُس نے کہا: ”کیا مَیں آپ کو ایک صحیفہ دکھا سکتی ہوں جس نے واقعی اس مشکل وقت میں مجھے تسلی دی ہے؟“ بہت کم لوگوں نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کِیا اور اسکے نتیجے میں کئی لوگوں کیساتھ شاندار باتچیت کی گئی۔ یہ بہن نوجوانوں کیساتھ باتچیت کرتے وقت اکثر کہتی ہے: ”مَیں ۵۰ سالوں سے بائبل کی تعلیم دے رہی ہوں۔ ایک بات بتاؤں؟ مجھے آج تک کسی ایسے مسئلے کا سامنا نہیں ہوا جو اس کتاب کی مدد سے حل نہ ہو سکا ہو۔“ ایک پُرخلوص، گرمجوش رسائی کے استعمال سے ہم لوگوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا کے کلام سے سیکھی ہوئی باتوں کی قدر کرتے اور ان کیلئے محبت رکھتے ہیں۔—زبور ۱۱۹:۹۷، ۱۰۵۔
۹، ۱۰. اپنے اعتقادات کی بابت سوالوں کے جواب دیتے وقت بائبل کا استعمال ضروری کیوں ہے؟
۹ جب لوگ ہمارے اعتقادات کی بابت سوال پوچھتے ہیں تو ہمارے پاس یہ ظاہر کرنے کا عمدہ موقع ہوتا ہے کہ ہم خدا کے کلام سے محبت رکھتے ہیں۔ یسوع کے نمونے پر چلتے ہوئے، ہمارے جوابات محض ہمارے خیالات پر مبنی نہیں ہوتے۔ (امثال ۳:۵، ۶) اسکی بجائے ہم جواب دیتے وقت بائبل استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ بات آپ کو خوفزدہ کرتی ہے کہ کوئی آپ سے ایسا سوال پوچھ سکتا ہے جس کا جواب آپ نہیں جانتے؟ اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے دو مثبت اقدام پر غور کریں۔
۱۰ جہاں تک ہو سکے تیار رہیں۔ پطرس رسول نے لکھا: ”مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مُقدس سمجھو اور جو کوئی تم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُسکو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔“ (۱-پطرس ۳:۱۵) کیا آپ اپنے عقائد کا دفاع کرنے کیلئے تیار ہیں؟ مثال کے طور پر، اگر کوئی یہ جاننا چاہے کہ آپ کسی غیرصحیفائی رسم یا عمل میں شرکت کیوں نہیں کرتے تو محض یہ کہنے پر اکتفا نہ کریں، ”یہ میرے مذہب کے خلاف ہے۔“ ایسا جواب ظاہر کریگا کہ آپ دوسروں کو اپنے لئے فیصلے کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور آپ کی شناخت کسی مَسلک کے رکن کے طور پر کی جائیگی۔ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ ”خدا کا کلام بائبل اس کی اجازت نہیں دیتا“ یا ”یہ عمل خدا کو ناخوش کریگا۔“ بعدازاں اسکی معقول وجہ بیان کرنا بہتر ہے۔—رومیوں ۱۲:۱۔
۱۱. کونسا تحقیقی ذریعہ خدا کے کلام کی سچائیوں کی بابت سوالات کے جواب تیار کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے؟
۱۱ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ اس کام کے لئے تیار نہیں تو کیا ریزننگ بُک سے مطالعے کیلئے وقت نکالا جا سکتا ہے؟ * بعض ایسے موضوعات منتخب کریں جو عام طور پر زیرِبحث آتے ہیں اور ان کی بابت چند صحیفائی نکات یاد کر لیں۔ ریزننگ بُک اور بائبل اپنے پاس رکھیں۔ یہ کہتے ہوئے ان دونوں کا بِلاجھجھک استعمال کریں کہ آپ کے پاس ایک ایسا تحقیقی ذریعہ ہے جسکی مدد سے آپ سوالات کے بائبل پر مبنی جواب تلاش کرنا پسند کرتے ہیں۔
۱۲. اگر ہم کسی بائبل سوال کا جواب نہیں جانتے تو ہم کیسا جوابیعمل ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۲ حد سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔ کوئی بھی ناکامل انسان ہر سوال کا جواب نہیں جانتا۔ لہٰذا جب آپ بائبل پر مبنی کسی سوال کا جواب نہیں جانتے تو آپ کچھ اس طرح جواب دے سکتے ہیں: ”مَیں اس دلچسپ سوال کی قدر کرتا ہوں۔ دراصل مَیں خود بھی اسکا جواب نہیں جانتا لیکن مجھے یقین ہے کہ بائبل اس معاملے کو زیرِبحث لاتی ہے۔ مجھے بائبل کی تحقیق کرنا بہت پسند ہے لہٰذا مَیں آپکے سوال کے جواب کے ساتھ دوبارہ حاضر ہونگا۔“ ایسی حلیم اور مخلصانہ رسائی مزید باتچیت کا سبب بن سکتی ہے۔—امثال ۱۱:۲۔
جن لوگوں کو ہم تعلیم دیتے ہیں ان کیلئے محبت
۱۳. ہمیں اُن لوگوں کی بابت مثبت نقطۂنظر کیوں اپنانا چاہئے جن کو ہم منادی کرتے ہیں؟
۱۳ یسوع نے اُن لوگوں کیلئے محبت ظاہر کی جنہیں وہ تعلیم دیا کرتا تھا۔ ہم اس سلسلے میں اُسکی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں کبھی بھی اپنے اردگرد کے لوگوں کیلئے ایک سردمہر رُجحان قائم نہیں کرنا چاہئے۔ یہ بات سچ ہے کہ ”قادرِمطلق مکاشفہ ۱۶:۱۴؛ یرمیاہ ۲۵:۳۳) تاہم، ہم نہیں جانتے کہ کون لوگ بچینگے اور کون مرئینگے۔ یہ عدالت یہوواہ کے نمائندے یسوع مسیح کے ذریعے مستقبل میں عمل میں آئیگی۔ اُس عدالتی کارروائی کے عمل میں آنے تک ہم ہر شخص کی بابت یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ اس میں یہوواہ کا خادم بننے کا امکان موجود ہے۔—متی ۱۹:۲۴-۲۶؛ ۲۵:۳۱-۳۳؛ اعمال ۱۷:۳۱۔
خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ بہت قریب ہے اور نسلِانسانی میں سے بیشتر لوگ تباہ ہو جائینگے۔ (۱۴. (ا) ہم یہ جاننے کیلئے اپنا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں کہ آیا ہم دوسروں کے لئے ہمدردی رکھتے ہیں؟ (ب) ہم کن عملی طریقوں سے دوسروں کیلئے ہمدردی اور ذاتی دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۴ پس ہم یسوع کی طرح لوگوں کیلئے ہمدردی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں: ’کیا مَیں اس جہان کی مذہبی، سیاسی اور تجارتی طاقتوں کے فریب اور دھوکے میں آنے والے لوگوں کیلئے ہمدردی محسوس کرتا ہوں؟ اگر وہ ہمارے پیغام کو قبول نہیں کرتے تو کیا مَیں اُنکے احساسات کی وجہ جاننے کی کوشش کرتا ہوں؟ کیا مَیں یہ یاد رکھتا ہوں کہ مَیں یا موجودہ وقت میں یہوواہ کی وفاداری سے خدمت کرنے والے بعض لوگ ماضی میں ایسا ہی محسوس کرتے تھے؟ کیا مَیں نے ان کیلئے اپنی رسائی میں مطابقت پیدا کی ہے؟ یا کیا مَیں یہ سمجھ کر ان لوگوں کو نظرانداز کر دیتا ہوں کہ ان میں تبدیلی آنے کی کوئی اُمید نہیں؟‘ (مکاشفہ ۱۲:۹) جب لوگ ہماری طرف سے حقیقی ہمدردی کو محسوس کرتے ہیں تو وہ ہمارے پیغام کو قبول کرنے کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ (۱-پطرس ۳:۸) ہمدردی ہمیں اپنی خدمتگزاری میں ملنے والے لوگوں میں دلچسپی لینے کی تحریک بھی دے سکتی ہے۔ ہم ان کے سوالات اور اندیشوں کو نوٹ کر سکتے ہیں۔ دوبارہ ملاقات پر ہم انہیں بتا سکتے ہیں کہ ہم نے پچھلی ملاقات پر انکے تبصروں پر غور کِیا تھا۔ اگر اس وقت اُنکی کوئی اہم ضرورت ہے تو ہم انہیں عملی مدد پیش کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
۱۵. ہمیں لوگوں میں اچھائی کی تلاش کیوں کرنی چاہئے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۵ یسوع کی طرح ہم دوسروں میں اچھائی تلاش کرتے ہیں۔ شاید ایک تنہا ماں اپنے بچوں کی پرورش کرنے کی قابلِتعریف کوشش کر رہی ہے۔ ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے خاندان کی کفالت کیلئے سخت محنت کر رہا ہے۔ ایک عمررسیدہ شخص روحانی معاملات میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔ کیا ہم جن لوگوں سے ملتے ہیں ان میں ایسی خوبیوں پر غور کرکے ان کی تعریف کرتے ہیں؟ ایسا کرنے سے ہم اپنے درمیان پائی جانے والی مشترکہ باتوں پر زور دیتے ہیں اور بادشاہت کی بابت گواہی دینے کی راہ ہموار کرتے ہیں۔—اعمال ۲۶:۲، ۳۔
محبت ظاہر کرنے میں فروتنی ضروری ہے
۱۶. منادی میں لوگوں کیساتھ حلم اور احترام سے پیش آنا کیوں اہم ہے؟
۱۶ جن لوگوں کو ہم تعلیم دیتے ہیں ان کیلئے محبت ہمیں بائبل کی اس دانشمندانہ آگاہی پر دھیان دینے کی تحریک دیگی: ”علم غرور پیدا کرتا ہے لیکن محبت ترقی کا باعث ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۸:۱) یسوع کے پاس بہت زیادہ علم تھا لیکن وہ خودپسند نہیں تھا۔ لہٰذا دوسروں کو اپنے اعتقادات سے آگاہ کرتے وقت حُجتی یا برتری کا انداز اپنانے سے گریز کریں۔ ہمارا مقصد دلوں تک رسائی کرنا اور لوگوں کو اُن سچائیوں کی طرف راغب کرنا ہے جن سے ہمیں گہری محبت ہے۔ (کلسیوں ۴:۶) یاد رکھیں جب پطرس نے مسیحیوں کو اپنے دفاع کیلئے تیار رہنے کی مشورت دی تو اُس نے یہ یاددہانی بھی کرائی کہ ہمیں ”حلم اور خوف کے ساتھ“ ایسا کرنا چاہئے۔ (۱-پطرس ۳:۱۵) اگر ہم حلیم ہیں اور دوسروں کیلئے احترام ظاہر کرتے ہیں تو ہم زیادہ لوگوں کو خدا کی طرف راغب کرینگے۔
۱۷، ۱۸. (ا) ہمیں بطور خادموں کے اپنی لیاقتوں کی بابت تنقیدی رُجحانات کیلئے کیسا جوابیعمل ظاہر کرنا چاہئے؟ (ب) بائبل طالبعلموں کیلئے بائبل کی قدیم زبانوں کا علم کیوں ضروری نہیں؟
۱۷ لوگوں کو اپنے علم یا تعلیم سے متاثر کرنا ضروری نہیں۔ اگر آپ کے علاقے کے بعض لوگ ایسے اشخاص کی بات سننے سے انکار کرتے ہیں جو یونیورسٹی کی اعلیٰ ڈگریوں یا القاب کے مالک نہیں تو اُنکے رُجحان سے بےحوصلہ نہ ہوں۔ یسوع نے اپنے زمانہ کے ربّیوں کے سکولوں میں تعلیم حاصل نہ کرنے کے اعتراض کو نظرانداز کِیا اور اپنی وسیع تعلیم سے لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کے ذریعے عام رسومات کی پیروی نہیں کی۔—یوحنا ۷:۱۵۔
۱۸ مسیحی خادموں کیلئے فروتنی اور محبت کسی بھی دُنیاوی تعلیم سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ عظیم مُعلم یہوواہ ہمیں خدمتگزاری کے لائق بناتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۳:۵، ۶) دُنیائےمسیحیت کے بعض پادریوں کی رائے سے قطعنظر ہمیں خدا کے کلام کے اُستاد بننے کیلئے بائبل کی قدیم زبانیں سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہوواہ نے الہامی طور پر بائبل کو اس قدر واضح اور ٹھوس انداز میں قلمبند کرایا ہے کہ تقریباً سب ہی اسکی گراںبہا سچائیوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ لاکھوں زبانوں میں ترجمے کے باوجود ان سچائیوں میں تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ لہٰذا قدیم زبانوں کا علم کبھیکبھار تو مددگار ہو سکتا ہے لیکن یہ اہم نہیں ہے۔ اسکے علاوہ، لسانی صلاحیت رکھنے کے غرور کی وجہ سے ایک شخص سیکھنے کی خوبی کھو سکتا ہے جو سچے مسیحیوں کیلئے لازمی ہے۔—۱-تیمتھیس ۶:۴۔
۱۹. ہماری مسیحی کارگزاری کس مفہوم میں ایک خدمت ہے؟
۱۹ بیشک ہماری مسیحی خدمتگزاری ایک فروتن رُجحان کا تقاضا کرتی ہے۔ ہمیں اکثر مخالفت، سردمہری اور اذیت کا سامنا ہوتا ہے۔ (یوحنا ۱۵:۲۰) تاہم، اپنی خدمتگزاری کو وفاداری سے پورا کرتے رہنے سے ہم ایک اہم خدمت سرانجام دیتے ہیں۔ اس کام میں دوسروں کی خدمت کرنے سے ہم لوگوں کیلئے یسوع مسیح کی محبت کی نقل کرتے ہیں۔ غور کریں: اگر ہمیں ایک بھیڑخصلت شخص کو تلاش کرنے کے لئے ایک ہزار سردمہر یا مخالف لوگوں کو منادی کرنا پڑے تو کیا ہماری کوشش بااَجر نہیں؟ یقیناً ہے! لہٰذا ہمت ہارے بغیر اس کام کو کرتے رہنے سے ہم اُن بھیڑخصلت اشخاص کی وفاداری سے خدمت کرتے ہیں جن تک ہم فیالحال رسائی حاصل نہیں کر سکے۔ بِلاشُبہ، یہوواہ اور یسوع بہتیرے ایسے خلوصدل اشخاص کی تلاش کرنے اور خاتمہ آنے سے پہلے انکی مدد کرنے کا یقین کر لینگے۔—حجی ۲:۷۔
۲۰. ہم بعض کونسے طریقوں سے نمونے کے ذریعے سکھا سکتے ہیں؟
۲۰ نمونے کے ذریعے سکھانا دوسروں کی خدمت کرنے کی رضامندی ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ ہے۔ مثال کے طور پر، ہم لوگوں کو سکھانا چاہتے ہیں کہ ”خدایِمبارک“ یہوواہ کی خدمت کرنا زندگی کی بہترین اور سب سے تسکینبخش روش ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۱) کیا ہمارے چالچلن اور ہمارے پڑوسیوں، ہممکتبوں اور ساتھی کارکنوں کیساتھ ہمارے تعلقات پر غور کرنے والے لوگ ہماری خوشی اور اطمینان کو دیکھ سکتے ہیں؟ اسی طرح، ہم بائبل طالبعلموں کو تعلیم دیتے ہیں کہ مسیحی کلیسیا اس بےحس، پُرتشدد دُنیا میں محبت کا گہوارہ ہے۔ کیا ہمارے طالبعلم کلیسیا کے تمام لوگوں کیلئے ہماری محبت اور ایک دوسرے کیساتھ امن قائم رکھنے کی ہماری کوشش کو بآسانی دیکھ سکتے ہیں؟—۱-پطرس ۴:۸۔
۲۱، ۲۲. (ا) خدمتگزاری کی بابت اپنا جائزہ لینے سے ہم کن مواقع سے استفادہ کر سکتے ہیں؟ (ب) مینارِنگہبانی کے اگلے شمارے کے مضامین میں کس بات کو زیرِبحث لایا جائیگا؟
۲۱ بعضاوقات اپنی خدمتگزاری کیلئے رضامندی کا رُجحان ہمیں دوبارہ اپنا جائزہ لینے کی تحریک دے سکتا ہے۔ خلوصدلی سے ایسا کرنے والے بہتیرے لوگ کُلوقتی خدمت میں حصہ لینے یا ایسی جگہ کام کرنے سے اپنی خدمت کو وسیع کرنے کے قابل ہوئے ہیں جہاں زیادہ ضرورت ہے۔ دیگر نے اپنے ہی علاقے میں بسنے والے غیرملکی لوگوں کی خدمت کرنے کیلئے اُنکی زبان سیکھنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ اگر آپ کے پاس ایسے امکانات ہیں تو اُن پر محتاط اور دُعائیہ غوروخوض کریں۔ ایک خادمانہ زندگی بڑی خوشی، تسکین اور ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے۔—واعظ ۵:۱۲۔
۲۲ ہمیں اپنے سامعین اور سکھائی جانے والی سچائیوں کیلئے محبت کو فروغ دینے سے ہر طرح سے یسوع مسیح کی نقل کرتے رہنا چاہئے۔ ان دو حلقوں میں محبت بڑھانے اور ظاہر کرنے سے مسیح کی مانند اُستاد بننے کی عمدہ بنیاد قائم کرنے میں ہماری مدد ہوگی۔ تاہم، یہ بنیاد کیسے قائم کی جا سکتی ہے؟ مینارِنگہبانی کے اگلے شمارے کے سلسلہوار مضامین میں یسوع کے مخصوص تعلیمی طریقوں کو زیرِبحث لایا جائیگا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 11 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
آپ کیسے جواب دینگے
• ہمارے پاس کیا یقیندہانی ہے کہ بطور اُستاد یسوع کا نمونہ اسقدر بلند نہیں کہ ہم اُسکی نقل نہیں کر سکتے؟
• ہم بائبل سے سیکھی ہوئی سچائیوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
• علم میں اضافے کیساتھ ساتھ فروتن بننا کیوں ضروری ہے؟
• ہم کن طریقوں سے اُن لوگوں کے لئے محبت ظاہر کر سکتے ہیں جنکو ہم تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
”خدا کی معرفت“ کو بیشقیمت خزانہ خیال کرنے سے آپ بائبل کا مؤثر استعمال کر سکیں گے
[صفحہ ۱۷ پر تصویریں]
جہاں تک ہو سکے تیاری کریں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
ہم لوگوں کو خوشخبری سنانے سے ان کیلئے محبت ظاہر کرتے ہیں