خاندانی دائرے میں محبت دکھائیں
خاندانی دائرے میں محبت دکھائیں
”تم چاہو تو انہیں جلا سکتی ہو!“ تورو نے اپنی بیوی یوکو سے کہا۔ * ”مَیں انہیں ضرور جلاؤں گی،“ اُس نے ہٹدھرمی سے جواب دیا اور دونوں کی تصویر جلانے کیلئے دیاسلائی جلائی۔ پھر اُس نے انتقاماً کہا، ”مَیں تو سارے گھر کو آگ لگا دوں گی!“ تورو نے اپنی بیوی کا مُنہ بند کرنے کے لئے اُسے تھپڑ مارا اور پھر تشدد شروع ہو گیا۔
تین سال پہلے، تورو اور یوکو نے ایک خوشحال بیاہتا جوڑے کے طور پر اپنی زندگی کا آغاز کِیا تھا۔ غلطی کہاں پر ہوئی تھی؟ اگرچہ تورو بظاہر ایک خوشمزاج شخص تھا توبھی اُس کی بیوی نے محسوس کِیا کہ وہ اُس کے لئے محبت ظاہر نہیں کرتا اور نہ ہی اُس کے جذبات کی پروا کرتا ہے۔ وہ بیوی کے اظہارِاُلفت کا جواب نہیں دے سکتا تھا۔ ایسی ناکامی کی وجہ سے یوکو بہت زیادہ آزردہخاطر ہو گئی تھی۔ وہ بےخوابی، پریشانی، بھوک کی کمی، چڑچڑےپن اور مایوسی جیسی علامات میں مبتلا ہو گئی اور اُسے شدید دورے پڑنے لگے۔ اس کے باوجود، تورو گھر میں پیدا ہونے والے تناؤ کی اس کیفیت سے بےبہرہ دکھائی دیتا تھا۔ اُسے سب کچھ معمول کے مطابق ہی لگ رہا تھا۔
”بُرے دن“
آجکل ایسے مسائل بہت عام ہیں۔ پولس رسول نے پیشینگوئی کی تھی کہ ہمارے زمانے میں لوگ ”طبعی محبت“ سے خالی ہونگے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) یہاں جس اصل یونانی لفظ کا ترجمہ ”طبعی محبت“ سے خالی کِیا گیا ہے وہ خاندان کے افراد کے اندر پائی جانے والی طبعی محبت سے تعلق رکھتا ہے۔ ہمارے ایّام میں واقعی ایسی محبت کی کمی ہے۔ اُلفت کے باوجود خاندانی افراد شاذونادر ہی ایک دوسرے کیلئے اسکا اظہار کرتے ہیں۔
آجکل بہتیرے والدین یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ اپنے بچوں کے لئے پیارومحبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں۔ بعض نے ایسے خاندانی ماحول میں پرورش پائی ہے جہاں محبت کی کمی تھی لہٰذا اُنہیں اس بات کا احساس ہی نہیں کہ ان کی طرف سے محبت کا اظہار کرنے یا اسے محسوس کرنے سے زندگی زیادہ خوشگوار اور خوشحال ہو سکتی ہے۔ تورو کیساتھ بھی یہی مسئلہ تھا۔ بچپن میں، اُسکا والد ہمیشہ کام میں مصروف رہتا تھا اور رات کو بہت دیر سے گھر لوٹتا تھا۔ وہ تورو سے بہت کم باتچیت کرتا تھا اور جب بات کرتا تو بہت گالیگلوچ کرتا تھا۔ تورو کی والدہ بھی کُلوقتی ملازمت کی وجہ سے اُسے زیادہ وقت نہیں دے پاتی تھی۔ ٹیلیویژن اُسکا نگہبان تھا۔ خاندان میں رابطہ اور تعریفوتوصیف نام کی کوئی چیز نہ تھی۔
ثقافت بھی ایک عنصر ہو سکتی ہے۔ لاطینی امریکہ کے بعض حصوں میں، ایک آدمی کو اپنی بیوی کیلئے اظہارِمحبت کرنے کیلئے وہاں کی ثقافت کے بالکل خلاف جانا پڑتا ہے۔ بیشتر مشرقی اور افریقی ممالک میں، اپنے قولوفعل
سے محبت کا اظہار کرنے کے لئے ایک شخص کو اپنی روایات کی خلافورزی کرنی پڑتی ہے۔ شوہروں کیلئے اپنے بیویبچوں کو یہ کہنا کہ ’مَیں آپ سے محبت کرتا ہوں‘ انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، ہم ایک ایسے خاندانی رشتے سے سبق سیکھ سکتے ہیں جس میں طویل مدت سے باہمی اعتماد اور بھلائی کی فضا پائی جاتی ہے۔مثالی خاندانی رشتہ
خاندان کیلئے قریبی تعلق کی بہترین مثال یہوواہ خدا اور اُسکے اکلوتے بیٹے کے مابین رشتے سے ملتی ہے۔ وہ مکمل طور پر ایک دوسرے کیلئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ کئی ہزار سال سے یہ روحانی مخلوق جو بعدازاں یسوع مسیح بن گیا اپنے باپ کیساتھ ایک خوشگوار رشتے سے لطفاندوز ہوتا تھا۔ اُس نے اس رشتے کو یوں بیان کِیا: ”مَیں ہر روز اُسکی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اُسکے حضور شادمان رہتی تھی۔“ (امثال ۸:۳۰) بیٹے کو اپنے باپ کی محبت کا اسقدر یقین تھا کہ وہ دوسروں کو یہ بتا سکتا تھا کہ یہوواہ ہر روز اُس سے خوش ہوتا تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے باپ کے پاس شادمان رہتا تھا۔
جب یسوع انسان بن کر زمین پر آیا تو اُس وقت بھی خدا کے اِس بیٹے کو باپ کی گہری محبت کی یقیندہانی کرائی گئی تھی۔ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے بعد، اپنے باپ کی آواز سنی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی ۳:۱۷) یسوع کی زمینی کارگزاری کے آغاز ہی پر محبت کا کیا ہی شاندار اظہار! اُسے اپنے باپ کو پسندیدگی کا اظہار کرتے سُن کر خوشی ہوئی ہوگی جب اُسے اُسکی آسمانی زندگی کے تمام واقعات یاد دلائے گئے تھے۔
پس یہوواہ پوری کائنات پر مشتمل اپنے خاندان کے لئے بھرپور محبت کا اظہار کرنے میں شاندار مثال قائم کرتا ہے۔ اگر ہم یسوع مسیح کو قبول کرتے ہیں تو ہم بھی یہوواہ کی محبت سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ (یوحنا ۱۶:۲۷) اگرچہ ہمیں آسمان سے آواز تو نہیں آئے گی توبھی ہم کائنات میں، یسوع کی قربانی کے بندوبست اور دیگر طریقوں سے یہوواہ کی محبت کا اظہار دیکھ سکتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۴:۹، ۱۰) یہوواہ ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے اور ہمارے مفاد میں جواب دیتا ہے۔ (زبور ۱۴۵:۱۸؛ یسعیاہ ۴۸:۱۷) جب ہم یہوواہ کی قربت میں آتے ہیں تو اُسکی پُرمحبت فکرمندی کے لئے ہماری قدردانی میں اضافہ ہوتا ہے۔
یسوع نے اپنے باپ سے دوسروں کیلئے ہمدردی، پاسولحاظ، مہربانی اور گہری فکرمندی دکھانا سیکھا تھا۔ اُس نے وضاحت کی: ”جن کاموں کو وہ [باپ] کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔ اسلئےکہ باپ بیٹے کو عزیز رکھتا ہے اور جتنے کام خود کرتا ہے اُسے دکھاتا ہے۔“ (یوحنا ۵:۱۹، ۲۰) پس، یسوع نے زمین پر جو نمونہ قائم کِیا اُسکا مطالعہ کرنے سے ہم محبت ظاہر کرنے کا فن سیکھ سکتے ہیں۔—فلپیوں ۱:۸۔
خاندان کیلئے محبت—کیسے؟
جب ”خدا محبت ہے“ اور ہم اُسکی ”صورت پر“ پیدا کئے گئے ہیں تو ہم اپنے اندر محبت کا احساس اور اسکا اظہار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۴:۸؛ پیدایش ۱:۲۶، ۲۷) مگر یہ صلاحیت خودبخود کام نہیں کرتی۔ محبت ظاہر کرنے کے لئے، سب سے پہلے ہمیں اپنے بیاہتا ساتھی اور بچوں کیلئے محبت محسوس کرنی چاہئے۔ فہیم بنیں اور اُنکی قابلِتعریف خوبیوں پر غور کریں، شروع میں یہ خواہ کتنی ہی غیراہم کیوں نہ دکھائی دیں توبھی اِنہیں ذہن میں رکھیں۔ آپ شاید کہیں، ’میرے شوہر [بیوی یا بچوں] میں کوئی خاص بات ہے ہی نہیں۔‘ جہاں والدین شادی کا بندوبست کرتے ہیں وہاں شاید بیاہتا ساتھیوں کیلئے محبت قدرے کم ہو۔ بعض جوڑے شاید بچے نہیں چاہتے۔ تاہم، غور کریں کہ یہوواہ اپنی علامتی بیوی، بنیاسرائیل کیلئے دسویں صدی ق.س.ع. میں کیسا محسوس کرتا تھا۔ جب خدا کے نبی ایلیاہ نے نتیجہ اخذ کِیا کہ اسرائیل کے دس قبیلوں میں سے اب کوئی بھی یہوواہ کا پرستار نہیں تو یہوواہ نے اُنکی جانچپڑتال کی اور مجموعی طور پر لوگوں کی خاطرخواہ تعداد—تقریباً ۰۰۰،۷—کو ایسا پایا جو اُسکی نظر میں مقبول تھے۔ کیا آپ اپنے خاندان کے افراد میں اچھائی تلاش کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی نقل کر سکتے ہیں؟—۱-سلاطین ۱۹:۱۴-۱۸۔
تاہم، خاندان کے دیگر افراد کو اپنی محبت کا احساس دلانے کے لئے آپ کو محتاط کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ جب بھی آپ کوئی قابلِتعریف بات دیکھیں تو اس کی ضرور تعریف کریں۔ ایک لائق بیوی کی بابت بیان کرتے ہوئے، خدا کا کلام اُس کے خاندان کی ایک دلچسپ خصوصیت کا ذکر کرتا ہے: ”اُس کے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔ اُس کا شوہر بھی اُس کی تعریف کرتا ہے۔“ (امثال ۳۱:۲۸) غور کریں کہ خاندان کے افراد نے ایک دوسرے کے لئے بِلاحیلوحجت قدردانی کا اظہار کِیا۔ اپنی بیوی کی تعریف کرنے سے ایک باپ اپنے بیٹے کے لئے اچھا نمونہ قائم کرتے ہوئے اُس کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ شادی کے بعد وہ دل کھول کر اپنی بیوی کی تعریف کرے۔
والدین بچوں کی تعریف کرکے بھی اچھا کرتے ہیں۔ یہ بچوں کے دلوں میں عزتِنفس پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ بہرصورت، اگر ایک شخص اپنی عزت نہیں کرتا تو وہ ’اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت‘ کیسے رکھ سکتا ہے؟ (متی ۲۲:۳۹) اسکے برعکس، اگر والدین ہمیشہ بچوں پر تنقید کرتے رہتے ہیں اور اُنکی بالکل تعریف نہیں کرتے تو بچے بڑی آسانی سے عزتِنفس کی کمی کا شکار ہو جائینگے اور شاید اُنہیں دوسروں کیلئے محبت ظاہر کرنے میں بھی مشکل پیش آئے۔—افسیوں ۴:۳۱، ۳۲۔
آپ مدد حاصل کر سکتے ہیں
اگر آپ کی پرورش ایک پُرمحبت گھرانے میں نہیں ہوئی تو کیا ہو سکتا ہے؟ اس کے باوجود آپ محبت ظاہر کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ پہلا قدم مسئلے کو سمجھنا اور بہتری لانے کی ضرورت کی قدر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں، خدا کا کلام بائبل ایک بڑی مدد ہے۔ اسے ایک آئینے سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے۔ جب ہم بائبل کی آئینہنما تعلیمات میں اپنا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ میں موجود نقائص نظر آنے لگتے ہیں۔ (یعقوب ۱:۲۳) ہم کسی بھی نامناسب رُجحان کو بائبل تعلیمات کی مطابقت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۲۰-۲۴؛ فلپیوں ۴:۸، ۹) ’نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہارتے ہوئے‘ ہمیں باقاعدہ ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔—گلتیوں ۶:۹۔
بعض شاید اپنی تربیت یا ثقافت کی وجہ سے محبت کا اظہار کرنا مشکل پائیں۔ تاہم، حالیہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ایسی مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دماغی صحت کا سپیشلسٹ ڈاکٹر ڈئینل گولمین بیان کرتا ہے کہ ’بچپن میں سیکھے ہوئے دلی رُجحانات کو بھی تبدیل کِیا جا سکتا ہے۔‘ تقریباً ۱۹ صدیاں پہلے، بائبل نے بیان کِیا کہ خدا کی رُوح کی مدد سے دل کے انتہائی پُختہ میلان بھی تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ ہمیں نصیحت کرتی ہے: ’پُرانی انسانیت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالو اور نئی انسانیت کو پہن لو۔‘—کلسیوں ۳:۹، ۱۰۔
جب مسئلے کی شناخت ہو جاتی ہے تو خاندان اپنی ضروریات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بائبل کا مطالعہ کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، کیوں نہ لفظ ”محبت“ کو کسی بائبل کنکارڈنس کی روشنی میں دیکھیں؟ آپکو شاید کوئی ایسا صحیفہ مل جائے: ’تُم نے ایوؔب کے صبر کا حال تو سنا ہی ہے اور یہوواہ کی طرف سے جو اِس کا انجام ہوا اُسے بھی معلوم کر لیا جس سے یہوواہ کی محبت اور رحم ظاہر ہوتا ہے۔‘ (یعقوب ۵:۱۱) اس کے بعد بائبل میں ایوب کی سرگزشت پر غور کرتے ہوئے اس بات پر توجہ دیں کہ یہوواہ ایوب کے ساتھ کتنی محبت، رحم اور مہربانی سے پیش آیا تھا۔ بِلاشُبہ آپ اپنے خاندان کے ساتھ محبت اور رحم کے ساتھ پیش آنے میں یہوواہ کی نقل کرنا چاہیں گے۔
یعقوب ۳:۲) خاندانی دائرے میں، ہم اپنی زبان کو حوصلہافزا طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہ سکتے ہیں۔ اس صورت میں ہمیں دُعا اور یہوواہ پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمت نہ ہاریں۔ ”بِلاناغہ دُعا کرو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۷) جو لوگ خاندان میں محبت ظاہر کرنے کے خواہاں ہیں نیز وہ بھی جو محبت ظاہر کرنا تو چاہتے ہیں مگر ایسا کرنے سے ہچکچاتے ہیں یہوواہ اُن کی مدد کرے گا۔
تاہم، ناکامل ہوتے ہوئے زبان کے استعمال کے سلسلے میں ”ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں۔“ (علاوہازیں، یہوواہ نے مسیحی کلیسیا میں بھی مدد فراہم کی ہے۔ یعقوب نے لکھا: ”اگر کوئی تُم میں [روحانی] بیمار ہو تو کلیسیا کے بزرگوں کو بلائے اور وہ [یہوواہ] کے نام سے تیل مل کر اُس کے لئے دُعا کریں۔“ (یعقوب ۵:۱۴) جیہاں، یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں بزرگ اُن خاندانوں کی بہت زیادہ مدد کر سکتے ہیں جنہیں ایک دوسرے کے لئے محبت ظاہر کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ اگرچہ وہ معالج تو نہیں اس کے باوجود بزرگ ساتھی ایمانداروں کو یہ بتانے کی بجائے کہ اُنہیں کیا کرنا چاہئے، اُنہیں یہوواہ کا نظریہ یاد دلاتے ہوئے اور اُن کے ساتھ اور اُن کی خاطر دُعا کرنے سے مدد کر سکتے ہیں۔—زبور ۱۱۹:۱۰۵؛ گلتیوں ۶:۱۔
تورو اور یوکو کے سلسلے میں، مسیحی بزرگوں نے ہمیشہ اُنکے مسائل پر توجہ دی اور اُنہیں تسلی دی تھی۔ (۱-پطرس ۵:۲، ۳) بعض مواقع پر بزرگ اپنی اہلیہ کیساتھ یوکو سے ملاقات کیلئے جاتے تاکہ یوکو تجربہکار مسیحی خاتون کی رفاقت سے استفادہ کر سکے جو یوکو کو ’اپنے شوہر سے پیار کرنے‘ کی طرف مائل کر سکے۔ (ططس ۲:۳، ۴) مسیحی بزرگ ساتھی مسیحیوں کی تکالیف اور مشکلات کے لئے ہمدردی اور سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ”آندھی سے پناہگاہ کی مانند . . . اور طوفان سے چھپنے کی جگہ“ ثابت ہوتے ہیں۔—یسعیاہ ۳۲:۱، ۲۔
مہربان بزرگوں کی مدد سے، تورو یہ سمجھ گیا کہ اُسے اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں مسئلہ درپیش ہے اور یہ کہ ”اخیر زمانہ“ میں شیطان خاندانی بندوبست کو نشانہ بناتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) تورو نے اپنے اس مسئلہ کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اُسے اندازہ ہو گیا کہ محبت کا اظہار کرنے میں ناکامی کی وجہ یہ تھی کہ بچپن میں اُس کے لئے محبت نہیں دکھائی گئی تھی۔ سنجیدگی کے ساتھ بائبل مطالعے اور دُعا کے ذریعے، تورو آہستہآہستہ یوکو کی جذباتی ضروریات کے لئے جوابیعمل دکھانے کے قابل ہو گیا۔
اگرچہ وہ تورو کیساتھ ناراض ہوتی تھی مگر جب یوکو اُسکے خاندانی پسمنظر سے واقف ہو گئی اور خود اپنی ناکامیوں کو بھی سمجھ گئی تو اُس نے اپنے شوہر میں موجود اچھائی کو جاننے کیلئے سنجیدہ کوشش کی۔ (متی ۷:۱-۳؛ رومیوں ۵:۱۲؛ کلسیوں ۳:۱۲-۱۴) اُس نے یہوواہ سے التجا کی کہ وہ اُسے اپنے شوہر سے محبت کرنے کی طاقت بخشے۔ (فلپیوں ۴:۶، ۷) اِسی طرح جب تورو نے اپنی محبت کا اظہار کرنا شروع کر دیا تو اُسکی بیوی کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔
جیہاں، اگر آپ بھی اپنے خاندان کے لئے محبت کا اظہار کرنا یا اسے محسوس کرنا مشکل پاتے ہیں تو آپ اس مشکل پر غالب آ سکتے ہیں۔ خدا کا کلام ہمیں بھرپور راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ (زبور ۱۹:۷) معاملے کی نزاکت کو سمجھنے، خاندانی افراد میں اچھائی تلاش کرنے، خدا کا کلام پڑھنے اور اس کا اطلاق کرنے، دُعا کے ذریعے یہوواہ پر بھروسا کرنے اور پُختہ مسیحی بزرگوں کی مدد حاصل کرنے سے آپ اپنے اور اپنے خاندان کے درمیان حائل اس ناگزیر رُکاوٹ پر غالب آ سکتے ہیں۔ (۱-پطرس ۵:۷) آپ بھی ریاستہائےمتحدہ میں رہنے والے ایک شوہر کی طرح خوش ہو سکتے ہیں۔ اُس کی حوصلہافزائی کی گئی کہ اپنی بیوی کے لئے محبت دکھائے۔ انجامکار جب اُس نے یہ کہنے کی ہمت کی کہ ”مَیں آپ سے محبت کرتا ہوں،“ تو وہ اپنی بیوی کے ردِعمل سے حیران رہ گیا۔ اپنی آنکھوں میں خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ اُس نے کہا: ”مَیں بھی آپ سے محبت کرتی ہوں، مگر آپ نے ۲۵ سالوں میں پہلی مرتبہ یہ کہا ہے۔“ اپنے بیاہتا ساتھی اور بچوں کے لئے محبت کا اظہار کرنے میں اتنا عرصہ نہ لگا دیں!
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 چند نام بدل دئے گئے ہیں۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
یہوواہ اپنے کلام بائبل کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے