پہلے اور بعدازاں—اُسکی زندگی میں مکمل تبدیلی
”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا“
پہلے اور بعدازاں—اُسکی زندگی میں مکمل تبدیلی
ماٹزیپانگ کیلئے زندگی کتنی ناخوشگوار اور بےمعنی بن گئی تھی! یہ نوجوان لڑکی جنوبی افریقہ کے وسطی مُلک لیسوتھو کی رہنے والی تھی۔ ماٹزیپانگ نے ایک کیتھولک کے طور پر پرورش پائی تھی۔ تاہم، خدا کے نزدیک جانے کیلئے اُسکی مدد کرنے کی بجائے راہباؤں نے اُسے کئی سال تک جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا اور اُسے پیسوں کا لالچ دیکر بداخلاقی کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی۔
انجامکار، ماٹزیپانگ مذہب سے مایوس ہو گئی اور اُسے ایک پُرمحبت خالق کے اپنی انسانی تخلیق کی حقیقی فکر رکھنے پر یقین نہ رہا۔ ماٹزیپانگ نے سردمہری اور بدسلوکی کی وجہ سے گہرے جذباتی گھاؤ کا تجربہ کِیا اور خود کو ناکارہ سمجھنے لگی۔ وہ نہایت پُرتشدد اور جارحیتپسند بن گئی۔ اسکا انجام مجرمانہ چالچلن تھا۔
آخرکار ماٹزیپانگ اُس گینگ کا حصہ بن گئی جو ٹرین میں سفر کرنے والوں کو لوٹتا تھا۔ اُسے گرفتار کرکے جنوبی افریقہ کے قیدخانہ میں بند کر دیا گیا۔ بعدازاں، اُسے اپنے وطن لیسوتھو بھیجا گیا جہاں اُس نے جرم، شرابنوشی، تشدد اور بداخلاق زندگی بسر کرنا جاری رکھا۔
اپنی زندگی کے ایک نہایت افسردہ موڑ پر ماٹزیپانگ نے عاجزی سے مدد کیلئے خدا سے دُعا کی۔ اُس نے وعدہ کِیا، ”اَے خدا، اگر زندگی رہی تو مَیں تیری خدمت کرونگی۔“
بہت جلد یہوواہ کے گواہ مشنریوں نے ماٹزیپانگ سے ملاقات کی۔ اُنہوں نے اُسے بائبل مطالعے کی پیشکش کی۔ اپنے مطالعہ سے اُس نے یہ جان لیا کہ خدا سردمہر اور بیرحم نہیں ہے۔ درحقیقت، وہ سمجھ گئی کہ ”جھوٹ کا باپ“ شیطان پُرفریب اور پوشیدہ حربے استعمال کرکے بعض لوگوں میں یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ وہ ناکارہ ہیں اور یہوواہ اُن سے کبھی بھی محبت نہیں رکھ سکتا۔—یوحنا ۸:۴۴؛ افسیوں ۶:۱۱۔
اسکے برعکس، ماٹزیپانگ کیلئے یہ سیکھنا کسقدر تسلیبخش تھا کہ اگر ہم اپنے گنہگارانہ ماضی سے تائب ہو کر خدا سے معافی مانگیں اور اُسے خوش کرنے کی کوشش کریں تو ہم معقول عزتِنفس کا تجربہ کر سکتے ہیں! اُسے یہ بھی سمجھنے میں مدد ملی کہ ”خدا ہمارے دل سے بڑا“ ہے اور ہماری ذات کی بابت اُسکا نقطۂنظر ہمارے نقطۂنظر سے فرق ہے۔—۱-یوحنا ۳:۱۹، ۲۰۔
ماٹزیپانگ زبورنویس داؤد کے ان الفاظ کو پڑھکر بہت خوش ہوئی: ”[یہوواہ] شکستہ دلوں کے نزدیک ہے اور خستہجانوں کو بچاتا ہے۔“ (زبور ۳۴:۱۸) ان ”خستہجانوں“ میں سے ایک کے طور پر اُس نے جان لیا کہ اگرچہ یہوواہ کے خادموں میں سے بعض مایوس اور ناکارہ محسوس کر سکتے ہیں توبھی وہ اُنہیں کبھی نہیں چھوڑتا۔ اُسے یہ جانکر بڑی خوشی ہوئی کہ خدا اپنی تمام بھیڑوں کی فکر رکھتا ہے اور مشکل وقت میں اُنکی دیکھبھال کرتا ہے۔ (زبور ۵۵:۲۲؛ ۱-پطرس ۵:۶، ۷) بالخصوص اِن الفاظ نے اُسے متاثر کِیا: ”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔“—یعقوب ۴:۸۔
خدا کے کلام بائبل کی طاقت بہت جلد ماٹزیپانگ کی زندگی سے ظاہر ہونی لگی۔ وہ باقاعدگی سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے لگی اور اُس نے اپنے غیرصحیفائی کام ترک کر دئے۔ اسکا نتیجہ کیا رہا؟ اب اُسے یہ احساس نہیں ہوتا تھا کہ وہ خدا کی محبت اور خوشنودی حاصل کرنے کے لائق نہیں ہے۔ وہ بطور یہوواہ کی ایک گواہ اپنے بپتسمے سے لیکر بادشاہتی خوشخبری کی مُناد کے طور پر مسیحی خدمتگزاری میں ہزاروں گھنٹے صرف کر چکی ہے۔ ماضی کے تلخ تجربات کے باوجود ماٹزیپانگ اب ایک پُرمسرت اور بامقصد زندگی بسر کر رہی ہے۔ زندگیاں بدلنے میں بائبل کی طاقت کا کیا ہی مظاہرہ!—عبرانیوں ۴:۱۲۔
[صفحہ ۹ پر عبارت]
”اے خدا، اگر زندگی رہی تو مَیں تیری خدمت کرونگی“
[صفحہ ۹ پر بکس]
بائبل اُصول کارگر ہیں
بدسلوکی کا شکار ہونے والے اشخاص کیلئے تسلیبخش بائبل اُصولوں میں مندرجہذیل اُصول شامل ہیں:
”جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری [خدا کی] تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔“ (زبور ۹۴:۱۹) یہوواہ کے کلام میں پائی جانے والی ”تسلی“ اطمینان کا ذریعہ ہے۔ دُعا اور غوروخوض کرتے وقت ان پر غور کرنا پریشانکُن خیالات کو دُور کرنے اور ایک ہمدرد دوست کے طور پر خدا پر بھروسے کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔
”وہ [یہوواہ] شکستہ دلوں کو شفا دیتا ہے اور اُنکے زخم باندھتا ہے۔“ (زبور ۱۴۷:۳) اگر ہم یہوواہ کے رحم اور یسوع کے فدیے کی قربانی کے ذریعے ہمارے گناہوں کو ڈھانپنے کی اُسکی فراہمی کی قدر کریں تو ہم دل میں رد کئے جانے کے احساس کے بغیر اعتماد کیساتھ خدا کے پاس جا سکتے ہیں۔ یہ بات لاثانی تسلی اور ذہنی اطمینان کا باعث بن سکتی ہے۔
”کوئی میرے [یسوع مسیح کے] پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخری دن پھر زندہ کرونگا۔“ (یوحنا ۶:۴۴) اپنی روحالقدس اور بادشاہتی منادی کے کام کے ذریعے یہوواہ ذاتی طور پر اپنے بیٹے کو اپنے پاس کھینچتا ہے اور ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید دیتا ہے۔