الیگزینڈر ششم—روم کا ناقابلِفراموش پوپ
الیگزینڈر ششم—روم کا ناقابلِفراموش پوپ
”کیتھولک عقائد کے نقطۂنظر سے الیگزینڈر ششم کو جتنی بھی ملامت کی جائے کم ہوگی۔“ (جیسچٹ ڈیر پاپسٹے سیٹ ڈیم اوسگینگ ڈیس میٹیلالٹرز) [قرونِوسطیٰ کے آخر سے پاپائیت کی تاریخ] ”اُسکی نجی زندگی ناقابلِمعافی ہے . . . ہمیں یہ بات تسلیم کرنی ہوگی کہ چرچ کیلئے ایسا پاپائی چالچلن باعثِتوقیر نہیں۔ ایسے ہی نفرتانگیز کاموں کے عادی ہونے کے باوجود بورجا خاندان کے ہمعصروں نے اُنکے گناہوں کو نہایت مکروہ خیال کِیا جس کے مابعدی اثرات چار صدیوں بعد بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے ہیں۔“—لیگلیس ایٹ لا رنیسنز (۱۴۴۹-۱۵۱۷ ) (چرچ اور نشاۃثانیہ)۔
رومن کیتھولک چرچ کی بابت قابلِاعتماد تاریخی تحریریں ایک پوپ اور اُسکے خاندان پر ایسے سخت تبصرے کیوں پیش کرتی ہیں؟ اُس نے ایسا کیا کِیا تھا کہ اُسے اس قدر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے؟ روم میں منعقد ہونے والی ایک نمائش (اکتوبر ۲۰۰۲–فروری ۲۰۰۳) بعنوان اے بورجا—لارٹر ڈیل پوٹرے (بورجا—طاقت کا مظاہرہ) نے عام طور پر پاپائیت سے منسلک خاص استحقاقات اور بالخصوص روڈیریگو بورجا یا الیگزینڈر ششم (پوپ ۱۴۹۲-۱۵۰۳) کے ہاتھوں انکے استعمال کی بابت غور کرنے کا موقع فراہم کِیا۔
برسرِاقتدار آنا
روڈیریگو بورجا ۱۴۳۱ میں اراگون، موجودہ سپین کی سلطنت جاٹیوا کے ایک نامور خاندان میں پیدا ہوا۔ اُسکے چچا ویلنسیا کے بشپ، الفانسو ڈی بورجا نے اپنے بھتیجے کی تعلیم کی نگرانی کی اور اس بات کا یقین کر لیا کہ نوعمری ہی میں روڈیریگو کلیسیائی عہدے (جن کیساتھ آمدنی مقرر تھی) پر فائز ہو۔ الفانسو کی راہنمائی میں، ۱۸ سال کی عمر میں روڈیریگو کارڈینل بن گیا اور اطالیہ (اٹلی) منتقل ہوا جہاں اُس نے قانون کی تربیت حاصل کی۔ جب الفانسو پوپ کالکسٹس سوم بنا تو اُس نے روڈیریگو اور اپنے ایک اَور بھتیجے کو کارڈینل بنا دیا۔ پیرے لوئس بورجا کو مختلف شہروں کا گورنر بنا دیا گیا۔ بہت جلد روڈیریگو کو چرچ کا وائس چانسلر مقرر کِیا گیا جس عہدے پر وہ مختلف پاپائی حکومتوں کے دوران فائز رہا اور جسکے نتیجے میں وہ بھاری آمدنی والے لاتعداد عہدے حاصل کرنے، بیشمار دولت اکٹھا کرنے، زیادہ اختیار حاصل کرنے اور ایک شہنشاہ جیسی پُرآسائش زندگی بسر کرنے کے قابل ہوا۔
روڈیریگو ایک فصیح مقرر اور فنونِلطیفہ کا حمایتی تھا جو اعلیٰ ذہانت اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اُس کے کئی عورتوں کیساتھ
ناجائز تعلقات تھے، وہ کئی بچوں کا ناجائز باپ تھا اور جس عورت کیساتھ اُس نے عمربھر ناجائز رشتہ رکھا اُس سے اُسکے چار بچے تھے۔ اگرچہ پوپ پائس دوم نے ”اوباش تفریح“ اور ”بےلگام عیشپرستی“ کی طرف مائل ہونے کیلئے روڈیریگو کو ملامت کی، اسکے باوجود اُس نے اپنی عادات نہ بدلیں۔سن ۱۴۹۲ میں، پوپ انوسینٹ ہشتم کی موت پر چرچ کے کارڈینل پوپ کے جانشین کو منتخب کرنے کیلئے جمع ہوئے۔ یہ بات تسلیمشُدہ ہے کہ شاندار پیشکشوں اور واضح قابلیت کے پیشِنظر، روڈیریگو بورجا نے اُس اجلاس میں پوپ الیگزینڈر ششم کے طور پر منتخب ہونے کیلئے ساتھی کارڈینلز کے کافی ووٹ خرید لئے تھے۔ اُس نے کارڈینلز کے ووٹ کیسے خریدے؟ اُس نے اُنہیں زیادہ آمدنی والے اعلیٰ کلیسیائی عہدوں، محلوں، قلعوں، شہروں، خانقاہوں اور بشپ کے علاقوں سے نوازا۔ قابلِفہم بات ہے کہ کیوں ایک چرچ مؤرخ نے الیگزینڈر ششم کے دورِحکومت کو ”رومن کیتھولک چرچ کیلئے بدنامی اور ذلت کا دَور“ کہا ہے۔
دُنیاوی شہنشاہوں کی مانند
چرچ کے سربراہ کے طور پر اپنے روحانی اختیار کی بدولت الیگزینڈر ششم نے نئے دریافتشُدہ امریکی علاقوں کی تقسیم کے سلسلے میں سپین اور پرتگال کے اختلافات کو دُور کرنے میں مدد کی۔ اپنے دُنیاوی اقتدار کی وجہ سے وہ وسطی اٹلی کے مختلف علاقوں سمیت پاپائی ریاستوں کا سربراہ بن گیا اور اُسکی حکمرانی کا طریقہ نشاۃثانیہ کے دیگر حاکموں جیسا ہی تھا۔ الیگزینڈر ششم کی حکمرانی میں اُس سے پہلے اور بعد میں آنے والے تمام پوپوں کی طرح رشوتستانی، اقرباپروری اور ایک سے زیادہ قتل کے شبہات نمایاں تھے۔
اس پُرآشوب دَور میں جب اٹلی کے علاقوں کیلئے حریف طاقتوں میں جھگڑے جاری تھے تو پوپ نے بھی اس میں پُرجوش حصہ لیا۔ اُسکے سیاسی داؤپیچ اور معاہدے جو قائم کئے جانے کے بعد توڑے بھی گئے اُسکی طاقت میں اضافہ کرنے، اُسکے بچوں کے مستقبل کو روشن کرنے اور بورجا خاندان کو دیگر خاندانوں سے سرفراز کرنے کا مقصد رکھتے تھے۔ اُسکا بیٹا ہوان جس نے کاسٹائل کے بادشاہ کی رشتہدار سے شادی کی تھی سپین میں گینڈیا کا ڈیوک بنا۔ دوسرے بیٹے جوفرے کی شادی نیپلز کے بادشاہ کی پوتی سے ہوئی۔
جب پوپ کو فرانس کیساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کیلئے ایک مہرہ چاہئے تھا تو اُس نے ایک اراگونی رئیس کے ساتھ اپنی ۱۳ سالہ بیٹی لوکریزیا کا رشتہ توڑ دیا اور اُسکی شادی میلان کے ڈیوک کے رشتہدار کے ساتھ کر دی۔ سیاسی طور پر جب یہ شادی فائدہمند ثابت نہ ہوئی تو اسے توڑنے کا بہانا تلاش کِیا گیا اور لوکریزیا کی شادی مخالف پارٹی کے رکن اراگون کے الفانسو سے کر دی گئی۔ اس اثنا میں لوکریزیا کے جاہپسند اور بیرحم بھائی چیزارے بورجا نے فرانس کے لوئی دوازدہم کیساتھ الحاق کر لیا اور ایک اراگونی شخص کیساتھ اُسکی بہن کی شادی اُس کیلئے شرمندگی کا باعث بن گئی۔ اُس نے اسکا کیا حل نکالا؟ ایک کتاب کہتی ہے کہ اُسکے بدقسمت شوہر الفانسو کو ”سینٹ پیٹرز چرچ کی سیڑھیوں پر چار آدمیوں نے قتل کرنے کی کوشش میں بیرحمی سے گھایل کر دیا۔ اُسکی صحتیابی کے دوران، چیزارے کے ایک خادم نے اُسکا گلا گھونٹ دیا۔“ نئے معاہدے قائم کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے پوپ نے فیرارا کے طاقتور ڈیوک کے بیٹے سے ۲۱ سالہ لوکریزیا کی تیسری شادی طے کر دی۔
چیزارے کے عرصۂحکومت کا ذکر ”بددیانتی اور خونریزی کے دور“ کے طور پر کِیا گیا ہے۔ اگرچہ چیزارے کے باپ نے اُسے ۱۷ سال کی عمر میں کارڈینل مقرر کِیا تھا توبھی کچھ لوگوں کی طرح ہوشیار، جاہپسند اور بددیانت ہونے کی وجہ سے چرچ کے معاملات کی بجائے وہ جنگ کیلئے بہتر ثابت ہوا۔ کلیسیائی عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد، اُس نے ایک فرانسیسی شہزادی سے شادی کر لی اور یوں
ویلنسیا کا ڈیوک بن گیا۔ اسکے بعد، فرانسیسی افواج کی مدد سے اُس نے شمالی اٹلی پر قبضہ کرنے کیلئے محاصرے اور قتلوغارت کی ایک مہم چلائی۔چیزارے کے مقاصد کو پورا کرنے میں فرانس کی فوجی حمایت حاصل کرنے کے لئے پوپ نے لوئی دوازدہم کو ایک سہولتبخش مگر رُسواکُن طلاق حاصل کرنے کی اجازت دیدی جسکے نتیجے میں وہ این آف برٹنی سے شادی کرنے اور اُسکی جاگیر کو اپنی ملکیت بنانے کے قابل ہوا۔ ایک کتاب کے مطابق، پوپ نے ”اپنے خاندانی افراد کی دُنیاوی ترقی کیلئے چرچ کے وقار اور اُصولوں کو پامال کر دیا۔“
پوپ کی بےاعتدالیوں پر تنقید
بورجا خاندان کی بےاعتدالیوں کی وجہ سے کئی لوگ اُنکے دشمن بن گئے اور اُنہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پوپ نے بنیادی طور پر اپنے نقادوں کو ہمیشہ نظرانداز کِیا لیکن جیرولامو ساوونارولا کو نظرانداز کرنا مشکل تھا۔ وہ ایک ڈومینیکن راہب، ایک پُرجوش مُناد اور فلورنس کا ایک سیاسی راہنما تھا۔ اُس نے پاپائی عدالت کے علاوہ پوپ کے چالچلن اور اُسکے سیاسی منصوبوں کی مذمت کی اور اُسکی برطرفی اور کلیسیائی انقلاب کا مطالبہ کِیا۔ ساوونارولا نے احتجاج کِیا: ”اے چرچ کے راہنماؤں . . . تم رات کو تو اپنی داشتہ کے پاس جاتے ہو اور صبح کو کلیسیائی رسومات میں شرکت کرتے ہو۔“ اُس نے بعدازاں بیان کِیا: ”[یہ راہنما] ایک کسبی کی مانند ہیں، انکی شہرت چرچ کیلئے نقصاندہ ہے۔ مَیں سچ کہتا ہوں کہ ان میں مسیحی ایمان نہیں۔“
ساوونارولا کو رشوت دیکر خاموش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پوپ نے اُسے کارڈینل کا عہدہ پیش کِیا جسے اُس نے رد کر دیا۔ اُسکی بربادی کی وجہ خواہ پوپ کے خلاف اُسکے سیاسی نظریات تھے یا اُسکی منادی، ساوونارولا کو خارج کرکے قید کر لیا گیا، اُسے تشدد کے ذریعے اعترافِجرم پر مجبور کِیا گیا اور پھر سولی پر جلا دیا گیا۔
غورطلب سوالات
یہ تاریخی واقعات اہم سوالات پیدا کرتے ہیں۔ ایک پوپ کی ایسی سازشوں اور چالچلن میں ملوث ہونے کی کیا توجیہ ہو سکتی ہے؟ تاریخدان انکی وضاحت کیسے کرتے ہیں؟ اس سلسلے میں استدلال کے مختلف پہلوؤں کو استعمال کِیا جاتا ہے۔
بہتیرے لوگوں کے خیال میں الیگزینڈر ششم کی شخصیت کا جائزہ لیتے وقت اُسکے زمانہ کے تاریخی پسمنظر کو مدِنظر رکھا جانا چاہئے۔ امنواتحاد قائم کرنے، مخالف ریاستوں میں توازن برقرار رکھنے، پاپائیت کی حمایت کرنے والے اتحادیوں کیساتھ دوستانہ تعلقات اُستوار کرنے اور دُنیائےمسیحیت کے راہنماؤں کو ترکی کی طرف سے موجود خطرے کے پیشِنظر متحد رکھنے کی خواہش نے بظاہر اُسکی سیاسی اور کلیسیائی سرگرمیوں کو تشکیل دیا تھا۔
تاہم، اُسکے چالچلن کی بابت کیا ہے؟ ایک عالم کے مطابق، ”چرچ کو ہر دَور میں ریاکار مسیحیوں اور بددیانت پادریوں کا سامنا رہا ہے۔ لہٰذا مسیح نے خود اس بات کی پیشینگوئی کی تھی تاکہ دوسروں کیلئے یہ حیرانی کا باعث نہ ہو، بلکہ اُس نے تو یہوداہ کو بطور رسول برداشت کرتے ہوئے اپنی کلیسیا کو گیہوں اور کڑوے دانوں کے کھیت یا اچھی اور خراب مچھلیوں سے بھرے جال سے بھی تشبِیہ دی تھی۔“ *
یہی عالم مزید بیان کرتا ہے: ”اگر زیور خراب ہو جائے تو اُس میں جڑے ہیرے کی قدروقیمت کبھی کم نہیں ہوتی، اسی طرح ایک پادری کا گنہگارانہ چالچلن بنیادی طور پر اُسکے سکھائے گئے عقیدے کو متاثر نہیں کرتا۔ سونے کو چُھونے والے ہاتھ خواہ پاک ہوں یا ناپاک اُس کی متی ۲۳:۲، ۳) تاہم، کیا واقعی ایسا استدلال آپ کو قائل کرتا ہے؟
قدروقیمت میں کوئی کمی نہیں آتی۔“ ایک کیتھولک مؤرخ استدلال کرتا ہے کہ الیگزینڈر ششم کے سلسلے میں مخلص کیتھولک لوگوں کو فقیہوں اور فریسیوں کی بابت اپنے شاگردوں کو دی جانے والی یسوع کی نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت تھی: ”جوکچھ وہ تمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکن اُنکے سے کام نہ کرو۔“ (کیا یہ سچی مسیحیت ہے؟
یسوع نے سچے مسیحیوں کی شناخت کے سلسلے میں ایک سادہ اُصول پیش کِیا: ”اُنکے پھلوں سے تم اُنکو پہچان لو گے۔ کیا جھاڑیوں سے انگور یا اُونٹکٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں؟ اِسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے۔ اچھا درخت بُرا پھل نہیں لا سکتا اور نہ بُرا درخت اچھا پھل لا سکتا ہے۔ پس اُنکے پھلوں سے تم اُنکو پہچان لو گے۔“—متی ۷:۱۶-۱۸، ۲۰۔
عام طور پر، صدیوں کے دوران مذہبی راہنماؤں نے سچی مسیحیت کے اُن تقاضوں کو کیسے پورا کِیا اور موجودہ وقت میں پورا کر رہے ہیں جنہیں یسوع نے قائم کِیا تھا اور جنکی نقل اُسکے سچے شاگردوں نے کی؟ آئیے ان میں سے دو حلقوں—سیاست میں شمولیت اور طرزِزندگی—پر غور کریں۔
یسوع کوئی دُنیاوی حاکم نہیں تھا۔ اُس نے ایک سادہ زندگی بسر کی جسکی بابت اُس نے خود تسلیم کِیا کہ اُس کے پاس ”سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔“ اُسکی بادشاہت ”اس دُنیا کی نہیں“ تھی اور ’جس طرح یسوع دُنیا کا نہیں تھا، اُسکے شاگردوں کو بھی دُنیا کا حصہ نہیں‘ ہونا چاہئے۔ پس یسوع نے اپنے زمانہ کے سیاسی معاملات میں حصہ لینے سے انکار کِیا۔—متی ۸:۲۰؛ یوحنا ۶:۱۵؛ ۱۷:۱۶؛ ۱۸:۳۶۔
تاہم، کیا یہ بات سچ نہیں کہ صدیوں سے مذہبی تنظیموں نے طاقت اور مالی فوائد کیلئے سیاسی حکمرانوں کیساتھ ہاتھ ملایا ہے اگرچہ یہ عام لوگوں کیلئے تکلیف پر منتج ہوا ہے؟ کیا یہ بات بھی سچ نہیں کہ بہتیرے پادری پُرآسائش زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ جن لوگوں کی اُنہیں خدمت کرنی چاہئے وہ غربت کا شکار ہیں؟
یسوع کے سوتیلے بھائی یعقوب نے بیان کِیا تھا: ”اَے زنا کرنے والیو! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دُشمنی کرنا ہے؟“ (یعقوب ۴:۴) دُنیا سے دوستی کرکے ایک شخص ”خدا سے دُشمنی“ کیسے مول لیتا ہے؟ پہلا یوحنا ۵:۱۹ بیان کرتی ہے: ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“
بورجا کے زمانے کے ایک مؤرخ نے الیگزینڈر ششم کے اخلاقی معیاروں کی بابت لکھا: ”وہ بداخلاق تھا۔ وہ شرمندگی یا خلوصدلی کے ہر احساس سے ناواقف تھا اور اُسکا کوئی ایمان یا مذہب نہیں تھا۔ وہ لالچ، اختیار کی شدید خواہش، بےانتہا بربریت اور اپنے بچوں کے ترقی حاصل کرنے کا خواہاں تھا۔“ یقیناً بورجا کلیسیائی نظامِمراتب کا وہ واحد رُکن نہیں تھا جسکا چالچلن ایسا تھا۔
صحائف اس طرح کے چالچلن کی بابت کیا کہتے ہیں؟ پولس رسول نے استفسار کِیا، ”کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے . . . نہ زناکار . . . نہ لالچی۔“—۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰۔
بورجا خاندان کی بابت روم کی حالیہ نمائش کے واضح مقاصد میں سے ایک ”ان عظیم شخصیات کو انکے تاریخی پسمنظر میں پیش کرنا . . . اُنہیں معاف کرنے یا قصوروار ٹھہرانے کی بجائے اُنہیں سمجھنے کی کوشش کرنا ہے۔“ درحقیقت ذاتی نتیجہ اخذ کرنے کی ذمہداری سامعین پر چھوڑی گئی ہے۔ پس آپ نے کیا نتیجہ اخذ کِیا ہے؟
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 20 ان تمثیلوں کی درست وضاحتوں کیلئے واچٹاور، فروری ۱، ۱۹۹۵، صفحہ ۵، ۶ اور جون ۱۵، ۱۹۹۲، صفحہ ۱۷-۲۲ دیکھیں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
روڈیریگو بورجا، پوپ الیگزینڈر ششم
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
لوکریزیا بورجا کے باپ نے اُسے اپنی طاقت کو بڑھانے کیلئے استعمال کِیا
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
چیزارے بورجا جاہپسند اور بداخلاق تھا
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
جیرولامو ساوونارولا خاموش نہ رہا لہٰذا اُسے سولی پر جلا دیا گیا