اِن شہروں کیساتھ کیا ہوا؟
اِن شہروں کیساتھ کیا ہوا؟
میمفس اور تھیبس۔ یہ پُرانے زمانے میں دو شہر تھے جو مصر کے دارالحکومت بھی رہ چکے ہیں۔ بائبل میں میمفس کو نوف اور تھیبس کو نو کہا گیا ہے۔ میمفس کہاں واقع تھا؟ یہ دریائےنیل کی دوسری طرف قاہرہ سے کوئی ۱۴ میل کے فاصلے پر آباد تھا۔ پھر یسوع کے پیدا ہونے کے کوئی ۵۰۰،۱ سال پہلے تھیبس مصر کا نیا دارالحکومت بن گیا۔ یہ میمفس سے کوئی ۳۰۰ میل جنوب میں واقع تھا۔ تھیبس میں بہت سے مندر تھے۔ ان میں سے کارنک مندر مشہور ہے کیونکہ یہ سب سے بڑی عمارت ہے جو ستونوں پر بنائی گئی تھی۔ اس مندر میں لوگ آمون کی پوجا کرتے تھے جو مصریوں کا سب سے بڑا دیوتا تھا۔
میمفس اور تھیبس کے بارے میں بائبل میں کونسی پیشینگوئیاں کی گئی تھیں؟ بائبل میں خدا نے مصر کے فرعون، مصری دیوتاؤں اور خاص طور پر شہر ’نو کے آمون‘ کو تباہ کرنے کی پیشینگوئی کی۔ (یرمیاہ ۴۶:۲۵، ۲۶) آمون کے پرستاروں کو بھی ’کاٹ ڈالا‘ جانا تھا۔ (حزقیایل ۳۰:۱۴، ۱۵) بالکل ایسا ہی واقع ہوا۔ آمون کا مندر تباہ ہو گیا اور آجکل اُسکی پوجا کوئی نہیں کرتا۔ جہاں پہلے تھیبس کا شہر آباد تھا آج وہاں لکساَور کا قصبہ اور کچھ دیہات ہیں۔
لیکن میمفس کے ساتھ کیا ہوا؟ آجکل وہاں پر صرف اُس دَور کی قبریں باقی ہیں۔ بائبل کے بارے میں کھوج کرنے والے ایک شخص نے یوں کہا: ”جب عربوں نے مصر پر فتح حاصل کر لی تو اُنہوں نے اپنے دارالحکومت قاہرہ کو تعمیر کرنے کیلئے دریا پار میمفس سے پتھر لیجا کر اُسے تعمیر کِیا۔ وہ یہ کام کوئی سینکڑوں سالوں تک کرتے رہے اور جو پتھر باقی رہ گئے تھے وہ دریائےنیل بہا کر لے گیا۔ اب وہاں کالی مٹی کے سوا کچھ باقی نہیں بچا۔“ بائبل نے بالکل درست کہا تھا کہ میمفس ”ویران اور بھسم ہوگا۔ اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہیگا۔“—یرمیاہ ۴۶:۱۹۔
میمفس اور تھیبس کی تباہی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کی پیشینگوئیاں ہمیشہ پوری ہوتی ہیں۔ اِس وجہ سے ہمیں اُن پیشینگوئیوں پر مکمل بھروسا رکھنا چاہئے جو ابھی پوری نہیں ہوئیں۔—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱، ۲۹؛ لوقا ۲۳:۴۳؛ مکاشفہ ۲۱:۳-۵۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]
Photograph taken by courtesy of the British Museum