فیصلے کرنا—ایک ناگزیر چیلنج
فیصلے کرنا—ایک ناگزیر چیلنج
انیسویں صدی کے فرانسیسی شہنشاہ، نپولین بوناپارٹ نے ایک مرتبہ کہا: ”فیصلہ کرنے سے مشکل اور گرانقدر کام کوئی نہیں ہے۔“ آپ فیصلہ کرنے کے سلسلے میں شاید دونوں پہلوؤں سے متفق ہوں کیونکہ لوگ عام طور پر اپنی زندگی سے متعلق فیصلے کرنے کو گرانقدر خیال کرتے ہیں۔ تاہم، وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ فیصلے کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
فیصلے کرنا مشکل ہو یا آسان، یہ ناگزیر کام ہے۔ ہمیں روزانہ کئی فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ ہمیں ہر روز صبح جاگنے کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کیا پہنیں، کیا کھائیں اور اِسی طرح سے دن کے دوران درجنوں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ اِن میں سے بیشتر فیصلے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ہم اُنہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ ہم اُنکے درست یا غلط ہونے کے سلسلے میں زیادہ فکرمند نہیں ہوتے۔
اِسکے برعکس، بعض فیصلے بڑے دُوررَس اثرات رکھتے ہیں۔ آجکل کی دُنیا میں بہتیرے نوجوانوں کو کوئی پیشہ اختیارکرنے کے سلسلے میں فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ اُنہیں تعلیم حاصل کرنے کی بابت بھی سوچنا پڑتا ہے کہ اُنہیں کیسی اور کتنی تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔ جلد یا بدیر، اُنہیں یہ بھی فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ آیا اُنہیں شادی کر لینی چاہئے یا کنوارے رہنا چاہئے۔ شادی کا فیصلہ کرنے والوں کو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ ’کیا مَیں شادی کرنے کے قابل ہو گیا ہوں؟ مجھے کیسا ساتھی چاہئے یا زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مجھے کیسے ساتھی کی ضرورت ہے؟‘ ساتھی کے انتخاب کے سلسلے میں فیصلے ہماری زندگی میں بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔
زیادہ اہم معاملات میں دانشمندانہ فیصلے کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہماری خوشی کا انحصار بڑی حد تک اِسی بات پر ہے۔ بعض یہ سوچتے ہیں کہ وہ ہر لحاظ سے ایسے فیصلے کرنے کے قابل ہیں اور پیش کی جانے والی ہر مدد کو رد کر دیتے ہیں۔ کیا یہ دانشمندانہ بات ہے؟ آئیے دیکھیں۔
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
Napoleon: From the book
The Pictorial History of the World