یہوواہ کے درخت شاداب رہتے ہیں
یہوواہ خدا کی شاندار تخلیق
یہوواہ کے درخت شاداب رہتے ہیں
کیا آپ نے کبھی اُونچےاُونچے درختوں میں سے آنے والی سورج کی روشنی کو دیکھا ہے؟ کیا آپ نے اِن درختوں میں سے گزرتی ہوئی ہوا کی سرسراہٹ سنی ہے؟—یسعیاہ ۷:۲۔
کئی ممالک میں موسمِخزاں میں درختوں کے پتے لال، نارنجی اور زرد ہو جاتے ہیں۔ بِلاشُبہ، دُور سے ایسا لگتا ہے کہ جنگل میں آگ لگی ہوئی ہے! یہ منظر یسعیاہ نبی کے اِن الفاظ کی سچائی کو واضح کرتا ہے: ”اَے پہاڑو! اَے جنگل اور اُسکے سب درختو! نغمہپردازی کرو!“—یسعیاہ ۴۴:۲۳۔ *
خشک زمین کا ۳۰ فیصد جنگلات سے بھرا ہوا ہے۔ جنگلات اور اِن میں پائی جانے والی جاندار مخلوق انتہائی پُروقار طریقے سے اپنے خالق یہوواہ خدا کی حمد کرتی ہے۔ زبورنویس نے ایک گیت میں گایا: ”زمین پر سے [یہوواہ] کی حمد کرو۔ . . . اَے میوہدار درختو اور سب دیودارو!“—زبور ۱۴۸:۷-۹۔
درختوں کے بارے میں ایک کتاب یوں بیان کرتی ہے: ”درخت انسان کی روزمرّہ ضروریات پوری کرتے اور اپنی خوبصورتی کے ذریعے اُنکو خوش کرتے ہیں۔“ جنگلات کے ذریعے زمین کے پانی کے ذخیرے صاف رہتے ہیں۔ درخت ہوا کی آلودگی کو بھی دُور کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ درخت کے پتے ہوا سے کاربنڈائیآکسائیڈ گیس کو جذب کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ ضیائیتالیف کے عمل کے ذریعے وہ پانی، معدنیات اور سورج کی روشنی کی مدد سے اپنے لئے خوراک پیدا کرتے اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔
جنگلات خوبصورتی اور نمونےسازی کا شاہکار ہیں۔ اِن میں اُونچے اُونچے درختوں کے علاوہ گھاس، بیلیں، جھاڑیاں اور جڑیبوٹیاں اُگتی ہیں۔ یہ پودے درختوں کے بلبوتے پر زندہ رہتے ہیں۔ وہ اِنکے سایے میں اُگتے ہیں اور اِن سے پانی حاصل کرتے ہیں۔
خزاں کے موسم میں اکثر جنگلات میں درختوں سے فی ایکڑ ایک کروڑ پتے جھڑتے ہیں۔ جب جنگل کے کیڑےمکوڑے اِن پتوں کو کھاتے ہیں تو انکے فضلے سے مٹی کو طاقت ملتی ہے۔ جیہاں، جنگل میں کچھ ضائع نہیں ہوتا بلکہ اِن ننھےمنے کیڑوں کی مدد سے زمین دوبارہ کاشت کیلئے بحال ہوتی رہتی ہے۔
درختوں کے جھڑے ہوئے پتوں کے نیچے بہت سے کیڑےمکوڑے بسیرا کرتے ہیں۔ جنگلات کے بارے میں ایک کتاب یوں بیان کرتی ہے کہ ”اگر آپ جنگل کے ایک مُربع فٹ کی مٹی کو ایک اِنچ کی گہرائی تک کھودیں تو اِس میں ۳۵۰،۱ کیڑےمکوڑے ملیں گے۔ اِن میں وہ اربوں کیڑےمکوڑے شامل نہیں جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔“ اِسکے علاوہ، جنگل میں پرندے اور رینگنے اور دودھ پلانے والے جانور بھی کثرت سے ہوتے ہیں۔ اِن تمام جانداروں کو کس نے بنایا ہے؟ اُنکا خالق کہتا ہے ”جنگل کا ایک ایک جانور اور ہزاروں پہاڑوں کے چوپائے میرے ہی ہیں۔“—زبور ۵۰:۱۰۔
کچھ ایسے جانور ہوتے ہیں جو سرماخوابی کرتے ہیں اور سردی کی شدت اور طویل مدت تک خوراک کی کمی سے بچ جاتے ہیں۔ تاہم سب جانور سرماخوابی نہیں کرتے اور نہ ہی اِس کٹھن وقت کیلئے خوراک جمع کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہرن جو سردی کے موسم میں میدانوں اور کھیتوں میں چوکڑیاں بھرتے نظر آتے ہیں۔ وہ درختوں کی شاخوں اور کونپلوں کو چرتے ہیں جیسا آپ ملک جرمنی میں لی گئی اِس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔
خدا کے کلام میں اکثر پودوں کا ذکر کِیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بائبل میں ۱۳۰ مختلف پودوں کے نام درج ہیں جن میں سے ۳۰ درختوں کے نام ہیں۔ اس کے بارے میں ایک ماہرِنباتیات کہتا ہے کہ ”سائنس کی کتابوں کے علاوہ کسی اَور کتاب میں اتنے مختلف پودوں کا ذکر نہیں کِیا گیا جتنا بائبل میں کِیا گیا ہے۔“
جنگلات اور درخت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہیں۔ جب ہم کسی گھنے جنگل میں سے گزرتے ہیں یا پھر کسی باغ میں درختوں کے سایے میں سیر کرتے ہیں تو ہم زبورنویس کی طرح کہہ سکتے ہیں کہ ”[یہوواہ] کے درخت شاداب رہتے ہیں یعنی لبناؔن کے دیودار جو اُس نے لگائے۔ جہاں پرندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں۔“—زبور ۱۰۴:۱۶، ۱۷۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۴ کے کیلنڈر کو دیکھیں، جنوری/فروری۔
[صفحہ ۹ پر بکس/تصویر]
مشرقِوسطیٰ کے تمام درختوں میں بادام کا درخت سب سے نرالا ہے۔ موسمِسرما کے بعد سب سے پہلے بادام کے درخت ہی میں پھول نکلتے ہیں۔ اسلئے عبرانی لوگ اِس درخت کو ”جاگنے والا“ کہا کرتے تھے۔ بہار کے موسم میں ایسے لگتا ہے جیسے بادام کے درخت گلابی اور سفید پھولوں کا لباس پہنے موسمِسرما کی نیند سے جاگے ہوں۔—واعظ ۱۲:۵۔
زمین پر تقریباً ۰۰۰،۹ مختلف قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں۔ اِن میں سے تقریباً ۰۰۰،۵ چہچہانے والے پرندے ہیں۔ اِن پرندوں کی سُریلی آواز گھنے جنگلات کے سناٹے کو توڑ دیتی ہے۔ (زبور ۱۰۴:۱۲) اِن میں سے کئی چڑیاں ایک سے زیادہ دُھن میں چہچہا سکتی ہیں۔ اِس تصویر میں دکھائی گئی ہری، پیلی اور خاکستری رنگ والی چھوٹی سی چڑیا (مورننگ واربلر) بھی ایسی چڑیوں میں شامل ہے۔—زبور ۱۴۸:۱، ۱۰۔
[صفحہ ۹ پر تصویر]
فرانس کا ایک جنگل