مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی

جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی

جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی

جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو یہ دُعا کرنا سکھائی،‏ ”‏تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو،‏“‏ تو وہ ایک ایسے شخص کے طور پر بات کر رہا تھا جسے آسمانی زندگی کا تجربہ تھا۔‏ (‏متی ۶:‏۱۰؛‏ یوحنا ۱:‏۱۸؛‏ ۳:‏۱۳؛‏ ۸:‏۴۲‏)‏ یسوع اپنی زمینی زندگی سے قبل،‏ ایسے وقت کا تجربہ کر چکا تھا جب آسمان اور زمین کے تمام کام خدا کی مرضی کے مطابق ہوتے تھے۔‏ وہ انتہائی اطمینان‌بخش اور کامیابی کے دن تھے۔‏—‏امثال ۸:‏۲۷-‏۳۱‏۔‏

خدا کی پہلی تخلیق روحانی تھی،‏ ’‏یہوواہ کے فرشتے!‏ جو زور میں بڑھکر اور اُسکے کلام کی آواز سن کر اُس پر عمل کرتے تھے۔‏‘‏ وہ سب ’‏اُسکے خادم اور اُسکی مرضی بجا لاتے تھے۔‏‘‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ کیا اُنکی اپنی کوئی مرضی تھی؟‏ جی‌ہاں،‏ زمین کی بنیاد ڈالتے وقت ”‏خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے۔‏“‏ (‏ایوب ۳۸:‏۷‏)‏ اُنکی خوشی کی للکار نے یہ ظاہر کِیا تھا کہ وہ خدا کی مرضی سے خوش تھے اور اُنکی مرضی خدا کے مقصد کی مطابقت میں تھی۔‏

خدا نے زمین کو بنانے کے بعد،‏ اسے انسانی آبادی کیلئے آراستہ کِیا اور آخر میں پہلے آدمی اور عورت کو بنایا۔‏ (‏پیدایش،‏ باب ۱‏)‏ کیا یہ موقع بھی خوشی کرنے کا تھا؟‏ الہامی سرگزشت بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔‏“‏—‏پیدایش ۱:‏۳۱‏۔‏

ہمارے پہلے والدین اور اُنکی اولاد کیلئے خدا کی مرضی کیا تھی؟‏ پیدایش ۱:‏۲۸ کے مطابق یہ بھی سب کچھ بہت اچھا تھا:‏ ”‏خدا نے اُنکو برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔‏“‏ اس شاندار حکم کو پورا کرنے کیلئے،‏ ہمارے پہلے والدین اور اُنکی اولاد کو ہمیشہ تک زندہ رہنے کی ضرورت تھی۔‏ اس میں کسی مصیبت،‏ ناانصافی،‏ دُکھ‌درد یا موت کا ذکر نہیں تھا۔‏

یہ اُس وقت کی بات ہے جب آسمان اور زمین دونوں پر خدا کی مرضی پوری ہو رہی تھی۔‏ اُسکی مرضی بجا لانے والے بیحد خوش اور مطمئن تھے۔‏ مگر گڑبڑ کہاں پر ہوئی؟‏

اچانک خدا کی مرضی کو چیلنج کِیا گیا۔‏ تاہم اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اس کا کوئی حل ہی نہ ہو۔‏ تاہم،‏ اس کی وجہ سے ایک طویل عرصے تک دُکھ‌درد اور غم کا سامنا کرنا پڑا جس نے انسانوں کیلئے خدا کی مرضی کے سلسلے میں بہت ابتری پیدا کر دی۔‏ ہم سب اسی کا شکار ہیں۔‏ یہ چیلنج کیا تھا؟‏

بغاوت کے دَور میں خدا کی مرضی

‏’‏خدا کے ایک روحانی بیٹے‘‏ نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر خدا کی مرضی کی مخالفت کی۔‏ اس روحانی مخلوق نے اس منصوبے پر جتنا زیادہ سوچا اُسے یہ اُتنا ہی آسان اور دلکش لگا۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اُس نے سوچا ہوگا کہ اگر مَیں پہلے انسانی جوڑے کو اپنے پیچھے لگا لیتا ہوں تو پھر خدا اپنی حاکمیت کے ایک حریف کو برداشت کرنے پر مجبور ہو جائیگا۔‏ اُس نے سوچا ہوگا کہ خدا اُنہیں سزا نہیں دیگا کیونکہ ایسا کرنے سے اُسکا مقصد ناکام ہو جائیگا۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا نے اپنے مقصد میں ردوبدل کرتے ہوئے اس روحانی مخلوق کو کسی حد تک من‌مانی کرنے کی آزادی دے دی جسکی فرمانبرادری اب اُسکی زمینی مخلوق کریگی۔‏ موزوں طور پر،‏ اس باغی کو بعدازاں شیطان یعنی ’‏مزاحمت کرنے والا‘‏ کہا گیا۔‏—‏ایوب ۱:‏۶‏۔‏

اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے شیطان عورت کے پاس گیا۔‏ اُس نے اُسے خدا کی مرضی کو نظرانداز کرنے اور آزاد مرضی کی مالک بننے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏تُم ہرگز نہ مرو گے۔‏ بلکہ .‏ .‏ .‏ تُم خدا کی مانند نیک‌وبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۵‏)‏ عورت نے محسوس کِیا کہ اُسے زیادہ آزادی مل جائیگی لہٰذا اُس نے ایک بہتر زندگی حاصل کرنے کی خاطر اس پیشکش کو قبول کر لیا۔‏ بعدازاں اُس نے اپنے شوہر کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔‏—‏پیدایش ۳:‏۶‏۔‏

اس جوڑے کیلئے خدا کی مرضی یہ نہیں تھی۔‏ یہ اُنکی اپنی مرضی تھی جو تباہ‌کُن نتائج کا باعث بنی تھی۔‏ خدا نے اُنہیں پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ایسی روش اُنکی موت کا باعث بن سکتی ہے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۳‏)‏ اُنہیں خدا سے آزاد ہوکر خوش رہنے کے لئے خلق نہیں کِیا گیا تھا۔‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ چنانچہ وہ ناکامل بن جائینگے اور یوں موت اُنکی اولاد میں بھی منتقل ہو جائیگی۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ شیطان ان اثرات کو زائل نہیں کر سکتا تھا۔‏

کیا یہ تبدیلیاں زمین اور انسان کیلئے خدا کے مقصد یا مرضی کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے تبدیل کر دینگی؟‏ جی‌نہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۹-‏۱۱‏)‏ مگر اُنہوں نے ایسے مسائل کھڑے کر دئے جنکا حل ضروری تھا:‏ شیطان کے دعویٰ کے مطابق کیا انسان خدا کی مانند نیک‌وبد کے جاننے والے بن“‏ سکتے ہیں؟‏ دوسرے لفظوں میں اگر ہمیں کافی زیادہ وقت دیا جائے تو کیا ہم دُرست اور غلط،‏ مفید اور نقصاندہ کے درمیان اور زندگی کے دیگر حلقوں میں اپنے لئے خود فیصلے کر سکتے ہیں؟‏ کیا خدا بہترین حاکم کے طور پر کُلی تابعداری کا حقدار ہے؟‏ کیا اُسکی مرضی مکمل فرمانبرداری کی مستحق ہے؟‏ آپ کیا جواب دینگے؟‏

تمام ذی‌شعور مخلوقات کے سامنے اس مسئلے کو حل کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا:‏ جو لوگ خدا سے آزاد ہوکر زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اُنہیں اُنکے حال پر چھوڑ دیا جائے۔‏ اُنہیں ہلاک کر ڈالنا مسائل کا حل نہیں ہوگا۔‏ انسانوں کو کچھ عرصہ کیلئے آزاد چھوڑ دینا خودبخود مسائل کو حل کر دیگا کیونکہ نتائج اُنکے سامنے آ جائینگے۔‏ جب خدا نے پہلی عورت کو بتایا کہ اُسکے اولاد پیدا ہوگی تو اُس نے اسی حل کی طرف اشارہ کِیا تھا۔‏ اسطرح انسانی خاندان کا آغاز ہو جائیگا۔‏ اسی وجہ سے آج ہم سب زندہ ہیں!‏—‏پیدایش ۳:‏۱۶،‏ ۲۰‏۔‏

تاہم،‏ اسکا یہ مطلب نہیں تھا کہ خدا انسانوں اور اس باغی روحانی بیٹے کو ہمیشہ اپنی من‌مانی کرنے کی اجازت دے دیگا۔‏ خدا اپنی حاکمیت سے دستبردار نہ ہوا اور اُس نے اپنے مقصد کو بھی ترک نہ کِیا۔‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ اسکی وضاحت اُس نے بغاوت کے شروع کرنے والے اور اسکے ناقص اثرات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی پیشینگوئی کرتے ہوئے کی تھی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ اسلئے شروع ہی میں انسانی خاندان سے مخلصی کا وعدہ کِیا گیا تھا۔‏

اسی دوران،‏ ہمارے پہلے والدین نے خود کو اور اپنی مستقبل کی اولاد کو خدا کی حکمرانی سے الگ کر لیا۔‏ اُنکے فیصلے کے تمام افسوسناک نتائج کو روکنے کیلئے خدا نے بارہا کارروائی کی۔‏ یہ بالکل ایسے ہی تھا کہ گویا وہ اُنہیں خودمحتار بننے سے روک رہا تھا۔‏

بیشک،‏ لوگ خدا کی حکمرانی کا انتخاب کر سکتے تھے۔‏ وہ سیکھ سکتے تھے کہ انسانوں کیلئے خدا کی مرضی کیا ہے اور پھر اسکی پیروی کر سکتے تھے۔‏ (‏زبور ۱۴۳:‏۱۰‏)‏ تاہم وہ اُس وقت تک مسائل کا شکار رہینگے جبتک انسانوں کی مکمل آزادی کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔‏

ذاتی انتخاب کے اثرات جلد ہی نمایاں ہونے لگے۔‏ انسانی خاندان کے پہلوٹھے بیٹے،‏ قائن نے اپنے بھائی ہابل کو جان سے مار ڈالا کیونکہ ”‏اُس کے کام بُرے تھے اور اُس کے بھائی کے کام راستی کے تھے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۲‏)‏ یہ خدا کی مرضی نہیں تھی کیونکہ خدا نے قائن کو پہلے سے آگاہ کِیا تھا اور بعدازاں اُسے سزا بھی دی تھی۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۳-‏۱۲‏)‏ قائن نے شیطان کی پیش‌کردہ اخلاقی خودمختاری کا انتخاب کِیا کیونکہ وہ ”‏اُس شریر سے تھا۔‏“‏ دوسروں نے بھی ایسا ہی کِیا۔‏

انسانی تاریخ کے اگلے ۱۵۰۰ سال کے اندر،‏ ”‏زمین خدا کے آگے ناراست ہو گئی تھی اور وہ ظلم سے بھری تھی۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۱۱‏)‏ زمین کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے فیصلہ‌کُن قدم اُٹھانے کی ضرورت تھی۔‏ خدا نے ایک عالمگیر طوفان لانے اور ایک راست خاندان یعنی نوح اور اُسکی بیوی،‏ اُسکے بیٹوں اور اُنکی بیویوں کو بچانے کے ذریعے کارروائی کی تھی۔‏ (‏پیدایش ۷:‏۱‏)‏ ہم سب اُنہی کی اولاد ہیں۔‏

اُس وقت سے لیکر،‏ انسانی تاریخ کے مطابق،‏ خدا نے اُن لوگوں کیلئے راہنمائی فراہم کی ہے جو خلوصدلی سے اُسکی مرضی جاننے کے خواہاں ہیں۔‏ جو لوگ راہنمائی کیلئے اُس پر اُمید رکھتے ہیں اُن کیلئے اُس نے اپنے وفادار بندوں کو اپنی باتیں ریکارڈ کرنے کا الہام بخشا۔‏ یہ بائبل میں قلمبند ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ اُس نے وفادار انسانوں کو اپنے ساتھ قریبی رشتہ قائم کرنے حتیٰ‌کہ اپنا دوست بننے کی اجازت دی۔‏ (‏یسعیاہ ۴۱:‏۸‏)‏ نیز اُس نے اُنہیں ایسے تکلیف‌دہ حالات کے تحت درکار تقویت فراہم کی جنکا نسلِ‌انسانی نے ان تمام سالوں کے دوران تجربہ کِیا ہے۔‏ (‏زبور ۴۶:‏۱؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ اس تمام کیلئے ہم اُسکے کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں!‏

‏’‏تیری مرضی پوری ہو‘‏

خدا نے آج تک جوکچھ کِیا ہے صرف وہی انسانوں کیلئے اُسکی مرضی نہیں ہے۔‏ مسیحی رسول پطرس نے لکھا:‏ ”‏اُسکے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہیگی۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ یہ علامتی زبان انسانوں پر ایک نئی حکومت اور اس حکمرانی کے تحت نئے انسانی معاشرے کا ذکر کرتی ہے۔‏

واضح الفاظ میں دانی‌ایل نبی نے لکھا:‏ ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی .‏ .‏ .‏ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ یہ پیشینگوئی موجودہ ناقص نظام کی بربادی اور اسکی جگہ خدا کی بادشاہت یا حکومت کے آنے کا ذکر کرتی ہے۔‏ یہ واقعی خوشخبری ہے!‏ لڑائی‌جھگڑے اور خودغرضی کی وجہ سے پُرتشدد دُنیا یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک بار پھر اس زمین کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا جائیگا۔‏

یہ کب واقع ہوگا؟‏ یسوع کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏یہ باتیں کب ہونگی؟‏ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟‏“‏ اسکے جواب میں یسوع نے جوکچھ کہا اُسکا ایک حصہ یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۱۴‏۔‏

تمام لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ منادی کا یہ کام عالمی پیمانہ پر کِیا جا رہا ہے۔‏ آپ نے اپنے آس‌پڑوس میں بھی یہ ہوتا دیکھا ہے۔‏ اپنی کتاب دیز آلسو بیلیو،‏ میں پروفیسر چارلز ایس.‏ براڈن لکھتا ہے:‏ ”‏یہوواہ کے گواہوں نے واقعی دُنیا کو اپنی گواہی سے بھر دیا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ بادشاہی کی خوشخبری کو اس حد تک پھیلانے میں کسی نے اتنا کام نہیں کِیا جتنا یہوواہ کے گواہوں نے کِیا ہے۔‏“‏ گواہ ۲۳۰ سے زائد ممالک میں اور تقریباً ۴۰۰ زبانوں میں سرگرمی کیساتھ خوشخبری کا اعلان کر رہے ہیں۔‏ اس سے پہلے یہ کام اتنے وسیع پیمانے پر کبھی نہیں ہوا۔‏ یہ اس بات کا ایک واضح ثبوت ہے کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت انسانی حکومتوں کی جگہ لے لیگی۔‏

جس بادشاہت کی بابت یسوع نے منادی کرنے کیلئے کہا یہ وہی بادشاہت ہے جسکی بابت اُس نے نمونے کی دُعا میں دُعا کرنا سکھایا تھا:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۰‏)‏ جی‌ہاں یہی بادشاہت وہ آلۂ‌کار ہے جسے خدا زمین اور انسان کیلئے اپنے مقصد اور مرضی کو پورا کرنے کیلئے استعمال کریگا۔‏

اسکا کیا مطلب ہے؟‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴ جواب دیتی ہے:‏ ”‏پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُنکے ساتھ رہیگا اور اُنکا خدا ہوگا۔‏ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔‏ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ اُس وقت خدا کی مرضی مکمل طور پر زمین اور آسمان میں پوری ہوگی۔‏ * کیا آپ اسکا حصہ بننا چاہینگے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 26 اگر آپ خدا کی بادشاہی کی بابت مزید سیکھنا چاہتے ہیں تو براہِ‌مہربانی اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں یا پھر اس رسالے کے صفحہ ۲ پر درج کسی موزوں پتے پر لکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

خدا سے آزادی تکلیف پر منتج ہوگی