آپ خدا کو خوش کر سکتے ہیں
آپ خدا کو خوش کر سکتے ہیں
جوکچھ ہم کرتے ہیں کیا اس کا خدا کی ذات پر اثر پڑتا ہے؟ کیا خدا واقعی خوشی محسوس کر سکتا ہے؟ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ خدا محض ایک قوت ہے۔ کیا ایک قوت خوشی محسوس کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ لیکن غور کریں کہ بائبل خدا کے بارے میں کیا کہتی ہے۔
یسوع مسیح نے کہا کہ ”خدا رُوح ہے۔“ (یوحنا ۴:۲۴) رُوح اور انسان میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ہم رُوح کو دیکھ نہیں سکتے۔ لیکن اس کے باوجود رُوح کا ”روحانی جسم“ ہوتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۴؛ یوحنا ۱:۱۸) بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا کی آنکھیں، کان اور ہاتھ ہیں لیکن یہ محض علامتی مفہوم میں کہا گیا ہے۔ * خدا کا ذاتی نام ”یہوواہ“ ہے۔ (زبور ۸۳:۱۸) بائبل ظاہر کرتی ہے کہ خدا ایک روحانی ہستی ہے۔ (عبرانیوں ۹:۲۴) ”وہ زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے۔“—یرمیاہ ۱۰:۱۰۔
یہوواہ ایک ایسی ہستی ہے جو سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ اپنی مرضی کے مطابق عمل کر سکتا ہے۔ یہوواہ خاص خوبیوں اور جذبات کا مالک بھی ہے۔ بائبل صاف ظاہر کرتی ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کو کیا پسند ہے اور کیا ناپسند ہے۔ انسان ساختہ بُت اور مورتیں اپنے بنانے والوں کی خوبیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ جبکہ خدا نے انسان کو اپنی صورت میں بناکر اسے اپنے جیسی خوبیوں سے نوازا ہے۔—پیدایش ۱:۲۷؛ یسعیاہ ۴۴:۷-۱۱۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ ”خدایِمبارک“ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۱) وہ اپنی تخلیق سے خوش ہونے کے علاوہ اپنے مقصد کو پورا کرنے سے بھی لطف اُٹھاتا ہے۔ یہوواہ نے یسعیاہ نبی کے ذریعے کہا: ”مَیں اپنی مرضی بالکل پوری کروں گا۔ . . . مَیں ہی نے یہ کہا اور مَیں ہی اُس کو وقوع میں لاؤں گا۔ مَیں نے اس کا ارادہ کِیا اور مَیں ہی اسے پورا کروں گا۔“ (یسعیاہ ۴۶:۹-۱۱) زبورنویس نے لکھا: ”[یہوواہ] اپنی صنعتوں سے خوش ہو۔“ (زبور ۱۰۴:۳۱) خدا ایک اَور بات سے بھی خوش ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“ (امثال ۲۷:۱۱) یہ کتنی بڑی برکت ہے کہ ہم خدا کو خوش کر سکتے ہیں!
ہم خدا کے دل کو کیسے شاد کر سکتے ہیں
نوح نے خدا کے دل کو خوش کِیا۔ بائبل کہتی ہے کہ وہ ”[یہوواہ] کی نظر میں مقبول ہوا“ کیونکہ وہ ”اپنے زمانہ کے لوگوں میں بےعیب تھا۔“ خدا بُرے لوگوں کے مقابلے میں نوح کے ایمان اور اُس کی فرمانبرداری سے بہت خوش تھا۔ اس لئے بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”نوؔح خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔“ (پیدایش ۶:۶، ۸، ۹، ۲۲) ”ایمان ہی کے سبب سے نوؔح نے . . . خدا کے خوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لئے کشتی بنائی۔“ (عبرانیوں ۱۱:۷) یہوواہ خدا اپنے نبی نوح کے ساتھ اتنا خوش تھا کہ اُس نے اسے اپنے خاندان سمیت اس بُرے وقت سے بچا لیا۔
ابرہام نبی بھی یہوواہ کے ساتھ ایک قریبی رشتہ رکھتا تھا۔ یہوواہ نے اُس کو بتایا تھا کہ وہ سدوم اور عمورہ کے باشندوں کو ان کی بدکاری کی وجہ سے تباہ کرے گا۔ ابرہام یہوواہ کو بہت اچھی طرح سے جانتا تھا۔ اس لئے اس کو یقین تھا کہ یہوواہ بُرے لوگوں کو ختم کرے گا لیکن اچھے لوگوں کو نجات بخشے گا۔ (پیدایش ۱۸:۱۷-۳۳) کچھ سال بعد ابرہام خدا کی ہدایت پر عمل کرنے کے لئے ’اضحاؔق کو نذر گزراننے لگا‘ کیونکہ ”وہ سمجھا کہ خدا مُردوں میں سے جلانے پر بھی قادر ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۱۷-۱۹؛ پیدایش ۲۲:۱-۱۸) ابرہام کا ایمان اتنا مضبوط تھا اور وہ یہوواہ کے اتنا قریب تھا کہ ”وہ خدا کا دوست کہلایا۔“—یعقوب ۲:۲۳۔
قدیم اسرائیلی بادشاہ داؤد نے بھی خدا کو خوش کِیا۔ اس کے بارے میں یہوواہ نے کہا: ”مجھے ایک شخص یسیؔ کا بیٹا داؔؤد میرے دل کے موافق مل گیا۔ وہی میری تمام مرضی کو پورا کرے گا۔“ (اعمال ۱۳:۲۲) دیوہیکل فلستی جولیت کا مقابلہ کرتے وقت داؤد نے اپنا پورا بھروسا خدا پر رکھا۔ اُس نے بادشاہ ساؤل کو بتایا: ”[یہوواہ] نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا۔ وہی مجھ کو اِس فلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔“ داؤد نے یہوواہ کی برکت سے جولیت پر فتح حاصل کرکے اسے مار ڈالا۔ (۱-سموئیل ۱۷:۳۷، ۴۵-۵۴) داؤد چاہتا تھا کہ محض اس کے کام نہیں بلکہ ’اس کے مُنہ کا کلام اور اس کے دل کا خیال بھی یہوواہ کے حضور مقبول ٹھہرے۔‘—زبور ۱۹:۱۴۔
آجکل ہم یہوواہ کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟ ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ یہوواہ مختلف معاملوں کے بارے میں کیسا نظریہ رکھتا ہے۔ ایسا کرنے کے لئے ہمیں بائبل سے علم حاصل کرنا پڑے گا۔ اسی طرح ہم ’کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اُس کی مرضی کے علم سے معمور ہو جائیں گے تاکہ ہمارا چالچلن یہوواہ کے لائق ہو اور اُس کو ہر طرح سے پسند آئے۔‘ (کلسیوں ۱:۹، ۱۰) علم حاصل کرنے سے ہمارا ایمان زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کیونکہ ”بغیر ایمان کے اُس کو پسند آنا ناممکن ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) اپنا ایمان مضبوط رکھنے اور اپنی زندگی یہوواہ کی مرضی کے مطابق ڈھالنے سے ہم اُس کے دل کو خوش کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہوواہ کو آزردہ کرنے سے خبردار رہنا چاہئے۔
یہوواہ کو آزردہ نہ کریں
نوح کے دنوں پر غور کرتے ہوئے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کو آزردہ بھی کِیا جا سکتا ہے۔ اُس وقت زمین ”ظلم سے بھری تھی۔ اور خدا نے زمین پر نظر کی اور دیکھا کہ وہ ناراست ہو گئی ہے کیونکہ ہر بشر نے زمین پر اپنا طریقہ بگاڑ لیا تھا۔“ اِس بدکاری اور تشدد کو دیکھ کر خدا نے کیسا محسوس کِیا؟ بائبل کہتی ہے کہ ”[یہوواہ] زمین پر انسان کو پیدا کرنے سے ملول ہوا اور دل میں غم کِیا۔“ (پیدایش ۶:۵، ۶، ۱۱، ۱۲) خدا نے دُکھ محسوس کِیا کیونکہ انسان بہت بدکار ہو گئے تھے۔ اس نے انسان کو خلق تو کِیا لیکن اب وہ اپنی مخلوق کو ختم کرنے پر مجبور تھا۔
زبور ۷۸:۳۸-۴۱) اگرچہ بےوفا اسرائیلیوں پر اپنے ہی گناہوں کی وجہ سے مصیبتیں آئیں توبھی ”اُن کی تمام مصیبتوں میں [خدا] مصیبتزدہ ہوا۔“—یسعیاہ ۶۳:۹۔
اسرائیلیوں نے باربار یہوواہ کی نافرمانی کرکے اُسے آزردہ کِیا۔ زبورنویس نے کہا: ”کتنی بار اُنہوں نے بیابان میں اُس سے سرکشی کی اور صحرا میں اُسے آزردہ کِیا! اور وہ پھر خدا کو آزمانے لگے اور اُنہوں نے اؔسرائیل کے قدوس کو ناراض کِیا۔“ اس کے باوجود ’اس نے رحیم ہو کر اُن کی بدکاری معاف کر دی اور ہلاک نہیں کِیا بلکہ بارہا اپنے قہر کو روک لیا اور اپنے پورے غضب کو بھڑکنے نہیں دیا۔‘ (خدا اسرائیلیوں کے ساتھ رحم سے پیش آیا۔ اس کے باوجود ”اُنہوں نے خدا کے پیغمبروں کو ٹھٹھوں میں اُڑایا اور اُس کی باتوں کو ناچیز جانا اور اُس کے نبیوں کی ہنسی اُڑائی یہاں تک کہ [یہوواہ] کا غضب اپنے لوگوں پر ایسا بھڑکا کہ کوئی چارہ نہ رہا۔“ (۲-تواریخ ۳۶:۱۶) آخرکار اسرائیلیوں نے اس حد تک بغاوت کی کہ ”اُنہوں نے اُس کی رُوحِقدس کو غمگین کِیا“ اور اس وجہ سے یہوواہ ان سے ناراض ہو گیا۔ (یسعیاہ ۶۳:۱۰) اس کا نتیجہ کیا تھا؟ یہوواہ ہمیشہ ان کی حفاظت کرتا آیا تھا۔ لیکن اب اس نے بابل کے لشکروں کو یہوداہ پر قبضہ کرنے اور یروشلیم کو تباہ کرنے کی اجازت دے دی۔ (۲-تواریخ ۳۶:۱۷-۲۱) کتنے افسوس کی بات ہوتی ہے جب لوگ گُناہ کی راہ پر چل کر خدا کے لئے رنج کا باعث بنتے ہیں!
بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ بُرے کام کرنے سے ہم خدا کو آزردہ کر سکتے ہیں۔ (زبور ۷۸:۴۱) کچھ ایسے کام جن سے خدا نفرت کرتا ہے غرور، جھوٹ، قتل، جادوگری، فالگیری، باپدادا کی عبادت، بداخلاقی، ہمجنسپسندی، زِنا، محرمات سے مباشرت، غریبوں پر ظلم ڈھانا وغیرہ ہیں۔—احبار ۱۸:۹-۲۹؛ ۱۹:۲۹؛ استثنا ۱۸:۹-۱۲؛ امثال ۶:۱۶-۱۹؛ یرمیاہ ۷:۵-۷؛ ملاکی ۲:۱۴-۱۶۔
بُتپرستی کے بارے میں یہوواہ کیسا محسوس کرتا ہے؟ خروج ۲۰:۴، ۵ میں لکھا ہے: ”تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا۔“ کیوں؟ اسلئےکہ بُت ”خدا کے آگے مکروہ ہے۔“ (استثنا ۷:۲۵، ۲۶) یوحنا رسول نے کہا: ”اَے بچو! اپنے آپ کو بُتوں سے بچائے رکھو۔“ (۱-یوحنا ۵:۲۱) اس کے علاوہ پولس رسول نے لکھا: ”اَے میرے پیارو! بُتپرستی سے بھاگو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴۔
خدا کی خوشنودی کے طالب رہیں
بائبل کہتی ہے کہ ”راستباز [خدا] کے محرمِراز ہیں“ اور ”کاملِرفتار اُس کی خوشنودی ہیں۔“ (امثال ۳:۳۲؛ ۱۱:۲۰) اس کے برعکس وہ لوگ جو خدا کے معیاروں کو نظرانداز کرتے ہیں اسے ناراض کرتے ہیں اور اس کے قہر کا نشانہ بن جائیں گے۔ (۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۱۰) جلد ہی خدا زمین پر تمام بدکاری کو ختم کر دے گا۔—زبور ۳۷:۹-۱۱؛ صفنیاہ ۲:۲، ۳۔
بائبل ہمیں صاف صاف بتاتی ہے کہ یہوواہ ”کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔“ (۲-پطرس ۳:۹) بُرے کام کرنے والوں کو سزا دینے کی بجائے یہوواہ راستبازوں کے لئے محبت دکھانا چاہتا ہے۔ اِس لئے یہوواہ کو ”شریر کے مرنے میں . . . کچھ خوشی نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ شریر اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ رہے۔“—حزقیایل ۳۳:۱۱۔
ان باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کسی شخص کو اپنے غصے کا نشانہ یعقوب ۵:۱۱) خدا پر پورا بھروسا رکھتے ہوئے ”اپنی ساری فکر اُس پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔“ (۱-پطرس ۵:۷) یقیناً وہ لوگ جو خدا کے دل کو شاد کرتے ہیں اُس کے دوست بھی بن سکتے ہیں۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ’تجربہ سے معلوم کریں کہ خداوند کو کیا پسند ہے۔“—افسیوں ۵:۱۰۔
نہیں بنانا چاہتا۔ ’یہوواہ بہت ترس اور رحم ظاہر کرتا ہے۔‘ (یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ خدا نے اپنی شاندار خوبیوں کو ظاہر کِیا ہے اور ہم اُس کے دل کو شاد کر سکتے ہیں! اگر آپ ایسا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔ وہ آپ کو بتا سکتے ہیں کہ خدا کو خوش کرنے کی کوشش میں وہ کس طرح کامیاب ہوئے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 بکس ”بائبل میں خدا کو انسان سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے؟“ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۷ پر بکس]
بائبل میں خدا کی بابت انسانی اصطلاحیں کیوں استعمال کی گئی ہیں؟
”خدا رُوح ہے“ اِس لئے ہم اسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے۔ (یوحنا ۴:۲۴) بائبل میں خدا کی طاقت، اُس کی شان اور اُس کے کارنامے سمجھانے کے لئے استعارے، تشبِیہ اور تمثیلیں استعمال کی گئی ہیں۔ ہمیں یہ تو معلوم نہیں کہ خدا کا روحانی جسم کس طرح کا ہے لیکن بائبل بتاتی ہے کہ خدا کا دل، آنکھیں، کان، ہاتھ، بازو، اُنگلیاں اور پاؤں ہیں۔—پیدایش ۸:۲۱؛ خروج ۳:۲۰؛ ۳۱:۱۸؛ ایوب ۴۰:۹؛ زبور ۱۸:۹؛ ۳۴:۱۵۔
یہ وضاحتیں خدا کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے دی گئی ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ خدا کا روحانی جسم انسانی جسم کی مانند ہے۔ لیکن ایسی مشابہتوں کے بغیر خدا کو سمجھنا انسان کے لئے ناممکن ہوتا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خدا کی شخصیت انسان کی ایجاد ہے۔ بائبل کے مطابق خدا انسان کی صورت میں نہیں بلکہ انسان خدا کی صورت پر خلق کِیا گیا ہے۔ (پیدایش ۱:۲۷) بائبل مصنّفین نے ان تمثیلوں کا استعمال ”خدا کے الہام سے“ ہی کِیا۔ خدا کی شخصیت کے بارے میں اُن کی وضاحت درحقیقت اپنی ذاتی صفات کی بابت خدا کی اپنی پیشکردہ توضیح تھی۔ چنانچہ یہی صفات خدا نے انسان کو بھی دی ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) نتیجتاً بائبل میں پائی جانے والی مشابہت سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ انسان خدا کی صفات کی عکاسی کرتا ہے۔
[صفحہ ۴ پر تصویر]
نوح یہوواہ کی نظر میں مقبول تھا
[صفحہ ۵ پر تصویر]
ابرہام خدا کو بہت اچھی طرح سے جانتا تھا
[صفحہ ۶ پر تصویر]
داؤد نے یہوواہ پر پورا بھروسا رکھا
[صفحہ ۷ پر تصویر]
بائبل پڑھنے سے آپ یہوواہ کو خوش کرنے کے طریقے سیکھ سکتے ہیں
[صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]
,Courtesy of Anglo-Australian Observatory
photograph by David Malin