مبارک ہیں وہ جو خدا کی تمجید کرتے ہیں
مبارک ہیں وہ جو خدا کی تمجید کرتے ہیں
”[اَے یہوواہ]! سب قومیں . . . تیرے حضور سجدہ کرینگی اور تیرے نام کی تمجید کرینگی۔“—زبور ۸۶:۹۔
۱. ہم بےجان تخلیق کی نسبت بہتر طریقے سے کیوں خدا کی تمجید کرنے کے لائق ہیں؟
یہوواہ اپنی پوری تخلیق کی طرف سے حمد کا مستحق ہے۔ جب اسکی بےجان تخلیق خاموشی سے اسکی تمجید کرتی ہے تو ہم انسانوں میں تو سوچنےسمجھنے اور پرستش کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اسلئے زبورنویس ہم سے کہتا ہے: ”اَے ساری زمین! خدا کے حضور خوشی کا نعرہ مار۔ اُسکے نام کے جلال کا گیت گاؤ۔ ستایش کرتے ہوئے اُسکی تمجید کرو۔“—زبور ۶۶:۱، ۲۔
۲. خدا کے نام کی تمجید کرنے کے حکم پر کون عمل کرتے ہیں اور کیوں؟
۲ زیادہتر لوگ تو خدا کے وجود پر ایمان نہیں رکھتے اور نہ ہی اُسکی ستایش کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن دُنیا کے ۲۳۵ ممالک میں ۶۰ لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ اُسکی عبادت کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہوں نے خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کی مدد سے اُسکی ’اَندیکھی صفتوں‘ کو پہچان لیا ہے اور خلقت کی گواہی کو ’سُن‘ لیا ہے۔ (رومیوں ۱:۲۰؛ زبور ۱۹:۲، ۳) بائبل کا مطالعہ کرنے سے وہ یہوواہ خدا کو جاننے اور اُس سے محبت رکھنے لگے ہیں۔ زبور ۸۶:۹، ۱۰ میں یہ پیشینگوئی پائی جاتی ہے: ”[اَے یہوواہ]! سب قومیں جنکو تُو نے بنایا آکر تیرے حضور سجدہ کرینگی اور تیرے نام کی تمجید کرینگی۔ کیونکہ تُو بزرگ ہے اور عجیبوغریب کام کرتا ہے۔ تُو ہی واحد خدا ہے۔“
۳. ”بڑی بِھیڑ“ خدا کے ”مقدِس میں رات دِن اُسکی عبادت“ کیسے کرتی ہے؟
۳ مکاشفہ ۷:۹، ۱۵ میں ایک ”بڑی بِھیڑ“ کا ذکر کِیا گیا ہے جو خدا کے ”مقدِس میں رات دِن اُسکی عبادت“ کرتی ہے۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ خدا اپنے بندوں کو دِنرات اُسکی عبادت میں گزارنے کا حکم دیتا ہے۔ خدا کے پرستار پوری دُنیا میں پائے جاتے ہیں۔ جہاں زمین کے ایک حصے میں رات ہوتے ہی لوگ سو جاتے ہیں وہاں اُسکے دوسرے حصے میں صبح ہوتے ہی خدا کے خادم مُنادی کے کام میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اسلئے کہا جا سکتا ہے کہ خدا کے لوگ دِنرات اُسکی عبادت کر رہے ہیں۔ بہت جلد ”ہر مُتنفّس“ یعنی ہر جاندار شے خدا کی اس حمد میں شریک ہو جائیگی۔ (زبور ۱۵۰:۶) اُس وقت تک ہم انفرادی طور پر خدا کی تمجید کرنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنے میں ہمیں کونسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا؟ اس کیساتھ ساتھ خدا کی ستایش کرنے والوں کو کن برکتوں سے نوازا جائیگا؟ بائبل میں اسرائیلی قبیلے بنی جد کیساتھ ہونے والے ایک واقعہ پر غور کرنے سے ہمیں ان سوالات کے جواب حاصل ہونگے۔
بنی جد کی مثال
۴. بنی جد کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا؟
۴ دریائےیردن کے مشرق میں جو سرسبز علاقہ تھا وہ مویشی پالنے کیلئے نہایت اچھا تھا۔ اسلئے یردن پار کرکے ملکِموعود میں داخل ہونے سے پہلے بنی جد نے اس علاقے میں رہنے کی اجازت مانگ لی۔ (گنتی ۳۲:۱-۵) لیکن اس علاقے میں قیام کرنا آسان نہیں تھا۔ بنی اسرائیل کے جو قبیلے یردن کے پار مغربی علاقوں میں جا بسے تھے اُن کیلئے یردن کی وادی ایک قدرتی دیوار کی مانند تھی جو حملہآوروں کو روک سکتی تھی۔ (یشوع ۳:۱۳-۱۷) لیکن یردن کے مشرقی علاقوں کو ایسا کوئی تحفظ حاصل نہیں تھا۔ ان علاقوں کے بارے میں ایک ماہرِجغرافیہ نے کہا کہ ”یہ عرب کے ریگستان کی طرف کھلے تھے۔ لہٰذا ریگستانوں کی طرف سے مختلف قبیلے ہر سال ان علاقوں کے باشندوں پر حملہآور ہوکر ان سے چراگاہیں چھیننے کی کوشش کرتے تھے۔“
۵. یعقوب نے بنی جد کو اپنے حملہآوروں کا مقابلہ کرنے کیلئے کیا حوصلہافزائی دی؟
۵ بنی جد اس مسئلے سے کیسے نپٹے؟ صدیوں پہلے اپنی موت کے وقت یعقوب نے اس قبیلے کے بارے میں یوں پیشینگوئی کی: ”جدؔ پر ایک فوج حملہ کریگی پر وہ اُس کے دُنبالہ پر چھاپا ماریگا۔“ (پیدایش ۴۹:۱۹) کیا یہ پیشینگوئی بنی جد کے لئے پریشانکُن تھی؟ جینہیں۔ دراصل یعقوب بنی جد کو اپنا دفاع کرنے کا حکم دے رہا تھا۔ یعقوب نے انہیں یقین دلایا کہ اگر وہ ڈٹ کر دُشمنوں کا مقابلہ کرینگے تو اُنکے دُشمن بھاگ جائینگے اور بنی جد اُنکا پیچھا کرکے اُنکو کچل دینگے۔
آجکل ہمیں عبادت کیلئے درپیش مشکلات
۶، ۷. بنی جد کی طرح آجکل بھی مسیحیوں کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟
۶ بنی جد کی طرح آجکل مسیحیوں کو بھی شیطان کے نظام کی طرف سے طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم اس صورتحال سے بچ نہیں سکتے۔ (ایوب ۱:۱۰-۱۲) ہم میں سے بہتیروں کو سکول میں، روزی کماتے وقت اور بچوں کی پرورش میں مختلف قسم کے دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ ہمیں ذاتی مسائل سے بھی نپٹنا پڑتا ہے۔ بعض کیلئے کوئی بیماری یا کمزوری ”جسم میں کانٹا“ ثابت ہوتی ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۲:۷-۱۰) ایسے بھی مسیحی ہیں جو احساسِکمتری کا شکار ہوتے ہیں۔ عمررسیدہ مسیحیوں کیلئے بڑھاپے کے ”بُرے دن“ بھی پریشانکُن ہوتے ہیں کیونکہ وہ کمزوریوں کی وجہ سے خدا کی خدمت میں بڑھچڑھ کر حصہ نہیں لے سکتے۔—واعظ ۱۲:۱۔
افسیوں ۶:۱۲) ہمیں سارا وقت ”دُنیا کی رُوح“ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نافرمانی اور بداخلاقی کی وہ روش ہے جسے شیطان اور اُسکے شیاطین فروغ دے رہے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۲؛ افسیوں ۲:۲، ۳) آجکل ہم بھی خداپرست لوط کی طرح لوگوں کی گندی باتوں اور حرکتوں سے دق ہو سکتے ہیں۔ (۲-پطرس ۲:۷) شیطان ہم پر براہِراست حملہ بھی کر سکتا ہے۔ وہ ممسوح مسیحیوں کیساتھ جنگ لڑ رہا ہے جو ’خدا کے حکموں پر عمل کرتے اور یسوؔع کی گواہی دے رہے ہیں۔‘ (مکاشفہ ۱۲:۱۷) یسوع کی ’دوسری بھیڑیں‘ بھی پابندیوں اور اذیتوں کی صورت میں شیطان کے حملے کا نشانہ بنتی ہیں۔—یوحنا ۱۰:۱۶۔
۷ ان تمام باتوں کے علاوہ پولس رسول نے کہا کہ ’ہمیں شرارت کی روحانی فوجوں‘ کے خلاف بھی کشتی لڑنی ہے۔ (ہمت ہار جانا یا ڈٹے رہنا؟
۸. ہمیں شیطان کے حملوں کیلئے کیسا ردِّعمل دکھانا چاہئے اور کیوں؟
۸ ہمیں شیطان کے حملوں کے سلسلے میں کیسا ردِّعمل دکھانا چاہئے؟ خدا چاہتا ہے کہ بنی جد کی طرح ہم بھی روحانی طور پر مضبوط ہوکر مشکلات کا مقابلہ کریں۔ افسوس کی بات ہے کہ کئی مسیحی زندگی کے مسائل سے نپٹتے نپٹتے اپنی روحانی ذمہداریوں کو نظرانداز کرنے لگے ہیں۔ (متی ۱۳:۲۰-۲۲) یہوواہ کے ایک گواہ نے بتایا کہ اُسکی کلیسیا میں اجلاسوں پر حاضری کیوں کم تھی۔ وہ کہتا ہے: ”بیشک زندگی کی بھاگدوڑ کی وجہ سے بھائی تھک گئے ہیں۔ وہ سب واقعی پریشان ہیں۔“ یہ بات درست ہے کہ آجکل تھک جانے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ایسی صورتحال میں کچھ مسیحی خدا کی پرستش کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔ لیکن کیا ایسا نظریہ درست ہے؟
۹. یسوع کے جؤے کو اُٹھانے سے ہمیں کسطرح آرام مل سکتا ہے؟
۹ یسوع کے دِنوں میں بھی لوگ طرح طرح کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔ غور کیجئے کہ یسوع نے ان سے کیا کہا: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دُونگا۔“ کیا یسوع یہاں یہ کہنا چاہتا تھا کہ ہم خدا کی خدمت میں کم وقت صرف کرکے آرام کر سکتے ہیں؟ بالکل نہیں۔ اسکے برعکس یسوع نے کہا کہ ”میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائینگی۔“ جؤا لکڑی یا دھات کا بنا ہوا چوکھٹا ہوتا ہے جسکی مدد سے انسان یا جانور بھاری بوجھ اُٹھا سکتے ہیں۔ لیکن کیا ہم پہلے سے ہی ”بوجھ سے دبے ہوئے“ نہیں ہیں؟ تو پھر کوئی یسوع کے جؤے کو اُٹھانے کیلئے کیسے تیار ہوگا؟ یونانی زبان میں آیت کو یوں بھی پڑھا جا سکتا ہے: ”میرے ساتھ ملکر میرا جؤا اُٹھاؤ“ یعنی میرے پاس آؤ، مَیں اس بوجھ کو اُٹھانے میں تمہاری مدد کرؤنگا۔ ذرا سوچئے! ہمیں اپنے بوجھ کو اُٹھانے میں یسوع کی مدد مل سکتی ہے!—متی ۹:۳۶؛ ۱۱:۲۸، ۲۹؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۷۔
۱۰. خدا اپنی تمجید کرنے والوں سے کیسے پیش آتا ہے؟
۱۰ جب ہم یسوع کی شاگردی کا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لیتے ہیں تو ہم دراصل ایسا کرنے سے شیطان کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یعقوب ۴:۷ میں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ ”ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائیگا۔“ یہ آسان کام نہیں ہے۔ خدا کی خدمت میں دِلوجان سے کوشش کرنی پڑتی ہے۔ (لوقا ۱۳:۲۴) لیکن زبور ۱۲۶:۵ میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”جو آنسوؤں کیساتھ بوتے ہیں وہ خوشی سے کاٹینگے۔“ جیہاں، خدا ہماری خدمت سے بہت خوش ہوتا ہے اور وہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ اسکا مطلب ہے کہ جو اُسکی تمجید کرتے ہیں اُنکو یہوواہ برکتوں سے نوازتا ہے۔—عبرانیوں ۱۱:۶۔
بادشاہتی مُنادوں کے طور پر خدا کی تمجید کرنا
۱۱. مُنادی کے کام میں حصہ لینا شیطان کے حملوں سے بچنے کا بہترین طریقہ کیوں ہے؟
۱۱ یسوع نے مسیحیوں کو یہ حکم دیا کہ ”پس تُم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔“ مُنادی کے کام میں حصہ لینا ”حمد کی قربانی“ چڑھانے کا بہترین طریقہ ہے۔ (متی ۲۸:۱۹؛ عبرانیوں ۱۳:۱۵) شیطان کے حملوں سے بچنے کیلئے ”خدا کے سب ہتھیار“ باندھنا ہمارے لئے لازمی ہے جن میں ”صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے“ بھی شامل ہیں۔ (افسیوں ۶:۱۱-۱۵) جب ہم اپنی منادی میں دوسروں کے سامنے خدا کی بڑائی کرتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہو جاتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۱۳) ایسا کرنے سے ہم اپنی پریشانیوں پر توجہ دینے کی بجائے اچھی باتوں پر غور کرینگے۔ (فلپیوں ۴:۸) اسکے علاوہ ساتھی مسیحیوں کیساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے ہم انکے اَور بھی قریب ہو جائینگے۔
۱۲، ۱۳. خاندان کے طور پر باقاعدگی سے مُنادی میں حصہ لینے کے کونسے فائدے ہوتے ہیں؟ واضح کریں۔
۱۲ مُنادی کے کام میں پورا خاندان ملکر حصہ لے سکتا ہے۔ البتہ یہ پیدایش ۳۳:۱۳، ۱۴۔
یاد رکھنا چاہئے کہ بچوں کو کھیلنےکودنے اور تفریح کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم بچوں کے خاندان کیساتھ ملکر منادی کرنے کو خوشگوار بنائیں۔ اس کیلئے کیا کِیا جا سکتا ہے؟ بچے عام طور پر وہ کام شوق سے کرتے ہیں جو اُنہیں اچھی طرح سے آتے ہوں۔ اسلئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو بادشاہتی پیغام کی پیشکش کرنا سکھائیں۔ اسطرح وہ مُنادی کے کام میں حصہ لیتے وقت ایک تو تھکیں گے نہیں اور دوسرا یہ اُنکا پسندیدہ مشغلہ بن جائیگا۔ والدین کو اپنی اولاد سے صرف اُتنی ہی توقع رکھنی چاہئے جسے وہ پورا بھی کر پائیں ورنہ وہ ہمت ہار جائینگے۔—۱۳ جب ایک خاندان ملکر خدا کی ستایش کرتا ہے تو تمام افراد کا آپس میں پیار بڑھتا ہے۔ ایک بہن کی مثال لیجئے جسکے پانچ بچے تھے اور جسکا شوہر یہوواہ کا گواہ نہ تھا۔ ایک دِن وہ اپنے خاندان کو چھوڑ کر چلا گیا۔ اب اس بہن کو اپنے خاندان کی گزربسر کیلئے ملازمت کرنی پڑی۔ کیا اس نے سوچا کہ میرے پاس بچوں کی روحانی تربیت کرنے کیلئے وقت نکالنا ممکن نہیں؟ وہ یاد کرتی ہے: ”مَیں بائبل اور بائبل پر مبنی کتابوں وغیرہ کا بڑے غور سے مطالعہ کرتی اور جوکچھ سیکھتی اُسے اپنی زندگی پر لاگو کرنے کی پوری کوشش کرتی۔ مَیں بچوں کو باقاعدگی سے اجلاسوں اور گھرباگھر کی مُنادی میں لے جاتی۔ میری ان تمام کوششوں کا اجر یہ ہے کہ آج میرے پانچوں بچے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔“ والدین کے طور پر اگر آپ خود بڑھچڑھ کر منادی میں حصہ لینگے تو آپ اپنی اولاد کو ”[یہوواہ] کی طرف سے تربیت اور نصیحت“ دینے میں کامیاب ہونگے۔—افسیوں ۶:۴۔
۱۴. (ا) نوجوان سکول میں خدا کی تمجید کیسے کر سکتے ہیں؟ (ب) ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ ہم ’انجیل کے بارے میں بات کرنے سے نہ شرمائیں‘؟
۱۴ نوجوانو! کیا آپ سکول میں اپنے ایمان کے بارے میں گواہی دیتے ہیں اگر آپکے مُلک میں ایسا کرنے کی اجازت ہے۔ یا کیا آپ انسان کے ڈر کی وجہ سے ایسا کرنے سے ہچکچاتے ہیں؟ (امثال ۲۹:۲۵) پورٹوریکو میں ایک ۱۳ سالہ یہوواہ کی گواہ لکھتی ہے: ”مَیں نے سکول میں گواہی دیتے وقت کبھی شرم محسوس نہیں کی کیونکہ مَیں جانتی ہوں کہ میرا ایمان سچائی پر مبنی ہے۔ جب بھی مَیں بائبل میں سے کوئی نئی بات سیکھتی ہوں تو مَیں ٹیچر سمیت اپنی پوری جماعت کو اسکے بارے میں بتاتی ہوں۔ اگر سکول کے دوران میرے پاس وقت ہوتا ہے تو مَیں سکول کی لائبریری میں جا کر کتاب کوسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورک پڑھتی ہوں۔“ * کیا یہوواہ نے اسکی کوششوں کو برکت دی ہے؟ وہ بیان کرتی ہے: ”کبھیکبھار میرے ہمجماعت آکر مجھ سے سوال کرتے ہیں۔ اُن میں سے بعض ایک ایسی کتاب لانے کیلئے کہتے ہیں۔“ اگر آپ سکول میں اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں تو بائبل کا ذاتی مطالعہ کریں تاکہ آپ ”خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی“ معلوم کر سکیں۔ (رومیوں ۱۲:۲) ایسا کرنے سے آپ یہ جان جائینگے کہ جو باتیں آپ نے سیکھی ہیں وہ سچی ہیں۔ پھر آپ کبھی بھی ’انجیل کے بارے میں بات کرنے سے نہیں شرمائینگے۔‘—رومیوں ۱:۱۶۔
خدمت کا ’کھلا دروازہ‘
۱۵، ۱۶. کچھ مسیحی کس ’وسیع دروازے‘ سے داخل ہوئے ہیں اور انہیں ایسا کرنے کیلئے کونسی برکتیں ملی ہیں؟
۱۵ پولس رسول نے کہا کہ اُسکے لئے ”ایک وسیع اور کارآمد دروازہ کھلا ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۹) کیا آپ بھی اس دروازے سے داخل ہوکر یہوواہ کی خدمت میں اضافہ کر سکتے ہیں؟ کُلوقتی مُناد اس کام میں ۵۰ یا ۷۰ گھنٹے صرف کرتے ہیں۔ کلیسیا کے افراد کُلوقتی مُنادوں کی بہت قدر کرتے ہیں۔ لیکن دوسروں کی نسبت مُنادی میں زیادہ وقت صرف کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوسروں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اسکے برعکس کُلوقتی مُنادوں کو یسوع کی نصیحت یاد رکھ کر اپنی خدمت کو یوں خیال کرنا چاہئے: ”ہم نکمّے نوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وہی کِیا ہے۔“—لوقا ۱۷:۱۰۔
۱۶ کُلوقتی مُنادوں کو ضبطِنفس پیدا کرنا، وقت کا اچھا استعمال کرنا اور قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں۔ لیکن ایسا کرنے سے انکو بہت سی برکتیں بھی ملتی ہیں۔ ٹامیکا نامی ایک جوان کُلوقتی خادمہ کہتی ہے: ”ایک برکت تو یہ ہے کہ مَیں خدا کے کلام کو اچھی طرح سے کام میں لانا سیکھ گئی ہوں۔ کُلوقتی مُناد بائبل کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ اسلئے گھر با گھر جاتے وقت مختلف لوگوں کیلئے مناسب صحیفہ نکالنا میرے لئے آسان ہو گیا ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵) میکا نامی ایک کُلوقتی خادمہ کہتی ہے: ”دوسروں کی زندگی میں سچائی کے اثرات کو دیکھنا بھی ایک حیرانکُن برکت ہے۔“ ایک نوجوان جسکا نام میتھیو ہے کہتا ہے کہ ”جب ایک شخص سچائی میں آتا ہے تو ہم اتنا خوش ہوتے ہیں جتنا ہم کسی دوسرے موقعے پر نہیں ہوتے۔“
۱۷. ایک مسیحی جو کُلوقتی خدمت کرنے سے ڈرتی تھی اس نے اپنے خوف پر کیسے قابو پایا؟
۱۷ کیا آپ بھی اس وسیع دروازے سے داخل ہو کر کُلوقتی مُناد کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں؟ شاید آپکو ایسا کرنے کا شوق ہے لیکن آپ خود کو اس قابل نہیں سمجھتے۔ کینیاٹے نامی ایک نوجوان مسیحی بہن بیان کرتی ہے: ”مَیں کُلوقتی خدمت کرنے سے ڈرتی تھی۔ مَیں مُنادی کیلئے پیشکش تیار کرنا اور صحائف سے ثبوت پیش کرنا نہیں جانتی تھی۔ اسلئے مَیں خود کو اس شرف کے لائق نہیں سمجھتی تھی۔“ کینیاٹے کی کلیسیا میں ایک بہن تھی جو بہت عرصے سے کُلوقتی خدمت کر رہی تھی۔ بزرگوں نے اُس سے مُنادی کے کام میں کینیاٹے کا ساتھ دینے کی درخواست کی۔ اسکا کینیاٹے پر کیا اثر پڑا؟ وہ بتاتی ہے کہ ”مجھے اُس بہن کیساتھ منادی کرنے میں اتنا مزہ آتا تھا کہ مَیں خود بھی کُلوقتی خدمت کرنے کی خواہش رکھنے لگی۔“ اسی طرح اگر کوئی آپکی تربیت اور حوصلہافزائی کرے تو شاید آپ بھی ”کُلوقتی خدمت اختیار کرنے کی خواہش رکھنے لگیں۔“
۱۸. مشنری کے طور پر خدمت کرنے والوں کو کونسی برکتیں حاصل ہوتی ہیں؟
۱۸ اکثر کُلوقتی مُنادوں کیلئے خدا کی خدمت کرنے کے دوسرے دروازے بھی کھل جاتے ہیں۔ مثلاً بعض شادیشُدہ جوڑوں کو مشنری کے طور پر دوسرے ملکوں میں بھیجا جاتا ہے۔ مشنری کے طور پر خدمت کرنے والوں کو ایک نئی زبان سیکھنی پڑتی ہے اور اُنہیں نئے رہنسہن کے طریقوں اور نئے کھانوں کا بھی عادی ہونا پڑتا ہے۔ یہ آسان نہیں لیکن ان قربانیوں کے بدلے اُنکو بہت
سی برکتیں بھی ملتی ہیں۔ میکسیکو سے ایک تجربہکار مشنری مِلڈریڈ بیان کرتی ہے: ”مَیں بچپن سے مشنری بننا چاہتی تھی اور مَیں اس خواہش کو پورا کرنے پر کبھی پچھتائی نہیں۔“ اُس نے کن برکتوں سے لطف اُٹھایا ہے؟ وہ بیان کرتی ہے کہ ”میرے ملک میں کم ہی لوگ بائبل کا مطالعہ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن یہاں تو کبھیکبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ چار چار لوگ جنکے ساتھ مَیں مطالعہ کر رہی ہوتی ہوں مُنادی کے کام میں حصہ لینا شروع کرتے ہیں۔“۱۹، ۲۰. بیتایل خدمت، تعمیراتی کام اور منسٹریل ٹریننگ سکول نے بہتوں کو کونسے فائدے پہنچائے ہیں؟
۱۹ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفاتر میں خدمت کرنے والوں کو بھی بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔ جرمنی کے برانچ دفتر میں خدمت کرنے والا سوین نامی ایک نوجوان کہتا ہے: ”مَیں جانتا ہوں کہ میری محنت ضائع نہیں ہو رہی۔ مَیں اپنی مہارتیں خوب پیسے کمانے کیلئے بھی استعمال کر سکتا تھا۔ لیکن یہ اتنا ہی فضول ہوتا جتنا ایک ایسے بینک میں پیسے جمع کرانا جو چند ہی دِنوں بعد دیوالیہ ہونے والا ہو۔“ یہ بات درست ہے کہ تنخواہ کے بغیر رضاکارانہ خدمت کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن سوین کہتا ہے کہ ”شام کو کام سے فارغ ہو کر آپکو احساس ہوتا ہے کہ آپ نے اس روز جوکچھ بھی کِیا وہ یہوواہ کیلئے کِیا ہے۔ یہ بہت ہی شاندار احساس ہے!“
۲۰ کئی بھائیوں کو دوسرے ملکوں میں جا کر تعمیراتی کام کرنے کا شرف حاصل ہے۔ ایک شادیشُدہ جوڑے نے آٹھ ملکوں میں اسطرح کی خدمت کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ”یہاں کے بھائی بہت ہی اچھے ہیں۔ یہاں سے جانے پر ہمارا دِل آٹھویں مرتبہ اُداس ہو جائیگا۔ یہوواہ کی خدمت کرنا ہمارے لئے کیا ہی شاندار تجربہ رہا ہے!“ ایک اَور کھلا دروازہ منسٹریل ٹریننگ سکول ہے جس میں غیرشادیشُدہ بھائیوں کو کلیسیا میں ذمہداریاں اُٹھانے کیلئے روحانی تربیت دی جاتی ہے۔ اس سکول سے تربیت پانے کا شرف حاصل کرنے والے ایک بھائی نے لکھا: ”مَیں کن الفاظ میں اس سکول کیلئے آپکا شکریہ ادا کر سکتا ہوں؟ ہماری تنظیم دُنیا کی واحد تنظیم ہے جو اپنے لوگوں کو تربیت دینے کیلئے اتنی محنت کرتی ہے۔“
۲۱. خدا کی اپنی خدمت میں تمام مسیحی کس مشکل کا سامنا کرتے ہیں؟
۲۱ جیہاں، خدا کی خدمت میں بہت سے کھلے دروازے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ ہر کوئی بیتایل میں یا غیرملکی خدمت نہیں کر سکتا۔ یسوع نے تسلیم کِیا تھا کہ ہر مسیحی کے حالات مختلف ہونے کی وجہ سے وہ مختلف مقدار میں ”پھل“ لائیگا۔ (متی ۱۳:۲۳) بہرحال ہمیں اپنے حالات کا بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو یہوواہ کی خدمت میں پوری کوشش کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کی تمجید کر رہے ہونگے جس سے وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ ایتھل نامی ایک عمررسیدہ مسیحی کی مثال لیجئے جو ایک ایسے ہسپتال میں رہتی ہے جہاں بوڑھے لوگوں کی تیمارداری کی جاتی ہے۔ وہ باقاعدگی سے ہسپتال میں لوگوں سے بائبل کے بارے میں بات کرتی ہے اور ٹیلیفون کے ذریعے بھی گواہی دیتی ہے۔ بڑھاپے کی کمزوریوں کے باوجود وہ دِلوجان سے یہوواہ کی خدمت کر رہی ہے۔—متی ۲۲:۳۷۔
۲۲. (ا) ہم اَور کن طریقوں سے خدا کو جلال دے سکتے ہیں؟ (ب) کونسا شاندار وقت ہمارا منتظر ہے؟
۲۲ یاد رکھیں کہ مُنادی کے کام میں حصہ لینا خدا کی تمجید کرنے کا محض ایک طریقہ ہے۔ اسکے علاوہ ہم ملازمت کی جگہ پر، سکول اور گھر میں اپنے اچھے چالچلن اور آرائشوزیبائش سے بھی یہوواہ کے دِل کو خوش کر سکتے ہیں۔ (امثال ۲۷:۱۱) ہم امثال ۲۸:۲۰ میں پڑھتے ہیں کہ ”دیانتدار آدمی برکتوں سے معمور ہوگا۔“ اسلئے ہمیں خدا کی خدمت میں ’بہت بونا‘ چاہئے تاکہ وقت آنے پر ہم بہت کاٹ سکیں۔ (۲-کرنتھیوں ۹:۶) ایسا کرنے سے ہمیں اُس دَور کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوگا جب ”ہر مُتنفّس“ یہوواہ کی حمد کریگا۔—زبور ۱۵۰:۶۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 14 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ یہ کتاب انگریزی زبان میں دستیاب ہے۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• خدا کے لوگ یہوواہ کی ”رات دِن“ عبادت کیسے کرتے ہیں؟
• بنی جد کو کس مشکل کا سامنا تھا اور آجکل مسیحی اس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
• میدانی خدمتگزاری کیسے شیطان کے حملوں سے بچنے کا کام دیتی ہے؟
• بعض کس ’کھلے دروازے‘ سے داخل ہوئے ہیں اور اُنہیں کونسی برکتیں حاصل ہوئی ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
جسطرح بنی جد نے حملہآوروں کا مقابلہ کِیا اسی طرح مسیحیوں کو شیطان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
ہم میدانی خدمت میں حوصلہافزا رفاقت سے لطف اُٹھاتے ہیں
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
کُلوقتی مُنادوں کیلئے خدا کی خدمت کرنے کے اَور بھی دروازے کھل سکتے ہیں
۱۔ بینالاقوامی خدمت
۲۔ بیتایل میں خدمت
۳۔ مشنری خدمت