زندگی کو قیمتی خیال کریں
زندگی کو قیمتی خیال کریں
”مسیح کا خون جس نے اپنے آپ کو ازلی روح کے وسیلہ سے خدا کے سامنے بےعیب قربان کر دیا تمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کریگا تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں۔“—عبرانیوں ۹:۱۴۔
۱. اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ہم زندگی کو قیمتی خیال کرتے ہیں؟
اگر کوئی آپکو اپنی زندگی کی قیمت لگانے کو کہے تو آپ کیا جواب دینگے؟ ہم اپنی اور دوسروں کی زندگی کو بہت قیمتی خیال کرتے ہیں۔ اسی لئے تو ہم اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں اور بیمار ہونے پر اپنا علاج کرواتے ہیں۔ ہم صحتمند اور زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت بوڑھے اور اپاہج اشخاص بھی مرنا نہیں چاہتے؛ وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں۔
۲، ۳. (ا) امثال ۲۳:۲۲ میں ہمیں کس بات کی تاکید کی گئی ہے؟ (ب) امثال ۲۳:۲۲ کے مطابق ہمیں زندگی کے بارے میں کس کا نظریہ اپنانا چاہئے؟
۲ اگر آپ زندگی کی قدر کرتے ہیں تو یہ دوسروں کیساتھ آپکے تعلقات سے بھی ظاہر ہوگا۔ مثال کے طور پر، خدا کا کلام ہدایت کرتا ہے: ”اپنے باپ کا جس سے تُو پیدا ہوا شنوا ہو اور اپنی ماں کو اُسکے بڑھاپے میں حقیر نہ جان۔“ (امثال ۲۳:۲۲) کسی کی ’بات سننے‘ کا مطلب ہے کہ ہم اُسکی بات کو مانیں اور اس پر عمل کریں۔ (خروج ۱۵:۲۶؛ استثنا ۷:۱۲؛ ۱۳:۱۸؛ ۱۵:۵؛ یشوع ۲۲:۲؛ زبور ۸۱:۱۳) خدا کا کلام والدین کی بات سننے کی کیا وجہ فراہم کرتا ہے؟ ہم اپنے والدین کی عمر میں بڑے ہونے یا زیادہ تجربہ رکھنے کی وجہ سے ہی فرمانبرداری نہیں کرتے۔ خدا کے کلام میں اِسکی حقیقی وجہ یہ بتائی گئی ہے: ’تُو اُن سے پیدا ہوا ہے۔‘ بائبل کے دوسرے ترجموں میں کہا گیا ہے: ”اپنے باپ کی بات سُن جس نے تجھے زندگی بخشی ہے۔“ اسکا مطلب ہے کہ اگر آپ زندگی کی قدر کرتے ہیں تو آپ اُس شخص کی بھی قدر کرینگے جس نے آپکو پیدا کِیا ہے۔
۳ سچے مسیحی جانتے ہیں کہ زندگی دراصل یہوواہ خدا کی بخشش ہے۔ اُسی کی وجہ سے ہم ”جیتے“ اور ”چلتے پھرتے“ یعنی اپنی عقل کو کام میں لا کر زندگی بسر کرتے ہیں۔ خدا کی وجہ سے ہم نہ صرف آج کے دِن تک ”موجود“ ہیں بلکہ ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے اور مستقبل کے لئے منصوبے بھی باندھ سکتے ہیں۔ (اعمال ۱۷:۲۸؛ زبور ۳۶:۹؛ واعظ ۳:۱۱) امثال ۲۳:۲۲ کے مطابق ہمیں اپنے خالق کی بات ”سُن“ کر زندگی کے بارے میں اُسی کا نظریہ اپنانا چاہئے۔
زندگی کی قدر کریں
۴. انسانی تاریخ کے آغاز ہی میں زندگی کیلئے احترام ایک مسئلہ کیوں بن گیا تھا؟
۴ انسانی تاریخ کے آغاز ہی میں یہوواہ نے واضح کر دیا تھا کہ اُس نے انسان کو زندگی اور موت کے بارے میں خود فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ قائن نے حسد کی آگ میں جلتے ہوئے اپنے بھائی ہابل کی جان لینے کا فیصلہ کِیا۔ آپکے خیال میں کیا قائن کو زندگی کی بابت ایسا فیصلے کرنے کا حق تھا؟ قائن کی اس حرکت کے بارے میں خدا کا کیا نظریہ تھا؟ خدا کے نزدیک قائن کو یہ حق نہیں تھا۔ اُس نے قائن کو جوابدہ ٹھہرا کر اُس سے کہا: ”تُو نے یہ کیا کِیا؟ تیرے بھائی کا خون زمین سے مجھ کو پکارتا ہے۔“ (پیدایش ۴:۱۰) غور کریں کہ زمین پر پڑا ہوا ہابل کا خون جو اُسکی زندگی کی علامت تھا، جسے ظالمانہ طریقے سے ختم کر دیا گیا تھا انتقام لینے کیلئے زمین سے خدا کو پکار رہا تھا۔—عبرانیوں ۱۲:۲۴۔
۵. (ا) نوح کے دِنوں میں خدا نے کس چیز کو کھانے سے منع کِیا اور یہ حکم کس پر عائد ہونا تھا؟ (ب) اس حکم کی بِنا پر خدا کس بات کیلئے راہ ہموار کر رہا تھا؟
۵ نوح کے طوفان کی تباہی سے صرف آٹھ اشخاص زندہ بچ نکلے۔ خدا نے اُنکو ایک ایسا حکم دیا جسے تمام انسانوں پر عائد ہونا تھا۔ اس حکم سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ زندگی اور خون کے بارے میں کیا نظریہ رکھتا ہے۔ اس نے انسان کو جانوروں کا گوشت کھانے کی اجازت ایک شرط پر پیدایش ۹:۳، ۴) بعض یہودی یہ تشریح پیش کرتے ہیں کہ انسانوں کو زندہ جانور کا خون اور گوشت نہیں کھانا تھا۔ لیکن خدا نے واضح کر دیا تھا کہ اُس نے انسان کو ہر صورت میں خون کھانے سے منع کِیا ہے۔ اسکے علاوہ نوح کو دئے گئے اس حکم کی بِنا پر خدا نے انسان کیلئے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنے میں ایک اہم قدم اُٹھایا۔
دی: ”ہر چلتا پھرتا جاندار تمہارے کھانے کو ہوگا۔ ہری سبزی کی طرح مَیں نے سب کا سب تُم کو دیدیا۔ مگر تُم گوشت کیساتھ خون کو جو اُسکی جان ہے نہ کھانا۔“ (۶. خدا نے نوح کو زندگی کی قدروقیمت کی بابت اپنے نظریے سے کیسے آگاہ کِیا تھا؟
۶ خدا نے مزید فرمایا: ”مَیں تمہارے خون کا بدلہ ضرور لونگا۔ ہر جانور سے اُسکا بدلہ لونگا۔ آدمی کی جان کا بدلہ آدمی سے اور اُسکے بھائیبند سے لونگا۔ جو آدمی کا خون کرے اُسکا خون آدمی سے ہوگا کیونکہ خدا نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔“ (پیدایش ۹:۵، ۶) خدا نے یہ حکم تمام انسانوں کو دے کر ظاہر کِیا کہ اُسکی نظر میں خون زندگی کی علامت ہے۔ خدا انسان کو زندگی بخشتا ہے اِسلئے کسی شخص کو کسی کی جان لینے کا کوئی حق نہیں جسکی نمائندگی خون سے ہوتی ہے۔ قائن کی طرح اگر کوئی شخص کسی کو قتل کر دیتا ہے تو اسکے بدلے میں خدا قاتل کی جان لینے کا اختیار رکھتا ہے۔
۷. نوح کو خون کی بابت دئے گئے خدا کے حکم پر ہمیں کیوں غور کرنا چاہئے؟
۷ نوح کو ایسا حکم دیتے ہوئے خدا نے انسان کو خون کے غلط استعمال سے منع کِیا۔ لیکن خدا نے ایسا حکم کیوں دیا تھا؟ اُسکی نظر میں خون اتنا اہم کیوں ہے؟ اس سوال کا جواب ایک بنیادی بائبل سچائی کو ظاہر کرتا ہے جسے بہت سے مسیحی فرقے نظرانداز کرتے ہیں۔ وہ کونسا عقیدہ ہے اور آپکی زندگی، فیصلوں اور کاموں پر اسکا کیا اثر پڑتا ہے؟
خون کا جائز استعمال
۸. شریعت کے مطابق یہوواہ نے خون کے استعمال کے سلسلے میں کیا پابندی عائد کی تھی؟
۸ بنیاسرائیل کو شریعت دیتے وقت یہوواہ نے زندگی اور خون کے تعلق کے بارے میں زیادہ تفصیل پیش کی۔ ایسا کرتے ہوئے یہوواہ نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے ایک اَور اہم قدم اُٹھایا۔ آپکو معلوم ہوگا کہ شریعت میں بنیاسرائیل کو قربانیاں چڑھانے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان میں اناج، تیل اور مے کی قربانی شامل تھی۔ (احبار ۲:۱-۴؛ ۲۳:۱۳؛ گنتی ۱۵:۱-۵) اسکے علاوہ جانوروں کی قربانیاں بھی تھیں۔ اسکے بارے میں خدا نے کہا: ”جسم کی جان خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کیلئے اُسے تُم کو دیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کیلئے کفارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفارہ دیتا ہے۔ اسی لئے مَیں نے بنیاؔسرائیل سے کہا کہ تُم میں سے کوئی شخص خون کبھی نہ کھائے۔“ پھر یہوواہ نے حکم دیا کہ اگر کوئی شخص ایک جانور کو کھانے کی خاطر ذبح کرتا ہے تو اسے اسکا خون نکال کر مٹی سے ڈھانک دینا چاہئے۔ زمین خدا کے پاؤں کی چوکی ہے۔ کسی جانور کا خون زمین پر بہا دینے سے ایک شخص تسلیم کرتا تھا کہ زندگی خدا کو واپس کی جا رہی ہے جو زندگی بخشتا ہے۔—احبار ۱۷:۱۱-۱۳؛ یسعیاہ ۶۶:۱۔
۹. شریعت میں خون کا واحد استعمال کیا تھا اور اسکا مقصد کیا تھا؟
۹ ہم اس قانون سے ایک اہم اصول دریافت کر سکتے ہیں۔ غور کریں کہ اسرائیلیوں کو خون کھانے سے کیوں منع کِیا گیا تھا۔ خدا نے اسکی وجہ یوں بیان کی: ”مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کیلئے [خون] تُم کو دیا ہے۔ . . . اسی لئے مَیں نے بنیاؔسرائیل سے کہا کہ تُم میں سے کوئی شخص خون کبھی نہ کھائے۔“ اس آیت کو پڑھ کر کیا آپ سمجھ گئے ہیں کہ خدا نے نوح کے ذریعے تمام انسانوں کیلئے خون کھانا کیوں منع کِیا تھا؟ ہمارے خالق کی نظر میں خون کی خاص اہمیت ہے کیونکہ خون گناہوں کا کفارہ ہے۔ اسے صرف اس مقصد کیلئے استعمال کِیا جانا تھا۔ شریعت کے تحت بھی خون کو صرف اسرائیلیوں کے گناہوں کی معافی کیلئے استعمال ہونا تھا۔
۱۰. جانوروں کا خون اسرائیلیوں کو مکمل طور پر گناہوں سے معافی کیوں نہیں دِلا سکتا تھا، لیکن شریعت کے تحت قربانیوں نے اسرائیلیوں کو کس بات کی یاد دلائی؟
۱۰ پولس رسول نے خون کے بارے میں اس اصول کو مسیحیوں پر لاگو کرتے ہوئے بیان کِیا: ”تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔“ (عبرانیوں ۹:۲۲) پولس نے یہ بھی کہا کہ جانوروں کا خون اسرائیلیوں کو مکمل طور پر گناہوں سے پاک نہیں کر سکتا تھا۔ اس سلسلے میں اُس نے کہا: ”وہ قربانیاں سالبہسال گناہوں کو یاد دلاتی ہیں۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ بیلوں اور بکروں کا خون گناہوں کو دُور کرے۔“ (عبرانیوں ۱۰:۱-۴) ان قربانیوں کا ایک خاص مقصد تھا۔ یہ اسرائیلیوں کو اس بات سے آگاہ کرتی تھیں کہ وہ گنہگار ہیں اور انہیں مکمل طور پر معافی حاصل کرنے کیلئے ایک خاص قربانی کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر جانوروں کا خون مکمل طور پر گناہوں کو ڈھانپ نہیں سکتا تو کس کا خون گناہوں کو مکمل طور پر دُور کر سکتا تھا؟
خالق کی مہربانی
۱۱. خدا نے بنیاسرائیل کو کس مقصد کیلئے شریعت دی تھی؟
۱۱ موسوی شریعت نے ایک ایسے بندوبست کی طرف اشارہ کِیا جسکی بِنا پر انسان مکمل طور پر گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ پولس نے شریعت کے مقصد کے بارے میں پوچھا: ”پس شریعت کیا رہی؟“ پھر اُس نے جواب دیا: ”وہ نافرمانیوں کے سبب سے بعد میں دی گئی کہ اُس نسل کے آنے تک رہے جس سے وعدہ کِیا گیا تھا اور وہ فرشتوں کے وسیلہ سے ایک درمیانی [موسیٰ] کی معرفت مقرر کی گئی۔“ (گلتیوں ۳:۱۹) ایک اَور آیت میں پولس نے اسی طرح بیان کِیا: ”شریعت . . . میں آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے اور اُن چیزوں کی اصلی صورت نہیں۔“—عبرانیوں ۱۰:۱۔
۱۲. خون کے بارے میں خدا نے اپنے مقصد کو کیسے آشکارا کِیا؟
۱۲ ہم دیکھ چکے ہیں کہ نوح کے دنوں میں خدا نے انسان کو گوشت کھانے کی اجازت تو دی تھی لیکن اُس نے خون کھانے سے منع کِیا تھا۔ کچھ صدیوں بعد خدا نے موسیٰ سے فرمایا کہ ”جسم کی جان خون میں ہے۔“ اسکا مطلب ہے کہ خدا کے نزدیک خون زندگی کی علامت ہے۔ اُس نے یہ بھی کہا کہ ”مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کیلئے [خون] تُم کو دیا ہے۔“ تاہم خدا کے مقصد کی بابت ایک اَور بھی شاندار انکشاف ہوا تھا۔ خدا کا مقصد تھا کہ انسان مکمل طور پر گناہوں کی معافی حاصل کرے۔ شریعت نے آنے والی اچھی چیزوں کا عکس پیش کِیا۔ کونسی اچھی چیزوں کا عکس؟
۱۳. یسوع کی موت اتنی اہم کیوں تھی؟
۱۳ موسوی شریعت کے تحت قربانیاں یسوع مسیح کی موت کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔ آپ جانتے ہیں کہ یسوع کو اذیت پہنچائی گئی اور پھر مجرم کی طرح سولی پر لٹکا دیا گیا۔ پولس نے لکھا: ”جب ہم کمزور ہی تھے تو عین وقت پر مسیح بےدینوں کی خاطر مؤا۔ . . . خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“ (رومیوں ۵:۶، ۸) اپنی موت کے ذریعے یسوع نے ہماری جان کے بدلے اپنی جان فدیے میں دیدی۔ یہ ایک بنیادی مسیحی عقیدہ ہے۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۳:۱۶؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳؛ ۱-تیمتھیس ۲:۶) لیکن فدیہ کے خون کا زندگی سے کیا تعلق ہے اور اسکا ہماری زندگی سے کیا تعلق ہے؟
۱۴، ۱۵. (ا) بائبل کے چند ترجموں میں افسیوں ۱:۷ میں یسوع کی موت پر کیسے زور دیا گیا ہے؟ (ب) ان ترجموں میں افسیوں ۱:۷ میں کس یونانی لفظ کو نظرانداز کِیا گیا ہے؟
۱۴ بہت سے مسیحی فرقے یسوع کے خون کی بجائے اسکی موت کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ان فرقوں سے تعلق رکھنے والے مسیحی اکثر کہتے ہیں کہ ”یسوع میری خاطر مؤا۔“ اسی طرح بائبل کے کچھ مترجمین نے افسیوں ۱:۷ کے الفاظ کا یوں ترجمہ کِیا ہے: ”اُسی میں اور اُسکی موت کے وسیلہ سے ہم نجات پاتے ہیں، یعنی ہماری خطائیں دُور کی جاتی ہیں۔“ (دی امریکن بائبل، ۱۹۰۲) ”مسیح کی موت کے وسیلہ سے ہم آزادی حاصل کرتے ہیں اور ہمارے گناہ معاف کئے جاتے ہیں۔“ (ٹوڈیز انگلش ورشن، ۱۹۶۶) ”مسیح ہی میں، اُسکے وسیلہ سے اور اُسکی زندگی کی قربانی کے ذریعے ہمیں چھٹکارا یعنی گناہوں کی معافی حاصل ہوئی ہے۔“ (دی نیو ٹسٹامنٹ، ۱۹۶۹) ”مسیح کی موت ہی کے وسیلہ سے ہمارے گناہ معاف کئے جاتے ہیں اور ہم نجات پاتے ہیں۔“ (دی ٹرانسلیٹرز نیو ٹسٹامنٹ، ۱۹۷۳) یہ ترجمے یسوع کی موت پر زور دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ’یسوع کی موت تو بہت ہی اہم ہے۔ تو پھر ان ترجموں میں کیا نقص ہے؟‘
۱۵ واقعی اگر آپکو ایسے ترجموں پر انحصار کرنا پڑتا تو آپ ایک اہم نکتے کو نظرانداز کر سکتے تھے اور اس سے بائبل کے پیغام کو سمجھنے کی آپکی صلاحیت محدود ہو سکتی تھی۔ دراصل افسیوں ۱:۷ میں ایک ایسا یونانی لفظ استعمال کِیا گیا ہے جسکا لفظی مطلب ”خون“ ہے۔ اس لفظ کو اُوپر بیان کئے گئے مترجمین نے نظرانداز کر دیا ہے۔ اگر ہمارے پاس بائبل کے صرف یہی ترجمے ہوتے تو ہمارے لئے بائبل کی ایک اہم تعلیم پوشیدہ رہتی۔ لیکن بائبل کے اَور ترجموں میں اس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے: ”ہم کو اُس میں اُسکے خون کے وسیلہ سے مخلصی یعنی قصوروں کی معافی اُسکے اُس فضل کی دولت کے موافق حاصل ہے۔“—اُردو ریوائزڈ ورشن۔
۱۶. جملہ ”اُسکے خون کے وسیلہ سے“ کس واقعہ کی یاد تازہ کرتا ہے؟
۱۶ ”اُسکے خون کے وسیلہ سے“—ذرا اِس جملہ پر غور کریں۔ کسی شخص کی موت، حتیٰکہ کامل انسان یسوع مسیح کی موت بھی، گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کیلئے کافی نہیں۔ لیکن پھر یسوع نے گناہوں کا کفارہ فراہم کرنے کیلئے کونسی چیز دی؟ اِسکا عکس ہمیں شریعت سے اور خاص طور پر یومِکفارہ سے ملتا ہے۔ اس خاص دن پر بنیاسرائیل شریعت میں مقرر کئے گئے جانوروں کو قربان کرتے تھے۔ اسکے بعد سردار کاہن انکے خون میں سے کچھ لیکر ہیکل یا مسکن کے پاکترین مقام میں داخل ہوتا تھا۔ وہاں وہ اس خون کو یہوواہ کے حضور پیش کرتا تھا۔—خروج ۲۵:۲۲؛ احبار ۱۶:۲-۱۹۔
۱۷. یومِکفارہ کے واقعات یسوع کی قربانی کی عکاسی کیسے کرتے تھے؟
۱۷ پولس رسول نے واضح کِیا کہ یومِکفارہ کی قربانیاں یسوع کی قربانی کی عکاسی کرتی تھیں۔ اُس نے سب سے پہلے بیان کِیا کہ اسرائیل میں سردار کاہن سال میں ایک بار پاکترین مقام میں جاکر خون کو ’اپنے واسطے اور اُمت کی بھول چوک کے واسطے گزرانتا تھا۔‘ (عبرانیوں ۹:۶، ۷) اسی طرح یسوع بھی روحانی ہستی کے طور پر زندہ ہونے کے بعد آسمان میں ’خدا کے روبرو ہماری خاطر حاضر ہوا۔‘ گوشت اور خون کے بغیر روحانی ہستی کے طور پر وہ ’خدا کے حضور حاضر‘ ہو سکتا تھا۔ یسوع نے ہمارے گناہوں کی معافی کیلئے کیا پیش کِیا؟ کوئی جسمانی چیز نہیں بلکہ بہت ہی اہم چیز پیش کی گئی تھی۔ پولس رسول نے لکھا: ”جب مسیح . . . سردار کاہن ہوکر آیا تو . . . بکروں اور بچھڑوں کا خون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی۔ کیونکہ جب بکروں اور بیلوں کے خون . . . سے ظاہری پاکیزگی حاصل ہوتی ہے تو مسیح کا خون جس نے اپنے آپ کو ازلی روح کے وسیلہ سے خدا کے سامنے بےعیب قربان کر دیا تمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کریگا تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں۔“ درحقیقت یسوع نے خدا کو اپنا خون یعنی اپنی زندگی کی قیمت پیش کی۔—عبرانیوں ۹:۱۱-۱۴، ۲۴، ۲۸؛ ۱۰:۱۱-۱۴؛ ۱-پطرس ۳:۱۸۔
۱۸. بائبل میں خون کے بارے میں جو کچھ سکھایا گیا ہے آجکل مسیحیوں کو اس پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
۱۸ بائبل جوکچھ خون کے بارے میں سکھاتی ہے اس سے ہم جان سکتے خون“ پر ایمان لانا چاہئے۔ (رومیوں ۳:۲۵) صرف ”[یسوع] کے خون کے سبب سے“ ہمارے لئے گناہوں کی معافی اور خدا کیساتھ صلح کرنا ممکن ہے۔ (کلسیوں ۱:۲۰) یہ بات ان اشخاص پر لاگو ہوتی ہے جنکے ساتھ یسوع نے آسمان پر حکمرانی کرنے کا خاص عہد باندھا ہے۔ (لوقا ۲۲:۲۰، ۲۸-۳۰؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۵؛ عبرانیوں ۱۳:۲۰) یہ ”بڑی بِھیڑ“ پر بھی لاگو ہوتی ہے جو ”بڑی مصیبت“ میں سے نکل کر زمینی فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھانے کی اُمید رکھتی ہے۔ علامتی طور پر ”اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔“—مکاشفہ ۷:۹، ۱۴۔
ہیں کہ خدا کی نظر میں خون کی اتنی اہمیت کیوں ہے اور ہمیں خدا کے اس نظریے کو کیوں اپنانا چاہئے۔ اسکے علاوہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں خون کے استعمال کے متعلق خدا کے احکام پر کیوں عمل کرنا چاہئے۔ مسیحی یونانی صحائف کی پڑھائی کرتے وقت آپ بہت سی جگہوں پر ’مسیح کے خون‘ کا ذکر پائینگے۔ (بکس کو دیکھیں۔) ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیحیوں کو ”[یسوع] کے۱۹، ۲۰. (ا) خدا نے خون کو صرف قربانی کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت کیوں دی اور ہمیں اسکے بارے میں کیسا محسوس کرنا چاہئے؟ (ب) ہمیں کیا جاننے میں دلچسپی رکھنی چاہئے؟
۱۹ جیہاں، خون خدا کی نظر میں بہت بیشقیمت ہے۔ اسلئے ہمیں بھی اسے قیمتی خیال کرنا چاہئے۔ ہمارا خالق یہ فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے کہ انسان خون کو کیسے استعمال کرے۔ اُسکا فیصلہ ہے کہ خون صرف قربانی کے طور پر استعمال کِیا جائے۔ یسوع کے خون کے وسیلے سے ہمارے لئے ہمیشہ کی زندگی ممکن ہوئی ہے۔ ہمیں خدا کا کتنا شکرگزار ہونا چاہئے کہ اُس نے ہماری نجات کیلئے خون یعنی یسوع کے خون کو استعمال مکاشفہ ۱:۵، ۶۔
کِیا ہے۔ نیز ہمیں یسوع کا کتنا شکرگزار ہونا چاہئے جس نے ہمارے لئے اپنا خون قربانی کے طور پر انڈیل دیا۔ بیشک ہم یوحنا رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے کہا: ”یسوؔع مسیح . . . جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور جس نے اپنے خون کے وسیلہ سے ہم کو گناہوں سے خلاصی بخشی۔ اور ہم کو ایک بادشاہی بھی اور اپنے خدا اور باپ کیلئے کاہن بھی بنا دیا۔ اُسکا جلال اور سلطنت ابدالآباد رہے۔ آمین۔“—۲۰ یہوواہ نے بہت عرصے سے ہماری نجات کا بندوبست کرنا شروع کر دیا تھا۔ جب ہم جانتے ہیں کہ خون پاک ہے تو اسکا ہماری زندگی پر کیا اثر ہونا چاہئے؟ اگلے مضمون میں ہم اس سوال پر غور کرینگے۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• خون کے بارے میں خدا کا نظریہ ہابل اور نوح کے ساتھ ہونے والے واقعات سے کیسے واضح ہوتا ہے؟
• خدا نے شریعت میں خون کے استعمال پر کونسی پابندیاں عائد کیں اور کیوں؟
• یومِکفارہ پر ہونے والے واقعات یسوع کی قربانی کی عکاسی کیسے کرتے تھے؟
• یسوع کا خون ہماری جان کیسے بچا سکتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر بکس]
کس کا خون جانیں بچاتا ہے؟
”اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جسکا رُوحاُلقدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کرو جسے اُس نے خاص اپنے [بیٹے کے] خون سے مول لیا۔“—اعمال ۲۰:۲۸۔
”جب ہم اُسکے خون کے باعث اب راستباز ٹھہرے تو اُسکے وسیلہ سے غضبِالہٰی سے ضرور ہی بچینگے۔“—رومیوں ۵:۹۔
”[تُم] نااُمید اور دُنیا میں خدا سے جُدا تھے۔ مگر تُم جو پہلے دُور تھے اب مسیح یسوؔع میں مسیح کے خون کے سبب سے نزدیک ہو گئے ہو۔“—افسیوں ۲:۱۲، ۱۳۔
”باپ کو یہ پسند آیا کہ ساری معموری اُسی میں سکونت کرے۔ اور اُسکے خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صلح کرکے سب چیزوں کا اُسی کے وسیلہ سے اپنے ساتھ میل کر لے۔“—کلسیوں ۱:۱۹، ۲۰۔
”پس اَے بھائیو! . . . ہمیں یسوؔع کے خون کے سبب سے اُس نئی اور زندہ راہ سے پاک مکان میں داخل ہونے کی دلیری ہے۔“—عبرانیوں ۱۰:۱۹۔
”تمہارا نکما چالچلن جو باپدادا سے چلا آتا تھا اُس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں . . . کے ذریعہ سے نہیں ہوئی۔ بلکہ ایک بےعیب اور بےداغ برّے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔“—۱-پطرس ۱:۱۸، ۱۹۔
”اگر ہم نور میں چلیں جسطرح کہ وہ نور میں ہے تو ہماری آپس میں شراکت ہے اور اُسکے بیٹے یسوؔع کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک کرتا ہے۔“—۱-یوحنا ۱:۷۔
”تُو ہی اِس کتاب کو لینے اور اُسکی مہریں کھولنے کے لائق ہے کیونکہ تُو نے ذبح ہو کر اپنے خون سے ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم میں سے خدا کے واسطے لوگوں کو خرید لیا۔“—مکاشفہ ۵:۹۔
”ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا . . . گرا دیا گیا۔ اور وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اُس پر غالب آئے۔“—مکاشفہ ۱۲:۱۰، ۱۱۔
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
خدا نے شریعت کے ذریعے ظاہر کِیا کہ خون کی بدولت گناہ معاف ہو سکتے ہیں
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
یسوع کے خون کے وسیلے سے بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں