کیا آپکی دُعائیں صورتحال کو بدل سکتی ہیں؟
کیا آپکی دُعائیں صورتحال کو بدل سکتی ہیں؟
ہم میں سے کون ہے جس نے کبھی کسی ایسی مصیبت کا سامنا نہ کِیا ہو جس میں ہم نے خود کو بےبس خیال کِیا ہو؟ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ پولس رسول جانتا تھا کہ دُعائیں ایسی تشویشناک حالتوں کے نتائج کو بدل سکتی ہیں۔
جب پولس کو روم میں بِلاوجہ قید کِیا گیا تو اس نے ساتھی ایمانداروں سے اپنے حق میں دُعا کرنے کیلئے کہا: ”مَیں تمہیں یہ کام کرنے کی اسلئے اَور بھی نصیحت کرتا ہوں کہ مَیں جلد تمہارے پاس پھر آنے پاؤں۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۸، ۱۹) ایک دوسرے موقع پر پولس نے اعتماد کا اظہار کِیا کہ خدا اسکی جلد رہائی کی دُعاؤں کا جواب دیگا۔ (فلیمون ۲۲) پولس جلد ہی رِہا ہو گیا اور اس نے اپنا مشنری کام شروع کر دیا۔
لیکن کیا دُعائیں واقعی آپکے مسائل کے نتائج کو بدل سکتی ہیں؟ شاید۔ تاہم، یاد رکھیں دُعا محض ایک رسمی مذہبی کام نہیں ہے۔ یہ ہمارے شفیق اور قادرِمطلق آسمانی باپ کیساتھ حقیقی رابطہ ہے۔ ہمیں اپنی دُعاؤں میں نہایت قطعی ہونے کی بابت پسوپیش نہیں کرنی چاہئے اور اسکے بعد صبر سے انتظار کرنا چاہئے کہ یہوواہ کیسے جواب دیتا ہے۔
شاید خدا ہر دُعا کا جواب براہِراست نہ دے اور نہ ہی ہمیشہ ہماری توقع کے مطابق جواب دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، پولس نے اپنے ”جسم میں کانٹے“ کی بابت بارہا دُعا کی۔ پولس کا مسئلہ خواہ کچھ بھی تھا خدا نے اُسکے مسئلے کو دُور نہیں کِیا تھا بلکہ اُس نے پولس کو ان حوصلہافزا الفاظ کیساتھ تسلی دی: ”میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۲:۷-۹۔
ہم بھی اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ اگر خدا کسی مخصوص مسئلے کو دُور نہ بھی کرے توبھی وہ ’نکلنے کی راہ پیدا کر دیگا تاکہ ہم برداشت کر سکیں۔‘ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) خدا نسلِانسانی کی تمام تکلیف بہت جلد دُور کر دیگا۔ دریںاثنا، ”دُعا کے سننے والے!“ کی طرف رُجوع ہونے سے مصیبت کو ٹالا جا سکتا ہے۔—زبور ۶۵:۲۔