کیا بےبس لوگوں کی حالت میں کبھی بہتری آئیگی؟
کیا بےبس لوگوں کی حالت میں کبھی بہتری آئیگی؟
جب ہم بچوں کو اپنے ماںباپ کیساتھ کھیلتے دیکھتے ہیں تو کیا ہمارا دل خوشی سے بھر نہیں جاتا؟ اپنے والدین کے سائے میں بچے تحفظ اور سکون محسوس کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ آجکل بہتیرے بچے ایسے خوشگوار ماحول میں پرورش نہیں پاتے۔ ہزاروں بچے سڑک پر زندگی کاٹ رہے ہیں۔ کیا ان بچوں اور ان جیسے اَور بھی بےبس انسانوں کی حالت میں کبھی بہتری آئیگی؟
اس سلسلے میں زیادہتر لوگ تو نااُمید ہو گئے ہیں۔ لیکن یسعیاہ نبی کے الفاظ ان بےبسوں کیلئے اُمید کا باعث بن سکتے ہیں۔ اُس نے خدا کے الہام سے لکھا کہ ایک دن تمام لوگ ”گھر بنائینگے اور اُن میں بسینگے۔ وہ تاکستان لگائینگے اور اُنکے میوے کھائینگے۔ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے، وہ لگائیں اور دوسرا کھائے۔“—یسعیاہ ۶۵:۲۱، ۲۲۔
اِس اُمید کی بنیاد کیا ہے؟ اکثر لوگ اُمید رکھتے ہوئے بھی غیریقینی کا شکار ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مُلک برازیل میں کہا جاتا ہے کہ ”اُمید آخری لمحے تک رہ کر مر جاتی ہے۔“ اس کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اُس وقت بھی اُمید کو تھامے رکھتے ہیں جب اسکی کوئی بنیاد نہیں رہتی۔ تاہم، جو اُمید خدا ہمیں دلاتا ہے وہ ہمیشہ پوری ہوتی ہے۔ پولس رسول نے لکھا کہ ”جو کوئی اُس پر ایمان لائیگا وہ شرمندہ نہ ہوگا۔“ (رومیوں ۱۰:۱۱) خدا کے کلام میں دی گئی بہت سے پیشینگوئیاں پوری ہو چکی ہیں۔ انکی بِنا پر ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے باقی تمام وعدے بھی پورے ہونگے۔ تب کوئی بچہ سڑک پر زندگی کاٹنے پر مجبور نہیں ہوگا۔
نااُمید لوگوں کی زندگی آج بھی زیادہ خوشگوار ہو سکتی ہے۔ یہ خدا کے کلام میں پائے جانے والی ہدایت پر عمل کرنے سے ممکن ہے۔ اگر آپ اسکے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔