گلئیڈ کے طالبعلموں کیلئے ایک خوشگوار دن
گلئیڈ کے طالبعلموں کیلئے ایک خوشگوار دن
”سورج نیلے نیلے آسمان پر چمک رہا ہے۔ چڑیاں چہچہا رہی ہیں۔ ہمارے اِرد گِرد میدانوں میں ہری ہری گھاس لہرا رہی ہے۔ یہ دن ڈھیروں خوشیاں لانے کا وعدہ کرتا ہے۔ اور ہم مایوس نہیں ہونگے کیونکہ ہمارا خالق یہوواہ خدا ہمیں لاتعداد برکتوں سے نوازنے والا ہے۔“
ان الفاظ سے سموئیل ہرڈ نے ستمبر ۱۱، ۲۰۰۴ کے روز واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۱۷ ویں جماعت کے گریجویشن پروگرام کا آغاز کِیا۔ بھائی ہرڈ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن ہیں۔ پروگرام کے دوران نہ صرف بائبل پر مبنی تقریریں پیش کی گئیں، بلکہ طالبعلموں نے چند ایسے تجربے بھی سنائے جو امریکا میں مُنادی کرتے وقت اُنکے ساتھ پیش آئے۔ اسکے علاوہ بعض مشنریوں کے تجربے بھی پیش کئے گئے جو کافی عرصے سے کسی دُوردراز مُلک میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔ گریجویشن کا پروگرام پیٹرسن، نیو یارک میں پیش کِیا گیا۔ بروکلن اور والکل کے بہنبھائی بھی ٹیوی کے ذریعے پروگرام کو دیکھ رہے تھے۔ اسطرح کُل ۹۷۴،۶ بہنبھائی پروگرام سے لطفاندوز ہوئے۔ جیہاں، وہ دن واقعی خوشیوں کا دن تھا!
طالبعلموں کی حوصلہافزائی
پہلی تقریر بھائی جان کیکوٹ نے پیش کی جو ریاستہائےمتحدہ میں یہوواہ کے گواہوں کی برانچ کمیٹی کے رُکن ہیں۔ انکا عنوان تھا: ”مشنری خدمت میں خوش رہیں۔“ بھائی کیکوٹ نے اپنی تقریر کے ذریعے طالبعلموں کی بہت حوصلہافزائی کی۔ اُنہوں نے کہا کہ گلئیڈ سکول کے طالبعلم اپنی خوشمزاجی کیلئے مشہور ہیں۔ یہ بات اس گریجویشن کے موقع سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ وہ اتنی خوشی کیوں محسوس کر رہے ہیں؟ کیونکہ گلئیڈ سکول میں اُنہوں نے صحیفوں سے تعلیم حاصل کی ہے اور اب وہ یہ علم دوسروں کیساتھ بانٹ سکتے ہیں۔ اسطرح سے دوسروں کی خدمت کرنے سے وہ خوشی محسوس کرتے ہیں، کیونکہ یسوع نے کہا تھا کہ ”دینا لینے سے مبارک ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵) ”خدایِمبارک“ یہوواہ ہم تک سچائی کی خوشخبری پہنچا کر خوشی محسوس کرتا ہے۔ اسی طرح مشنری بھی خوشخبری سنانے سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۱:۱۱۔
گورننگ باڈی کے ایک اَور رُکن ڈیوڈ سپلان اگلی تقریر پیش کرنے کیلئے سٹیج پر آئے۔ تقریر کا عنوان تھا: ”کیا آپ دوسروں کیساتھ اچھے تعلقات بڑھائینگے؟“ بِلاشُبہ جب بھائیوں میں امن اور اتحاد ہوتا ہے تو یہ خوشی کی بات ہوتی ہے۔ ایسا کرنے کیلئے ہمیں شاید ’سب آدمیوں کیلئے سب کچھ بننا‘ پڑے۔ (۱-کرنتھیوں ۹:۲۲؛ زبور ۱۳۳:۱) بھائی سپلان نے بتایا کہ مشنریوں کی ملاقات بہت سے مختلف لوگوں سے ہوتی ہے۔ وہ مُنادی کے کام میں اور کلیسیا میں لوگوں کیساتھ میلجول رکھتے ہیں۔ اُنکا واسطہ دوسرے مشنریوں اور برانچ دفتر کے بھائیوں سے بھی پڑتا ہے۔ بھائی سپلان نے مشنریوں کو بتایا کہ وہ ان تمام لوگوں کیساتھ اچھے تعلقات کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ مقامی لوگوں کی زبان سیکھیں، اُنکے رسمورواج جان لیں، دوسرے مشنریوں کے معاملوں میں دخلاندازی نہ کریں اور پیشوائی کرنے والے بھائیوں کے فرمانبردار رہیں۔—عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
بھائی لارنس بوون گلئیڈ سکول کے ایک اُستاد ہیں۔ اُنہوں نے اپنی تقریر میں یہ سوال پوچھا کہ ”آپ کس کی سوچ کو اپناتے ہیں؟“ یسوع کے زمانے میں جو لوگ ’ظاہر کے موافق فیصلہ کرتے تھے‘ انہوں نے یسوع کو مسیح کے طور پر قبول نہ کِیا۔ (یوحنا ۷:۲۴) چونکہ ہم سب ناکامل انسان ہیں اسلئے ہم بھی اس خطرے میں پڑ سکتے ہیں کہ ہم ’خدا کی باتوں کا خیال رکھنے‘ کی بجائے ’آدمیوں کی باتوں کا خیال رکھنے لگیں۔‘ (متی ۱۶:۲۲، ۲۳) اگر ایک کپتان کبھی یہ اندازہ نہیں لگاتا کہ آیا اسکا سمندری جہاز صحیح راستے پر چل رہا ہے یا نہیں تو وہ اپنی منزل تک نہیں پہنچے گا۔ اسی طرح ہمیں اپنی روحانیت برقرار رکھنے کیلئے باربار اپنا جائزہ لینا چاہئے۔ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ کیا ہم واقعی ’خدا کی باتوں کا خیال‘ رکھتے ہیں یا نہیں۔ اسلئے ہمیں باقاعدگی سے بائبل کا گہرا مطالعہ کرنے کی بہت ضرورت ہے۔
پروگرام کے اس حصے کی آخری تقریر بھائی والس لیورنس نے پیش کی جو گلئیڈ سکول کے ایک اَور اُستاد ہیں۔ تقریر کا عنوان ”آپ کیا خریدینگے؟“ یسعیاہ ۵۵:۱ پر مبنی تھا۔ بھائی لیورنس نے طالبعلموں کو خدا کے نبوّتی کلام سے تازگی، خوشی اور طاقت حاصل کرنے کی نصیحت دی۔ اس لحاظ سے خدا کا کلام پانی، مے اور دودھ کی طرح ہے۔ خدا کے کلام کو ”بےزر اور بےقیمت“ خریدنے کا کیا مطلب ہے؟ بھائی لیورنس نے سمجھایا کہ ایسا کرنے کیلئے ہمیں بائبل کی پیشینگوئیوں پر دھیان دینا چاہئے اور ایسی غلط سوچ کو ترک کرنا چاہئے جو خدا کے معیاروں کے خلاف ہے۔ اسکی بجائے ہمیں خدا کی سوچ کو اپنانا اور اُسکی راہ پر چلنا چاہئے۔ (یسعیاہ ۵۵:۲، ۳؛ ۵۵:۵-۷) ایسا کرنے سے مشنریوں کو اپنی تجویز میں رہنے کیلئے ہمت اور طاقت ملیگی۔ ناکامل انسان اکثر سوچتے ہیں کہ وہ سازوسامان حاصل کرنے سے ہی خوش ہو سکتے ہیں۔ لیکن بھائی لیورنس نے طالبعلموں کو خبردار کِیا کہ ”ایسی سوچ کبھی نہ اپنائیں۔ اسکی بجائے مطالعہ کرنے کیلئے وقت نکالیں تاکہ آپ خدا کے کلام کو بہتر طور پر سمجھ پائیں۔ اگر آپ ایسا کرتے رہینگے تو آپ اپنی خدمتگزاری سے تازگی، طاقت اور سچی خوشی حاصل کر سکیں گے۔“
طالبعلموں کے انٹرویو اور تجربے
گلئیڈ کے طالبعلم باقاعدگی سے مُنادی کے کام میں حصہ لیتے تھے۔ گلئیڈ سکول کے اُستاد مارک نومیر نے بعض طالبعلموں کا انٹرویو لیا۔ پھر ان طالبعلموں نے اپنے تجربوں کو ڈراموں کے طور پر پیش کِیا۔ وہ اس بات کو ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ مسیحی ’انجیل سے شرماتے نہیں۔‘ (رومیوں ۱:۱۶) ان تجربہکار پبلشروں نے گواہی دینے کے ہر موقع کا فائدہ اُٹھایا، چاہے اُنہیں لوگ گلیکوچوں یا دُکانوں میں ملتے یا پھر وہ گھربہگھر جا کر ان سے ملاقات کرتے۔ بعض طالبعلم دوسری زبانیں بول سکتے ہیں۔ لہٰذا اُنہوں نے غیرملکی لوگوں کو گواہی دی۔ دوسرے طالبعلموں نے یہوواہ کے گواہوں کی کتابوں اور رسالوں کو واپسی ملاقاتوں پر اور بائبل کے مطالعے شروع کرنے کے لئے اچھی طرح سے استعمال میں لایا۔ واقعی، وہ خوشخبری سے ’شرماتے نہیں‘ تھے۔
اسکے بعد سروس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے بھائی ولیم نانکس نے بعض مشنریوں کا انٹرویو لیا جو کافی عرصے سے برکینا فاسو، لٹوِیا اور روس میں خدمت کر چکے ہیں۔ پروگرام کے اس حصے کا عنوان تھا ”یہوواہ اپنے وفادار خادموں کو انعام بخشتا ہے۔“ ایک بھائی نے نئے مشنریوں کو قاضی جدعون اور اُسکے ۳۰۰ سپاہیوں کو یاد رکھنے کی نصیحت کی۔ وہ سب کے سب اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے، اسلئے انہوں نے فتح حاصل کی۔ (قضاۃ ۷:۱۹-۲۱) اسی طرح جب مشنری اپنی تجویز پر قائم رہتے ہیں تو اُنہیں بھی بڑا انعام ملتا ہے۔
پھر بھائی سموئیل رابرسن نے ”سب آدمیوں کیلئے سب کچھ بنیں“ کے موضوع پر چار بھائیوں کا انٹرویو لیا۔ یہ بھائی سینیگال، گوام، لائبیریا اور مڈغاسکر سے آئے ہوئے تھے۔ وہ اپنے اپنے ملکوں کی برانچ کمیٹیوں میں خدمت انجام دیتے ہیں۔ ان ممالک میں کُل ۱۷۰ بہنبھائی مشنری کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔ انٹرویو میں واضح کِیا گیا کہ برانچ کمیٹیاں نئے آنے والے مشنریوں کی کیسے مدد کرتی ہیں تاکہ وہ جلد ہی نئے مُلک کے حالات کے عادی ہو سکیں۔ اکثر انکو ایسی رسومات کا سامنا ہوتا ہے جو انکو شاید بہت ہی عجیب لگتی ہوں۔ لیکن دوسرے مشنری ایسی باتوں کے عادی ہو گئے ہیں لہٰذا نئے مشنری بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
گورننگ باڈی کے رُکن بھائی گائی پیئرس نے اختتامی تقریر پیش کی۔ اس تقریر کا عنوان تھا ”’ہمارے خداوند کی بادشاہی‘ کے وفادار رہیں۔“ بھائی پیئرس نے کہا: ”یہوواہ نے ہمکو اور تمام تخلیق کو ایک خاص مقصد کیلئے بنایا ہے۔ خدا کے اس مقصد میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔ چاہے کچھ بھی ہو، یہوواہ اپنے مقصد کو پورا کریگا۔“ (پیدایش ۱:۲۸) آدم کے گناہ کی وجہ سے انسانی نسل کیلئے بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ بھائی پیئرس نے کہا کہ ان مسائل کے باوجود ہمیں خدا کے وفادار رہنا اور اُسکی حاکمیت کو تسلیم کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے تاکید کی: ”اِس دُنیا پر عدالت کی گھڑی آن پہنچی ہے۔ لوگوں کو سچائی کی تعلیم دینے کیلئے تھوڑا سا ہی وقت باقی رہ گیا ہے۔ لہٰذا، بادشاہت کی خوشخبری دوسروں تک پہنچانے میں پوری کوشش لگائیں۔“ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم خدا کی بادشاہت کی حمایت کرینگے تو وہ رحمدلی سے ہماری مدد کریگا۔—زبور ۱۸:۲۵۔
پروگرام کے اختتام پر بھائی ہرڈ نے دوسرے ممالک کے بہنبھائیوں کے خطوط پڑھ کر سنائے جن میں انہوں نے اپنا سلام بھیجا اور اپنے پیارومحبت کا اظہار کِیا۔ اسکے بعد بھائی ہرڈ نے ہر طالبعلم کو سند دی۔ پھر ایک طالبعلم نے پوری جماعت کی طرف سے ایک خط پڑھ کر سنایا جس میں اُنہوں نے گلئیڈ سکول کی تربیت کیلئے اپنی قدردانی کا اظہار کیا تھا۔ جیہاں، گلئیڈ گریجویشن پر حاضر ہونے والے تمام بہنبھائی اس بات سے متفق ہیں کہ یہ واقعی ایک اچھا اور یادگار دن تھا۔
[صفحہ ۲۳ پر بکس]
کلاس کے بارے میں چند تفصیلات
جتنے ممالک سے طالبعلم آئے تھے: ۱۱
جتنے ممالک کو طالبعلم بھیجے گئے: ۲۲
طالبعلموں کی تعداد: ۴۸
اوسط عمر: ۸.۳۴
سچائی میں اوسط سال: ۳.۱۸
کُلوقتی خدمت میں اوسط سال: ۴۔۱۳
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۱۷ ویں جماعت
اس فہرست میں قطاروں کے نمبر سامنے سے پیچھے کی طرف درج ہیں اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں طرف دئے گئے ہیں۔
.1( Thompson, E.; Norvell, G.; Powell, T.; Kozza, M.; McIntyre, T)
;.2( Reilly, A.; Clayton, C.; Allan, J.; Blanco, A.; Muñoz, L)
,Rustad, N. )3( Guerrero, Z.; Garcia, K.; McKerlie, D.; Ishikawa
,T.; Blanco, G. )4( McIntyre, S.; Cruz, E.; Guerrero, J.; Ritchie
;.O.; Avellaneda, L.; Garcia, R. )5( Powell, G.; Fiskå, H
,Muñoz, V.; Baumann, D.; Shaw, S.; Brown, K.; Brown, L. )6( Shaw
,C.; Reilly, A.; Peloquin, C.; Münch, N.; McKerlie, D.; Ishikawa
,K. )7( Münch, M.; Peloquin, J.; Kozza, T.; Avellaneda, M.; Allan
,K.; Ritchie, E.; Norvell, T. )8( Cruz, J.; Baumann, H.; Clayton
.Z.; Fiskå, E.; Thompson, M.; Rustad, J