مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ساؤل کی منادی نے مخالفت کو اُبھارا

ساؤل کی منادی نے مخالفت کو اُبھارا

ساؤل کی منادی نے مخالفت کو اُبھارا

دمشق میں رہنے والے یہودی یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ ساؤل جوکہ روایات کا سرگرم حامی تھا کیسے برگشتہ ہو سکتا ہے؟‏ ساؤل وہ شخص تھا جو کبھی یروشلیم میں رہنے والے یسوع کے پیروکاروں کو ستایا کرتا تھا۔‏ وہ دمشق میں بھی اسی نیت سے آیا تھا۔‏ مگر اب وہ خود بھی اُسی یسوع اور مسیحا کی منادی کر رہا تھا جسے کفر بکنے کے جرم میں سولی دیدی گئی تھی!‏ کیا ساؤل اپنے حواس کھو چکا تھا؟‏—‏اعمال ۹:‏۱،‏ ۲،‏ ۲۰-‏۲۲‏۔‏

اسکی ضرور کوئی وجہ ہوگی۔‏ ساؤل کیساتھ یروشلیم سے آنے والے دیگر لوگوں نے ضرور بتایا ہوگا کہ راستے میں کیا واقع ہوا تھا۔‏ جوں ہی وہ دمشق کے قریب پہنچے تو اچانک سے ایک تیز روشنی نے اُنہیں گھیر لیا اور وہ سب زمین پر گر پڑے۔‏ اُنہیں ایک آواز بھی سنائی دی۔‏ ساؤل کے علاوہ،‏ کسی کو کچھ نہ ہوا۔‏ جب ساؤل زمین سے اُٹھا تو وہ اندھا ہو چکا تھا۔‏ اسلئے دوسرے لوگ اُسے پکڑ کر دمشق لے گئے۔‏—‏اعمال ۹:‏۳-‏۸؛‏ ۲۶:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

ایک مخالف کا حمایتی بن جانا

دمشق جاتے وقت راہ میں ساؤل کیساتھ کیا واقع ہوا تھا؟‏ کیا طویل سفر یا دوپہر کی گرمی نے اُس پر نقاہت طاری کر دی تھی؟‏ اسکی اصل وجہ جاننے کیلئے جدید زمانے کے بہت سے ایسے لوگ جو پولس کی زندگی کے اس واقع پر شک کرتے ہیں اس صورتحال کی بابت مختلف رائے پیش کرتے ہیں۔‏ اُنکا خیال ہے کہ وہ شدید گھبراہٹ کا شکار تھا۔‏ پریشان ضمیر کی وجہ سے ساؤل شدید نفسیاتی اُلجھن،‏ اعصابی کمزوری میں مبتلا تھا۔‏ بعض کا تو خیال ہے کہ شاید ساؤل مرگی کے مرض میں مبتلا تھا۔‏

تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ اُس تیز روشنی میں یسوع مسیح ساؤل کو نظر آیا تھا اور اُسے یہ یقین دلایا تھا کہ وہ واقعی مسیحا ہے۔‏ بعض تصاویر ساؤل کو گھوڑے پر سے گرتے ہوئے دکھاتی ہیں۔‏ ایسا ہو سکتا ہے مگر بائبل صرف یہ بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏زمین پر گر پڑا۔‏“‏ (‏اعمال ۲۲:‏۶-‏۱۱‏)‏ ساؤل کا جسمانی طور پر گرنا اتنی بڑی بات نہیں تھی جتنا کہ اُسکا اپنے تکبر کو چھوڑ دینا اہم تھا۔‏ اب اُسے یہ تسلیم کرنا تھا کہ یسوع کے پیروکار حق کی منادی کر رہے تھے۔‏ ساؤل کے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا کہ وہ اُنکے ساتھ مل جائے۔‏ یسوع کے پیغام کے سخت مخالف سے ساؤل اُسکا پکا حمایتی بن جاتا ہے۔‏ جب اُسکی نظر ٹھیک ہو جاتی ہے اور وہ بپتسمہ لے لیتا ہے تو ”‏ساؤل کو اور بھی قوت حاصل ہوتی گئی اور وہ اس بات کو ثابت کرکے کہ مسیح یہی ہے دمشقؔ کے رہنے والے یہودیوں کو حیرت دلاتا رہا۔‏“‏—‏اعمال ۹:‏۲۲‏۔‏

قتل کا منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے

اس تبدیلی کے بعد،‏ ساؤل جو بعد میں پولس کہلایا کہاں جاتا ہے؟‏ گلتیوں کے نام اپنے خط میں اُس نے لکھا کہ وہ ”‏فوراً عرب کو چلا گیا۔‏ پھر وہاں سے دمشق کو واپس آیا۔‏“‏ (‏گلتیوں ۱:‏۱۷‏)‏ عرب کی اصطلاح پولس کے اس خطے کے کسی بھی علاقے میں جانے کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔‏ بعض عالموں کا خیال ہے کہ پولس شاید شام کے ریگستانی علاقے یا ارتاس کی نباطی سلطنت کے کسی علاقہ میں چلا گیا تھا۔‏ غالباً اپنے بپتسمہ کے بعد پولس سوچ‌بچار کرنے کیلئے کسی پُرسکون مقام پر چلا گیا تھا جیسے یسوع بھی اپنے بپتسمہ کے بعد بیابان میں چلا گیا تھا۔‏—‏لوقا ۴:‏۱‏۔‏

جب ساؤل واپس دمشق آیا تو ”‏یہودیوں نے اُسے مار ڈالنے کا مشورہ کِیا۔‏“‏ (‏اعمال ۹:‏۲۳‏)‏ دمشق میں ارتاس بادشاہ کی طرف سے پولس کو گرفتار کرنے کیلئے شہر میں حاکم نے پہرا بٹھا رکھا تھا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳۲‏)‏ لیکن جس دوران دشمن ساؤل کی ہلاکت کا منصوبہ بنا رہے تھے تو یسوع کے شاگردوں نے ساؤل کے بچ نکلنے کا بندوبست کر لیا۔‏

جن لوگوں نے ساؤل کو بچ نکلنے میں مدد دی اُن میں حننیاہ اور دیگر شاگرد شامل تھے جنکی رفاقت سے وہ اپنے مسیحی بن جانے کے فوراً بعد لطف اُٹھا چکا تھا۔‏ * (‏اعمال ۹:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ جن لوگوں نے اُسے بچ نکلنے میں مدد دی اُن میں وہ لوگ بھی شامل ہونگے جو دمشق میں ساؤل کی منادی کی بدولت ایمان لے آئے تھے۔‏ اعمال ۹:‏۲۵ بیان کرتی ہے:‏ ”‏رات کو اُسکے شاگردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بٹھایا اور دیوار پر سے لٹکا کر اُتار دیا۔‏“‏ ”‏اُسکے شاگردوں“‏ کے اظہار کا مطلب وہ لوگ ہو سکتے ہیں جنہیں ساؤل نے تعلیم دی تھی۔‏ بہرکیف،‏ اُسکی خدمتگزاری کی کامیابی نے اُسکی مخالفت کو غالباً پہلے سے زیادہ شدید کر دیا ہوگا۔‏

ہم کیا سبق سیکھتے ہیں

ساؤل کے مسیحی بن جانے سے متعلق بعض حالات اور واقعات کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اِس بات کیلئے زیادہ فکرمند نہیں تھا کہ دوسرے اُسکی بابت کیا رائے رکھتے ہیں اور نہ ہی اُس نے سخت مخالفت کی وجہ سے منادی کرنا بند کر دی۔‏ ساؤل کیلئے سب سے اہم بات منادی کرنا تھی جسکا اُسے حکم ملا تھا۔‏—‏اعمال ۲۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

کیا آپ نے حال ہی میں خوشخبری کی منادی کی اہمیت کو سمجھا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ تمام سچے مسیحیوں کو بادشاہتی مناد ہونا چاہئے۔‏ اگر کبھی آپکی خدمتگزاری کی مخالفت ہونے لگتی ہے تو آپکو حیران نہیں ہونا چاہئے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۹؛‏ لوقا ۲۱:‏۱۲؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۰‏)‏ مخالفت کے سلسلے میں ساؤل کا جوابی‌عمل قابلِ‌نمونہ ہے۔‏ جو مسیحی مخالفت کے سامنے سر جھکانے کی بجائے آزمائشوں کی برداشت کرتے ہیں اُنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوگی۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا تھا:‏ ”‏میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھینگے۔‏“‏ لیکن اُس نے اُنہیں یقین‌دہانی کرائی:‏ ”‏اپنے صبر سے تُم اپنی جانیں بچائے رکھو گے۔‏“‏—‏لوقا ۲۱:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 گلیل میں یسوع کی منادی کے بعد یا پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کے بعد دمشق میں مسیحیت پھیلی ہوگی۔‏—‏متی ۴:‏۲۴؛‏ اعمال ۲:‏۵‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

جب یسوع اُس پر ظاہر ہوا تو ساؤل ”‏زمین پر گر پڑا“‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

ساؤل دمشق میں قتل کئے جانے کی سازش سے بچ نکلا