سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
پولس رسول نے یہ کیوں لکھا کہ ایک مسیحی بیوی ”اولاد ہونے سے نجات پائیگی“؟—۱-تیمتھیس ۲:۱۵۔
اس آیت کا سیاقوسباق پولس کے بیان کی بابت کیا ظاہر کرتا ہے؟ خدا کی روح کے زیرِہدایت پولس مسیحی کلیسیا میں عورت کے کردار کی بابت مشورت دے رہا تھا۔ اس نے لکھا: ”اسی طرح عورتیں حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کیساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گوندھنے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی پوشاک سے۔ بلکہ نیک کاموں سے جیسا خداپرستی کا اقرار کرنے والی عورتوں کو مناسب ہے۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰) پولس رسول مسیحی بہنوں کو پرہیزگار بننے، بناؤسنگار کے انتخاب میں متوازن نظریہ رکھنے اور اچھے کاموں سے خود کو سنوارنے کی تاکید کر رہا تھا۔
اس کے بعد، پولس رسول کلیسیا میں سرداری کے اُصول کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے: ”مَیں اجازت نہیں دیتا کہ عورت سکھائے یا مرد پر حکم چلائے بلکہ چپچاپ رہے۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۱۲؛ ا-کرنتھیوں ۱۱:۳) اس اُصول کی بنیادی وجہ بیان کرتے ہوئے وہ کہتا ہے کہ آدم نے شیطان سے فریب نہیں کھایا بلکہ حوا ”فریب کھاکر گُناہ میں پڑ گئی۔“ ایک مسیحی عورت حوا جیسی غلطی کرنے سے کیسے بچ سکتی ہے؟ پولس جواب دیتا ہے: ”لیکن اولاد ہونے سے نجات پائیگی بشرطیکہ وہ ایمان اور محبت اور پاکیزگی میں پرہیزگاری کیساتھ قائم رہیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۱۴، ۱۵) ان الفاظ سے پولس کا کیا مطلب تھا؟
بعض مترجمین کا خیال ہے کہ عورت کی نجات کا دارومدار اولاد پیدا کرنے پر ہے۔ مثال کے طور پر، ٹوڈیز انگلش ورشن بیان کرتی ہے کہ ”عورت اولاد پیدا کرنے کی وجہ سے بچا لی جائیگی۔“ تاہم، پولس کے الفاظ کا یہ مفہوم درست نہیں ہے۔ بیشتر صحائف واضح کرتے ہیں کہ نجات پانے کی خواہش رکھنے والے شخص کو یہوواہ خدا کو جاننا، یسوع مسیح پر ایمان لانا، ایمان پر چلنا اور اپنے کاموں سے اس ایمان کا اظہار کرتے رہنا چاہئے۔ (یوحنا ۱۷:۳؛ اعمال ۱۶:۳۰، ۳۱؛ رومیوں ۱۰:۱۰؛ یعقوب ۲:۲۶) مزیدبرآں، پولس کا یہ مطلب بھی نہیں تھا کہ ایماندار عورتیں بچوں کی پیدائش کے دوران بالکل محفوظ رہینگی۔ زیادہتر عورتیں بچے کی پیدائش کے دوران بچ جاتی ہیں جبکہ بعض مر جاتی ہیں لیکن اسکا تعلق انکے ایماندار ہونے یا نہ ہونے سے نہیں ہے۔—پیدایش ۳۵:۱۶-۱۸۔
پولس اسی خط میں عورتوں کیلئے مزید ہدایت فراہم کرتا ہے جو اُسکی بات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ وہ کچھ نوجوان بیواؤں کو آگاہ کرتا ہے جو ”گھرگھر پھر کر بیکار رہنا سیکھتی ہیں اور صرف بیکار ہی نہیں رہتیں بلکہ بک بک کرتی رہتی اور اَوروں کے کام میں دخل بھی دیتی ہیں اور ناشایستہ باتیں کہتی ہیں۔“ پولس کیا نصیحت کر رہا تھا؟ وہ مزید بیان کرتا ہے: ”پس مَیں یہ چاہتا ہوں کہ جوان بیوائیں بیاہ کریں۔ اُنکے اولاد ہو۔ گھر کا انتظام کریں اور کسی مخالف کو بدگوئی کا موقع نہ دیں۔“—۱-تیمتھیس ۵:۱۳، ۱۴۔
پولس رسول خاندانی انتظام میں عورت کے مثبت کردار کو نمایاں کرتا ہے۔ اگر ایک عورت اولاد پیدا کرنے اور گھر کا انتظام کرنے میں ”ایمان اور محبت اور پاکیزگی میں پرہیزگاری کیساتھ قائم“ رہتی ہے تو وہ ایسے چالچلن کی طرف مائل نہیں ہوتی جو ترقی کا باعث نہیں ہے۔ ایسا کرنے سے اس کی روحانیت محفوظ رہیگی اور وہ ”نجات پائیگی۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۱۵) ایسی روش نوجوان عورتوں کو شیطان کے پھندوں سے محفوظ رکھیگی۔
تیمتھیس کے نام پولس رسول کے الفاظ ہم سب کو یاددہانی کراتے ہیں کہ وقت کو غنیمت جانیں۔ خدا کا کلام تمام مسیحیوں کو نصیحت کرتا ہے: ”غور سے دیکھو کہ کسطرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔“—افسیوں ۵:۱۵۔