سچی تعلیمات کی تلاش میں
سچی تعلیمات کی تلاش میں
تبت میں ایک آدمی ایک گول ڈبے کو گھما رہا ہے۔ اس ڈبے میں ایسے کاغذ ہیں جن پر دُعائیں لکھی ہوئی ہیں۔ وہ مانتا ہے کہ اِس ڈبے کو گھمانے سے اِس میں پائے جانے والی دُعائیں بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ بھارت میں ایک خاندان نے اپنے گھر کے ایک کمرے کو پوجا کیلئے علیحدہ کر رکھا ہے۔ یہاں دیویدیوتاؤں کیلئے اگربتیاں جلائی جاتی ہیں اور پھولوں کے چڑھاوے پیش کئے جاتے ہیں۔ بھارت سے ہزاروں میل دُور اٹلی کے ایک چرچ میں ایک عورت مریم کی مورت کے سامنے تسبیح پڑھ رہی ہے۔
آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ مذہب کا لوگوں کی زندگی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ دُنیا کے مذاہب کے بارے میں ایک کتاب بیان کرتی ہے: ”ہر معاشرے میں مذہب نے ایک اہم کردار ادا کِیا ہے۔“ کتاب خدا پر ایمان—ایک مختصر تاریخ (انگریزی میں دستیاب) کا کہنا ہے: ”ہر معاشرے میں لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور عموماً وہ اُسے خالق اور مالک کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ یہ ان معاشروں کے بارے میں بھی سچ ہے جو خدا پر ایمان نہ رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔“
جیہاں، مذہب نے لاکھوں لوگوں کی زندگی پر اثر کِیا ہے۔ اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ انسان روحانی ضروریات رکھتا ہے۔ ایک ڈاکٹر اپنی کتاب میں کہتا ہے کہ انسان ایک اُونچی ہستی کی عبادت کرنے کی فطرتی خواہش رکھتا ہے۔ وہ آگے بیان کرتا ہے: ”اِس بات کا ثبوت ہمیں پوری انسانی تاریخ میں ملتا ہے۔“
پھربھی بہتیرے لوگ نہ تو خدا کو مانتے ہیں اور نہ ہی مذہب میں دلچسپی لیتے ہیں۔ کئی لوگ خدا کے وجود پر شک کرتے ہیں یا اُس پر ایمان
لانے سے انکار کرتے ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اُنکا مذہب اُنکی روحانی پیاس کو نہیں بجھاتا۔ لیکن ہر شخص، چاہے وہ خدا کے وجود کو مانتا ہو یا نہیں کسی نہ کسی قاعدے کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے۔تاریخ کے ہزاروں سالوں کے دوران، انسان نے اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مختلف طریقوں کو آزمایا ہے۔ اِسکے نتیجے میں دُنیابھر کے مختلف مذاہب اور فرقے وجود میں آئے ہیں۔ مثال کے طور پر تقریباً ہر مذہب کے پیروکار ایک اُونچی ہستی پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن اُس ہستی کی ذات کے بارے میں فرق فرق تعلیمات پیش کی جاتی ہیں۔ بہتیرے مذاہب میں نجات پانے کی اہمیت پر بھی زور دیا جاتا ہے۔ لیکن ہر مذہب میں نجات پانے کے فرق فرق طریقے بتائے جاتے ہیں۔ اس صورتحال میں ہم اُن تعلیمات کی شناخت کیسے کر سکتے ہیں جو واقعی خدا کی طرف سے ہیں؟