سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
یہوواہ خدا ظلموتشدد والی کمپیوٹر اور ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کو کیسے خیال کرتا ہے؟
بادشاہ داؤد نے لکھا کہ ”[یہوواہ] صادق کو پرکھتا ہے پر شریر اور ظلمدوست سے اُسکی رُوح کو نفرت ہے۔“ (زبور ۱۱:۵) عبرانی زبان میں لفظ ”نفرت“ کسی سے دُشمنی رکھنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ظلموتشدد کا شوق رکھنے والا شخص یہوواہ خدا کا دُشمن ہوتا ہے۔ تو پھر کیا ظلموتشدد والی ویڈیو گیمز کھیلنے سے ظلم کا شوق پیدا ہوتا ہے؟
تشددآمیز کمپیوٹر گیمز میں ہتھیاروں کے استعمال اور جنگی کارروائیوں پر زور دیا جاتا ہے۔ ایک رسالے کے مطابق ”امریکہ کے فوجیوں کو کمپیوٹر گیمز کے ذریعے جنگ لڑنے کا فن سکھایا جاتا ہے۔ اور ان میں سے چند گیمز عوام کو بھی دستیاب ہیں۔“
یہ درست ہے کہ کمپیوٹر گیمز میں کسی شخص پر سچمچ میں ظلم نہیں ڈھایا جاتا۔ لیکن ایسے کھیل کھیلنے سے ہماری سوچ پر کیا اثر پڑتا ہے؟ (متی ۵:۲۱، ۲۲؛ لوقا ۶:۴۵) فرض کریں کہ ایک شخص ایسی ویڈیو گیمز کھیلنے کا شوقین ہے جن میں وہ لوگوں کو بُری طرح سے زخمی کرتا ہے، اُنکے بدن میں چھرا گھونپتا ہے اور اُنکو گولی مار کر قتل کر دیتا ہے۔ شاید وہ گھنٹوں تک ایسے کھیل کھیلنے میں مشغول رہتا ہے یہاں تک کہ یہ اُسکی ایک عادت سی بن جاتی ہے۔ کیا آپکو ایسا نہیں لگے گا جیسا کہ یہ شخص ظلم اور تشدد کرنے کا شوق رکھتا ہے بالکل اسی طرح جیسے فحش تصویروں کو دیکھنے والا شخص بداخلاقی کرنے کا شوق رکھتا ہے؟—متی ۵:۲۷-۲۹۔
نوح کے دنوں میں بھی لوگ تشدد کے شوقین تھے۔ اِس وجہ سے یہوواہ خدا ان سے نفرت کرتا تھا۔ اُس نے نوح سے کہا: ”تمام بشر کا خاتمہ میرے سامنے آ پہنچا ہے کیونکہ اُنکے سبب سے زمین ظلم سے بھر گئی۔ سو دیکھ مَیں زمین سمیت اُنکو ہلاک کروں گا۔“ (پیدایش ۶:۱۳) جیہاں، یہوواہ خدا نے اُس پُرانی دُنیا کو تباہ کر ڈالا کیونکہ لوگ بڑے پیمانے پر ظلم اور تشدد کر رہے تھے۔ طوفان میں صرف نوح اور اُسکے خاندان کے ۷ اشخاص کو زندہ بچا لیا گیا کیونکہ اُنہیں بھی تشدد سے نفرت تھی۔—۲-پطرس ۲:۵۔
جو شخص یہوواہ خدا کا دوست بننا چاہتا ہے ’وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالتا ہے۔‘ ظلم کا شوق رکھنے کی بجائے ایسا شخص ’پھر کبھی جنگ کرنا نہیں سیکھتا۔‘ (یسعیاہ ۲:۴) جیہاں، اگر ہم خدا کے قریب رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ’بدی سے کنارہ کرنا اور نیکی کو عمل میں لانا ہوگا۔‘ یہوواہ خدا اُن لوگوں کا دوست بنتا ہے جو ’صلح کے طالب ہوتے ہیں اور اُسکی کوشش میں رہتے ہیں۔‘—۱-پطرس ۳:۱۱۔
لیکن اگر ہم ظلموتشدد والی ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہو چکے ہیں توپھر ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہوواہ کو ایسی باتوں سے سخت نفرت ہے اور اس سے ہماری سوچ پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔ اسلئے ہمیں اس عادت کو ترک کرنے کا پکا ارادہ کر لینا چاہئے۔ ہمیں خدا سے اُسکی پاک رُوح کی مدد کی التجا کرنی چاہئے۔ ہمیں امنپسند بننا چاہئے اور خود میں رحم اور ضبط جیسی خوبیاں بھی پیدا کرنی چاہئیں۔ ایسا کرنے سے ہم اس بُری عادت پر قابو پا سکیں گے۔—لوقا ۱۱:۱۳؛ گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳۔