کیا آپ ”خدا کے نزدیک دولتمند“ ہیں؟
کیا آپ ”خدا کے نزدیک دولتمند“ ہیں؟
یسوع مسیح نے بہت سی دلچسپ تمثیلیں پیش کیں۔ ان میں سے ایک تمثیل دولتمند آدمی کے متعلق تھی۔ اُس دولتمند نے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کی غرض سے اپنی کوٹھیاں ڈھا کر بڑی بنانے کا منصوبہ بنایا۔ تاہم، یسوع نے اپنی تمثیل میں اُسے ”نادان“ آدمی کہا۔ (لوقا ۱۲:۱۶-۲۱) بہتیرے بائبل ترجمے اس کیلئے لفظ ”احمق“ بھی استعمال کرتے ہیں۔ اسقدر سخت الفاظ کیوں؟
اس دولتمند شخص نے مستقبل کے منصوبے باندھتے وقت اُس خدا کو یاد نہ رکھا جسکی وجہ سے اسکی زمین میں بڑی فصل ہوئی تھی۔ (متی ۵:۴۵) اسکی بجائے اُس نے شیخی ماری: ”اَے جان! تیرے پاس بہت برسوں کیلئے بہت سا مال جمع ہے۔ چین کر۔ کھا پی۔ خوش رہ۔“ جیہاں، اُسکا خیال تھا کہ اُسکی محنت کا پھل ایک ”اُونچی دیوار“ کی مانند اُسکی حفاظت کرے گا۔—امثال ۱۸:۱۱۔
شاگرد یعقوب نے متکبر رویے سے خبردار کرتے ہوئے لکھا: ”تُم جو یہ کہتے ہو کہ ہم آج یا کل فلاں شہر میں جاکر وہاں ایک برس ٹھہریں گے اور سوداگری کرکے نفع اُٹھائیں گے۔ اور یہ نہیں جانتے کہ کل کیا ہوگا۔ ذرا سنو تو! تمہاری زندگی چیز ہی کیا ہے؟ بخارات کا سا حال ہے۔ ابھی نظر آئے۔ ابھی غائب ہوگئے۔“—یعقوب ۴:۱۳، ۱۴۔
یہ الفاظ اُس دولتمند کی بابت سچ تھے جسکو یسوع نے کہا: ”اَے نادان! اسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی۔ پس جوکچھ تو نے تیار کِیا ہے وہ کس کا ہوگا؟“ اس سے پہلے کے دولتمند اپنے خوابوں کی تعبیر دیکھتا وہ بخارات کی مانند اُڑ گیا یعنی وفات پا گیا۔ اس سے ہم کیا سبق سیکھتے ہیں؟ یسوع مسیح نے کہا: ”ایسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے لئے خزانہ جمع کرتا ہے اور خدا کے نزدیک دولتمند نہیں۔“ توپھر، کیا آپ خدا کے نزدیک دولتمند ہیں؟