’یاہ میری نجات ٹھہرا‘
”ہمیں آدمیوں کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے“
’یاہ میری نجات ٹھہرا‘
یہوواہ کے لوگوں کو ایک فیصلہ کرنا تھا۔ کیا وہ مصر کے حاکم فرعون کی غلامی میں رہنا چاہیں گے؟ یا کیا وہ یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہوئے مصر کو چھوڑ کر موعودہ مُلک میں آباد ہوں گے؟
مصر کے متکبر فرعون نے یہوواہ کے لوگوں کو رِہا کرنے سے انکار کر دیا اسلئے خدا نے اس مُلک پر دس آفتیں بھیجیں۔ اس سے یہوواہ کی قدرت ظاہر ہوئی۔ مصریوں کے دیوتا ان آفتوں کو روکنے میں ناکام رہے۔
جب فرعون سے کہا گیا کہ خدا کے لوگوں کو جانے دے تو اس نے شیخی بگھارتے ہوئے کہا: ”[یہوواہ] کون ہے کہ مَیں اسکی بات کو مان کر بنیاِسرائیل کو جانے دوں؟ مَیں [یہوواہ] کو نہیں جانتا اور مَیں بنیاسرائیل کو جانے بھی نہیں دُونگا۔“ (خروج ۵:۲) اس وجہ سے مصر پر یہ دس آفتیں آئیں: (۱) پانی خون بن گیا، (۲) مینڈک چڑھ آئے، (۳) گرد جوئیں بن گئی، (۴) مچھروں کے غول آئے، (۵) مویشی مر گئے، (۶) انسانوں اور جانوروں کے جسم پر پھوڑے نکل آئے، (۷) اولے برسے، (۸) ٹڈیاں چڑھ آئیں، (۹) تاریکی چھا گئی، اور (۱۰) فرعون کے بیٹے سمیت مصریوں کے تمام پہلوٹھے مارے گئے۔ آخرکار، فرعون بادشاہ نے اسرائیلیوں کو جانے دیا۔ یہانتک کہ اس نے ان سے درخواست کی کہ وہ وہاں سے چلے جائیں!—خروج ۱۲:۳۱، ۳۲۔
لہٰذا تقریباً ۳۰ لاکھ لوگ مصر سے روانہ ہوئے۔ ان میں اسرائیلی مردوں، عورتوں اور بچوں کے علاوہ ایک ملیجلی گروہ بھی شامل تھی۔ (خروج ۱۲:۳۷، ۳۸) تاہم، انکے وہاں سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد فرعون نے اپنی بڑی فوج کیساتھ اُنکا پیچھا کِیا۔ اسرائیلی بحرِقلزم اور مصری فوجوں کے درمیان پھنسے تھے۔ تاہم، موسیٰ نے لوگوں سے کہا: ”ڈرو مت۔ چپچاپ کھڑے ہو کر [یہوواہ] کی نجات کے کام کو دیکھو۔“—خروج ۱۴:۸-۱۴۔
یہوواہ نے بنیاسرائیل کو بچانے کیلئے بحرِقلزم کے پانی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ تمام بنیاسرائیل سمندر کے پار چلے گئے لیکن جب مصری فوج انکے پیچھے آئی تو خدا پانی کو واپس اپنی جگہ پر لے آیا۔ ”[یہوواہ] نے سمندر کے بیچ ہی میں مصریوں کو تہوبالا کر دیا۔“ (خروج ۱۴:۲۶-۲۸؛ ۱۵:۴) یہوواہ کے خلاف شیخی بگھارنے کی وجہ سے فرعون کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اس موقعے پر یہ بات واضح ہو گئی کہ یہوواہ ”صاحبِجنگ“ ہے۔ (خروج ۱۵:۳) سرگزشت بیان کرتی ہے: ”اسرائیلیوں نے وہ بڑی قدرت جو [یہوواہ] نے مصریوں پر ظاہر کی دیکھی اور وہ لوگ [یہوواہ] سے ڈرے اور [یہوواہ] پر . . . ایمان لائے۔“ (خروج ۱۴:۳۱؛ زبور ۱۳۶:۱۰-۱۵) اسکے بعد موسیٰ اور تمام بنیاسرائیل نے خدا کی بڑائی کرتے ہوئے اسکی شکرگزاری میں گیت گایا۔ *
یہوواہ آج بھی رِہائی دلاتا ہے
یہوواہ نے اُس وقت اپنے زورآور ہاتھ سے اپنے خادموں کو رِہائی دلائی۔ آجکل بھی یہوواہ کے خادم اس واقعہ سے ایمان کو مضبوط کرنے والے اسباق سیکھتے ہیں۔ پہلا سبق یہ ہے کہ یہوواہ لامحدود قدرت کا مالک ہے اور وہ ہر حال میں اپنے لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ موسیٰ اور بنیاسرائیل نے فتح کا گیت گاتے ہوئے کہا: ”اَے [یہوواہ]! تیرا دہنا ہاتھ قدرت کے سبب سے جلالی ہے۔ اَے [یہوواہ]! تیرا دہنا ہاتھ دُشمن کو چکناچُور کر دیتا ہے۔“—خروج ۱۵:۶۔
دوسرا سبق یہ ہے کہ قادرِمطلق خدا اپنے لوگوں کو بچانے کی خواہش رکھتا ہے۔ اسرائیلیوں نے گیت میں گایا: ”[یاہ] میرا زور اور راگ ہے۔ وہی میری نجات بھی ٹھہرا۔ وہ میرا خدا ہے۔ مَیں اُسکی بڑائی کروں گا۔“ تیسرا سبق یہ ہے کہ کوئی بھی شخص یہوواہ خدا کے مقابلے میں قائم نہیں رہ سکتا۔ اسرائیلیوں نے خروج ۱۵:۲، ۱۱۔
اپنے فاتحانہ گیت میں یہ گایا: ”معبودوں میں اَے [یہوواہ] تیری مانند کون ہے؟ کون ہے جو تیری مانند اپنے تقدس کے باعث جلالی اور اپنی مدح کے سبب سے رعب والا اور صاحبِکرامات ہے؟“—مصری حاکم فرعون کی طرح آج بھی بہتیرے حکمران یہوواہ کے لوگوں کو اذیت کا نشانہ بناتے ہیں۔ آجکل بھی متکبر حکمران ’حقتعالیٰ کے خلاف باتیں کرتے اور حقتعالیٰ کے مُقدسوں کو تنگ کرتے ہیں۔‘ (دانیایل ۷:۲۵؛ ۱۱:۳۶) لیکن یہوواہ اپنے لوگوں کو یقیندہانی کراتا ہے: ”کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مجرم ٹھہرائے گی۔ [یہوواہ] فرماتا ہے یہ میرے بندوں کی میراث ہے اور اُنکی راستبازی مجھ سے ہے۔“—یسعیاہ ۵۴:۱۷۔
مصری حاکم فرعون کی طرح آج بھی خدا کے دشمن ناکام ہوں گے۔ مصر سے اسرائیلیوں کا رِہائی پانا یہوواہ کے نجات کے کاموں کی ایک مثال ہے۔ نجات کے یہ کام اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یسوع کے شاگردوں کی اس بات پر عمل کرنا نہایت مناسب ہے: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“—اعمال ۵:۲۹۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 8 یہوواہ کے گواہوں کا کیلنڈر ۲۰۰۶ ماہ جنوری/فروری کو دیکھیں۔
[صفحہ ۹ پر بکس/تصویر]
دلچسپ معلومات
● یہوواہ نے بحرِقلزم کی زمین کو خشک کرنے کیلئے تمام رات تیز آندھی چلائی تاکہ اسرائیلی پار جا سکیں۔—خروج ۱۴:۲۱، ۲۲۔
● لاکھوں اسرائیلیوں کو تھوڑے سے وقت میں بحرِقلزم کو پار کرنا تھا۔ لہٰذا بحرِقلزم میں جو راستہ بنایا گیا اسکی چوڑائی تقریباً ۵.۱ کلومیٹر [ایک میل] تھی۔
[صفحہ ۹ پر تصویریں]
مصریوں کے جھوٹے دیوتا یہوواہ کی طرف سے آنے والی دس آفتوں کو روکنے میں ناکام رہے
[تصویر کا حوالہ]
All three ifgurines: Photograph taken by courtesy of the British
Museum