نُورِسحر میں چلتے رہیں
نُورِسحر میں چلتے رہیں
”صادقوں کی راہ نورِسحر کی مانند ہے جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔“—امثال ۴:۱۸۔
۱، ۲. یہوواہ کی طرف سے بڑھنے والی روشنی کے نتیجے میں خدا کے لوگوں کو کس بات کا تجربہ ہوا ہے؟
روشنی کے منبع یہوواہ خدا کے علاوہ اَور کون رات کی تاریکی کو ختم کرنے والی سورج کی روشنی کے اثرات کے بارے میں بتا سکتا ہے؟ (زبور ۳۶:۹) جب صبح کی روشنی پوری زمین پر پھیل جاتی ہے تو خدا کہتا ہے، ’زمین ایسے بدلتی ہے جیسے مہر کے نیچے چکنی مٹی اور تمام چیزیں کپڑے کی طرح نمایاں ہو جاتی ہیں۔‘ (ایوب ۳۸:۱۲-۱۴) جیسے نرم مٹی پر مہر لگانے سے ایک نقش سا بن جاتا ہے اسی طرح سورج کی بڑھتی ہوئی روشنی سے زمین کی تمام چیزیں صاف اور واضح طور پر دکھائی دینے لگتی ہیں۔
۲ یہوواہ روحانی روشنی کا بھی منبع ہے۔ (زبور ۴۳:۳) دُنیا گہری تاریکی میں ہے لیکن سچا خدا اپنے لوگوں پر روشنی چمکاتا ہے۔ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ بائبل جواب دیتی ہے: ”صادقوں کی راہ نورِسحر کی مانند ہے جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔“ (امثال ۴:۱۸) یہوواہ کی طرف سے بڑھنے والی روشنی اُس کے لوگوں کی راہ کو روشن کرتی ہے۔ یہ انہیں تنظیم، عقائد اور اخلاق کے لحاظ سے بہتر بناتی ہے۔
روحانی روشنی تنظیمی لحاظ سے بہتری کا باعث بنتی ہے
۳. یسعیاہ ۶۰:۱۷ میں کونسا وعدہ کِیا گیا ہے؟
۳ یسعیاہ نبی کے ذریعے، یہوواہ خدا نے پیشینگوئی کی: ”مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤں گا اور لوہے کے بدلے چاندی اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بدلے لوہا۔“ (یسعیاہ ۶۰:۱۷) جس طرح ایک کمتر چیز کو اعلیٰ چیز سے بدل دینا بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ اُسی طرح یہوواہ کے گواہوں نے ”دُنیا کے آخر“ یا ”اخیر زمانہ“ میں اپنے تنظیمی بندوبست میں بہتری کا تجربہ کِیا ہے۔—متی ۲۴:۳؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۔
۴. سن ۱۹۱۹ میں کونسا بندوبست کِیا گیا اور یہ کیسے فائدہمند ثابت ہوا؟
۴ آخری دنوں کے ابتدائی حصے میں یہوواہ کے گواہ جو اُس وقت بائبل سٹوڈنٹس کے طور پر مشہور تھے ایلڈرز اور ڈیکنز کا انتخاب جمہوری طریقے سے کرتے تھے۔ تاہم، بعض ایلڈرز میں منادی کرنے کا حقیقی جذبہ نہیں تھا۔ بعض خود بھی منادی میں حصہ نہیں لیتے تھے اور دوسروں کی بھی حوصلہشکنی کرتے تھے۔ لہٰذا، ۱۹۱۹ میں ہر کلیسیا میں ایک خدمتی ڈائریکٹر مقرر کرنے کا بندوبست کِیا گیا۔ اس خدمتی ڈائریکٹر کی تقرری کلیسیا کے ووٹوں کی بجائے یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کے ذریعے
خدائی طریقے سے ہوتی تھی۔ اس مقررکردہ ڈائریکٹر کی ذمہداریوں میں منادی کے کام کو منظم کرنا، علاقے تفویض کرنا اور میدانی خدمتگزاری میں حصہ لینے کے لئے حوصلہافزائی کرنا شامل تھا۔ اس تبدیلی سے بادشاہتی منادی کے کام کو فروغ ملا۔۵. سن ۱۹۲۰ سے ۱۹۳۰ کے دوران کونسی بہتری آئی؟
۵ سن ۱۹۲۲ میں سیڈر پوائنٹ، اوہائیو، یو. ایس. اے میں منعقد ہونے والے کنونشن کی تاکید ”بادشاہ اور اُسکی بادشاہت کا اشتہار دو، اشتہار دو، اشتہار دو“ نے تمام کلیسیاؤں کو پھر سے جوش سے بھر دیا۔ سن ۱۹۲۷ سے اتوار کو گھرباگھر منادی میں حصہ لینے کیلئے سب سے اچھا دن قرار دیا گیا۔ مگر کیوں اتوار ہی کو سب سے اچھا دن قرار دیا گیا؟ اسلئےکہ بہت سے لوگوں کو اتوار کے دن چھٹی ہوتی تھی۔ آجکل بھی یہوواہ کے گواہ شام کے وقت یا ہفتہ اور اتوار کے روز یا پھر ایسے اوقات پر جب لوگ گھر پر ہوتے ہیں منادی کرنے سے ایسا ہی جذبہ ظاہر کرتے ہیں۔
۶. سن ۱۹۳۱ میں، کونسی قرارداد منظور کی گئی اور بادشاہتی منادی کے کام پر اس کا کیا اثر ہوا؟
۶ اتوار جولائی ۲۶، ۱۹۳۱ کی دوپہر کو کولمبس، اوہائیو، یو. ایس. اے میں منعقد ہونے والے کنونشن پر پہلی بار ایک قرارداد منظور کی گئی۔ بعدازاں، اس قرارداد کو پوری دُنیا میں منظور کِیا گیا۔ اس میں بادشاہتی منادی کے کام پر اَور زیادہ زور دیا گیا۔ اس قرارداد کے کچھ حصے نے بیان کِیا: ”یہوواہ خدا کے خادموں کے طور پر ہمیں اس کے نام کے لئے ایک کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس حکم کو مانتے ہوئے یسوع مسیح کی شہادت دیں اور لوگوں کو بتائیں کہ یہوواہ ہی سچا اور قادرِمطلق خدا ہے اس لئے ہم خوشی سے خداوند خدا کے دئے ہوئے نام کو اپناتے اور اسے قبول کرتے ہیں، ہم اس کے نام سے کہلائے جانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں، وہ نام یہوواہ کے گواہ ہے۔“ (یسعیاہ ۴۳:۱۰) اس نئے نام نے اس نام کو اپنانے والے تمام لوگوں کے بنیادی کام کو کتنا واضح کر دیا! جیہاں، یہوواہ کے پاس اپنے تمام خادموں کے لئے کام تھا۔ واقعی، مجموعی طور پر بہت اچھا جوابیعمل دکھایا گیا!
۷. سن ۱۹۳۲ میں کونسی تبدیلی کی گئی، اور کیوں؟
۷ بہت سے بزرگوں نے فروتنی سے خود کو منادی کے کام کے لئے وقف کر دیا۔ تاہم، بعض جگہوں پر بزرگوں نے کلیسیا کے تمام افراد کے منادی کے کام میں حصہ لینے پر اعتراض کِیا۔ تاہم، جلد ہی اَور زیادہ بہتری آنے والی تھی۔ سن ۱۹۳۲ میں کلیسیاؤں کو مینارِنگہبانی کے ذریعے ایلڈرز اور ڈیکنز کی تقرری ختم کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اس کی بجائے، انہیں روحانی مردوں پر مشتمل ایک خدمتی کمیٹی کا انتخاب کرنا تھا جو
منادی کے کام میں حصہ لے۔ یوں نگرانی کا کام منادی میں سرگرمی سے حصہ لینے والے بھائیوں کو سونپا گیا اور کام میں مزید ترقی ہوتی گئی۔روشنی بڑھنے سے مزید بہتری
۸. سن ۱۹۳۸ میں کونسی بہتری آئی؟
۸ روشنی ”بڑھتی“ ہی گئی۔ سن ۱۹۳۸ میں جمہوری طریقے سے انتخاب کرنے کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ کلیسیا میں تمام خادموں کی تقرریاں ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی زیرِنگرانی خدائی طریقے سے کی جانے لگیں۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) جلد ہی یہوواہ کے گواہوں کی تمام کلیسیاؤں میں اس تبدیلی کو قبول کر لیا گیا اور گواہی دینے کا کام پھلدار ثابت ہوا۔
۹. سن ۱۹۷۲ میں کونسا بندوبست کِیا گیا، اور یہ بہتری کی جانب ایک اَور قدم کیوں تھا؟
۹ اکتوبر ۱، ۱۹۷۲ کے آغاز سے کلیسیاؤں کی دیکھبھال کرنے کا ایک اَور مؤثر بندوبست کِیا گیا۔ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں نگرانی کا کام ایک کلیسیائی خادم یا نگہبان کی بجائے بزرگوں کی ایک جماعت کو سونپا گیا۔ اس نئے انتظام نے کلیسیا کی راہنمائی کرنے کے لائق ٹھہرنے کیلئے پُختہ اشخاص کی حوصلہافزائی کی۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱-۷) اس طرح بہت سے بھائیوں نے کلیسیائی ذمہداریاں سنبھالنے کے لئے مہارتیں حاصل کرلی۔ وہ اُن نئے لوگوں کی پیشوائی کرنے کے لئے بہت زیادہ مددگار تھے جنہوں نے بائبل سچائیاں قبول کی تھیں۔
۱۰. سن ۱۹۷۶ میں کونسا بندوبست کِیا گیا؟
۱۰ گورننگ باڈی کے اراکین کو چھ کمیٹیوں میں منظم کِیا گیا۔ جنوری ۱، ۱۹۷۶ سے ان کمیٹیوں نے پوری دُنیا میں ہونے والے تنظیمی کاموں اور کلیسیاؤں کی دیکھبھال کرنا شروع کر دی۔ یہ ”صلاحکاروں کی کثرت“ سے راہنمائی پانے والے بادشاہتی کام کے تمام پہلوؤں میں ایک برکت ثابت ہوئی۔—امثال ۱۵:۲۲؛ ۲۴:۶۔
۱۱. سن ۱۹۹۲ میں کونسی بہتری آئی، اور کیوں؟
۱۱ سن ۱۹۹۲ میں ایک اَور بہتری آئی جس کا موازنہ اسرائیلیوں اور دیگر لوگوں کے بابل کی اسیری سے واپس لوٹنے کے بعد ہونے والے واقعات کے ساتھ کِیا جا سکتا ہے۔ اُس وقت، ہیکل میں خدمت کرنے کے لئے لاویوں کی تعداد کم تھی۔ لہٰذا، لاویوں کی مدد کے لئے نتنیم نے کام کِیا جو غیراسرائیلی تھے۔ اس کی مطابقت میں، ۱۹۹۲ میں زمین پر بڑھتے ہوئے کام کی دیکھبھال کرنے کے لئے دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کی مدد کے لئے ’دوسری بھیڑوں‘ میں سے بعض اشخاص کو اضافی خدمتی ذمہداریاں سونپی گئی۔ انہیں گورننگ باڈی کی چھ کمیٹیوں کے ساتھ کام کرنے کے لئے مقرر کِیا گیا۔—یوحنا ۱۰:۱۶۔
۱۲. یہوواہ نے ہمارے حاکموں کو سلامتی کیسے بنایا ہے؟
۱۲ اس سب کا کیا نتیجہ نکلا؟ یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤں گا۔“ (یسعیاہ ۶۰:۱۷) آجکل یہوواہ کے خادموں کے درمیان ”سلامتی“ ہے۔ نیز ”صداقت“ سے محبت ان کے ”عاملوں“ یعنی یہوواہ کے خادموں کو اُس کی خدمت کرنے کی تحریک دینے والی قوت بن گئی ہے۔ وہ منادی کرنے اور شاگرد بنانے کا کام کرنے کے لئے خوب منظم ہیں۔—متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔
یہوواہ خدا عقائد کی واضح سمجھ عطا کرتا ہے
۱۳. یہوواہ خدا نے ۱۹۲۰ کے دہے میں اپنے لوگوں پر عقائد کی بابت صحیح سمجھ کیسے آشکارا کی؟
۱۳ یہوواہ خدا عقائد کی صحیح سمجھ عطا کرنے سے بھی اپنے لوگوں پر روشنی کو چمکا رہا ہے۔ مثال کے طور پر مکاشفہ ۱۲:۱-۹ آیات پر غور کریں۔ اس بیان میں تین علامتی کرداروں کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یہ ایک ”عورت“ جو حاملہ ہے اور جننے کو ہے، ایک ”اژدہا“ اور ایک ”لڑکا۔“ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کردار کن کی نمائندگی کرتے ہیں؟ ان کی شناخت کے بارے میں معلومات مینارِنگہبانی مارچ ۱، ۱۹۲۵ کے شمارے میں مضمون ”قوم کی پیدائش“ میں فراہم کی گئی تھیں۔ اس مضمون نے خدا کے لوگوں کو بادشاہت کی پیدائش کے متعلق کی جانے والی پیشینگوئیوں کی بہتر سمجھ عطا کی۔ اس سمجھ سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ زمین پر دو مختلف تنظیمیں موجود ہیں ایک یہوواہ خدا کی اور دوسری شیطان کی۔ اس کے بعد ۱۹۲۷ اور ۱۹۲۸ میں خدا کے لوگوں نے یہ بات سمجھ لی کہ کرسمس اور سالگرہ کی تقریبات غیرصحیفائی ہیں اور اُنہوں نے ایسی تقریبات منانا چھوڑ دیا۔
۱۴. سن ۱۹۳۰ سے ۱۹۴۰ کے دوران عقائد پر مبنی کونسی سچائیوں کی وضاحت کی گئی؟
۱۴ سن ۱۹۳۰ سے ۱۹۴۰ کے دوران تین عقائد کے بارے میں سچائیاں آشکارا کی گئیں۔ کئی سالوں سے بائبل سٹوڈنٹس یہ جانتے تھے کہ مکاشفہ ۷:۹-۱۷ میں متذکرہ ”بڑی بِھیڑ“ مسیح کیساتھ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر حکمرانی کرنے والے ۰۰۰،۴۴،۱ اشخاص سے مختلف ہے۔ (مکاشفہ ۵:۹، ۱۰؛ ۱۴:۱-۵) تاہم، ابھی تک بڑی بِھیڑ کی شناخت غیرواضح تھی۔ جس طرح سورج کی روشنی بڑھنے سے ہر چیز کا رنگ اور خدوخال واضح ہو جاتا ہے اُسی طرح ۱۹۳۵ میں بڑی بِھیڑ کی شناخت زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کے ساتھ ”بڑی مصیبت“ میں سے بچنے والے لوگوں کے طور پر کرائی گئی۔ بعدازاں اسی سال میں ایک ایسی بات کی وضاحت کی گئی جو بہتیرے ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کے سکول جانے والے بچوں پر اثرانداز ہوئی۔ اگرچہ پوری دُنیا میں حبالُوطنی کا جذبہ بڑھتا جا رہا تھا توبھی گواہ اس بات کو جان گئے کہ جھنڈے کو سلامی دینا محض رسمی نہیں ہے بلکہ اس میں اَور بھی بہت کچھ شامل ہے۔ اگلے سال میں عقائد پر مبنی ایک اَور سچائی کو واضح کِیا گیا کہ مسیح صلیب کی بجائے سولی پر مرا تھا۔—اعمال ۱۰:۳۹۔
۱۵. خون کے تقدس پر کب اور کیسے زور دیا گیا؟
۱۵ دوسری عالمی جنگ کے بعد زخمی سپاہیوں کا علاج انتقالِخون کے ذریعے کِیا جانے لگا۔ اس وقت خون کے تقدس کے بارے روشنی بڑھی۔ جولائی ۱، ۱۹۴۵ کے مینارِنگہبانی کے شمارے میں ”یہوواہ کے تمام پرستاروں کو جو راستباز نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی کے طالب ہیں خون کے تقدس کا احترام کرنے اور اس اہم معاملے میں خدا کے راست قوانین کو ماننے کے لئے حوصلہافزائی فراہم کی گئی۔“
۱۶. نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کی رُونمائی کب ہوئی اور اس کے دو نمایاں پہلو کونسے ہیں؟
۱۶ سن ۱۹۴۶ میں ایک نئے بائبل ترجمے کی ضرورت کو پہچان لیا گیا جسے جدید دَور کے عالموں کی راہنمائی میں ترتیب دیا جائے اور جو دُنیائےمسیحیت کے رسمورواج اور عقائد پر مبنی نہ ہو۔ اس ترجمے پر دسمبر ۱۹۴۷ میں کام شروع کِیا گیا۔ سن ۱۹۵۰ میں انگریزی زبان میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچن گریک سکرپچرز کی رُونمائی ہوئی۔ عبرانی صحائف کی انگریزی زبان میں بتدریج پانچ جِلدوں میں رُونمائی کی گئی۔ پہلی جِلد کی رُونمائی ۱۹۵۳ میں ہوئی۔ آخری جِلد کی رُونمائی ترجمے کا کام شروع ہونے کے ۱۲ سال بعد ۱۹۶۰ میں ہوئی۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کی ایک مکمل جِلد کی رُونمائی ۱۹۶۱ میں ہوئی۔ اب یہ ترجمہ اپنے بعض نمایاں پہلوؤں کی وجہ سے بہت سی زبانوں میں دستیاب ہے۔ اس میں خدا کا نام یہوواہ استعمال کِیا گیا ہے جسے بیشتر بائبلوں سے نکال دیا گیا تھا۔ مزیدبرآں، یہ ترجمہ خدا کے کلام کو اس کی اصلی زبان میں سمجھنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
۱۷. سن ۱۹۶۲ میں کونسی روشنی چمکی؟
۱۷ رومیوں ۱۳:۱ میں درج ”اعلےٰ حکومتوں“ اور مسیحیوں کے ان کی تابعداری کرنے کے سلسلے میں واضح سمجھ ۱۹۶۲ میں عطا کی گئی۔ رومیوں ۱۳ باب اور ططس ۳:۱، ۲ اور ۱-پطرس ۲:۱۳، ۱۷ جیسے صحیفائی اقتباسات کے گہرے مطالعے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ’اعلےٰ حکومتیں‘ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرنے کی بجائے انسانی حکومتوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
۱۸. سن ۱۹۸۰ کے دہے میں کونسی سچائیوں کی وضاحت کی گئی؟
رومیوں ۵:۱۸؛ یعقوب ۲:۲۳) سن ۱۹۸۷ میں مسیحی یوبلی کے بارے میں مفصل وضاحت پیش کی گئی۔
۱۸ اگلے چند سالوں میں صادقوں کی راہ روشن سے روشنتر ہوتی گئی۔ سن ۱۹۸۵ میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ راستباز ٹھہر کر زندگی پانے اور خدا کے دوست کہلانے کا کیا مطلب ہے۔ (۱۹. حالیہ سالوں میں یہوواہ خدا نے کیسے اپنے لوگوں کو مزید روحانی روشنی عطا کی ہے؟
۱۹ سن ۱۹۹۵ میں ”بھیڑوں“ اور ”بکریوں“ کو جُدا کرنے کی تمثیل کو واضح طور پر سمجھ لیا گیا۔ سن ۱۹۹۸ میں حزقیایل کی ہیکل کی رویا کی وضاحت کی گئی جو پہلے ہی پوری ہو رہی ہے۔ سن ۱۹۹۹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ کب اور کیسے ’مکروہ چیز مُقدس مقام میں کھڑی‘ ہوتی ہے۔ (متی ۲۴:۱۵، ۱۶؛ ۲۵:۳۲) سن ۲۰۰۲ میں ”روح اور سچائی“ سے خدا کی پرستش کرنے کے بارے میں سمجھ عطا کی گئی۔—یوحنا ۴:۲۴۔
۲۰. دیگر کن حلقوں میں خدا کے لوگوں نے بہتری کا تجربہ کِیا ہے؟
۲۰ تنظیمی بندوبست اور بائبل عقائد کی دُرست سمجھ کیساتھ ساتھ مسیحی چالچلن کے حوالے سے بھی بہتری لائی گئی۔ مثال کے طور پر، ۱۹۷۳ میں تمباکو کے استعمال کو ”جسمانی آلودگی“ اور سنگین غلطی خیال کِیا جانے لگا۔ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) تقریباً دس سال بعد جولائی ۱۵، ۱۹۸۳ کے مینارِنگہبانی میں اسلحہ استعمال نہ کرنے کے سلسلے میں وضاحت پیش کی گئی۔ یہ ہمارے زمانے میں بڑھتی ہوئی روشنی کی محض چند مثالیں ہیں۔
نُورِسحر میں چلتے رہیں
۲۱. کیسا رُجحان بڑھنے والی روشنی میں چلنے کے لئے ہماری مدد کرے گا؟
۲۱ کافی عرصے سے کلیسیائی بزرگ کے طور پر خدمت کرنے والا ایک بھائی تسلیم کرتا ہے: ”کسی تبدیلی کو قبول کرنا اور اس کے مطابق چلنا مشکل ہو سکتا ہے۔“ کس چیز نے ۴۸ سال سے بادشاہتی مُناد کے طور پر خدمت کرنے والے اس بھائی کو تبدیلیوں کو قبول کرنے میں مدد دی؟ وہ جواب دیتا ہے: ”دُرست رُجحان سب سے اہم ہے۔ کسی بندوبست کو قبول کرنے سے انکار کرنے کا مطلب تنظیم کے ساتھ ترقی کرنے کی بجائے پیچھے رہ جانا ہے۔ اگر مجھے کبھی تبدیلی کو قبول کرنا مشکل لگتا ہے تو مَیں پطرس کے یسوع سے کہے گئے الفاظ پر دھیان دیتا ہوں: ”اَے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔“ اس کے بعد مَیں خود سے پوچھتا ہوں، مَیں باہر کی تاریک دُنیا میں کہاں جاؤں گا؟ اس سے خدا کی تنظیم میں رہنے کے لئے میری مدد ہوئی ہے۔“—یوحنا ۶:۶۸۔
۲۲. ہم روشنی میں چلنے سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟
۲۲ ہمارے اردگرد کی دُنیا گہری تاریکی میں ہے۔ جیسے جیسے یہوواہ اپنے لوگوں پر روشنی چمکا رہا ہے اُس کے لوگوں اور دُنیا کے لوگوں میں فرق زیادہ نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ یہ روشنی ہمارے لئے کیا کرتی ہے؟ جس طرح تاریک راستے میں موجود گڑھے پر روشنی ڈالنے سے گڑھا ختم نہیں ہو جاتا اُسی طرح خدا کے کلام کی روشنی پوشیدہ خطرات کو ختم نہیں کرتی۔ تاہم، خدا کی روشنی یقینی طور پر ان سے بچنے میں ہماری مدد کرتی ہے تاکہ ہم بڑھنے والی روشنی میں چلتے رہیں۔ آئیے یہوواہ کے نبوّتی الفاظ پر توجہ دیتے رہیں جو ”ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں روشنی بخشتا ہے۔“—۲-پطرس ۱:۱۹۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• یہوواہ نے اپنے لوگوں کے لئے کونسی تنظیمی بہتری پیدا کی ہے؟
• عقائد کے سلسلے میں کونسی روشنی عطا کی گئی ہے؟
• آپ نے بذاتِخود کونسی تبدیلیوں کا تجربہ کِیا ہے، اور کس چیز نے آپ کی انہیں قبول کرنے میں مدد کی ہے؟
• آپ بڑھنے والی روشنی کی راہ میں کیوں چلنا چاہتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۹ پر تصویریں]
سن ۱۹۲۲ میں سیڈر پوائنٹ، اوہائیو میں ہونے والے کنونشن نے خدا کا کام کرنے کے لئے بائبل سٹوڈنٹس میں جوش بھر دیا
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
سن ۱۹۵۰ میں بھائی این۔ ایچ۔ نار نے ”نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچن گریک سکرپچرز“ کی رُونمائی کی
[صفحہ ۱۸ پر تصویر کا حوالہ]
2003 BiblePlaces.com ©