مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بپتسمہ کے لائق ٹھہرنا

بپتسمہ کے لائق ٹھہرنا

بپتسمہ کے لائق ٹھہرنا

‏”‏مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہے؟‏“‏—‏اعمال ۸:‏۳۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ فلپس نے ایتھوپیا کے افسر کے ساتھ کیسے بات‌چیت شروع کی اور کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہ شخص روحانی باتوں میں دلچسپی رکھتا تھا؟‏

یسوع مسیح کی موت کے ایک یا دو سال بعد ایک سرکاری افسر یروشلیم سے غزہ جانے والی جنوبی سڑک پر سفر کر رہا تھا۔‏ کوئی ۵۰۰،‏۱ کلومیٹر [‏ہزار میل]‏ کا یہ سفر تھکا دینے والا تھا۔‏ یہ خداپرست آدمی اتنا لمبا سفر طے کرکے یہوواہ کی عبادت کرنے کیلئے ایتھوپیا (‏قدیم نام حبشہ)‏ سے یروشلیم آیا تھا۔‏ اپنے واپسی کے لمبے سفر سے فائدہ اُٹھانے کیلئے اُس نے خدا کا کلام پڑھنا شروع کر دیا۔‏ یہ اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ اُسے خدا اور اُسکے کلام سے کتنا لگاؤ تھا۔‏ یہوواہ نے اس مخلص شخص پر نظر کی اور ایک فرشتے کے ذریعے مبشر فلپس کو ہدایت دی کہ حبشی خوجہ کو منادی کرے۔‏—‏اعمال ۸:‏۲۶-‏۲۸‏۔‏

۲ ایتھوپیا کا یہ افسر اُس وقت کے دستور کے مطابق اُونچی آواز میں صحیفہ پڑھ رہا تھا۔‏ فلپس یسعیاہ کی کتاب کی پڑھائی کو سن سکتا تھا۔‏ اس لئے فلپس کے لئے اس سے بات‌چیت شروع کرنا آسان تھا۔‏ فلپس کے ایک سادہ سے سوال نے اس کی دلچسپی کو اُبھارا:‏ ”‏جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟‏“‏ یہ سوال یسعیاہ ۵۳:‏۷،‏ ۸ آیات پر بات‌چیت کرنے کا باعث بنا۔‏ آخرکار،‏ فلپس نے ”‏اُسے یسوؔع کی خوشخبری دی۔‏“‏—‏اعمال ۸:‏۲۹-‏۳۵‏۔‏

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ فلپس نے ایتھوپیا کے اس افسر کو بِلاتاخیر بپتسمہ کیوں دیا؟‏ (‏ب)‏ اب ہم کن سوالات پر غور کریں گے؟‏

۳ بہت ہی کم وقت میں ایتھوپیا کا یہ افسر خدا کے مقصد میں یسوع کے کردار اور اس بات کو سمجھ گیا کہ اُسے مسیح کا بپتسمہ‌یافتہ شاگرد کیوں بننا چاہئے۔‏ اُس نے ایک جگہ پانی دیکھ کر فلپس سے پوچھا:‏ ”‏مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہے؟‏“‏ بیشک،‏ یہ ایک مختلف صورتحال تھی۔‏ حبشی خوجہ ایک ایماندار شخص تھا اور پہلے ہی سے ایک نومرید یہودی کے طور پر خدا کی پرستش کر رہا تھا۔‏ اگر وہ اس وقت بپتسمہ نہ لیتا تو شاید اُسے دوبارہ ایسا کرنے کا جلد موقع نہ ملتا۔‏ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ خدا کے تقاضوں کو سمجھتا تھا اور پورے دل‌وجان سے مسیح کا شاگرد بننا چاہتا تھا۔‏ فلپس نے خوشی سے ایتھوپیا کے اس افسر کی درخواست کو پورا کِیا۔‏ پس وہ بپتسمہ لینے کے بعد ”‏خوشی کرتا ہوا اپنی راہ چلا گیا۔‏“‏ یقیناً،‏ وہ اپنے مُلک میں خوشخبری کا سرگرم مُناد بن گیا ہوگا۔‏—‏اعمال ۸:‏۳۶-‏۳۹‏۔‏

۴ اگرچہ مخصوصیت اور بپتسمہ معمولی یا جلدبازی میں اُٹھائے جانے والے اقدام نہیں ہیں توبھی ایتھوپیا کے اس افسر کی مثال یہ ظاہر کرتی ہے کہ بعض‌اوقات لوگوں نے خدا کے کلام کی سچائی سننے کے بعد فوراً ہی بپتسمہ لے لیا۔‏ * لہٰذا،‏ ان دو سوالوں پر غور کرنا موزوں ہے:‏ بپتسمے سے پہلے کسطرح کی تیاری ضروری ہے؟‏ عمر کی بابت کیا ہے؟‏ کسی شخص کو بپتسمہ لینے سے پہلے کس حد تک روحانی ترقی کرنی چاہئے؟‏ سب سے بڑھکر،‏ یہوواہ خدا اپنے خادموں سے یہ قدم اُٹھانے کا تقاضا کیوں کرتا ہے؟‏

ایک سنجیدہ وعدہ

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ ماضی میں یہوواہ کے لوگوں نے اُس کی محبت کے لئے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ (‏ب)‏ بپتسمہ لینے کے بعد ہم خدا کے ساتھ کس طرح کا قریبی رشتہ رکھ سکتے ہیں؟‏

۵ اسرائیلیوں کو مصر سے رِہائی دلانے کے بعد،‏ یہوواہ انہیں اپنی ”‏خاص ملکیت“‏ اور ایک ”‏مقدس قوم“‏ کے طور پر قبول کرنے کے لئے تیار تھا۔‏ تاکہ وہ اُن کے لئے اپنی محبت کا اظہار کر سکے اور اُنہیں تحفظ فراہم کر سکے۔‏ تاہم،‏ ایسی برکات حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو خدا کی محبت کے لئے خاص طریقے سے جوابی‌عمل دکھانا تھا۔‏ ایسا کرنے کے لئے اُنہوں نے کہا کہ ”‏جوکچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا وہ سب“‏ ہم کریں گے اور پھر اُنہوں نے اس کے ساتھ عہد بھی باندھ لیا۔‏ (‏خروج ۱۹:‏۴-‏۹‏)‏ پہلی صدی میں،‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا کہ سب قوموں کو شاگرد بنائیں اور جو لوگ اُس کی تعلیمات کو قبول کرتے ہیں اُنہیں بپتسمہ دیں۔‏ خدا کے ساتھ اچھا رشتہ رکھنے کے لئے یسوع مسیح پر ایمان لانا اور بپتسمہ لینا بہت ضروری تھا۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ اعمال ۲:‏۳۸،‏ ۴۱‏۔‏

۶ بائبل کے یہ بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن کو برکات سے نوازتا ہے جو اُس کی خدمت کرنے کا سنجیدہ وعدہ کرتے ہیں۔‏ مسیحیوں کے لئے مخصوصیت اور بپتسمہ دو ضروری اقدام ہیں جو یہوواہ کی برکات حاصل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔‏ ہم نے اُس کی راہوں پر چلنے اور اُس کی راہنمائی کے طالب رہنے کا عزم کِیا ہے۔‏ (‏زبور ۴۸:‏۱۴‏)‏ نتیجتاً،‏ یہوواہ علامتی معنوں میں ہمارا ہاتھ پکڑتا اور ہمیں اُس راہ میں لے چلتا ہے جس پر ہمیں چلنا چاہئے۔‏—‏زبور ۷۳:‏۲۳؛‏ یسعیاہ ۳۰:‏۲۱؛‏ ۴۱:‏۱۰،‏ ۱۳‏۔‏

۷.‏ مخصوصیت اور بپتسمے کو ذاتی فیصلہ کیوں ہونا چاہئے؟‏

۷ یہوواہ کے لئے محبت اور اُس کی خدمت کرنے کی خواہش کو ہمیں یہ اقدام اُٹھانے کی تحریک دینی چاہئے۔‏ کسی بھی شخص کو محض اپنے دوستوں کے بپتسمہ لینے یا کسی کے یہ کہنے کی وجہ سے بپتسمہ نہیں لینا چاہئے کہ اُسے مطالعہ کرتے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔‏ والدین اور دیگر پُختہ مسیحیوں کا کسی شخص کو مخصوصیت کرنے اور بپتسمہ لینے کی بابت سوچنے کی تحریک دینا فطری بات ہے۔‏ پطرس رسول نے پنتِکُست پر اُن تمام لوگوں کو جو اُس کی باتیں سن رہے تھے ”‏بپتسمہ“‏ لینے کی تاکید کی۔‏ (‏اعمال ۲:‏۳۸‏)‏ تاہم،‏ مخصوصیت ہمارا ذاتی معاملہ ہے،‏ کوئی دوسرا ہمارے لئے مخصوصیت نہیں کر سکتا۔‏ اس لئے خدا کی مرضی پوری کرنے کا فیصلہ ہمیں خود ہی کرنا چاہئے۔‏—‏زبور ۴۰:‏۸‏۔‏

بپتسمہ کے لئے موزوں تیاری

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ شِیرخوار بچوں کا بپتسمہ پاک کلام کے مطابق کیوں نہیں ہے؟‏ (‏ب)‏ بپتسمہ لینے سے پہلے بچوں کو کونسی روحانی ترقی کرنی چاہئے؟‏

۸ اگرچہ پاک کلام بپتسمے کے لئے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کرتا توبھی کیا بچے سنجیدگی کے ساتھ خود کو یہوواہ کے لئے مخصوص کرنے کے قابل ہوتے ہیں؟‏ شِیرخوار بچے نہ تو ایمان لا سکتے ہیں،‏ نہ ایمان پر مبنی فیصلہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی خود کو خدا کے لئے مخصوص کر سکتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۸:‏۱۲‏)‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کی بابت تاریخ‌دان اوگوستُس نیانڈر اپنی کتاب ہسٹری آف دی کرسچین ریلیجن اینڈ چرچ میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏پہلے عموماً بالغ اشخاص کو بپتسمہ دیا جاتا تھا کیونکہ یہ آدمی ایمان اور بپتسمہ کے درمیان پائے جانے والے قریبی تعلق کو سمجھتے تھے۔‏“‏

۹ بعض بچے چھوٹی عمر میں خدا اور اُس کے مقاصد کے بارے میں بنیادی باتوں کو سمجھ جاتے اور اُس کی مرضی کے مطابق کام کرنے کی خواہش پیدا کر لیتے ہیں جبکہ دیگر کو ایسا کرنے کے لئے وقت لگتا ہے۔‏ تاہم،‏ بپتسمہ لینے سے پہلے بالغوں کی طرح ایک بچے کے لئے بھی یہوواہ کے ساتھ ذاتی رشتہ قائم کرنا،‏ پاک کلام سے واقف ہونا اور اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ خود کو مخصوص کرنے کا کیا مطلب ہے۔‏

۱۰.‏ مخصوصیت اور بپتسمے سے پہلے کونسے اقدام اُٹھائے جانے چاہئیں؟‏

۱۰ یسوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی کہ نئے اشخاص کو اُن سب باتوں کی تعلیم دیں جن کا اُس نے حکم دیا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۲۰‏)‏ لہٰذا،‏ سب سے پہلے نئے اشخاص کو سچائی کا صحیح علم حاصل کرنا چاہئے جو یہوواہ اور اُس کے کلام پر اُن کے ایمان کو بڑھائے گا۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۷؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ پھر جب بائبل میں پائی جانے والی سچائی کسی کے دل کو چُھو لیتی ہے تو یہ اُسے توبہ کرنے اور اپنی پُرانی زندگی میں تبدیلی لانے کی تحریک دیتی ہے۔‏ (‏اعمال ۳:‏۱۹‏)‏ آخر میں،‏ وہ شخص یسوع مسیح کے حکم کے مطابق خود کو یہوواہ خدا کے لئے مخصوص کرنے اور بپتسمہ لینے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔‏

۱۱.‏ بپتسمے سے پہلے باقاعدگی سے منادی کے کام میں حصہ لینا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۱ بپتسمے تک پہنچنے کے لئے ایک اَور ضروری قدم بادشاہتی خوشخبری کی منادی میں حصہ لینا ہے۔‏ یہ ایک ایسا اہم کام ہے جسے کرنے کا حکم یہوواہ نے اس اخیر زمانے میں اپنے خادموں کو دیا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ غیربپتسمہ‌یافتہ مبشر دوسروں کو اپنے ایمان کی بابت بتانے سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اس کام میں حصہ لینا انہیں بپتسمے کے بعد بھی باقاعدگی اور سرگرمی سے منادی کرنے کے قابل بناتا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۰:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

کونسی چیز آپ کو بپتسمہ لینے سے روکتی ہے؟‏

۱۲.‏ کونسی چیز بعض لوگوں کو بپتسمہ لینے سے روکتی ہے؟‏

۱۲ بعض لوگ اس لئے بپتسمہ نہ لیتے ہوں کیونکہ وہ اس سے وابستہ ذمہ‌داریوں کو قبول کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔‏ وہ سمجھتے ہیں کہ یہوواہ کے معیاروں پر پورا اُترنے کے لئے انہیں اپنی زندگی میں نمایاں تبدیلیاں لانی پڑیں گی۔‏ شاید وہ اس بات سے بھی ڈرتے ہوں کہ اُن کے لئے بپتسمے کے بعد خدا کے تقاضے پورے کرنا مشکل ہوگا۔‏ بعض یہ وجہ بھی پیش کر سکتے ہیں،‏ ”‏ہو سکتا ہے کہ ایک دن مَیں کوئی غلطی کرنے کی وجہ سے کلیسیا سے خارج کر دیا جاؤں۔‏“‏

۱۳.‏ یسوع کے زمانے میں کونسی چیزیں بعض لوگوں کے لئے اُس کے شاگرد بننے کی راہ میں رکاوٹ تھیں؟‏

۱۳ یسوع کے زمانے میں بعض لوگوں نے ذاتی مفادات اور خاندانی رشتوں کو یہ اجازت نہیں دی تھی کہ اُنہیں یسوع کے شاگرد بننے سے روکیں۔‏ ایک فقیہ نے کہا کہ جہاں کہیں یسوع جائے گا وہ اُس کے پیچھے چلے گا۔‏ لیکن یسوع نے اُس پر واضح کر دیا کہ اکثراوقات اس کے پاس رات بسر کرنے کی بھی جگہ نہیں ہوتی۔‏ جب یسوع نے ایک دوسرے شخص کو اپنا شاگرد بننے کی دعوت دی تو اُس نے جواب دیا کہ وہ پہلے اپنے باپ کو ”‏دفن“‏ کرنا چاہتا ہے۔‏ غالباً اُس نے یسوع کے پیچھے چلنے کی بجائے اپنے باپ کی موت کا انتظار کرنے اور خاندانی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے کے لئے گھر میں رہنے کو زیادہ اہمیت دی تھی۔‏ آخر میں،‏ ایک تیسرے شخص نے کہا کہ یسوع کے پیچھے چلنے سے پہلے اسے اپنے گھر والوں سے ”‏رخصت“‏ ہونے کی ضرورت ہے۔‏ یسوع نے فوری قدم نہ اُٹھانے والوں کو ’‏پیچھے دیکھنے والے‘‏ کہا۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ فوری قدم نہیں اُٹھانا چاہتے وہ اپنی مسیحی ذمہ‌داری کو پورا کرنے کے سلسلے میں ہمیشہ بہانے بناتے رہیں گے۔‏—‏لوقا ۹:‏۵۷-‏۶۲‏۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ پطرس،‏ اندریاس،‏ یعقوب اور یوحنا نے یسوع مسیح کی انہیں آدم‌گیر بنانے کی دعوت کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یسوع کا جؤا اُٹھانے سے ہچکچانا کیوں نہیں چاہئے؟‏

۱۴ پطرس،‏ اندریاس،‏ یعقوب اور یوحنا کی مثال اس کے بالکل برعکس ہے۔‏ بائبل کے مطابق جب یسوع نے اُنہیں اپنے پیچھے آنے اور آدم‌گیر بننے کی دعوت دی تو ”‏وہ فوراً جال چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۱۹-‏۲۲‏)‏ فوری فیصلہ کرنے سے اُنہوں نے ذاتی طور پر یسوع کے ان الفاظ کی صداقت کا تجربہ کِیا:‏ ”‏میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ اگرچہ بپتسمہ ہم پر ذمہ‌داریوں کا جؤا ڈالتا ہے توبھی یسوع ہمیں یقین دلاتا ہے کہ یہ جؤا ملائم اور قابلِ‌برداشت ہے۔‏ اس سے ہمیں بہت تازگی ملے گی۔‏

۱۵.‏ موسیٰ اور یرمیاہ کی مثال کیسے یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہم خدا کی مدد پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ خود کو بپتسمے کے بعد آنے والی ذمہ‌داریاں پوری کرنے کے لئے نااہل سمجھنا ایک فطری بات ہے۔‏ موسیٰ اور یرمیاہ نے خود کو خدا کی طرف سے سونپی گئی ذمہ‌داری کو پورا کرنے کے لئے نااہل خیال کِیا۔‏ (‏خروج ۳:‏۱۱؛‏ یرمیاہ ۱:‏۶‏)‏ مگر خدا نے اُنہیں کیسے یقین‌دہانی کرائی؟‏ خدا نے موسیٰ سے کہا:‏ ”‏مَیں ضرور تیرے ساتھ رہوں گا۔‏“‏ یرمیاہ سے اُس نے وعدہ کِیا:‏ ”‏مَیں تجھے چھڑانے کو تیرے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏خروج ۳:‏۱۲؛‏ یرمیاہ ۱:‏۸‏)‏ ہم بھی خدا کی مدد پر بھروسا کر سکتے ہیں۔‏ خدا کے لئے محبت اور اس پر بھروسا ہماری مدد کرے گا کہ اپنی مخصوصیت کے مطابق زندگی بسر کرنے کے سلسلے میں پیدا ہونے والی بےیقینی پر قابو پا سکیں۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دُور کر دیتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۸‏)‏ جب ایک چھوٹا بچہ اکیلا چلتا ہے تو وہ خوفزدہ ہو سکتا ہے۔‏ مگر جب وہ اپنے باپ کے ساتھ چلتا ہے تو وہ بڑا پُراعتماد ہوتا ہے۔‏ اسی طرح،‏ اگر ہم پورے دل سے یہوواہ پر بھروسا کرتے اور اُس کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تو وہ ہماری ”‏راہنمائی“‏ کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

ایک اہم موقع

۱۶.‏ بپتسمہ کے وقت پانی میں مکمل طور پر ڈبکی لینا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۶ بپتسمہ سے پہلے عموماً اس کی اہمیت کو نمایاں کرنے کے لئے بائبل سے ایک تقریر پیش کی جاتی ہے۔‏ اس تقریر کے اختتام پر بپتسمے کے اُمیدواروں سے دو سوال پوچھے جاتے ہیں۔‏ ان کا جواب دیکر وہ اپنے ایمان کا علانیہ اظہار کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۰‏؛‏ صفحہ ۲۰ پر بکس کو دیکھیں۔‏)‏ اس کے بعد یسوع کے نمونے کی نقل کرتے ہوئے اُمیدواروں کو پانی میں ڈبکی دی جاتی ہے۔‏ بائبل واضح کرتی ہے کہ بپتسمہ لینے کے بعد یسوع ”‏پانی کے پاس سے اُوپر گیا“‏ یا ”‏پانی سے نکل کر اُوپر آیا۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۶؛‏ مرقس ۱:‏۱۰‏)‏ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع کو پانی میں ڈبکی دی تھی۔‏ * ڈبکی لینا اس نمایاں تبدیلی کی انتہائی موزوں علامت ہے جو ہم نے اپنی زندگی میں کی ہے۔‏ علامتی معنوں میں ہم اپنی پُرانی زندگی کے اعتبار سے مر گئے ہیں اور ہم نے خدا کی خدمت میں نئے سرے سے زندگی شروع کی ہے۔‏

۱۷.‏ بپتسمہ کے اُمیدوار اور حاضرین کیسے اس موقع کے لئے احترام دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۷ بپتسمہ ایک سنجیدہ اور خوش‌کُن موقع ہوتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ دریائےیردن میں یوحنا سے بپتسمہ پانے کے وقت یسوع دُعا کر رہا تھا۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ اس مثال کے مطابق بپتسمے کے اُمیدواروں کو اس دن کے لئے مناسب رویہ ظاہر کرنا چاہئے۔‏ لہٰذا جب بائبل ہمیں اپنی روزمرّہ زندگی میں حیادار لباس پہننے کی تاکید کرتی ہے تو پھر ہمیں اپنے بپتسمے کے دن اس مشورت پر کتنا زیادہ دھیان دینا چاہئے!‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۹‏)‏ حاضرین بھی بپتسمے کی تقریر کو غور سے سننے اور منظم طریقے سے اُمیدواروں کو بپتسمہ لیتے ہوئے دیکھنے سے اس موقع کے لئے مناسب احترام دکھا سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۴۰‏۔‏

بپتسمہ‌یافتہ شاگردوں کے لئے برکات

۱۸،‏ ۱۹.‏ بپتسمہ کونسے شرف اور برکات لاتا ہے؟‏

۱۸ خود کو خدا کے لئے مخصوص کرنے اور بپتسمہ لینے کے بعد ہم ایک منفرد خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں۔‏ سب سے پہلے تو یہوواہ خدا ہمارا باپ اور دوست بن جاتا ہے۔‏ اپنے بپتسمے سے پہلے ہم خدا سے جُدا تھے لیکن اب اس سے ہمارا میل‌ملاپ ہو گیا ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۹؛‏ کلسیوں ۱:‏۲۰‏)‏ مسیح کے فدیے کی بدولت ہم خدا کے اور خدا ہمارے نزدیک آ جاتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ ملاکی نبی نے بیان کِیا کہ کیسے یہوواہ اپنے نام سے چلنے والے لوگوں کی سنتا اور ان پر توجہ کرتا ہے اور اُن کے نام یادگار کی کتاب میں لکھ لیتا ہے۔‏ خدا فرماتا ہے:‏ ”‏وہ میرے لوگ .‏ .‏ .‏ ہوں گے اور مَیں اُن پر ایسا رحیم ہوں گا جیسا باپ اپنے خدمت‌گذار بیٹے پر ہوتا ہے۔‏“‏—‏ملاکی ۳:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۱۹ بپتسمہ ہمیں ایک عالمگیر برادری کا حصہ بننے کے قابل بناتا ہے۔‏ جب پطرس رسول نے پوچھا کہ مسیح کے شاگرد جو قربانیاں دیتے ہیں اُس کے بدلے میں اُنہیں کونسی برکات ملیں گی تو یسوع نے وعدہ کِیا:‏ ”‏جس کسی نے گھروں یا بھائیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچوں یا کھیتوں کو میرے نام کی خاطر چھوڑ دیا ہے اُس کو سو گُنا ملے گا اور ہمیشہ کی زندگی کا وارث ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۹‏)‏ اس کے کئی سال بعد پطرس نے پوری ”‏دُنیا میں“‏ تشکیل پانے والی ایک عالمگیر ”‏برادری“‏ کی بابت لکھا۔‏ پطرس رسول نے ذاتی طور پر،‏ پُرمحبت برادری کی مدد اور حمایت کا تجربہ کِیا تھا اور آج ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۷؛‏ ۵:‏۹‏۔‏

۲۰.‏ بپتسمہ کونسی شاندار اُمید فراہم کرتا ہے؟‏

۲۰ مزیدبرآں،‏ یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اُس کے پیچھے چلنے والے ”‏ہمیشہ کی زندگی کی میراث“‏ پائیں گے۔‏ جی‌ہاں،‏ مخصوصیت اور بپتسمہ ”‏حقیقی زندگی“‏ یعنی خدا کی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی شاندار اُمید فراہم کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۹‏)‏ ہم اپنے اور اپنے خاندان کے مستقبل کے لئے اس سے اچھی کونسی بنیاد قائم کر سکتے ہیں؟‏ یہ شاندار اُمید ہمیں ”‏ابدالآباد تک خداوند اپنے خدا کے نام سے“‏ چلنے کے قابل بنائے گی۔‏—‏میکاہ ۴:‏۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 پنتِکُست پر پطرس کی تقریر سننے والے تین ہزار یہودیوں اور نومُریدوں نے بھی اسی طرح بِلاتاخیر بپتسمہ لیا تھا۔‏ بِلاشُبہ،‏ حبشی خوجہ کی طرح وہ بھی خدا کے کلام کی بنیادی تعلیمات اور اصولوں سے پہلے ہی سے واقف تھے۔‏—‏اعمال ۲:‏۳۷-‏۴۱‏۔‏

^ پیراگراف 16 وائنز ایکسپوزیٹری آف نیو ٹسٹامنٹ ورڈز کے مطابق یونانی لفظ بپتسمہ ‏”‏پانی میں غوطہ دینے،‏ ڈبونے اور نکالنے کا عمل ہے۔‏“‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں یہوواہ کی محبت کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھانا چاہئے اور ہمیں کیوں ایسا کرنا چاہئے؟‏

‏• بپتسمے سے پہلے کونسی روحانی ترقی ضروری ہے؟‏

‏• ہمیں بپتسمے کے بعد آنے والی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی کے خوف کو خود کو بپتسمہ لینے سے روکنے کی اجازت کیوں نہیں دینی چاہئے؟‏

‏• یسوع مسیح کے بپتسمہ‌یافتہ شاگرد کونسی شاندار برکات حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

‏”‏کونسی چیز مجھے بپتسمہ لینے سے روکتی ہے؟‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویریں]‏

بپتسمہ ایک سنجیدہ اور خوش‌کُن موقع ہوتا ہے