نمونہساز کے بغیر کسی چیز کا وجود ممکن نہیں
نمونہساز کے بغیر کسی چیز کا وجود ممکن نہیں
تقریباً ۱۵۰ سال پہلے چارلس ڈارون نے یہ نظریہ پیش کِیا کہ فطری انتخاب ہی زندگی میں پائی جانے والی پیچیدگی اور رنگینی کا سبب ہے۔ تاہم، ڈارون کا نظریۂارتقا اور اس میں آنے والی تبدیلیاں کچھ عرصہ سے ایسے لوگوں کی تنقید کا نشانہ بنی ہیں جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ جاندار چیزوں کی اعلیٰ کارکردگی ان کے بامقصد نمونے کی دلالت کرتی ہے۔ یہانتککہ بعض معتبر سائنسدان بھی اس نظریے کو تسلیم نہیں کرتے کہ زمین پر نظر آنے والی مختلف انواع ارتقا کے ذریعے وجود میں آئی ہیں۔
ان سائنسدانوں میں سے بعض مختلف انواع کے سلسلے میں ایک دوسرا نظریہ پیش کرتے ہیں۔ وہ اسے انٹیلیجنٹ ڈیزائن کا نام دیتے ہیں۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تخلیق میں نظر آنے والی کاریگری میں حیاتیات، ریاضیات اور فطری ذہانت کا عملدخل ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ سکولوں میں سائنس کے نصاب میں اس نظریے کو زیرِبحث لایا جائے۔ ارتقا کے خلاف ایسے نظریات نہ صرف امریکہ میں بلکہ انگلینڈ، پاکستان، ترکی، سربیا اور نیدرلینڈ میں بھی منظرِعام پر آ رہے ہیں۔
ایک بڑی بھول
تاہم، انٹیلیجنٹ ڈیزائن کے نظریے کے دفاع میں جوکچھ بھی کہا گیا ہے اس میں ایک نمایاں بھول یا غفلت واقع ہوئی ہے۔ اس نظریے میں کسی نمونہساز کا ذکر نہیں کِیا گیا۔ آپ کے خیال میں کیا نمونہساز کے بغیر کچھ وجود میں آ سکتا ہے؟ دی نیو یارک ٹائمز میگزین بیان کرتا ہے کہ انٹیلیجنٹ ڈیزائن کے نظریے کے حامی لوگ ”واضح طور پر یہ بیان نہیں کرتے کہ نمونہساز کون ہو سکتا ہے۔“ مصنفہ کلاؤڈیا والس نے بیان کِیا کہ انٹیلیجنٹ ڈیزائن کے نظریے کے حامی ”اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ اس موضوع پر بات کرتے وقت خدا کا ذکر نہ آئے۔“ اس کے علاوہ، نیوزویک میگزین نے بھی تبصرہ کِیا کہ ”انٹیلیجنٹ ڈیزائن کے نظریے میں خالق کی موجودگی اور شناخت کا کوئی ذکر نہیں کِیا گیا ہے۔“
لیکن آپ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ نمونہساز کے وجود کی بابت کچھ کہنے سے گریز کرنا بیکار ہے۔ کیونکہ نمونہساز کی موجودگی اور شناخت کو پوشیدہ رکھ کر یا اسے زیرِغور لائے بغیر کائنات اور زندگی میں نظر آنے والی کاریگری کی وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے؟
ایک نمونہساز کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں یہ سوال بڑی حد تک غوروفکر کے حامل ہیں: کیا ایک مافوقالبشر نمونہساز کی موجودگی کو تسلیم کرنا سائنسی ترقی اور روشنخیالی کی راہ میں رکاوٹ بنے گا؟ کیا ایک انٹیلیجنٹ ڈیزائنر یعنی ذہین نمونہساز کی ہستی کو صرف اُسی وقت تسلیم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب کہنے کو اَور کچھ نہیں ہوتا؟ اس کے علاوہ، کیا کائنات میں نظر آنے والی کاریگری کو دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کر لینا واقعی معقول ہے کہ ایک نمونہساز موجود ہے؟ ان سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔
[صفحہ ۳ پر تصویریں]
چارلس ڈارون یہ یقین رکھتا تھا کہ فطری انتخاب کا نظریہ زندگی کی پیچیدگی کو بیان کرتا ہے
[تصویر کا حوالہ]
.Darwin: From a photograph by Mrs. J. M. Cameron/U.S
National Archives photo