ہوسیع کی کتاب سے اہم نکات
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
ہوسیع کی کتاب سے اہم نکات
اسرائیل کی دس قبیلوں پر مشتمل شمالی سلطنت سے سچی پرستش تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ یربعام دوم کی حکومت کے تحت اسرائیلی مالی طور پر خوشحال رہے لیکن اس کی موت کے فوراً بعد اُن کی خوشحالی ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد بدامنی اور سیاسی عدمِاستحکام یا ابتری کا دَور شروع ہو جاتا ہے۔ یربعام دوم کے بعد آنے والے چھ بادشاہوں میں سے چار کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ (۲-سلاطین ۱۴:۲۹؛ ۱۵:۸-۳۰؛ ۱۷:۱-۶) ہوسیع نے ۸۰۴ قبلازمسیح میں افراتفری کے اسی دَور میں نبوّت کرنا شروع کی اور اس نے ۵۹ سال تک نبوّت کی۔
اسرائیل کی باغی قوم کے لئے یہوواہ خدا کے احساسات کی واضح عکاسی ہوسیع کی شادیشُدہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات سے ہوتی ہے۔ ہوسیع کے پیغام کا موضوع اسرائیل کے گُناہ کو بےنقاب کرنا اَور اس کی اور یہوداہ کی سلطنت کے خلاف نبوّتی فیصلے سنانا ہے۔ ہوسیع نے اپنے نام کی حامل اس کتاب کو نرمولطیف الفاظ مگر بامعنی اور پُرزور زبان استعمال کرتے ہوئے تحریر کِیا ہے۔ خدا کے الہامی کلام کا حصہ ہوتے ہوئے اس کتاب کا پیغام زندہ اور مؤثر ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
’جا اپنے لئے ایک بدکار بیوی لے‘
(ہوسیع ۱:۱–۳:۵)
یہوواہ خدا ہوسیع سے کہتا ہے: ’جا اپنے لئے ایک بدکار بیوی لے۔‘ (ہوسیع ۱:۲) یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہوئے ہوسیع جمر سے شادی کرتا ہے اور اس کا ایک بیٹا پیدا ہوتا ہے۔ اس کے بعد جمر دو اَور بچوں کو جنم دیتی ہے جوکہ اُس کی ناجائز اولاد ہیں۔ ان دونوں بچوں کے نام لورحامہ اور لوعمی ہیں۔ ان کے ناموں کا مطلب یہوواہ خدا کے اسرائیل پر رحم نہ کرنے اور اپنے بیوفا لوگوں کو رد کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
درحقیقت یہوواہ خدا اپنے باغی لوگوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟ وہ ہوسیع کو بتاتا ہے: ”جا اُس عورت سے جو اپنے یار کی پیاری اور بدکار ہے محبت رکھ جس طرح کہ [یہوواہ] بنیاسرائیل سے جو غیرمعبودوں پر نگاہ کرتے ہیں اور کشمش کے کُلچے چاہتے ہیں محبت رکھتا ہے۔“—ہوسیع ۳:۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱—ہوسیع اپنی خدمتگزاری کے دوران یہوداہ کے چار بادشاہوں اور اسرائیل کے ایک بادشاہ کا ذکر کیوں کرتا ہے؟ اسلئےکہ صرف داؤد کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے بادشاہ ہی خدا کے چنے ہوئے لوگوں کے راست حکمران سمجھے جاتے تھے۔ شمالی سلطنت کے بادشاہ داؤد کی نسل سے نہیں تھے جبکہ یہوداہ کے بادشاہ اُس کی نسل سے تھے۔
۱:۲-۹—کیا ہوسیع نے واقعی ایک بدکار عورت سے شادی کی تھی؟ جیہاں، ہوسیع نے واقعی ایک ایسی عورت سے شادی کی تھی جو بعد میں زناکار بن گئی۔ تاہم، ہوسیع نبی یہ نہیں بتاتا کہ اپنی خاندانی زندگی کی بابت اُس نے جوکچھ بیان کِیا وہ کوئی خواب تھا یا رویا۔
۱:۷—یہوداہ کے گھرانے پر کب رحم ظاہر کرکے اُسے بچایا گیا تھا؟ یہ پیشینگوئی ۷۳۲ قبلازمسیح میں حزقیاہ بادشاہ کے زمانے میں پوری ہوئی۔ اُس وقت، اسوریوں کی طرف سے یروشلیم کو درپیش خطرے کو ٹالنے کے لئے یہوواہ خدا کے ایک فرشتے نے راتوں رات دُشمن فوجوں کے ۰۰۰،۸۵،۱ سپاہیوں کو مار ڈالا۔ (۲-سلاطین ۱۹:۳۴، ۳۵) یوں یہوواہ خدا نے یہوداہ کو ”کمان اور تلوار اور لڑائی اور گھوڑوں اور سواروں“ کے وسیلہ سے نہیں بلکہ اپنے فرشتہ کے ذریعہ بچایا۔
۱:۱۰، ۱۱—اگرچہ اسرائیل کی شمالی سلطنت ۷۴۰ قبلازمسیح میں ختم ہو گئی توبھی بنیاسرائیل اور بنییہوداہ کو کیسے ”متحد“ کِیا گیا؟ (کیتھولک ترجمہ) یہوداہ کے باشندوں کے ۶۰۷ قبلازمسیح میں بابل کی اسیری میں جانے سے پہلے شمالی سلطنت کے بیشتر لوگ اسرائیل کے ملک کو چھوڑ کر یہوداہ میں آ گئے تھے۔ (۲-تواریخ ۱۱:۱۳-۱۷؛ ۳۰:۶-۱۲، ۱۸-۲۰، ۲۵) پس جب ۵۳۷ قبلازمسیح میں یہودی اپنے مُلک واپس لوٹے تو اسرائیل کی شمالی سلطنت کے لوگوں کی اولاد بھی ان کے ساتھ تھی۔—عزرا ۲:۷۰۔
۲:۲۱-۲۳—جب یہوواہ خدا نے یہ کہا کہ ”مَیں [یزرعیل] کو اُس سرزمین میں اپنے لئے بوؤں گا اور لوؔرحامہ پر رحم کروں گا“ تو کس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی؟ جمر سے پیدا ہونے والے ہوسیع کے پہلوٹھے بیٹے کا نام یزرعیل تھا۔ (ہوسیع ۱:۲-۴) اس کے نام کا مطلب ہے، ”خدا بیج بوتا ہے۔“ یہ الفاظ ۵۳۷ قبلازمسیح میں یہوواہ خدا کے ایک وفادار بقیے کو جمع کرنے اور انہیں بیج کی طرح یہوداہ میں بونے کی نبوّتی تصویر پیش کرتے ہیں۔ ستر سال تک ویران پڑی رہنے والی زمین میں اب اناج، مے اور تیل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پیشینگوئی شاعرانہ انداز میں بیان کرتی ہے کہ یہ چیزیں زمین سے خوراک پیدا کرنے کی درخواست کریں گی۔ زمین آسمان سے بارش برسانے کی درخواست کرے گی۔ نیز آسمان خدا سے بادل فراہم کرنے کی درخواست کرے گا۔ اس سب کا مقصد اسیری سے لوٹنے والے بقیے کی ضروریات پوری کرنا تھا۔ پولس اور پطرس رسول نے ہوسیع ۲:۲۳ کا اطلاق روحانی اسرائیل کے بقیے کو جمع کرنے پر کِیا۔—رومیوں ۹:۲۵، ۲۶؛ ۱-پطرس ۲:۱۰۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۲-۹؛ ۳:۱، ۲۔ ذرا اُن قربانیوں کی بابت سوچیں جو ہوسیع نے خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے اپنی شادی کو قائم رکھنے کے سلسلے میں دی تھیں! جب خدا کی مرضی پوری کرنے کی بات آتی ہے تو ہم کس حد تک اپنی ذاتی ترجیحات کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں؟
۱:۶-۹۔ یہوواہ خدا روحانی زناکاری سے اُتنی ہی نفرت کرتا ہے جتنی جسمانی زناکاری سے۔
۱:۷، ۱۰، ۱۱؛ ۲:۱۴-۲۳۔ یہوواہ خدا نے اسرائیل اور یہوداہ کی سلطنت کی بابت جوکچھ کہا وہ پورا ہوا۔ یہوواہ خدا کا کلام ہمیشہ سچ ثابت ہوتا ہے۔
۲:۱۶، ۱۹، ۲۱-۲۳؛ ۳:۱-۴۔ یہوواہ خدا دل سے توبہ کرنے والوں کو معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔ (نحمیاہ ۹:۱۷) یہوواہ خدا کی طرح ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ اپنے برتاؤ میں ہمدردی اور رحمدلی ظاہر کرنی چاہئے۔
”[یہوواہ] کا جھگڑا ہے“
(ہوسیع ۴:۱–۱۳:۱۶)
”اس مُلک کے رہنے والوں سے [یہوواہ] کا جھگڑا ہے۔“ مگر کیوں؟ اِسلئےکہ ”یہ مُلک راستیوشفقت اور خداشناسی سے خالی ہے۔“ (ہوسیع ۴:۱) اسرائیل کے باغی لوگ دھوکادہی اور خونریزی جیسے کاموں میں ملوث ہیں۔ اُنہوں نے جسمانی اور روحانی زناکاری کی ہے۔ وہ مدد کے لئے خدا پر بھروسا کرنے کی بجائے ”مصرؔ کی دُہائی دیتے اور اؔسُور کو جاتے ہیں۔“—ہوسیع ۷:۱۱۔
یہوواہ خدا اُن کے خلاف سزا سناتے ہوئے کہتا ہے: ”اسرائیل نگلا گیا۔“ (ہوسیع ۸:۸) یہوداہ کی سلطنت بھی جرم سے پاک نہیں ہے۔ ہوسیع ۱۲:۲ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کا یہوؔداہ کے ساتھ بھی جھگڑا ہے اور یعقوؔب کی روِش کے مطابق اُس کو سزا دے گا اور اُس کے اعمال کے موافق اُس کو جزا دے گا۔“ مگر خدا کے وعدہ کے مطابق اس کی بحالی ہوگی۔ یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”مَیں اُن کو پاتال کے قابو سے نجات دُونگا مَیں اُن کو موت سے چھڑاؤں گا۔“—ہوسیع ۱۳:۱۴۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۶:۱-۳—کون یہ کہہ رہا تھا: ”آؤ ہم [یہوواہ] کی طرف رُجُوع کریں“؟ ہو سکتا ہے کہ بیوفا اسرائیلی یہوواہ خدا کی طرف رُجوع کرنے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کر رہے ہوں۔ اگر ایسا ہے تو وہ محض توبہ کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے۔ اُن کی نیکی ”صبح کے بادل اور شبنم کی مانند جلد“ جانے والی تھی۔ (ہوسیع ۶:۴) دوسری جانب، یہ ہوسیع بھی ہو سکتا تھا جو لوگوں سے خدا کی طرف رُجوع کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ صورتحال خواہ کچھ بھی ہو، اسرائیل کی دس قبیلوں پر مشتمل سلطنت کے باغی لوگوں کو دل سے توبہ کرنے اور یہوواہ خدا کی طرف رُجوع کرنے کی ضرورت تھی۔
۷:۴—کس طرح زناکار اسرائیلی ’گرم تنور کی مانند‘ تھے؟ یہ موازنہ اُن کے دل میں موجود بُری خواہشات کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔
ہمارے لئے سبق:
۴:۱، ۶۔ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اس کا علم حاصل کرنا اور جوکچھ ہم سیکھتے ہیں اس کی مطابقت میں عمل کرنا چاہئے۔
۴:۹-۱۳۔ یہوواہ خدا ایسے لوگوں کو سزا دے گا جو بدکاری کرتے اور جھوٹی پرستش میں شریک ہوتے ہیں۔—ہوسیع ۱:۴۔
۵:۱۔ خدا کے لوگوں کی پیشوائی کرنے والوں کو مکمل طور پر برگشتگی کو رد کرنا چاہئے۔ بصورتِدیگر، وہ بعض کو جھوٹی پرستش میں اُلجھا سکتے اور یوں اُن کے لئے ایک ’پھندا اور دام‘ بن سکتے ہیں۔
۶:۱-۴؛ ۷:۱۴، ۱۶۔ محض زبانی کلامی توبہ کرنا ریاکاری ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ خدا کے رحم کا طالب ہونے کے لئے ایک خطاکار شخص کو دل سے توبہ کرنی چاہئے۔ وہ اس کا اظہار ”حقتعالیٰ“ کی سچی پرستش کی طرف رُجوع کرنے سے کر سکتا ہے۔ ایسے شخص کے کام بھی خدا کے اعلیٰ معیاروں کی مطابقت میں ہونے چاہئیں۔—ہوسیع ۷:۱۶۔
۶:۶۔ گُناہ کرنا خدا کے لئے ہماری سچی محبت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ خدا کے لئے گزرانی جانے والی کسی بھی طرح کی قربانیاں اس کمی کو پورا نہیں کر سکتیں۔
۸:۷، ۱۳؛ ۹:۱۷؛ ۱۰:۱۳۔ برگشتہ اسرائیلیوں کے سلسلے میں یہ اصول سچ ثابت ہوا: ”آدمی جوکچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔“—گلتیوں ۶:۷۔
۸:۸؛ ۱۳:۱۶۔ شمالی سلطنت کے بارے میں یہ پیشینگوئیاں اُس وقت پوری ہوئیں جب اسوریوں نے اس کے دارالحکومت، سامریہ پر قبضہ کر لیا۔ (۲-سلاطین ۱۷:۳-۶) ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا نے جوکچھ فرمایا ہے وہ اُسے ضرور پورا کرے گا۔—گنتی ۲۳:۱۹۔
۸:۱۴۔ یہوواہ خدا نے ۶۰۷ قبلازمسیح میں بابلیوں کے ہاتھوں ”[یہوداہ] کے شہروں پر آگ“ بھیجی اور پیشینگوئی کے مطابق یروشلیم سمیت تمام یہوداہ پر تباہی لایا۔ (۲-تواریخ ۳۶:۱۹) خدا کا کلام ہمیشہ پورا ہوتا ہے۔—یشوع ۲۳:۱۴۔
۹:۱۰۔ اگرچہ اسرائیلی سچے خدا کی چنی ہوئی قوم تھے توبھی وہ ”بعلؔفغور کے پاس گئے اور اپنے آپ کو باعثِرُسوائی کے لئے مخصوص کِیا۔“ اُن کی بُری مثال سے آگاہی پاتے ہوئے ہمیں یہوواہ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے کے سلسلے میں خبردار رہنا چاہئے۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۱۔
۱۰:۱، ۲، ۱۲۔ ہمیں دغاباز یا ریاکار دل سے خدا کی پرستش نہیں کرنی چاہئے۔ جب ہم ’اپنے لئے صداقت سے تخمریزی کرتے ہیں تو ہم خدا کی شفقت سے فصل کاٹتے ہیں۔‘
۱۰:۵۔ بیتآون (جس کا مطلب ہے، ”بدی کا شہر“) بیتایل (جس کا مطلب ہے، ”خدا کا گھر“) کو دیا جانے والا توہینآمیز نام ہے۔ جب بیتآون میں نصب بچھڑے کی مورت اسیری میں لیجائی گئی تو سامریہ کے لوگوں نے اس کے لئے ماتم کِیا۔ بےجان بت جو اپنی حفاظت نہیں کر سکتے ان پر بھروسا رکھنا کسقدر احمقانہ بات ہے!—زبور ۱۳۵:۱۵-۱۸؛ یرمیاہ ۱۰:۳-۵۔
۱۱:۱-۴۔ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آتا ہے۔ یہوواہ خدا کی تابعداری کرنا کبھی بھی مشکل نہیں ہوتا۔
۱۱:۸-۱۱؛ ۱۳:۱۴۔ اپنے لوگوں کے درمیان سچی پرستش کو دوبارہ بحال کرنے کے حوالے سے یہوواہ خدا کا کلام ’بےانجام اس کے پاس واپس نہ گیا۔‘ (یسعیاہ ۵۵:۱۱) سن ۵۳۷ قبلازمسیح میں بابل کی اسیری سے ایک بقیہ یروشلیم واپس آیا۔ (عزرا ۲:۱؛ ۳:۱-۳) پس یہوواہ خدا نے اپنے نبیوں کی معرفت جوکچھ فرمایا ہے وہ ضرور پورا ہوگا۔
۱۲:۶۔ ہمیں شفقت دکھانے، انصاف کرنے اور ہمیشہ یہوواہ خدا پر اُمید رکھنے کا عزم کرنا چاہئے۔
۱۳:۶۔ اسرائیلی ”اپنی چراگاہوں میں سیر ہوئے اور سیر ہو کر اُن کے دل میں گھمنڈ سمایا اور [یہوواہ کو] بھول گئے۔“ ہمیں تکبّر کرنے سے خبردار رہنا چاہئے۔
”[یہوواہ] کی راہیں راست ہیں“
(ہوسیع ۱۴:۱-۹)
ہوسیع التجا کرتا ہے: ”اَے اؔسرائیل [یہوواہ] اپنے خدا کی طرف رُجُوع لا کیونکہ تُو اپنی بدکرداری کے سبب سے گِر گیا ہے۔“ وہ لوگوں کو یہوواہ خدا سے یہ کہنے کی تاکید کرتا ہے: ”ہماری تمام بدکرداری کو دُور کر اور فضل سے ہم کو قبول فرما۔ تب ہم اپنے لبوں سے قُربانیاں گذرانینگے۔“—ہوسیع ۱۴:۱، ۲۔
ایک تائب گنہگار کو یہوواہ خدا کی طرف رُجوع لانے، اس کی راہوں کو قبول کرنے اور حمد کی قربانیاں گزراننے کی ضرورت ہے۔ مگر کیوں؟ اسلئےکہ ”[یہوواہ] کی راہیں راست ہیں اور صادق اُن میں چلیں گے۔“ (ہوسیع ۱۴:۹) ہم کسقدر خوش ہیں کہ اب بھی بیشتر لوگ ان ”آخری دنوں میں ڈرتے ہوئے [یہوواہ] اور اُس کی مہربانی کے طالب ہونگے۔“—ہوسیع ۳:۵۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
ہوسیع کے خاندان نے اسرائیل کے ساتھ یہوواہ خدا کے برتاؤ کی تصویر پیش کی
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
سن ۷۴۰ قبلازمسیح میں سامریہ کی بربادی کے ساتھ اسرائیل کی دس قبیلوں پر مشتمل سلطنت کا خاتمہ ہو گیا