تعلیم دینے میں مہارت حاصل کریں
تعلیم دینے میں مہارت حاصل کریں
”کلام کی مُنادی کر۔ . . . ہر طرح کے تحمل اور تعلیم کے ساتھ سمجھا دے اور ملامت اور نصیحت کر۔“—۲-تیم ۴:۲۔
۱. (ا) یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو کیا کرنے کا حکم دیا؟ (ب) یسوع نے اِس سلسلے میں اُن کے لئے کونسی مثال قائم کی؟
جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے بہت سے بیمار لوگوں کو شفا بخشی۔ لیکن کیا یسوع مسیح ایک ماہر ڈاکٹر کے طور پر مشہور ہوا؟ جی نہیں بلکہ لوگ اُسے اُستاد کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ (مر ۱۲:۱۹؛ ۱۳:۱) یسوع کے نزدیک بادشاہت کی خوشخبری سنانے سے زیادہ اہم اَور کوئی کام نہیں تھا۔ اُس کے شاگرد آج تک اِس کام کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔ یسوع نے مسیحیوں کو حکم دیا کہ وہ شاگرد بنا کر اُن کو یہ تعلیم دیں کہ وہ اُن تمام باتوں پر عمل کریں جن کے بارے میں اُنہیں سکھایا گیا ہے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۲. شاگرد بنانے کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
۲ شاگرد بنانے کے لئے ہمیں تعلیم دینے میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پولس رسول نے اپنے ساتھی تیمتھیس کے نام خط میں اِس مہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے لکھا: ”اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرداری کر۔ اِن باتوں پر قائم رہ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث ہوگا۔“ (۱-تیم ۴:۱۶) پولس رسول کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں نہ صرف دوسروں کو بائبل کی تعلیم دینی چاہئے بلکہ ہمیں اِس تعلیم کو اُن کے دلوں پر بھی نقش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کو تیار ہو جائیں۔ لیکن تعلیم دینے میں مہارت حاصل کرنا آسان نہیں ہے۔ اس لئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دینے میں مہارت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟—۲-تیم ۴:۲۔
تعلیم دینے میں ماہر بنیں
۳، ۴. (ا) ہم بائبل کی تعلیم دینے میں مہارت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ (ب) مسیحی خدمتی سکول ہمیں اِس مہارت کو حاصل کرنے میں کیسے مدد دیتا ہے؟
۳ کسی کام میں ماہر بننے کے لئے ہمیں اِس کام کے بارے میں علم حاصل کرنا پڑتا ہے، ہمیں غور کرنا چاہئے کہ دوسرے اس کام کو کیسے انجام دیتے ہیں اور پھر ہمیں سیکھی ہوئی باتوں کی مشق کرنی چاہئے۔ اِن تینوں باتوں پر عمل کرنے سے ہی ہم بائبل کی تعلیم دینے میں مہارت حاصل کر سکیں گے۔ پہلے تو ہمیں بائبل کا علم حاصل کرنا چاہئے۔ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت ہمیں خدا سے درخواست کرنی چاہئے کہ وہ اِسے سمجھنے میں ہماری مدد کرے۔ (زبور ۱۱۹:۲۷، ۳۴ کو پڑھیں۔) پھر ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ پُختہ مسیحی، تعلیم دیتے وقت کن طریقوں کو استعمال میں لاتے ہیں اور ہمیں اُن کی نقل کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ ہم تعلیم دینے کے جو طریقے سیکھتے ہیں ہمیں بار بار اِن کی مشق کرنی چاہئے تاکہ ہمارا ہنر بڑھ جائے۔—لو ۶:۴۰؛ ۱-تیم ۴:۱۳-۱۵۔
۴ یہوواہ خدا ہمارا مُعلم یعنی اُستاد ہے۔ وہ اپنی تنظیم کے ذریعے اپنے خادموں کو بائبل کی تعلیم دینے کے طریقے سکھاتا ہے۔ (یسع ۳۰:۲۰، ۲۱) اِس سلسلے میں یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں ہر ہفتے مسیحی خدمتی سکول منعقد ہوتا ہے۔ اِس سکول کا مقصد یہ ہے کہ مسیحی، بائبل کی تعلیم دینے میں مہارت حاصل کریں۔ اِس میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے یہ بائبل پر مبنی ہوتا ہے۔ بائبل یہوواہ خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے۔ اِس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ ہمیں کون سی تعلیم دینی چاہئے اور یہ بھی کہ تعلیم دینے کے کونسے طریقے مؤثر اور مناسب ہوتے ہیں۔ اِس سکول میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ تعلیم دینے میں ماہر بننے کے لئے ہمیں خدا کے کلام سے تعلیم دینی چاہئے، ہمیں سوالوں کو استعمال کرنا چاہئے، ہمیں سادہ انداز میں تعلیم دینی چاہئے اور ہمیں اُن لوگوں کے لئے محبت ظاہر کرنی چاہئے جن کو ہم سکھا رہے ہیں۔ آئیں اب ہم اِن نکات پر ایک ایک کرکے غور کرتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم بائبل کی تعلیم کو طالبعلموں کے دلوں پر کیسے نقش کر سکتے ہیں۔
خدا کے کلام سے تعلیم دیں
۵. (ا) ہمیں کس بنیاد پر تعلیم دینی چاہئے؟ (ب) ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہئے؟
۵ تعلیم دینے کے معاملے میں یسوع مسیح تمام انسانوں سے زیادہ ماہر تھا۔ وہ ہمیشہ خدا کے کلام کے مطابق تعلیم دیتا تھا۔ (متی ۲۱:۱۳؛ یوح ۶:۴۵؛ ۸:۱۷) لوگوں کو سکھاتے وقت یسوع اپنی تعلیم نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی تعلیم دیتا تھا۔ (یوح ۷:۱۶-۱۸) ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔ اِس وجہ سے چاہے ہم گھر گھر جا کر لوگوں سے بات کریں یا پھر اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کریں ہمیں اُنہیں ہمیشہ وہ باتیں سکھانی چاہئیں جو بائبل میں بتائی گئی ہیں۔ (۲-تیم ۳:۱۶، ۱۷) بائبل خدا کے الہام سے ہے اس لئے لوگوں کے دلوں کو چُھونے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ہم بائبل ہی سے دلیلیں پیش کریں۔ اِس وجہ سے جب ہم کسی کو ایک بات سکھانا چاہتے ہیں تو ہم اُنہیں بائبل ہی سے اِس بات کے بارے میں پڑھنے کو کہتے ہیں تاکہ یہ بات اُن کے دل پر اثر کر سکے۔—عبر ۴:۱۲ کو پڑھیں۔
۶. ہم طالبعلم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ اُس نکتے کو سمجھ جائے جس کے بارے میں وہ سیکھ رہا ہے؟
۶ کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے سے پہلے ہمیں تیاری ضرور کرنی چاہئے۔ تیاری کرتے وقت ہمیں اِس بات کا فیصلہ کرنا چاہئے کہ ہم مواد میں دئے گئے کن صحیفوں کو طالبعلم کے ساتھ پڑھیں گے۔ عام طور پر ہمیں اُن صحیفوں کو بائبل سے پڑھنا چاہئے جو ہمارے عقیدوں کی بنیاد ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمیں طالبعلم کی مدد بھی کرنی چاہئے تاکہ وہ اُن صحیفوں کو صحیح طور پر سمجھ جائے جن کو وہ پڑھتا ہے۔—۱-کر ۱۴:۸، ۹۔
سوال کرنے سے دل کا حال دریافت کریں
۷. تعلیم دیتے وقت طالبعلم سے سوال پوچھنا مؤثر کیوں ہوتا ہے؟
۷ طالبعلم کے دل پر اثر کرنے کے لئے ہمیں اُس سے سوال پوچھنے چاہئیں۔ ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ طالبعلم جواب ڈھونڈ کر خود نتیجے پر پہنچے۔ مثال کے طور پر جب آپ طالبعلم کے ساتھ بائبل سے ایک صحیفہ پڑھتے ہیں تو اِس صحیفے کی خود وضاحت نہ کریں بلکہ طالبعلم سے اس کی وضاحت کرنے کو کہیں۔ پھر ایسے سوال پوچھیں جن کے ذریعے طالبعلم خود اِس صحیفے کی درست سمجھ حاصل کرنے کے قابل ہو جائے۔ جب آپ سوالوں کے ذریعے طالبعلم کو سکھاتے ہیں تو وہ یہ سمجھ جائے گا کہ ہم کن وجوہات کی بِنا پر ایک عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ خود بھی اِس عقیدے پر ایمان لائے گا۔—متی ۱۷:۲۴-۲۶؛ لو ۱۰:۳۶، ۳۷۔
۸. ہم یہ کیسے جانچ سکتے ہیں کہ طالبعلم بائبل کے ایک عقیدے کے بارے میں کیسی سوچ رکھتا ہے؟
۸ یہوواہ کے گواہ جن کتابوں کے ذریعے مطالعہ کراتے ہیں اِن میں ہر پیراگراف کے لئے سوال دئے گئے ہیں۔ بِلاشُبہ آپ کے طالبعلم اِن سوالوں کے جواب جلد ڈھونڈ پائیں گے۔ لیکن ایک ماہر اُستاد اپنے طالبعلموں سے درست جواب سننے کے علاوہ اِس کوشش میں رہتا ہے کہ سیکھی ہوئی بات اُن کے دلوں پر اثر کرے۔ مثال کے طور پر جب ایک طالبعلم سے پوچھا جائے کہ بائبل میں حرامکاری کے بارے میں کیا کہا جاتا ہے تو شاید وہ اِس کا صحیح جواب دے۔ (۱-کر ۶:۱۸) لیکن کیا وہ خود بھی اِس بات پر یقین رکھتا ہے کہ حرامکاری غلط ہے؟ یہ جانچنے کے لئے کہ وہ اِس موضوع کے بارے میں کیسی سوچ رکھتا ہے ہم اُس سے مزید سوال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُس سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”بائبل میں صرف میاں بیوی کے درمیان جنسی تعلقات کو جائز کیوں قرار دیا گیا ہے؟ آپ خدا کے اِس حکم کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ آپ کے خیال میں اِس حکم پر عمل کرنے سے ہمیں کونسے فائدے ہو سکتے ہیں؟“ طالبعلم اِن سوالوں کے جو جواب دے گا ان سے آپ جان جائیں گے کہ آیا اُس نے بائبل کی اِس تعلیم کو اپنا لیا ہے یا نہیں۔—متی ۱۶:۱۳-۱۷ کو پڑھیں۔
سادہ انداز میں تعلیم دیں
۹. ایک اچھا اُستاد تعلیم دیتے وقت کن باتوں کو مدِنظر رکھتا ہے؟
۹ خدا کے کلام میں پائی جانے والی زیادہتر سچائیاں مشکل نہیں ہیں۔ البتہ بہت سے لوگ جن کو ہم بائبل کے بارے میں سکھاتے ہیں جھوٹے مذاہب کے عقیدوں پر ایمان رکھتے ہیں اور اِس وجہ سے اُن کو بائبل کی سچائیاں سمجھنے میں دِقت ہو سکتی ہے۔ اِس لئے ہمیں اُن کو تعلیم دیتے وقت تین نکات کو مدِنظر رکھنا چاہئے تاکہ وہ اِن سچائیوں کو آسانی سے سمجھ جائیں۔ ایک اچھا اُستاد تعلیم دیتے وقت سادہ زبان استعمال کرتا ہے۔ وہ مواد کی وضاحت کرتا ہے۔ اور جو کچھ وہ سکھاتا ہے درست اور حقیقت پر مبنی ہوتا ہے۔ اگر ہم بائبل کا مطالعہ کراتے وقت ان تین نکات کو مدِنظر رکھیں گے تو ہم طالبعلم کو ایسی تفصیلات نہیں بتائیں گے جن کا مواد کے ساتھ تعلق نہ ہو۔ مثال کے طور پر ایک صحیفہ پڑھنے کے بعد ہم اس کی تفصیلی تشریح نہیں کریں گے بلکہ اِس میں سے صرف اُس نکتے پر بات کریں گے جس سے مواد میں دی گئی سچائی زیادہ واضح ہو جائے۔ جب طالبعلم بائبل کی بنیادی سچائیوں کو سمجھ لے گا تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اِس کی گہری سچائیوں کو بھی سمجھ پائے گا۔—عبر ۵:۱۳، ۱۴۔
۱۰. ایک وقت میں طالبعلم کے ساتھ کتنے پیراگرافوں کا مطالعہ کرنا مناسب ہے؟
۱۰ ایک وقت میں طالبعلم کے ساتھ کتنے پیراگرافوں کا مطالعہ کرنا مناسب ہوگا؟ یہ اُستاد اور طالبعلم کے حالات اور قابلیت پر منحصر ہے۔ ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ طالبعلم جو باتیں سیکھ رہا ہے وہ اِن پر ایمان بھی لائے۔ اِس وجہ سے ہمیں اُسے خدا کے کلام کو پڑھنے، اِس میں بتائی گئی باتوں کو سمجھنے اور انہیں کل ۲:۶، ۷۔
قبول کرنے کے لئے وقت دینا چاہئے۔ ہمیں صرف اتنے پیراگرافوں پر غور کرنا چاہئے جتنے کہ طالبعلم ایک وقت میں سمجھ سکتا ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ ہم ایک نکتے پر اٹکے نہیں رہیں گے بلکہ جب طالبعلم ایک بات کو سمجھ جاتا ہے تو ہم اگلی بات پر غور کریں گے۔—۱۱. ہم تعلیم دینے کے سلسلے میں پولس رسول سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۱ جب پولس رسول ایسے لوگوں کو خدا کے کلام کی تعلیم دیتا تھا جو اِن تعلیمات سے واقف نہ تھے تو وہ بڑے سادہ انداز میں ایسا کرتا تھا۔ پولس رسول نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی لیکن اس کے باوجود وہ بڑے بڑے الفاظ استعمال کرنے کی بجائے سادہ زبان استعمال کرتا تھا۔ (۱-کر ۲:۱، ۲ کو پڑھیں۔) بائبل کی سچائیاں سادہ اور آسان ہیں۔ لوگ اعلیٰ تعلیم حاصل کئے بغیر بھی اِن کو سمجھ سکتے ہیں۔ خلوص دل لوگ اِن سچائیوں کے بارے میں سیکھ کر مطمئن ہو جاتے ہیں۔—متی ۱۱:۲۵؛ اعما ۴:۱۳؛ ۱-کر ۱:۲۶، ۲۷۔
طالبعلم کو بائبل کی قدر کرنا سکھائیں
۱۲، ۱۳. طالبعلم میں سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی خواہش کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟ مثال دے کر واضح کریں۔
۱۲ ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جو باتیں ہم طالبعلم کو سکھاتے ہیں یہ اُس کے دل پر اثر کریں۔ طالبعلم کو سمجھ لینا چاہئے کہ اُس نے جو کچھ سیکھا ہے اِسے وہ اپنی زندگی میں کیسے لاگو کر سکتا ہے اور اِس پر عمل کرنے کے کونسے فائدے ہوتے ہیں۔ اُس کو یہ بھی جان لینا چاہئے کہ خدا کے کلام پر عمل کرنے سے اُس کی زندگی میں بہتری آئے گی۔—یسع ۴۸:۱۷، ۱۸۔
۱۳ مثال کے طور پر بائبل کے مطالعے کے دوران شاید آپ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵ پر غور کر رہے ہیں۔ اِس صحیفے میں مسیحیوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے جمع ہوں۔ اگر طالبعلم ابھی تک اجلاسوں پر حاضر نہیں ہوا تو آپ اُس کو بتا سکتے ہیں کہ ہمارے اجلاس کیسے منعقد کئے جاتے ہیں اور اِن میں کن موضوعات پر بات کی جاتی ہے۔ آپ اُس کو یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ اجلاس یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا اہم پہلو ہیں اور اِن پر حاضر ہونے کے کونسے فائدے ہوتے ہیں۔ پھر آپ طالبعلم کو اجلاسوں پر حاضر ہونے کی دعوت دے سکتے ہیں۔ طالبعلم کو صرف اپنے اُستاد کو خوش کرنے کی خاطر خدا کے حکموں پر عمل نہیں کرنا چاہئے بلکہ اُسے یہوواہ خدا کو خوش کرنے کے لئے ایسا کرنا چاہئے۔—گل ۶:۴، ۵۔
۱۴، ۱۵. (ا) بائبل کا مطالعہ کرنے سے طالبعلم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا کچھ جان جاتے ہیں؟ (ب) خدا کی شخصیت کے بارے میں جاننے سے طالبعلموں کو کونسا فائدہ ہوتا ہے؟
۱۴ بائبل کا مطالعہ کرنے سے طالبعلموں کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ خدا کی شخصیت سے واقف ہو جاتے ہیں اور اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ (یسع ۴۲:۸) یہوواہ خدا کائنات کا خالق اور مالک ہے اور اُسے اپنے بندوں سے ایسی ہی محبت ہے جیسے ایک باپ کو اپنی اولاد سے ہوتی ہے۔ وہ اپنے بندوں کو اپنی شخصیت اور خوبیوں کے بارے میں تفصیل سے بتاتا ہے۔ (خر ۳۴:۶، ۷ کو پڑھیں۔) جب موسیٰ، بنی اسرائیل کو مصر سے آزاد کرنے والا تھا تو یہوواہ خدا نے اپنے نام کا مطلب یوں بیان کِیا: ”مَیں جو ہُوں سو مَیں ہُوں۔“ (خر ۳:۱۳-۱۵) اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا جیسا چاہتا ہے ویسا ہی کرنے کے قابل ہے۔ لہٰذا وہ اپنے ہر ارادے کو انجام تک پہنچاتا ہے۔ بنیاسرائیل کو مصر سے چھڑانے کے لئے یہوواہ خدا اُن کا سپہسالار بنا اور اُس نے اُنہیں نجات دلائی۔ اُس نے اُن کی تمام ضروریات پوری کیں اور اپنے وعدوں کو پورا کِیا۔—خر ۱۵:۲، ۳؛ ۱۶:۲-۵؛ یشو ۲۳:۱۴۔
۱۵ یہوواہ خدا نے موسیٰ کی مدد کرنے کے لئے معجزے دکھائے۔ آجکل وہ اپنے بندوں کی مدد کرنے کے لئے اُنہیں حکمت بخشتا ہے اور اُن کی راہنمائی کرتا ہے۔ جوں جوں ہمارے طالبعلموں کا ایمان بڑھے گا، وہ بائبل کی سچائیوں کی قدر کرنے لگیں گے اور اِن پر عمل بھی کرنے لگیں گے۔ اس طرح وہ یہوواہ خدا پر بھروسہ کرنے کی اہمیت کو سمجھ جائیں گے۔ لہٰذا وہ دلیر بننے، اچھے فیصلے کرنے اور راہنمائی حاصل کرنے کے لئے یہوواہ خدا پر آس لگائیں گے۔ جب وہ ایسا کریں گے تو وہ جان جائیں گے کہ یہوواہ خدا اُن کا مددگار، محافظ اور رہنما ہے اور اُن کی ہر ضرورت کو پورا کرتا ہے۔—زبور ۵۵:۲۲؛ ۶۳:۷؛ امثا ۳:۵، ۶۔
طالبعلم کے لئے محبت ظاہر کریں
۱۶. اگر ہم فطری طور پر اچھے اُستاد نہیں ہیں تو بھی ہم اپنے طالبعلموں کو مؤثر طریقے سے تعلیم کیوں دے سکتے ہیں؟
۱۶ اگر آپ کو اس بات کا احساس ہے کہ آپ تعلیم دینے میں اتنے ماہر نہیں ہیں جتنا کہ آپ ہونا چاہتے ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔ یاد رکھیں کہ لوگوں کو بائبل کی تعلیم دینے کا کام یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے ہاتھ میں ہے۔ (اعما ۱:۷، ۸؛ مکا ) وہ ہماری کوششوں کو برکت سے نوازتے ہیں اور اس طرح ہماری باتیں خلوصدل طالبعلموں پر اثر کر سکتی ہیں۔ ( ۱۴:۶یوح ۶:۴۴) ہو سکتا ہے کہ ہم میں تعلیم دینے کی قابلیت فطری طور پر نہیں پائی جاتی۔ لیکن اِس سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم اپنے طالبعلموں کے لئے دلی محبت رکھیں۔ پولس رسول اپنے طالبعلموں کے لئے محبت رکھنے کی اہمیت سے بخوبی واقف تھا۔—۱-تھس ۲:۷، ۸ کو پڑھیں۔
۱۷. ہم اُن لوگوں کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جنہیں ہم بائبل کی تعلیم دیتے ہیں؟
۱۷ ہمیں اُن لوگوں کو بہتر طور پر جاننے کے لئے وقت نکالنا چاہئے جن کو ہم بائبل کی تعلیم دیتے ہیں۔ یوں ہم اُن کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ ایک شخص کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھاتے وقت ہم اُس کے حالات سے واقف ہو جاتے ہیں۔ ہم یہ بھی جان لیتے ہیں کہ وہ کس حد تک خدا کے کلام میں دئے گئے حکموں پر عمل کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بعض حکموں پر پہلے ہی سے عمل کر رہا ہو جبکہ دوسرے حکموں پر عمل کرنے کے لئے اُسے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہو۔ ہمیں طالبعلم کو اِس بات کو سمجھنے میں مدد دینی چاہئے کہ وہ سیکھی ہوئی باتوں کو اپنی زندگی میں کیسے عمل میں لا سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم اُس کے لئے محبت ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کو یسوع مسیح کا شاگرد بننے میں مدد بھی دیتے ہیں۔
۱۸. ہمیں اپنے طالبعلموں کے ساتھ ملکر دُعا کیوں کرنی چاہئے اور دُعا میں اُن کا ذکر کیوں کرنا چاہئے؟
۱۸ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم باقاعدگی سے اپنے طالبعلم کے ساتھ ملکر دُعا کریں اور اِن دُعاؤں میں اُس کا ذکر بھی کریں۔ ایسی دُعاؤں کے ذریعے طالبعلم کو احساس ہو جائے گا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے خالق کو بہتر طور پر جان لے، اُس کے زیادہ نزدیک آ جائے اور اُس کی راہنمائی سے فائدہ حاصل کرے۔ (زبور ۲۵:۴، ۵ کو پڑھیں۔) ہمیں یہوواہ خدا سے درخواست کرنی چاہئے کہ وہ طالبعلم کو اِن باتوں پر عمل کرنے میں مدد دے جو وہ سیکھ رہا ہے۔ ایسی دُعا سُن کر طالبعلم ”کلام پر عمل کرنے“ کی اہمیت کو سمجھ جائے گا۔ (یعقو ۱:۲۲) اِس کے علاوہ ہماری پُرخلوص دُعاؤں کو سننے سے طالبعلم خود بھی دل سے دُعا کرنا سیکھ جائے گا۔ جب طالبعلم یہوواہ خدا کے قریب جانے لگتا ہے تو یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کا باعث ہوگا۔
۱۹. اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
۱۹ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ دُنیابھر میں ۶۵ لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ تعلیم دینے میں مہارت حاصل کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو اُن تمام باتوں پر عمل کرنے کی تعلیم دینا چاہتے ہیں جو یسوع نے سکھائیں۔ اُن کی محنت کے کونسے اچھے نتیجے نکلے ہیں؟ اگلے مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• مسیحیوں کو تعلیم دینے میں مہارت کیوں حاصل کرنی چاہئے؟
• ہم تعلیم دینے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے کن طریقوں کو اَپنا سکتے ہیں؟
• اگر ہم فطری طور پر اچھے اُستاد نہیں ہیں تو بھی ہم اپنے طالبعلموں کو مؤثر طریقے سے تعلیم کیوں دے سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۹ پر تصویر]
کیا آپ مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لینے کے لئے اپنا نام لکھوا چکے ہیں؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
تعلیم دیتے وقت ہمیں طالبعلم کو بائبل سے صحیفے پڑھنے کے لئے کیوں کہنا چاہئے؟
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
اپنے طالبعلم کے ساتھ ملکر دُعا کریں اور اِن دُعاؤں میں اُس کا ذکر بھی کریں