ہمیں کن چیزوں سے بھاگنا چاہئے؟
ہمیں کن چیزوں سے بھاگنا چاہئے؟
”اَے سانپ کے بچو! تُم کو کس نے جتا دیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟“—متی ۳:۷۔
۱. بائبل میں کون سی مثالیں پائی جاتی ہیں جن میں ”بھاگنے“ کا ذکر ہوا ہے؟
بائبل میں کئی ایسے واقعات کا ذکر پایا جاتا ہے جن میں لفظ ”بھاگنا“ استعمال کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر جب فوطیفار کی بیوی نے یوسف کو بداخلاقی کرنے پر ورغلانے کی کوشش کی تو یوسف وہاں سے بھاگ نکلا۔ (پید ۳۹:۷-۱۲) اِس کے علاوہ ۶۶ عیسوی میں جب مسیحی یروشلیم سے بھاگے تو وہ یسوع مسیح کے اِن الفاظ پر عمل کر رہے تھے: ”جب تُم یرؔوشلیم کو فوجوں سے گھرا ہوا دیکھو تو . . . اُس وقت جو یہوؔدیہ میں ہوں پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو یرؔوشلیم کے اندر ہوں باہر نکل جائیں اور جو دیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔“—لو ۲۱:۲۰، ۲۱۔
۲، ۳. (ا) یوحنا نے یہودی مذہبی رہنماؤں سے جو کچھ کہا تھا اِس کا کیا مطلب تھا؟ (ب) یسوع نے یوحنا کی آگاہی کی تصدیق کیسے کی؟
۲ اُوپر دی گئی مثالوں میں لوگ اصلی معنوں میں بھاگ رہے تھے۔ آجکل دُنیابھر میں مسیحیوں کو ایک دوسرے مفہوم میں بھاگنے کی ضرورت ہے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے لفظ ”بھاگو“ کو اِسی مفہوم میں استعمال کِیا تھا۔ جو لوگ یوحنا کے پاس آتے تھے اِن میں ایسے یہودی مذہبی راہنما بھی شامل تھے جو خود کو بہت دیندار سمجھتے تھے۔ یہ رہنما ایسے لوگوں کو حقیر سمجھتے تھے جو توبہ کرکے یوحنا کے پاس بپتسمہ لینے کے لئے جاتے تھے۔ یوحنا نے یہودی مذہبی رہنماؤں کو ریاکاروں کے طور پر بےنقاب کِیا اور کہا: ”اَے سانپ کے بچو! تُم کو کس نے جتا دیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟ پس توبہ کے موافق پھل لاؤ۔“—متی ۳:۷، ۸۔
۳ یوحنا بپتسمہ دینے والا مذہبی رہنماؤں سے اصلی معنوں میں بھاگنے کو نہیں کہہ رہا تھا۔ دراصل وہ اُنہیں آگاہی دے رہا تھا کہ خدا کا غضب نازل ہونے والا ہے اور اگر وہ اِس سے بچنا چاہتے ہیں تو اُنہیں ایسے پھل پیدا کرنے ہوں گے جن سے ثابت ہو کہ اُنہوں نے توبہ کر لی ہے۔ بعد میں یسوع نے بھی اِن مذہبی رہنماؤں کو سرزنش کی تھی کیونکہ اُن کا بُرا رویہ یہ ظاہر کرتا تھا کہ اُن کا باپ ابلیس ہے۔ (یوح ۸:۴۴) یوحنا بپتسمہ دینے والے کی آگاہی کی تصدیق کرتے ہوئے یسوع نے اُنہیں ”سانپ کے بچو“ کہہ کر مخاطب کِیا اور اُن سے کہا: ”تُم جہنم کی سزا سے کیونکر بچو گے؟“ (متی ۲۳:۳۳) لفظ ”جہنم“ سے یسوع کس چیز کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟
۴. لفظ ”جہنم“ سے یسوع کس چیز کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟
۴ بائبل کے مطابق جہنم قدیم شہر یروشلیم کے باہر ایک ایسی وادی کا نام تھا جہاں کوڑا کرکٹ اور جانوروں کی لاشیں جلائی جاتی تھیں۔ یسوع نے اِس وادی کے نام کو تباہی کی علامت کے طور پر استعمال کِیا۔ (صفحہ ۲۷ کو دیکھیں۔) جب یسوع نے کہا کہ ”تُم جہنم کی سزا سے کیونکر بچو گے؟“ تو وہ ظاہر کر رہا تھا کہ یہودی مذہبی رہنما تباہی کے لائق تھے۔—متی ۵:۲۲، ۲۹۔
۵. یوحنا بپتسمہ دینے والے اور یسوع مسیح کے الفاظ کیسے سچ ثابت ہوئے؟
۵ یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں کو اذیت دے کر یہودی مذہبی رہنماؤں نے اپنے گناہوں میں اضافہ کر لیا۔ اِس وجہ سے یوحنا اور یسوع کی آگاہی کے عین مطابق ۷۰ عیسوی میں یہوواہ کا غضب اُن پر نازل ہوا۔ اُس وقت یہ ”غضب“ صرف یروشلیم اور یہودیہ کے علاقے پر نازل ہوا۔ اِس لئے مسیحیوں کے لئے وہاں سے کسی دوسرے علاقے میں بھاگ جانا ممکن تھا۔ اِس غضب کے نتیجے میں یروشلیم اور اُس کی ہیکل کو تباہ کر دیا گیا۔ شہر یروشلیم پر اتنی شدید ”مصیبت“ پہلے کبھی نہیں آئی تھی۔ لاکھوں لوگوں کو مار ڈالا گیا اور بہتیروں کو اسیر کِیا گیا۔ یہ واقعہ مستقبل میں آنے والی ایک اَور مصیبت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اُس وقت اُن تمام لوگوں کو تباہ کر دیا جائے گا جو جھوٹے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔—متی ۲۴:۲۱۔
خدا کے ”غضب سے بھاگو“
۶. پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں کس چیز نے جڑ پکڑی؟
۶ ابتدائی مسیحیوں میں سے کچھ ایمان سے برگشتہ ہو گئے اور آہستہ آہستہ اَور بھی مسیحی اُن کا ساتھ دینے لگے۔ (اعما ۲۰:۲۹، ۳۰) جب تک یسوع کے رسول زندہ تھے وہ کسی حد تک اِس برگشتگی کو پھیلنے سے روک سکے لیکن اُن کے مرنے کے بعد مسیحیوں کے کئی فرقے وجود میں آ گئے۔ آج مسیحی مذہب میں سینکڑوں فرقے ہیں اور اِن میں بڑے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ ایک پادری طبقہ وجود میں آئے گا۔ بائبل میں اِسے ”گُناہ کا شخص“ اور ”ہلاکت کا فرزند“ کہا گیا ہے جسے ”خداوند یسوؔع . . . ہلاک اور اپنی آمد کی تجلی سے نیست کرے گا۔“—۲-تھس ۲:۳، ۶-۸۔
۷. پادری طبقے کو ”گُناہ کا شخص“ کیوں کہا گیا ہے؟
۷ بائبل میں پادری طبقے کو اِس لئے ”گُناہ کا شخص“ کہا گیا ہے کیونکہ اُس نے ایسے عقیدوں، تہواروں اور کاموں کو فروغ دیا ہے جو بائبل کے خلاف ہیں۔ پادریوں کی باتوں میں آ کر کروڑوں لوگ گمراہ ہو گئے ہیں۔ پادری طبقہ اُن مذہبی رہنماؤں کی طرح ہے جنہیں یسوع مسیح نے ملامت کی تھی۔ اُنہیں ”ہلاکت کا فرزند“ اِس لئے کہا گیا ہے کیونکہ وہ بھی ابدی تباہی کا سامنا کریں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ مرنے کے بعد اُنہیں زندہ نہیں کِیا جائے گا۔ (۲-تھس ۱:۶-۹) لیکن ایسے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو پادری طبقے اور دوسرے مذاہب کے رہنماؤں کی وجہ سے گمراہ ہو گئے ہیں؟ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں دیکھتے ہیں کہ ۶۰۷ قبلِمسیح میں یروشلیم کی تباہی کے بعد کیا واقع ہوا تھا۔
”بابل سے نکل بھاگو“
۸، ۹. (ا) یہودی اسیروں کے بارے میں یرمیاہ نبی نے کون سی پیشینگوئی کی تھی؟ (ب) جب مادیوں اور فارسیوں نے بابل پر فتح حاصل کی تو یہودیوں کو کس لحاظ سے بھاگنے کا موقع ملا؟
۸ یرمیاہ نبی نے ۶۰۷ قبلِمسیح میں ہونے والی یروشلیم کی تباہی کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی۔ اُس نے بتایا تھا کہ خدا کے بندوں کو اسیر کِیا جائے گا لیکن ”ستر برس“ کے بعد وہ اپنے ملک واپس لوٹیں گے۔ (یرم ۲۹:۴، ۱۰) یرمیاہ نے اپنی پیشینگوئی میں شہر بابل میں اسیر یہودیوں کو آگاہی دی کہ وہ خود کو وہاں کے جھوٹے مذہب سے آلودہ نہ کریں۔ اِس آگاہی پر عمل کرنے سے وہ مقررہ وقت پر یروشلیم لوٹ کر وہاں پھر سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کے قابل ہوتے۔ ایسا کرنے کا موقع اُنہیں تب ملا جب مادیوں اور فارسیوں نے ۵۳۹ قبلِمسیح میں شہر بابل پر فتح حاصل کی۔ اِس کے کچھ عرصہ بعد فارس کے بادشاہ خورس نے یہودیوں کو یروشلیم واپس لوٹنے اور وہاں پھر سے ہیکل تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔—عز ۱:۱-۴۔
۹ ہزاروں یہودیوں نے اِس موقعے کا فائدہ اُٹھایا اور اپنے ملک واپس لوٹ گئے۔ (عز ۲:۶۴-۶۷) ایسا کرنے سے اُنہوں نے یرمیاہ نبی کی اُس پیشینگوئی کو پورا کِیا جس میں اُنہیں بابل سے نکل بھاگنے کو کہا گیا تھا۔ (یرمیاہ ۵۱:۶، ۴۵، ۵۰ کو پڑھیں۔) بعض یہودی کچھ مجبوریوں کی وجہ سے یروشلیم واپس نہیں جا سکتے تھے۔ عمررسیدہ دانیایل نبی جیسے دوسرے یہودی جو بابل میں رہ گئے تھے اُنہیں صرف اِس صورت میں خدا کی برکات حاصل ہوتیں اگر وہ پورے دل سے یروشلیم میں کی جانے والی عبادت کی حمایت کرتے اور جھوٹے مذہب سے خود کو آلودہ نہ کرتے۔
۱۰. ”بڑا شہر بابل“ کن ”مکروہات“ کا ذمہدار ہے؟
۱۰ آج کے دَور میں کروڑوں لوگ ایسے مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں جن کی جڑیں قدیم زمانے کے شہر بابل سے ہیں۔ (پید ۱۱:۶-۹) خدا کے کلام میں اِن مذاہب کو ”بڑا شہر بابلؔ۔ کسبیوں اور زمین کی مکروہات کی ماں“ کہا جاتا ہے۔ (مکا ۱۷:۵) تاریخ اِس بات کی گواہ ہے کہ جھوٹے مذاہب اِس دُنیا کے حکمرانوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ جھوٹے مذاہب کن ”مکروہات“ کے ذمہدار ہیں؟ اُن کروڑوں لوگوں کا ”خون“ اُن کی گردن پر ہے جنہیں سینکڑوں جنگوں میں ہلاک کِیا گیا ہے۔ (مکا ۱۸:۲۴) اِس کے علاوہ بہت سے پادری جنسی بداخلاقی اور بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے ذمہدار ہیں جبکہ چرچ اُن کی حرکتوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ اسی لئے یہوواہ خدا بہت جلد جھوٹے مذاہب کو تباہ کر دے گا۔—مکا ۱۸:۸۔
۱۱. جب تک بڑا شہر بابل تباہ نہیں کِیا جاتا سچے مسیحیوں کو کون سی ذمہداری پوری کرنی ہے؟
۱۱ سچے مسیحی جانتے ہیں کہ اُنہیں بڑے شہر بابل یعنی جھوٹے مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ذمہداری سونپی گئی ہے۔ ایسا کرنے کے لئے وہ بائبل کو اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کے شائعکردہ رسالوں اور کتابوں وغیرہ کو استعمال کرتے ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵) جب ایک شخص بائبل میں پائی جانے والی سچائیوں میں دلچسپی لینے لگتا ہے تو اُس کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا جاتا ہے۔ اِس طرح وہ ’بابل سے نکل بھاگنے‘ کی اہمیت کو سمجھنے کے قابل ہوتا ہے۔—مکا ۱۸:۴۔
بُتپرستی سے بھاگو
۱۲. یہوواہ خدا بُتپرستی کو کیسا خیال کرتا ہے؟
۱۲ ”بڑے شہر بابل“ میں ایک اَور مکروہ چیز پائی جاتی ہے اور وہ ہے بُتپرستی۔ خدا کی نظر میں بُت اور مورتیں ”مکروہ چیزیں“ ہیں۔ (است ۲۹:۱۷) ایسے لوگ جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بُتپرستی سے کنارہ کرتے ہیں اور یہوواہ خدا کے اِن الفاظ سے اتفاق کرتے ہیں: ”یہوؔواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔ مَیں اپنا جلال کسی دوسرے کے لئے اور اپنی حمد کھودی ہوئی مورتوں کے لئے روا نہ رکھوں گا۔“—یسع ۴۲:۸۔
۱۳. ہمیں کس طرح کی بُتپرستی سے بھاگنا چاہئے؟
۱۳ خدا کے کلام میں اَور قسم کی بُتپرستی سے بھی خبردار کِیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر بائبل میں لالچ کو ”بُتپرستی“ کہا گیا ہے۔ (کل ۳:۵) اِس صحیفے میں لالچ کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص کسی ایسی چیز کو پانے کی خواہش کرے جو اصل میں کسی دوسرے شخص کی ملکیت ہو۔ (خر ۲۰:۱۷) وہ فرشتہ جو بعد میں شیطان اور ابلیس کہلایا، اُس نے بھی اِسی قسم کا لالچ کِیا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ خدا کی طرح اُس کی بھی عبادت کی جائے لیکن صرف خدا ہی عبادت کا حقدار ہے۔ (لو ۴:۵-۷) اِس کے نتیجے میں شیطان نے بغاوت کی اور حوا کو ورغلایا تاکہ وہ ایک ایسی چیز کا لالچ کرنے لگے جس سے خدا نے منع کِیا تھا۔ آدم نے بھی ایک طرح سے بُتپرستی کی کیونکہ اُس نے خدا کی فرمانبرداری کرنے کی بجائے اپنی بیوی کو راضی رکھنے کو ترجیح دی۔ اِن کے برعکس ایسے لوگ جو خدا کے غضب سے بھاگنا چاہتے ہیں وہ صرف یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں اور لالچ سے بھاگتے ہیں۔
”حرامکاری سے بھاگو“
۱۴-۱۶. (ا) بداخلاقی سے بھاگنے کے سلسلے میں یوسف نے عمدہ مثال کیسے قائم کی؟ (ب) اگر ہم میں ناجائز جنسی خواہشات بیدار ہوں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ج) ہم حرامکاری سے بھاگنے میں کیسے کامیاب رہ سکتے ہیں؟
۱۴ پہلے کرنتھیوں ۶:۱۸ کو پڑھیں۔ جب فوطیفار کی بیوی نے یوسف کو بداخلاقی کرنے پر اُکسانے کی کوشش کی تو یوسف وہاں سے بھاگ نکلا۔ یوسف نے شادیشُدہ اور کنوارے مسیحیوں کے لئے کیا ہی شاندار مثال قائم کی۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ اِس معاملے میں یوسف کی سوچ یہوواہ خدا کی سوچ کے مطابق تھی۔ اگر ہم واقعی ’حرامکاری سے بھاگنا‘ چاہتے ہیں تو ہم ایسی چیزوں سے کنارہ کریں گے جن سے ہم میں ناجائز جنسی خواہشات بیدار ہوں۔ خدا کے کلام میں ہمیں بتایا جاتا ہے: ”تُم اپنی نفسانی خواہشوں کو مٹا دو یعنی حرامکاری، ناپاکی، شہوتپرستی، بُری خواہش اور لالچ کو جو بُتپرستی کے برابر ہے۔ کیونکہ اُن ہی کے سبب سے نافرمان اِنسانوں پر خدا کا غضب نازل ہوتا ہے۔“—کل ۳:۵، ۶، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۱۵ غور کریں کہ ”نافرمان اِنسانوں پر خدا کا غضب“ نازل ہوگا۔ دُنیا میں بہتیرے لوگ اپنے دلوں میں ناجائز جنسی خواہشات کو جڑ پکڑنے دیتے ہیں اور پھر وہ اِن پر عمل بھی کرنے لگتے ہیں۔ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم خدا کی پاک روح کے لئے دُعا کرتے رہیں تاکہ ناجائز جنسی خواہشات ہم میں جڑ نہ پکڑیں۔ اِس کے علاوہ بائبل کا مطالعہ کرنے سے، اجلاسوں پر حاضر ہونے سے اور بادشاہت کی منادی کرنے سے ہم ”روح کے موافق“ چلیں گے اور ’جسم کی خواہش کو ہرگز پورا نہ کریں گے۔‘—گل ۵:۱۶۔
۱۶ اگر ہم فحش تصویروں کو دیکھیں گے تو ہم ”روح کے موافق“ نہیں چل رہیں ہوں گے۔ ہر مسیحی کو خبردار رہنا چاہئے کہ وہ ایسی کتابیں نہ پڑھے، ایسے گانے نہ سنے اور ایسی فلمیں نہ دیکھے جن سے جنسی خواہشات بیدار ہوں۔ اِس کے علاوہ خدا کے ’مُقدس‘ خادم گندے مذاق نہیں کرتے اور نہ ہی بیہودہ قسم کی گفتگو میں حصہ لیتے ہیں۔ (افس ۵:۳، ۴) اِس طرح ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم واقعی خدا کے غضب سے بچنا چاہتے ہیں اور آنے والی نئی دُنیا میں رہنا چاہتے ہیں۔
”زر کی دوستی“ سے بھاگو
۱۷، ۱۸. ہمیں ”زر کی دوستی“ سے کیوں بھاگنا چاہئے؟
۱۷ تیمتھیس کے نام اپنے پہلے خط میں پولس رسول نے مسیحی غلاموں کے لئے کچھ اصول درج کئے تھے۔ اِن غلاموں میں سے کئی اِس سوچ میں پڑ گئے تھے کہ چونکہ اُن کے مالک مسیحی ہیں اِس لئے اُنہیں مالی فائدہ ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ دوسرے غلام شاید کلیسیا کے بھائیوں سے مالی فائدہ اُٹھانے کی کوشش میں تھے۔ پولس رسول نے آگاہی دی کہ وہ ”دینداری کو نفع ہی کا ذریعہ“ نہ سمجھیں۔ اُن کی اِس غلط سوچ کی جڑ ”زر کی دوستی“ تھی جو امیر اور غریب دونوں پر اثر کر سکتی ہے۔—۱-تیم ۶:۱، ۲، ۵، ۹، ۱۰۔
۱۸ یاد کریں کہ بائبل میں ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جنہوں نے ”زر کی دوستی“ یعنی مال جمع کرنے کی خواہش کی خاطر خدا کی خوشنودی کھو دی۔ (یشو ۷:۱۱، ۲۱؛ ۲-سلا ۵:۲۰، ۲۵-۲۷) پولس رسول نے تیمتھیس کو تاکید کی: ”اَے مردِخدا! تُو اِن باتوں سے بھاگ اور راستبازی۔ دینداری۔ ایمان۔ محبت۔ صبر اور حلم کا طالب ہو۔“ (۱-تیم ۶:۱۱) اگر ہم خدا کے غضب سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ بہت اہم ہے کہ ہم پولس رسول کے اِن الفاظ پر عمل کریں۔
”جوانی کی خواہشوں سے بھاگ“
۱۹. نوجوانوں کو کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے؟
۱۹ امثال ۲۲:۱۵ کو پڑھیں۔ ایک لڑکے یا لڑکی کے دل کی حماقت اُس کو گمراہ کر سکتی ہے۔ اِس لئے خدا کے کلام میں پائی جانے والی تربیت اُن کی مدد کر سکتی ہے۔ بہتیرے ایسے مسیحی نوجوان جن کے والدین یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں وہ بائبل میں پائے جانے والے اصولوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یاپھر وہ کلیسیا میں پُختہ بہنبھائیوں کی صلاح اور مشوروں سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ چاہے کوئی بھی ہمیں بائبل پر مبنی ہدایت دے اگر ہم اِس پر عمل کریں گے تو یہ نہ صرف آج بلکہ مستقبل میں بھی ہمارے لئے خوشی کا باعث بنے گا۔—عبر ۱۲:۸-۱۱۔
۲۰. ناجائز خواہشات سے بھاگنے کے لئے نوجوانوں کو کیا کرنا چاہئے؟
۲۰ دوسرا تیمتھیس ۲:۲۰-۲۲ کو پڑھیں۔ ایک ایسا نوجوان جس کی تربیت نہیں کی جاتی وہ طرح طرح کی حماقتوں کا شکار بن سکتا ہے، مثلاً مقابلہبازی، لالچ، جنسی بداخلاقی اور عیاشی وغیرہ۔ یہ سب ’جوانی کی اُن خواہشوں‘ میں شامل ہیں جن سے بائبل ہمیں بھاگنے کو کہتی ہے۔ اِن سے بھاگنے کے لئے نوجوانوں کو ایسی باتوں سے کنارہ کرنا چاہئے جن سے اُن پر بُرا اثر پڑے گا۔ نوجوانوں کے لئے سب سے بہترین ہدایت یہ ہے کہ وہ خدا جیسی خوبیاں پیدا کریں اور ’پاک دل کے ساتھ خداوند سے دُعا کرتے رہیں۔‘
۲۱. یسوع مسیح نے اپنی بھیڑوں سے کون سا وعدہ کِیا تھا؟
۲۱ چاہے ہم نوجوان ہوں یا بالغ ہمیں ایسے لوگوں کی باتوں کو رد کرنا چاہئے جو ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم ظاہر کریں گے کہ ہم یسوع کی اُن بھیڑوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں جو ’غیروں کی آواز سُن کر بھاگتی ہیں۔‘ (یوح ۱۰:۵) خدا کے غضب سے بچنے کے لئے صرف اتنا کافی نہیں ہے کہ ہم بُری چیزوں سے بھاگیں بلکہ ہمیں خود میں خوبیاں بھی پیدا کرنی ہوں گی۔ اگلے مضمون میں ہم سات ایسی خوبیوں پر غور کریں گے۔ اِن پر غور کرنا بہت اہم ہے کیونکہ یسوع مسیح نے وعدہ کِیا کہ ”مَیں [اپنی بھیڑوں کو] ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ ابد تک ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے نہ چھین لے گا۔“—یوح ۱۰:۲۸۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• یسوع مسیح نے یہودی مذہبی راہنماؤں کو کون سی آگاہی دی تھی؟
• کروڑوں لوگوں کو کس خطرے کا سامنا ہے؟
• ہمیں کن مختلف اقسام کی بُتپرستی سے بھاگنا چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۸، ۹ پر تصویر]
بائبل میں ہمیں کن چیزوں سے بھاگنے کو کہا گیا ہے؟