یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں
”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔“ —یعقو ۴:۸۔
۱، ۲. (الف) شیطان کے حیلے کونسے ہیں؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم خدا کے نزدیک رہ سکیں؟
ہر انسان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہے۔ لیکن شیطان چاہتا ہے کہ ہم اُس کی طرح یہ سوچنے لگیں کہ ہمیں یہوواہ خدا کی ضرورت نہیں ہے۔ شیطان یہ جھوٹ اُس وقت سے پھیلا رہا ہے جب اُس نے باغِعدن میں حوا کو بہکایا تھا۔ (پید ۳:۴-۶) پوری انسانی تاریخ کے دوران بہت سے لوگوں نے شیطان کے اِس جھوٹ کا یقین کِیا ہے۔
۲ خوشی کی بات ہے کہ ہم شیطان ”کے حیلوں سے ناواقف نہیں“ ہیں۔ (۲-کر ۲:۱۱) شیطان ہمیں یہوواہ خدا سے دُور کرنا چاہتا ہے اِس لئے وہ ہمیں غلط فیصلے کرنے پر اُکساتا ہے۔ لیکن ہم اپنی زندگی میں سمجھداری سے فیصلے کر سکتے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں زندگی کے تین پہلوؤں پر بات کی تھی جن میں ہم اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم ٹیکنالوجی، صحت، روپےپیسے اور فخر کو اُن کی جگہ پر کیسے رکھ سکتے ہیں تاکہ ہم ”خدا کے نزدیک“ رہ سکیں۔—یعقو ۴:۸۔
ٹیکنالوجی
۳. مثال سے واضح کریں کہ ٹیکنالوجی فائدہمند یا نقصاندہ کیسے ثابت ہو سکتی ہے۔
۳ پوری دُنیا میں موبائل فون، کمپیوٹر وغیرہ بہت عام ہیں۔ اگر اِن کا صحیح استعمال کِیا جائے تو یہ چیزیں فائدہمند ثابت ہو سکتی ہیں۔ لیکن اگر اِن کا غلط استعمال کِیا جائے تو یہ ہمارے اور ہمارے آسمانی باپ کے درمیان دُوری پیدا کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر کمپیوٹر کو لے لیں۔ یہ رسالہ جو آپ ابھی پڑھ رہے ہیں، اِسے کمپیوٹر کے ذریعے ہی لکھا گیا ہے۔ کمپیوٹر کو تحقیق کرنے، دوسروں سے رابطہ کرنے اور تفریح کے طور پر بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ ہمارے سر پر ایک جنون کی طرح بھی سوار ہو سکتا ہے۔ کمپنیاں بڑی چالاکی سے لوگوں کے دل میں نئینئی چیزیں خریدنے کی خواہش پیدا کرتی ہیں۔ ایک آدمی اِتنی شدت سے ٹیبلٹ کمپیوٹر حاصل کرنا چاہتا تھا کہ اُس نے اِسے خریدنے کے لئے اپنا گردہ بیچ دیا۔ کتنے افسوس کی بات ہے!
۴. ایک بھائی نے کمپیوٹر کے استعمال کو کم کرنے کے لئے کیا کِیا؟
۴ اگر آپ ٹیکنالوجی کے غلط یا حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے یہوواہ خدا سے دُور ہو جائیں تو یہ بہت ہی افسوس کی بات ہوگی! اٹھائیس سالہ یان * کہتے ہیں: ”مَیں جانتا ہوں کہ بائبل میں ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ ’وقت کو غنیمت جانیں۔‘ لیکن جب کمپیوٹر کی بات آتی ہے تو مجھے اِس ہدایت پر عمل کرنا مشکل لگتا ہے۔“ یان اکثر دیر تک انٹرنیٹ دیکھتے رہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: ”مَیں بہت وقت چیٹنگ کرنے اور ویڈیوز دیکھنے میں لگاتا تھا۔ کبھیکبھی تو ویڈیوز ایسی ہوتی تھیں جو مسیحیوں کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ مَیں جتنا زیادہ تھکا ہوتا تھا اُتنا ہی زیادہ مجھے کمپیوٹر کے سامنے سے اُٹھنا مشکل لگتا تھا۔“ اِس عادت سے چھٹکارا پانے کے لئے یان نے اپنے کمپیوٹر کو اِس طرح سے سیٹ کر دیا کہ جب اُن کے سونے کا وقت ہو جائے تو یہ خودبخود بند ہو جائے۔—افسیوں ۵:۱۵، ۱۶ کو پڑھیں۔
۵، ۶. (الف) بچوں کے سلسلے میں والدین کی کیا ذمہداری ہے؟ (ب) والدین کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کے بچے اچھے لوگوں سے دوستی کریں؟
۵ اگر آپ کے بچے ہیں تو یہ ضروری نہیں کہ آپ اُن کی ہر حرکت پر نظر رکھیں لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اِس بات سے باخبر رہیں کہ آپ کے بچے کمپیوٹر پر کیا کر رہے ہیں۔ وہ کمپیوٹر پر فحش مواد دیکھنے، پُرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے، بُرے لوگوں سے دوستی کرنے اور ایسے کام کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں جو بدروحوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اِس لئے اگر آپ کسی کام میں مصروف ہیں تو بچوں کا دھیان لگانے کے لئے اُنہیں کمپیوٹر کے سامنے نہ بٹھائیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو شاید وہ سوچیں: ”جب امیابو ہمیں کمپیوٹر استعمال کرنے کو کہہ رہے ہیں تو ہم جو مرضی کریں، وہ ٹھیک ہی ہوگا۔“ والدین کی ذمہداری ہے کہ چاہے اُن کے بچے چھوٹے ہوں یا بڑے، وہ اُن کو ہر ایسے خطرے سے بچائیں جو اُن کو یہوواہ خدا سے دُور کر سکتا ہے۔ ذرا جانوروں کی مثال پر غور کریں۔ وہ بھی اپنے بچوں کو ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ذرا تصور کریں کہ اگر کوئی ریچھنی کے بچوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو وہ کیا کرے گی!—ہوسیع ۱۳:۸ پر غور کریں۔
۶ اپنے بچوں کی مدد کریں کہ وہ کلیسیا کے ایسے جوان اور بوڑھے بہنبھائیوں سے دوستی کریں جو دوسروں کے لئے اچھی مثال ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ آپ کے بچوں کو آپ کی ضرورت ہے۔ اِس لئے اُن کے ساتھ وقت گزاریں۔ اُن کے ساتھ ہنسنے کھیلنے، کامکاج کرنے اور یہوواہ خدا کے نزدیک جانے کے لئے وقت نکالیں۔ *
صحت
۷. ہم صحتمند کیوں رہنا چاہتے ہیں؟
۷ اکثر جب ہم دوسروں سے ملتے ہیں تو ہم اُن کا حال پوچھتے ہیں۔ انسان تب سے بیمار ہوتے آ رہے ہیں جب سے آدم اور حوا، شیطان کی بات مان کر یہوواہ خدا سے دُور ہو گئے۔ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو شیطان بہت خوش ہوتا ہے کیونکہ پھر ہمارے لئے یہوواہ خدا کی خدمت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اور اگر ہم مر جائیں تو پھر تو ہم بالکل یہوواہ خدا کی خدمت نہیں کر سکتے۔ (زبور ۱۱۵:۱۷) اِس لئے ہم صحتمند رہنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں نہ صرف اپنی بلکہ اپنے بہنبھائیوں کی صحت کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔
۸، ۹. (الف) ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنی صحت کے بارے میں حد سے فکرمند نہ ہوں؟ (ب) اپنی خوشی کو بڑھانے سے ہمیں کونسے فائدے ہوں گے؟
۸ کچھ بہنبھائی اپنی صحت کے بارے میں حد سے فکرمند ہو جاتے ہیں۔ وہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کے بارے میں اِتنی بات نہیں کرتے جتنی وہ فرقفرق قسم کی ڈائیٹنگ، علاج یا کریموں وغیرہ کے بارے میں کرتے ہیں۔ شاید وہ سوچتے ہیں کہ اِس طرح وہ دوسروں کی مدد کر
رہے ہیں لیکن ہمیں اجلاسوں یا اجتماعوں سے پہلے یا بعد میں کریموں اور دوائیوں وغیرہ کی مشہوری نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی بہنبھائیوں کو اِنہیں استعمال کرنے کا مشورہ دینا چاہئے۔ ہمیں ایسا کیوں نہیں کرنا چاہئے؟۹ ہم اجلاسوں پر اِس لئے جاتے ہیں کہ بائبل کی سچائیاں سیکھیں اور اپنی خوشی کو بڑھائیں جو پاک روح کے پھل کا ایک پہلو ہے۔ (گل ۵:۲۲) چاہے ایسے موقعوں پر بہنبھائی ہم سے صحت کے حوالے سے کوئی مشورہ مانگیں یا نہیں، ہمیں اُن کو کسی خاص علاج یا دوائیوں کے بارے میں مشورہ نہیں دینا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہماری اور دوسرے بہنبھائیوں کی توجہ اِس بات سے ہٹ سکتی ہے کہ ہم اجلاسوں یا اجتماعوں کے لئے کیوں جمع ہوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہماری وجہ سے دوسروں کی خوشی بھی کم ہو سکتی ہے۔ (روم ۱۴:۱۷) صحت کے بارے میں فیصلہ کرنا ہر ایک کا ذاتی معاملہ ہے۔ کوئی بھی شخص بیماری کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ اچھے سے اچھا ڈاکٹر بھی بیمار ہوتا ہے، بوڑھا ہوتا ہے اور آخرکار مر جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ ہم اپنی صحت کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند ہو کر اپنی زندگی نہیں بڑھا سکتے۔ (لو ۱۲:۲۵) لیکن ”شادمان دل شفا بخشتا ہے۔“—امثا ۱۷:۲۲۔
۱۰. (الف) یہوواہ خدا کی نظر میں اصل خوبصورتی کیا ہے؟ (ب) چاہے ہماری صحت اچھی ہو یا بُری، ہم خوش کیسے رہ سکتے ہیں؟
۱۰ بِلاشُبہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم کیسے لگ رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی عمر چھپانے اور جوان نظر آنے کی حد سے زیادہ کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ بڑھتی عمر کی نشانیاں تجربے، وقار اور اندر کی خوبصورتی کا ثبوت ہو سکتی ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”سفید بال خوبصورت تاج ہیں بشرطیکہ وہ صداقت کی راہ پر پائے جائیں۔“ (امثا ۱۶:۳۱، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) یہوواہ خدا کی نظر میں ہمارے اندر کی خوبصورتی زیادہ اہم ہے اور ہمیں بھی خود کو اُس کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (۱-پطرس ۳:۳، ۴ کو پڑھیں۔) تو پھر کیا ہمیں خوبصورت نظر آنے یا جوان لگنے کے لئے ایسے غیرضروری آپریشن یا علاج کرانے چاہئیں جو ہمارے لئے نقصاندہ ثابت ہو سکتے ہیں؟ چاہے ہماری عمر کم ہو یا زیادہ، چاہے ہماری صحت اچھی ہو یا خراب، ”[یہوواہ] کی شادمانی“ حقیقی خوبصورتی کا راز ہے۔ (نحم ۸:۱۰) صرف خدا کی نئی دُنیا میں ہی ہم مکمل طور پر صحتیاب ہوں گے اور ہماری جوانی کے دن لوٹ آئیں گے۔ (ایو ۳۳:۲۵؛ یسع ۳۳:۲۴) اِس لئے ہمیں اپنی صحت اور عمر کے بارے میں حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کی کوشش کرنی چاہئے، اچھے فیصلے کرنے چاہئیں اور اُس کے وعدوں پر بھروسا رکھنا چاہئے۔—۱-تیم ۴:۸۔
روپیہپیسہ
۱۱. روپیہپیسہ ہمارے لئے پھندا کیسے بن سکتا ہے؟
۱۱ پیسہ کمانے میں کوئی بُرائی نہیں اور نہ ہی کاروبار کرنے میں کوئی حرج ہے۔ (واعظ ۷:۱۲؛ لو ۱۹:۱۲، ۱۳) لیکن ”زر کی دوستی“ ہمیں یہوواہ خدا سے دُور لے جاتی ہے۔ (۱-تیم ۶:۹، ۱۰) اگر ہم ”دُنیا کی فکر“ میں پڑ جاتے ہیں یعنی اپنی روزمرہ ضرورتوں کے بارے میں حد سے زیادہ پریشان ہونے لگتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی قربت سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اِسی طرح اگر ہم ’دولت کے فریب‘ میں پڑ جاتے ہیں یعنی یہ سوچنے لگتے ہیں کہ پیسے سے ہی سچی خوشی اور تحفظ ملتا ہے تو ہم یہوواہ خدا سے دُور جا سکتے ہیں۔ (متی ۱۳:۲۲) یسوع مسیح نے کہا کہ ”کوئی آدمی“ ایک ہی وقت میں خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔—متی ۶:۲۴۔
۱۲. (الف) لوگ راتوں رات امیر بننے کے لئے کونسے طریقے اپناتے ہیں؟ (ب) ہم اپنے پیسے برباد کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
۱۲ اگر ہم روپےپیسے کو بہت اہمیت دیتے ہیں تو ہم غلط کام کرنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ (امثا ۲۸:۲۰) کچھ بہنبھائیوں نے امیر ہونے کے چکر میں لاٹری ٹکٹیں خریدیں یا ایسی سکیموں میں پیسے لگائے جو راتوں رات امیر بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں اور پھر کلیسیا کے دوسرے افراد کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔ کئی بہنبھائی اُن لوگوں یا کمپنیوں کے بہکاوے میں آ گئے جو اصل رقم پر بہت زیادہ منافع دینے کا وعدہ کرتی ہیں۔ لالچ میں آکر اپنے پیسے برباد نہ کریں۔ سمجھداری سے کام لیں۔ اکثر یہ ممکن نہیں ہوتا کہ ایک شخص راتوں رات لاکھوں کروڑوں میں کھیلنے لگے۔
۱۳. روپےپیسے کے بارے میں یہوواہ خدا کے نظریے اور دُنیا کے نظریے میں کیا فرق ہے؟
۱۳ جب ہم ’خدا کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی‘ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے محنت بھی کرتے ہیں تو یہوواہ خدا ہماری مدد کرتا ہے۔ (متی ۶:۳۳؛ افس ۴:۲۸) وہ نہیں چاہتا کہ ہم زیادہ کام کرنے کی وجہ سے اِتنا تھک جائیں کہ اجلاس کے دوران سو جائیں۔ وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہم اجلاس میں تو بیٹھے ہوں لیکن پیسوں کی فکر میں ڈوبے ہوں۔ دُنیا میں بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ اگر وہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمائیں تو ہی اُن کا مستقبل خوشگوار ہو سکتا ہے اور اُن کی زندگی سنور سکتی ہے۔ اِس لئے وہ اپنے بچوں کو بھی اِسی راہ پر لگا دیتے ہیں۔ لیکن یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ ایسی سوچ صحیح نہیں ہے۔ (لوقا ۱۲:۱۵-۲۱ کو پڑھیں۔) جیحازی کو یاد رکھیں جنہوں نے اپنے دل میں لالچ پیدا ہونے دیا اور سوچا کہ اِس کے باوجود بھی وہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہ سکتے ہیں۔—۲-سلا ۵:۲۰-۲۷۔
۱۴، ۱۵. ایک بھائی کی مثال سے واضح کریں کہ ہمیں اِس دُنیا پر آس کیوں نہیں لگانی چاہئے؟
۱۴ کچھ عقاب بھاری مچھلیاں پکڑ لیتے ہیں جنہیں اُٹھا کر اُڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ چونکہ وہ اُن مچھلیوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے اِس لئے وہ ڈوب جاتے ہیں۔ کیا مسیحیوں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو سکتا ہے؟ کلیسیا کے ایک بزرگ جن کا نام آلیکس ہے، کہتے ہیں: ”عام طور پر مَیں بڑی بچت کرتا ہوں۔ اگر مجھ سے تھوڑا سا بھی شیمپو زیادہ ڈل جائے تو مَیں اِسے واپس بوتل میں ڈال دیتا ہوں۔“ لیکن آلیکس نے سوچا کہ اگر وہ تھوڑا پیسہ کما لیں تو وہ اپنی نوکری چھوڑ کر پہلکار کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں۔ اِس لئے اُنہوں نے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہکاری کرنے کا فیصلہ کِیا۔ وہ ہر وقت سٹاک مارکیٹ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں لگے رہتے۔ اُنہوں نے اپنی ساری جمعپونجی سے اور پیسہ اُدھار لے کر ایسے شیئرز خریدے جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اِن کی قیمت اُوپر جائے گی۔ لیکن اُن شیئرز کی قیمت اُوپر جانے کی بجائے گِر گئی۔ آلیکس کہتے ہیں: ”مَیں نے تہیہ کر لیا تھا کہ مَیں اپنا پیسہ واپس لے کر رہوں گا۔ مجھے لگتا تھا کہ اگر میں تھوڑا انتظار کروں گا تو شیئرز کی قیمت دوبارہ اُوپر چلی جائے گی۔“
۱۵ کئی مہینوں تک آلیکس صرف اِسی بارے میں سوچتے رہے۔ وہ خدا کی خدمت پر کم توجہ دینے لگے اور اُن کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ لیکن شیئرز کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا۔ آلیکس کی ساری جمعپونجی بھی گئی اور اُن کا گھر بھی بک گیا۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ”میری وجہ سے میرے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے گزرنا پڑا۔“ لیکن آلیکس نے اپنی غلطی سے بہت اہم سبق سیکھا۔ وہ کہتے ہیں: ”اب مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ جو لوگ شیطان کی دُنیا پر آس لگاتے ہیں، اُنہیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔“ (امثا ۱۱:۲۸) واقعی اگر ہم اپنی جمعپونجی، سرمایہکاری یا پیسے کمانے کی اپنی صلاحیت پر بھروسا رکھتے ہیں تو اصل میں ہم شیطان پر بھروسا رکھتے ہیں جو ’اِس جہان کا خدا ہے۔‘ (۲-کر ۴:۴؛ ۱-تیم ۶:۱۷) آلیکس نے ”اِنجیل کی خاطر“ اپنی زندگی کو سادہ بنا لیا ہے۔ اب وہ اور اُن کے گھر والے خوش ہیں اور یہوواہ خدا کی قربت میں آ گئے ہیں۔—مرقس ۱۰:۲۹، ۳۰ کو پڑھیں۔
فخر
۱۶. اچھی باتوں پر فخر کرنے اور غرور کرنے میں کیا فرق ہے؟
۱۶ اچھی باتوں پر فخر کرنا غلط نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ہمیں اِس بات پر فخر کرنا چاہئے کہ ہم یہوواہ کے گواہ ہیں۔ (یرم ۹:۲۴) اِس فخر کی وجہ سے ہم ہمیشہ اچھے فیصلے کرنے اور یہوواہ خدا کے معیاروں پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنے نظریات اور مرتبے کو بہت زیادہ اہمیت دینے لگیں تو فخر، غرور کی شکل اختیار کر لے گا۔ اور اِس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہم یہوواہ خدا سے دُور چلے جاتے ہیں۔—زبور ۱۳۸:۶؛ روم ۱۲:۳۔
۱۷، ۱۸. (الف) کچھ ایسے فروتن اور مغرور لوگوں کی مثالیں دیں جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے؟ (ب) ایک بھائی نے کیا کِیا تاکہ وہ غرور کی وجہ سے یہوواہ خدا سے دُور نہ ہو جائے؟
۱۷ بائبل میں ہم ایسے لوگوں کے بارے میں بھی پڑھتے ہیں جو مغرور تھے اور ایسے لوگوں کے بارے میں بھی جو بڑے فروتن تھے۔ بادشاہ داؤد نے فروتنی سے یہوواہ خدا کی رہنمائی کو قبول کِیا اور اِس وجہ سے یہوواہ خدا نے اُنہیں برکت دی۔ (زبور ۱۳۱:۱-۳) لیکن یہوواہ خدا نے نبوکدنضر اور بیلشضر جیسے مغرور بادشاہوں کو فروتنی کا سبق سکھایا۔ (دان ۴:۳۰-۳۷؛ ۵:۲۲-۳۰) آجکل بھی ہم کئی ایسی صورتحال میں پڑ جاتے ہیں جن میں ہمارے لئے فروتنی ظاہر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اِس سلسلے میں ۳۲ سالہ رائن کی مثال پر غور کریں۔ رائن کلیسیا میں ایک خادم تھے۔ پھر وہ ایک نئی کلیسیا میں چلے گئے۔ رائن کہتے ہیں: ”مجھے اُمید تھی کہ مَیں بہت جلد بزرگ بن جاؤں گا۔ لیکن ایک سال گزرنے کے بعد بھی کچھ نہیں ہوا۔“ کیا رائن غصے میں آ گئے اور یہ سوچنے لگے کہ بزرگ اُنہیں عزت نہیں دیتے؟ کیا اُنہوں نے اجلاسوں پر جانا چھوڑ دیا اور غرور کی وجہ سے یہوواہ خدا اور اُس کے خادموں سے دُور ہو گئے؟ اگر آپ رائن کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟
۱۸ رائن کہتے ہیں: ”مَیں نے ہماری کتابوں اور رسالوں میں ایسے سب مضامین پڑھے جن میں بتایا گیا تھا کہ اگر آپ کی اُمیدیں پوری نہ ہوں تو آپ کیا کر سکتے ہیں۔“ (امثا ۱۳:۱۲) وہ یہ بھی کہتے ہیں: ”مَیں سمجھ گیا کہ مجھے صبر کرنے اور فروتنی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یہوواہ خدا کی تربیت کو قبول کرنے کی بھی ضرورت تھی۔“ رائن نے اپنے بارے میں سوچنا چھوڑ دیا اور کلیسیا کے بہنبھائیوں اور مُنادی کے کام میں ملنے والے لوگوں پر توجہ دینے لگے۔ کچھ ہی عرصے میں اُنہوں نے کئی لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔ رائن بتاتے ہیں: ”جب ڈیڑھ سال بعد مجھے کلیسیا میں بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا تو مَیں بہت حیران ہوا۔ مَیں نے بزرگ بننے کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیا تھا کیونکہ مَیں مُنادی کے کام میں مصروف ہو گیا تھا اور اِس سے بہت خوش تھا۔“—زبور ۳۷:۳، ۴ کو پڑھیں۔
یہوواہ خدا کے قریب رہیں
۱۹، ۲۰. (الف) اِس مضمون اور پچھلے مضمون کے مطابق ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم یہوواہ خدا سے دُور نہ چلے جائیں؟ (ب) ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کے سلسلے میں کن وفادار خادموں کی مثالوں پر غور کر سکتے ہیں؟
۱۹ اِس مضمون میں اور پچھلے مضمون میں ہم نے زندگی کے سات پہلوؤں پر غور کِیا ہے جن میں ہمیں سمجھداری سے فیصلے کرنے چاہئیں۔ ہمیں اِس بات پر فخر ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے خادم ہیں۔ خوشگوار گھریلو زندگی اور اچھی صحت یہوواہ خدا کی نعمت ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملازمت اور پیسے کے ذریعے ہم اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ تفریح کرنے سے ہم تازہدم ہو سکتے ہیں اور ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال فائدہمند ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ہم اِن باتوں کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، اِن میں بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں یا اِنہیں اِس طرح سے استعمال کرتے ہیں کہ یہ یہوواہ خدا اور ہمارے درمیان ایک دیوار بن جائیں تو ہم یہوواہ خدا سے دُور جا سکتے ہیں۔
کسی بھی وجہ سے یہوواہ خدا سے دُور نہ جائیں۔
۲۰ شیطان یہی تو چاہتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے دُور ہو جائیں۔ لیکن آپ خود کو اور اپنے گھر والوں کو اِس خطرے سے بچا سکتے ہیں۔ (امثا ۲۲:۳) یہوواہ خدا کے نزدیک جائیں اور اُس کی قربت میں رہیں۔ اِس سلسلے میں ہم خدا کے وفادار بندوں کی مثالوں پر غور کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر حنوک اور نوح ’خدا کے ساتھساتھ چلتے رہے۔‘ (پید ۵:۲۲؛ ۶:۹) موسیٰ ’اَندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابتقدم رہے۔‘ (عبر ۱۱:۲۷) یسوع مسیح ہمیشہ وہی کرتے تھے جس سے اُن کا آسمانی باپ خوش ہو اِس لئے یہوواہ خدا ہمیشہ اُن کے ساتھ رہا۔ (یوح ۸:۲۹) خدا کے اِن وفادار خادموں کی مثالوں سے سیکھیں۔ ’ہر وقت خوش رہیں، بِلاناغہ دُعا کریں اور ہر ایک بات میں شکرگزاری کریں۔‘ (۱-تھس ۵:۱۶-۱۸) کسی بھی وجہ سے یہوواہ خدا سے دُور نہ جائیں۔