مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏

خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏

خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏

یسوع مسیح کے شاگرد یہ جاننے کے لئے بےتاب تھے کہ خدا کی بادشاہت کب حکمرانی کرنے لگے گی۔‏ اس لئے اُنہوں نے پوچھا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ کیا تُو اِسی وقت اؔسرائیل کو پھر بادشاہی عطا کرے گا؟‏“‏ (‏اعمال ۱:‏۶‏)‏ اُس وقت سے لے کر آج تک تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال گزر گئے ہیں۔‏ آج بھی لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏

یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دی۔‏ کیا اُس نے یہ بھی بتایا کہ خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟‏ جی‌ہاں۔‏ اُس نے تفصیل سے ایک ایسے خاص عرصے کے بارے میں بتایا جسے اُس نے اپنے ’‏آنے کا وقت‘‏ کہا تھا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳۷‏)‏ یسوع مسیح کے آنے اور خدا کی بادشاہت کے آنے کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔‏ یسوع مسیح کے ’‏آنے کے وقت‘‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ آئیں ہم اس سلسلے میں پاک صحائف کی چار تعلیمات پر غور کریں۔‏

۱.‏ یسوع مسیح کے آنے کا وقت اُس کی موت کے بہت عرصہ بعد شروع ہوا۔‏ یسوع مسیح نے ایک تمثیل میں خود کو ایک ایسے شخص سے تشبیہ دی جو ”‏دُور دراز مُلک کو چلا تاکہ بادشاہی حاصل کرکے پھر آئے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۹:‏۱۲‏)‏ دراصل یہ ایک پیشینگوئی تھی۔‏ یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏ جیسا کہ آپ جانتے ہوں گے،‏ یسوع مسیح کو قتل کِیا گیا اور پھر خدا نے اُسے زندہ کر دیا۔‏ اس کے بعد وہ ”‏دُور دراز مُلک“‏ یعنی آسمان کو چلا گیا۔‏ ایک اَور تمثیل کے ذریعے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ وہ ”‏بڑی مُدت کے بعد“‏ ہی واپس آئے گا۔‏—‏متی ۲۵:‏۱۹‏۔‏

یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے کئی سال بعد پولس رسول نے لکھا کہ یسوع ”‏ہمیشہ کے لئے گُناہوں کے واسطے ایک ہی قربانی گذران کر خدا کی دہنی طرف جا بیٹھا۔‏ اور اُسی وقت سے منتظر ہے کہ اُس کے دشمن اُس کے پاؤں تلے کی چوکی بنیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ آسمان پر جانے کے بعد یسوع مسیح ایک لمبے عرصے تک انتظار کرتا رہا۔‏ انتظار کا یہ عرصہ اُس وقت ختم ہوا جب یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اپنی بادشاہت کے حکمران کے طور پر آسمان پر تخت‌نشین کِیا۔‏ یوں وہ وقت شروع ہوا جسے پاک صحائف میں مسیح کے آنے کا وقت کہا گیا ہے۔‏ کیا زمین پر رہنے والے انسان یہ دیکھ پائے کہ یسوع مسیح کی حکمرانی شروع ہو چکی تھی؟‏

۲.‏ یسوع مسیح کا آنا انسانی آنکھوں سے چھپا رہا۔‏ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے اپنے آنے کا نشان دیا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳‏)‏ اگر انسان یہ واضح طور پر دیکھ سکتے کہ یسوع مسیح کی حکمرانی شروع ہو گئی ہے تو کیا اِس بات کو ظاہر کرنے کے لئے ایک نشان کی ضرورت ہوتی؟‏ اس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ تصور کریں کہ آپ سمندر کو دیکھنے کے لئے گاڑی میں سفر کر رہے ہیں۔‏ راستے میں آپ کو سڑک کے کنارے بہت سے نشان نظر آتے ہیں جن سے آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ سمندر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‏ لیکن جب آپ ساحل پر پہنچ جاتے ہیں اور آپ سمندر کو دیکھ سکتے ہیں تو کیا آپ کو ایک ایسے نشان کی ضرورت ہے جس پر بتایا جاتا ہے کہ یہ سمندر ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ ایک ایسی چیز کے لئے جو آپ اپنی آنکھوں سے واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں،‏ اس کے لئے ایک نشان کی ضرورت نہیں ہوتی۔‏

اسی طرح اگر زمین پر سب لوگ یسوع مسیح کا آنا واضح طور پر دیکھ سکتے تو اس کو ظاہر کرنے کے لئے ایک نشان کی ضرورت نہیں ہوتی۔‏ لہٰذا یسوع مسیح نے ہمیں اپنے آنے کے نشان کے بارے میں اس لئے بتایا کیونکہ وہ آسمان پر حکمرانی کر رہا ہے جہاں انسان اُسے نہیں دیکھ سکتے ہیں۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏خدا کی بادشاہی ظاہری طور پر نہ آئے گی۔‏“‏ (‏لوقا ۱۷:‏۲۰‏)‏ توپھر زمین پر کونسا نشان ظاہر کرتا ہے کہ یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی کرنا شروع کر دی ہے؟‏

۳.‏ جب یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی شروع کی تو زمین پر بہت سی مصیبتیں آنے لگیں۔‏ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ جب وہ آسمان پر حکمرانی کرنا شروع کرے گا تو زمین پر پہلے سے زیادہ جنگیں،‏ وبائیں،‏ کال اور زلزلے آئیں گے اور لوگوں میں بےدینی بڑھ جائے گی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۷-‏۱۲؛‏ لوقا ۲۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ دُنیا پر یہ تمام مصیبتیں کون لاتا ہے؟‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ شیطان ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے۔‏ وہ بڑے غصے میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یسوع مسیح کی حکمرانی کی وجہ سے اُس کا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۲‏)‏ ہمارے زمانے میں ہونے والے بھیانک واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان واقعی بڑے غصے میں ہے اور یسوع مسیح کی حکمرانی شروع ہو چکی ہے۔‏ خاص طور پر ۱۹۱۴ء سے اِن بھیانک واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔‏ تاریخ‌دان بھی اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اُس سال سے دُنیا کے حالات بگڑنے لگے۔‏

زیادہ‌تر لوگ دُنیا کے بگڑے ہوئے حالات کو دیکھ کر پریشان ہوتے ہیں۔‏ لیکن پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔‏ ان حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کا حکمران یسوع مسیح آسمان پر حکومت کر رہا ہے۔‏ جلد ہی وہ زمین پر بھی اپنی حکمرانی قائم کرے گا۔‏ تمام لوگوں کو اُس کی بادشاہت کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اُس کی حکمرانی کو قبول کر سکیں۔‏ ان کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں کون بتائے گا؟‏

۴.‏ یسوع مسیح کی حکمرانی کے دوران دُنیابھر میں ایک تبلیغی کام کِیا جائے گا۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ اُس کے آنے کا وقت ”‏نوؔح کے دنوں“‏ کی طرح ہوگا۔‏ * (‏متی ۲۴:‏۳۷-‏۳۹‏)‏ اُس وقت خدا پوری دُنیا پر ایک بڑا طوفان لانے والا تھا۔‏ اُس کے نبی نوح نے خود کو اِس طوفان سے بچانے کے لئے ایک کشتی بنائی اور دوسرے لوگوں کو بھی آنے والے عذاب کی آگاہی دی۔‏ اِس لئے وہ ”‏راستبازی کے مُنادی کرنے والے“‏ کے طور پر مشہور تھا۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۵‏)‏ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ اُس کی حکمرانی کے دوران اُس کے پیروکار کچھ ایسا ہی کام انجام دیں گے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں دیکھا،‏ خدا کی بادشاہت اِس دُنیا کی تمام حکومتوں کو تباہ کر دے گی۔‏ یسوع مسیح کے سچے پیروکار لوگوں کو اِس بات سے آگاہ کرتے ہیں۔‏ اس طرح لوگوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ خدا کی بادشاہت کی حکمرانی کو قبول کرکے اس عذاب سے بچ جائیں۔‏ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آپ کیا کریں گے؟‏

کیا آپ خدا کی بادشاہت کی حکمرانی کو قبول کریں گے؟‏

یسوع مسیح کی تعلیم سے ہمیں ایک شاندار اُمید ملتی ہے۔‏ ہزاروں سال پہلے آدم اور حوا خدا کے خلاف بغاوت کرکے انسانی نسل پر دُکھ اور تکلیف کا دَور لائے۔‏ لیکن اُسی وقت یہوواہ خدا نے ایک ایسی حکومت کا بندوبست کِیا جس کے تحت زمین پر حالات ایسے ہی ہوں گے جیسا کہ وہ شروع میں تھے یعنی خدا کے وفادار خادم زمین پر ایک فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏ یہ کتنی تسلی کی بات ہے کہ یہ حکومت آسمان پر حکمرانی کر رہی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا کی بادشاہت ایک حقیقت بن چکی ہے۔‏

اِس وقت خدا کا مقررہ بادشاہ اپنے دشمنوں کے درمیان حکمرانی کر رہا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۲‏)‏ اِس دُنیا میں زیادہ‌تر لوگوں نے خدا سے مُنہ موڑ لیا ہے۔‏ لیکن یسوع مسیح ان تمام افراد کو جمع کر رہا ہے جو یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے اور ”‏رُوح اور سچائی سے“‏ اُس کی عبادت کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ ہر نسل،‏ عمر اور طبقے کے لوگ خدا کی بادشاہت کے تحت ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ خدا کی بادشاہت کے بارے میں سیکھنے کے موقعے کو ہاتھ سے نہ نکلنے دیں۔‏ اس طرح آپ بھی اُس کی حکمرانی کے تحت ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھا سکیں گے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 یسوع مسیح کے ان الفاظ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کے ”‏آنے کے وقت“‏ سے مُراد وہ عرصہ ہے جس کے دوران وہ حکمرانی کرتا ہے۔‏ بائبل کے کئی ترجموں میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اُس کا ’‏آنا‘‏ محض ایک لمحے کا واقعہ ہے۔‏ لیکن غور کیجئے کہ یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا کہ اُس کے آنے کا وقت نوح کے دنوں میں ہونے والے طوفان کے آنے کی طرح لمحہ بھر کا واقعہ ہوگا۔‏ اس کی بجائے اُس نے اپنے ”‏آنے کے وقت“‏ کو ”‏نوؔح کے دنوں“‏ سے یعنی ایک لمبے عرصے سے تشبیہ دی۔‏ یسوع مسیح یہ کہہ رہا تھا کہ جس عرصے کے دوران وہ حکمرانی کرے گا،‏ لوگ اپنے روزمرہ کام‌کاج میں اتنے مگن ہوں گے کہ اُن کو آنے والے عذاب کا کوئی گمان نہیں ہوگا۔‏

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر تصویر]‏

دُنیا کے بُرے حالات سے ثابت ہوتا ہے کہ جلد ہی ایک خوشگوار زمانہ شروع ہونے والا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Antiaircraft gun: U.S. Army photo