مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُنیابھر میں کی جانے والی ایک خاص دُعا

دُنیابھر میں کی جانے والی ایک خاص دُعا

دُنیابھر میں کی جانے والی ایک خاص دُعا

ہر روز لاکھوں یہاں تک کہ کروڑوں لوگ کائنات کے خالق سے ایک خاص چیز کی درخواست کرتے ہیں۔‏ وہ خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں۔‏ لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ اِن میں سے زیادہ‌تر یہ نہیں جانتے کہ خدا کی بادشاہت دراصل کیا ہے۔‏

ایک اندازے کے مطابق تقریباً ۰۰۰،‏۳۷ ایسے مذاہب ہیں جو یسوع مسیح کی پیروی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ دو ارب سے زیادہ لوگ اِن مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ ان میں سے بہتیرے ایک خاص دُعا کرتے ہیں جو دُعائےربانی کے نام سے مشہور ہے۔‏ کیا آپ بھی اِس دُعا سے واقف ہیں؟‏ یسوع مسیح نے یہ دُعا اپنے پیروکاروں کو سکھائی تھی۔‏ یہ دُعا یوں شروع ہوتی ہے:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏ تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

کئی صدیوں سے مسیحی اِن الفاظ کو چرچ میں عبادت کے دوران دہراتے آ رہے ہیں۔‏ اِن الفاظ کو خاندان کے طور پر اور اکیلے میں دُعا کرتے وقت بھی باقاعدگی سے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ لوگ اِس دُعا کو اچھے اور بُرے وقت میں بڑے خلوص سے دہراتے ہیں۔‏ ایسے بھی لوگ ہیں جو ہر روز اِس دُعا کو بار بار دہراتے رہتے ہیں لیکن اِس کے مطلب کے بارے میں زیادہ خیال نہیں کرتے۔‏ کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسیحیوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے اراکین بھی خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں؟‏

دوسرے مذاہب میں خدا کی بادشاہت کی تعلیم

کسی قریبی رشتہ‌دار کی موت پر یہودی مذہب میں ایک خاص دُعا کی جاتی ہے۔‏ دراصل اِس دُعا میں موت اور ماتم کا کوئی ذکر نہیں۔‏ اِس میں یہ الفاظ شامل ہیں:‏ ”‏خدا اپنی بادشاہت تیری ہی عمر میں قائم کرے۔‏“‏ * یہودی عبادت‌خانوں میں پُرانے زمانے سے ایک ایسی دُعا بھی کی جاتی ہے جس میں اِبنِ‌داؤد یعنی مسیحا کی بادشاہت کے آنے کا ذکر ہوتا ہے۔‏

یہودیوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے اراکین میں سے بھی‌بعض خدا کی بادشاہت کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ۱۹ ویں صدی میں اِنڈیا کے ایک مذہبی رہنما نے ہندوؤں،‏ مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان اچھے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی۔‏ دی ٹائمز آف اِنڈیا کے مطابق اُس نے کہا:‏ ”‏خدا کی سچی بادشاہت تب ہی وجود میں آئے گی جب مشرق اور مغرب میں اتحاد ہوگا۔‏“‏ اور حال ہی میں آسٹریلیا کے شہر سٹراتھ‌فیلڈ کے اسلامی کالج کی پرنسپل صاحبہ نے ایک اخبار میں یوں لکھا:‏ ”‏تمام مسلمانوں کی طرح مَیں بھی اِس بات پر ایمان رکھتی ہوں کہ عیسیٰ مسیح واپس آ کر خدا کی سچی بادشاہت قائم کرے گا۔‏“‏

واقعی،‏ دُنیابھر میں اربوں لوگ خدا کی بادشاہت کے آنے کے منتظر ہیں۔‏ لیکن ذرا ایک حیرت‌انگیز حقیقت پر غور کیجئے۔‏

آپ کو معلوم ہوگا کہ یہوواہ کے گواہ،‏ جو اِس رسالے کو شائع کرتے ہیں،‏ گھر گھر جا کر لوگوں کے ساتھ خدا کے کلام پر بات‌چیت کرتے ہیں۔‏ ہم یہ کام دُنیا کے ۲۳۶ ممالک میں اور ۴۰۰ سے زائد زبانوں میں کرتے ہیں۔‏ ہمارا پیغام خاص طور پر خدا کی بادشاہت کے بارے میں ہے۔‏ ذرا غور کیجئے کہ اِس رسالے کا عنوان کیا ہے:‏ مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے۔‏ اکثر اوقات ہم لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ ”‏کیا آپ خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں؟‏“‏ اِس پر بہت سے لوگ ہاں میں جواب دیتے ہیں۔‏ لیکن جب ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ”‏خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏“‏ تو زیادہ‌تر لوگ اِس کی وضاحت نہیں کر سکتے ہیں۔‏

اگر ان تمام لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے تو وہ اس کے آنے کے لئے دُعا کیوں کرتے ہیں؟‏ کیا خدا کی بادشاہت ایک ایسی چیز ہے جس کی وضاحت کرنا مشکل ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ خدا کے کلام بائبل میں اس کے بارے میں بہت سی معلومات پائی جاتی ہے اور اِس معلومات کو سمجھنا مشکل نہیں۔‏ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ جب آپ خدا کی بادشاہت کے بارے میں سیکھیں گے تو آپ اِس مشکل دَور میں تسلی پائیں گے۔‏ اگلے مضمون میں بتایا جائے گا کہ ایسا کیوں ہے۔‏ اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ یسوع مسیح کی یہ دُعا کہ ’‏خدا کی بادشاہت آئے‘‏ کب پوری ہوگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 یسوع مسیح کی سکھائی ہوئی دُعا کی طرح اِس دُعا میں بھی یہ درخواست کی جاتی ہے کہ خدا کا نام پاک مانا جائے۔‏ علما اِس بات پر متفق نہیں ہیں کہ آیا یہ دُعا یسوع مسیح کے زمانے میں عام تھی یا نہیں۔‏ بہرحال ہمیں اِس بات پر حیران نہیں ہونا چاہئے کہ اِن دو دُعاؤں میں کئی باتیں ملتی‌جلتی ہیں۔‏ یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ اپنے شاگردوں کو ایک نئی دُعا سکھا رہا ہے۔‏ اُس نے اِس دُعا میں ایسی باتوں کا ذکر کِیا جو صدیوں سے پاک صحائف میں شامل تھیں۔‏ یہ صحائف تمام یہودیوں کو دستیاب تھے۔‏ لہٰذا اُنہیں اِن باتوں کے لئے پہلے سے ہی دُعا کرنی چاہئے تھی۔‏