جلدازجلد گلّے میں لوٹ آئیں!
جلدازجلد گلّے میں لوٹ آئیں!
”اَے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔“—یوح ۶:۶۸۔
۱. جب بہت سے شاگردوں نے یسوع کا ساتھ چھوڑ دیا تو پطرس نے کیا کہا؟
ایک موقع پر یسوع مسیح نے ایک ایسی تعلیم پیش کی جس کی وجہ سے اُس کے بہت سے شاگردوں نے اُس کا ساتھ چھوڑ دیا۔ اِس پر یسوع نے اپنے رسولوں سے پوچھا: ”کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟“ پطرس نے اُسے جواب دیا: ”اَے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔“ (یوح ۶:۵۱-۶۹) اور واقعی وہ کس کے پاس جاتے؟ اُس وقت یہودی مذہب کے پاس ”ہمیشہ کی زندگی کی باتیں“ نہیں تھیں۔ آج بڑے شہر بابل یعنی دُنیا کے جھوٹے مذاہب میں بھی سچائی نہیں پائی جاتی ہے۔ اِس لئے ایسے لوگ جو گلّے سے دُور ہو گئے ہیں اور جو یہوواہ خدا کی خوشنودی چاہتے ہیں اُنہیں پہچان لینا چاہئے کہ ’اب وہ گھڑی آ پہنچی کہ وہ نیند سے جاگیں‘ اور گلّے میں واپس لوٹ آئیں۔—روم ۱۳:۱۱۔
۲. اگر ایک مسیحی کو پتہ چلتا ہے کہ جس بھائی یا بہن کے ساتھ وہ مطالعہ کر رہا ہے اُس نے ایک سنگین گناہ کِیا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟
۲ یہوواہ خدا بنی اسرائیل کی گمشُدہ بھیڑوں کی فکر رکھتا تھا۔ (حزقیایل ۳۴:۱۵، ۱۶ کو پڑھیں۔) اسی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی ایسی بھیڑوں کی مدد کرنے کی خواہش رکھتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئی ہیں۔ ایسا کرنا اُن کی ذمہداری بھی بنتی ہے۔ کبھیکبھار بزرگ ایک تجربہکار مسیحی سے ایک ایسے بھائی یا بہن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کی درخواست کرتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے۔ اگر یہ بھائی یا بہن اُس مسیحی کو بتاتا ہے کہ اُس نے ایک سنگین گناہ کِیا ہے تو اُس مسیحی کو کیا کرنا چاہئے؟ وہ اُس کی اصلاح نہیں کرے گا بلکہ وہ اُسے بزرگوں سے بات کرنے کا مشورہ دے گا۔—احبا ۵:۱؛ گل ۶:۱۔
۳. کھوئی ہوئی بھیڑ کی تمثیل میں آدمی نے کیسا محسوس کِیا جب اُسے بھیڑ مل گئی؟
۳ پچھلے مضمون میں یسوع مسیح کی اُس تمثیل کا ذکر ہوا جس میں بتایا گیا کہ ایک آدمی کے پاس ۱۰۰ بھیڑیں تھیں۔ جب ان میں سے ایک کھو گئی تو وہ ۹۹ بھیڑوں کو بیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نکلا۔ پھر جب وہ بھیڑ اُسے مل گئی تو وہ بہت خوش ہو ا۔ (لو ۱۵:۴-۷) اسی طرح جب ایک بھیڑ خدا کے گلّے میں واپس لوٹ آتی ہے تو ہمیں بھی بڑی خوشی ہوتی ہے۔ شاید بزرگ اور کلیسیا کے دوسرے اراکین ایک ایسے مسیحی سے ملنے کے لئے جائیں جو روحانی طور پر کمزور پڑ گیا ہے۔ وہ اِس شخص سے محبت رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ خدا کے گلّے میں پھر سے لوٹ آئے تاکہ اُسے خدا کا سہارا، تحفظ اور برکت حاصل ہو۔ (است ۳۳:۲۷؛ زبور ۹۱:۱۴؛ امثا ۱۰:۲۲) وہ ایک ایسے شخص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۴. گلتیوں ۶:۲، ۵ سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۴ کلیسیا کے بزرگ اور دوسرے اراکین ایک ایسے شخص کو کلیسیا میں واپس آنے کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لئے وہ اُسے بتا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنی بھیڑوں سے محبت رکھتا ہے اور اُن سے صرف ایسی باتوں کی توقع کرتا ہے جو وہ کرنے کے قابل ہیں۔ ایسی باتوں میں پاک صحائف کا مطالعہ کرنا، اجلاسوں پر حاضر ہونا اور منادی کے کام میں حصہ لینا شامل ہے۔ وہ اُنہیں گلتیوں ۶:۲،۵ پڑھ کر سنا سکتے ہیں اور اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ کئی ایسی باتیں ہیں جن میں مسیحی ایک دوسرے کا بار اُٹھا سکتے ہیں۔ لیکن اِن آیات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ”ہر شخص اپنا ہی بوجھ اُٹھائے گا۔“ اِس کا مطلب ہے کہ کئی ایسے کام ہیں جن کو پورا کرنا ہماری ذمہداری ہے۔ مثال کے طور پر ہم میں سے ہر ایک کو ذاتی طور پر خدا کا وفادار ثابت ہونا ہے۔
کیا وہ ”اِس زندگی کی فکروں“ میں اُلجھ گئے ہیں؟
۵، ۶. (ا) آپ کے خیال میں بزرگوں اور تجربہکار مسیحیوں کو ایسے بہنبھائیوں کی باتوں کو غور سے کیوں سننا چاہئے جو روحانی طور پر کمزور پڑ گئے ہیں؟ (ب) آپ ایک مسیحی کو کیسے سمجھا سکتے ہیں کہ اجلاسوں سے غیرحاضر رہنا اُس کے لئے نقصاندہ ہے؟
۵ ایسے بہنبھائی جو روحانی طور پر کمزور پڑ گئے ہیں جب وہ اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہیں تو بزرگوں اور دوسرے تجربہکار مسیحیوں کو چاہئے کہ وہ اُن کی باتوں کو غور سے سنیں۔ فرض کریں کہ ایک بزرگ ایک ایسے شادیشُدہ جوڑے سے ملنے کے لئے جاتا ہے جس نے ”اِس زندگی کی فکروں“ کی وجہ سے اجلاسوں پر حاضر ہونا بند کر دیا ہے۔ (لو ۲۱:۳۴) ہو سکتا ہے کہ وہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں یا اُن پر مزید ذمہداریاں آن پڑی ہیں۔ شاید انہیں لگے کہ اُنہیں آرام کی ضرورت ہے اور اِس وجہ سے وہ اجلاسوں پر حاضر نہیں ہو رہے ہیں۔ بزرگ اُن کو بتا سکتا ہے کہ کلیسیا سے دُور رہنے سے اُن کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ (امثال ۱۸:۱ کو پڑھیں۔) بزرگ اُن سے پوچھ سکتا ہے کہ”جب سے آپ اجلاسوں سے غیرحاضر ہونے لگے ہیں، کیا آپ پہلے سے زیادہ خوش ہیں؟ کیا آپ کی گھریلو زندگی زیادہ خوشگوار ہو گئی ہے؟ کیا آپ اب بھی وہ خوشی محسوس کرتے ہیں جو یہوواہ پر بھروسہ کرنے سے ملتی ہے؟“—نحم ۸:۱۰۔
۶ ایسے سوالوں پر غور کرنے سے شاید وہ جوڑا سمجھ جائے کہ کلیسیا سے دُور رہنے کی وجہ سے وہ یہوواہ خدا سے بھی دُور ہو گئے ہیں اور اُن کی خوشی میں کمی آ گئی ہے۔ (عبر ۱۰:۲۴، ۲۵) بزرگ اُنہیں یہ سمجھا سکتا ہے کہ اُن کی خوشی اِس لئے بھی کم ہو گئی ہے کیونکہ اُنہوں نے منادی کے کام میں حصہ لینا بند کر دیا ہے۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اگر ایک مسیحی ایسی صورتحال میں ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟
۷. جو مسیحی کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں ہم اُنہیں کیا کرنے کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں؟
۷ یسوع مسیح نے کہا: ”خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ بازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں . . . پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے . . . کا مقدور ہو۔“ لو ۲۱:۳۴-۳۶) جو مسیحی گلّے سے دُور ہو گئے ہیں اگر وہ پھر سے خدا کی خدمت میں خوشی محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں کیا کرنا چاہئے؟ آپ اُن کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں کہ وہ خدا کی مدد اور پاک روح کے لئے دُعا کریں اور اپنی دُعاؤں کے مطابق عمل بھی کریں۔—لو ۱۱:۱۳۔
(کیا اُنہوں نے ٹھوکر کھائی ہے؟
۸، ۹. بزرگ ایک ایسے شخص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو ٹھوکر کھانے کی وجہ سے کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے؟
۸ چونکہ ہم سب خطاکار ہیں اِس لئے مسیحیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہ بات کئی بہنبھائیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ خاص طور پر اُس وقت ہو سکتا ہے جب کلیسیا کا کوئی پُختہ شخص ایسا کام کرتا ہے جو بائبل کے اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔ اگر ایک مسیحی اِس وجہ سے کلیسیا سے دُور رہنے لگا ہے تو بزرگ اُسے سمجھا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُس کے لئے ٹھوکر کا باعث تو نہیں بنا۔ لہٰذا خدا اور اُس کے گلّے سے دُور رہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ کیا اِس سے بہتر یہ نہیں ہوگا کہ وہ مسیحی، خدا کی خدمت کو جاری رکھے اور اِس بات پر بھروسہ رکھے کہ ”تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا“ انصاف ضرور کرے گا؟ (پید ۱۸:۲۵؛ کل ۳:۲۳-۲۵) اگر ایک شخص کا پاؤں کسی چیز سے ٹکرا جائے اور وہ گِر پڑے تو کیا وہ زمین پر ہی پڑا رہے گا یا پھر کیا وہ اُٹھنے کی کوشش کرے گا؟
۹ بزرگ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کئی اشخاص نے دیکھا ہے کہ جس بات کی وجہ سے اُنہوں نے ٹھوکر کھائی تھی، کچھ عرصہ کے بعد یہ اُن کے لئے مسئلہ نہیں رہی۔ یہاں تک کہ جس صورتحال کی وجہ سے اُنہوں نے ٹھوکر کھائی تھی شاید وہ اب بدل گئی ہو۔ شاید ایک شخص نے اِس وجہ سے ٹھوکر کھائی تھی کیونکہ اُس کی تنبیہ کی گئی تھی۔ اِس صورتحال میں بزرگ اُسے یہ مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ دُعا کر کے اِس بات پر غور کرے کہ وہ کس حد تک اِس تنبیہ کا مستحق تھا۔ وہ اِس بات پر بھی غور کر سکتا ہے کہ کیا اُسے اِس تنبیہ کی وجہ سے کلیسیا سے دُور رہنا چاہئے تھا؟—زبور ۱۱۹:۱۶۵؛ عبر ۱۲:۵-۱۳۔
کیا وہ کسی عقیدے سے اتفاق نہیں کرتا؟
۱۰، ۱۱. بزرگ ایک ایسے مسیحی کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو ہمارے کسی عقیدے سے اتفاق نہیں کرتا ہے؟
۱۰ بعض مسیحی اِس لئے گلّے سے دُور رہنے لگے ہیں کیونکہ وہ ہمارے کسی عقیدے سے اتفاق نہیں کرتے۔ جب خدا نے بنی اسرائیل کو مصر سے رِہا کِیا تو ”وہ جلد اُس کے کاموں کو بھول گئے اور اُس کی مشورت کا انتظار نہ کِیا۔“ (زبور ۱۰۶:۱۳) بزرگ ایک ایسے شخص کو اِس بات پر متوجہ کر سکتے ہیں کہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ ہی عمدہ روحانی خوراک فراہم کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) اُسے یاد دلائیں کہ اُس نے اِس روحانی خوراک کے ذریعے ہی بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھا تھا۔ تو کیا یہ دانشمندی کی بات نہیں ہوگی کہ وہ سچائی کی اِس راہ پر چلتا رہے؟—۲-یوح ۴۔
۱۱ بزرگ اِس شخص کی مدد کرتے ہوئے اُسے اُن شاگردوں کی بھی یاد دلا سکتے ہیں جنہوں نے ایک ہی تعلیم کی وجہ سے یسوع کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ (یوح ۶:۵۳، ۶۶) یسوع اور اُس کے پیروکاروں سے تعلق توڑنے سے یہ شاگرد خدا سے دُور ہو گئے تھے اور وہ اپنی خوشی کھو بیٹھے تھے۔ جن لوگوں نے اجلاسوں پر حاضر ہونا بند کر دیا ہے کیا اُنہیں اتنی عمدہ روحانی خوراک کہیں اَور مل سکتی ہے؟ جینہیں، صرف یہوواہ خدا کی تنظیم ایسی روحانی خوراک فراہم کرتی ہے۔
کیا اُس نے سنگین گناہ کِیا ہے؟
۱۲، ۱۳. کلیسیا سے دُور رہنے والا ایک مسیحی اگر اپنے کسی سنگین گناہ کا اعتراف کرتا ہے تو اُس کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟
۱۲ کئی بہنبھائی اس لئے اجلاسوں پر حاضر ہونا اور منادی کے کام میں حصہ لینا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے ایک سنگین گناہ کِیا ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ اگر وہ کلیسیا کے بزرگوں کو اِس سنگین گناہ کے بارے میں بتائیں گے تو اُنہیں کلیسیا سے خارج کر دیا جائے گا۔ لیکن اگر اُنہوں نے اپنی بُری روش کو چھوڑ دیا ہے اور دل سے توبہ کی ہے تو اُنہیں کلیسیا سے خارج نہیں کِیا جائے گا۔ (۲-کر ۷:۱۰) اِس کی بجائے اُن کا خیر مقدم کِیا جائے گا اور بزرگ خوشی سے اُن کی روحانی طور پر مدد کریں گے۔
۱۳ اگر ایک تجربہکار مسیحی کسی ایسے بھائی یا بہن کے ساتھ مطالعہ کر رہا ہے جو کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے اور اُسے پتہ چلتا ہے کہ اُس بہن یا بھائی نے کوئی سنگین گناہ کِیا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟ جیسا کہ اِس مضمون میں پہلے بتایا گیا ہے تجربہکار مسیحی کو چاہئے کہ وہ اُس بہن یا بھائی کو مشورہ دے کہ وہ بزرگوں کو اِس گناہ کے بارے میں بتائے۔ اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے تو تجربہکار مسیحی کو چاہئے کہ وہ خود بزرگوں کو اِس گناہ کے بارے میں بتائے۔ وہ ایسا اِس لئے کرے گا تاکہ یہوواہ کے پاک نام پر داغ نہ آئے اور کلیسیا کو بُرائی سے پاک رکھا جائے۔ (احبار کو پڑھیں۔) بزرگوں کو معلوم ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو یہوواہ خدا کے گلّے میں واپس لوٹنا چاہتے ہیں اور اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بزرگوں کو اِس مسیحی کی تنبیہ کرنی پڑے لیکن وہ شفقت سے ایسا کریں گے۔ ( ۵:۱عبر ۱۲:۷-۱۱) اگر ایسا مسیحی اِس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اُس نے خدا کے خلاف گناہ کِیا ہے، اگر اُس نے اپنی بُری روش کو ترک کر دیا ہے اور اگر وہ دِل سے تائب ہے تو بزرگ اُس کی مدد کریں گے اور یہوواہ خدا اُسے معاف کر دے گا۔—یسع ۱:۱۸؛ ۵۵:۷؛ یعقو ۵:۱۳-۱۶۔
کھوئے ہوئے بیٹے کی واپسی پر خوشی
۱۴. کھوئے ہوئے بیٹے کی تمثیل کو اپنے الفاظ میں بیان کریں۔
۱۴ ایک تجربہکار مسیحی ایک کھوئی ہوئی بھیڑ کی مدد کرنے کے لئے لوقا ۱۵:۱۱-۲۴ پر غور کر سکتا ہے۔ اِس تمثیل میں ایک جوان آدمی اپنی میراث کسی دُور دراز مُلک میں اُڑا دیتا ہے۔ لیکن پھر اُسے اپنی بدچلن زندگی سے کوفت ہونے لگتی ہے۔ اُسے بھوک ستاتی ہے اور اُسے گھر کی یا د آتی ہے۔ لہٰذا وہ گھر لوٹنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ ابھی دُور ہی ہے کہ اُس کا باپ اُسے دیکھ لیتا ہے۔ وہ دوڑ کر اپنے بیٹے کو گلے لگا لیتا ہے اور اُسے چومتا ہے۔ باپ اپنے بیٹے کو پا کر خوشی منانے لگتا ہے۔ اگر کلیسیا سے دُور رہنے والا ایک شخص اِس تمثیل پر غور کرے گا تو شاید اُس کے دِل میں گلّے میں لوٹنے کی خواہش پیدا ہو۔ یہ بہت ضروری ہے کہ وہ جلدازجلد دوبارہ سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے لگے کیونکہ شیطان کی دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے۔
۱۵. بعض مسیحی کلیسیا سے دُور کیوں ہو جاتے ہیں؟
۱۵ کلیسیا سے دُور ہو جانے والے زیادہتر بہنبھائی اُس بدچلن جوان کی طرح نہیں ہیں جس کا ذکر یسوع نے اپنی تمثیل میں کِیا تھا۔ وہ آہستہآہستہ کلیسیا سے دُور ہونے لگتے ہیں جس طرح ایک کشتی آہستہآہستہ بہہ کر ساحل سے دُور ہو جاتی ہے۔ کئی مسیحی زندگی کی فکروں میں اِس حد تک اُلجھ جاتے ہیں کہ وہ یہوواہ سے دُور ہو جاتے ہیں۔ بعض کے لئے کلیسیا کا کوئی فرد ٹھوکر کا باعث بن جاتا ہے۔ یا پھر وہ ہمارے کسی عقیدے سے اتفاق نہیں کرتے۔ چند ایسے بھی ہیں جو سنگین گناہ کی وجہ سے گلّے سے دُور رہنے لگتے ہیں۔ بحرحال اِس مضمون میں جو باتیں بتائی گئی ہیں اِن کو کام میں لا کر آپ اِن مسیحیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
”میرا بیٹا لوٹ آیا ہے“
۱۶-۱۸. (ا) ایک بزرگ نے ایک ایسے بھائی کی مدد کیسے کی جو بڑے عرصہ سے کلیسیا سے دُور رہا تھا؟ (ب) یہ بھائی کلیسیا سے دُور کیوں ہو گیا تھا اور اُس کی مدد کیسے کی گئی؟ (ج) کلیسیا کے بہنبھائی اُس کے ساتھ کیسے پیش آئے؟
۱۶ ایک مسیحی بزرگ نے بتایا: ”ہماری کلیسیا کے تمام بزرگ ایسے بہنبھائیوں سے ملاقات کرنے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جو کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں۔ مَیں ایک ایسے بھائی کے بارے میں سوچنے لگا جس کے ساتھ مَیں نے بائبل کا مطالعہ کِیا تھا اور جس نے بپتسمہ لیا تھا۔ اِس کے کچھ عرصہ بعد اُس نے خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دی۔ وہ ۲۵ سال تک کلیسیا سے دُور رہا تھا اور ایک کٹھن وقت سے گزر رہا تھا۔ مَیں نے اُس کو بتایا کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے وہ اپنی مشکلات سے نپٹ پائے گا۔ کچھ عرصہ بعد وہ اجلاسوں پر حاضر ہونے لگا۔ اِس کے علاوہ اُس نے درخواست کی کہ اُس کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا جائے تاکہ وہ روحانی طور پر مضبوط ہو جائے۔“
۱۷ یہ بھائی کلیسیا سے دُور کیوں ہو گیا تھا؟ وہ بتاتا ہے: ”مَیں روحانی باتوں کی بجائے دُنیاوی باتوں کو زیادہ اہمیت دینے لگا اور اِن میں مگن ہو گیا۔ آہستہآہستہ مَیں نے بائبل کی پڑھائی کرنا، منادی کے کام میں حصہ لینا اور اجلاسوں پر حاضر
ہونا چھوڑ دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے مَیں کلیسیا سے دُور ہو گیا۔ لیکن اُس بزرگ کی محبت اور مدد سے مَیں دوبارہ سے خدا کی خدمت کرنے لگا۔“ جب اُس بھائی نے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا تو اُس کے مسئلے حل ہونے لگے۔ یہ بھائی آگے بتاتا ہے: ”مَیں جان گیا کہ میری زندگی میں یہوواہ خدا اور اُس کی تنظیم کی پُرمحبت راہنمائی کی کمی تھی۔“۱۸ جب یہ بھائی اجلاسوں پر حاضر ہونے لگا تو کلیسیا کے بہنبھائی اُس کے ساتھ کیسے پیش آئے؟ وہ بتاتا ہے: ”مجھے ایسے لگا کہ مَیں یسوع کی تمثیل کے کھوئے ہوئے بیٹے کی طرح ہوں جس کے گھر واپس لوٹنے پر خوشی منائی گئی۔ ایک عمررسیدہ بہن جو ۳۰ سال پہلے اِس کلیسیا میں تھیں اور مجھے اُس وقت سے جانتی ہیں، اُنہوں نے مجھے دیکھ کر کہا: ’میرا بیٹا لوٹ آیا ہے۔‘ اُن کی اِس بات نے میرے دِل کو چُھو لیا۔ مَیں واقعی اپنوں میں لوٹ آیا تھا۔ مَیں اُس بزرگ اور باقی بہنبھائیوں کا نہایت شکرگزار ہوں جو میرے ساتھ اتنی محبت اور صبر سے پیش آئے۔ چونکہ اُن کو یہوواہ خدا اور پڑوسی سے دِلی محبت ہے اِس لئے اُنہوں نے میری مدد کی۔“
جلدازجلد گلّے میں لوٹ آئیں
۱۹، ۲۰. (ا) ہم کلیسیا سے دُور رہنے والے بہنبھائیوں سے کیا کہہ سکتے ہیں تاکہ وہ جلدازجلد گلّے میں لوٹ آئیں؟ (ب) ہم اُن کو کیسے یاد دلا سکتے ہیں کہ خدا ہم سے ایسی باتوں کی توقع کرتا ہے جو ہمارے لئے ممکن ہیں؟
۱۹ ہم آخری زمانہ میں رہ رہے ہیں اور اِس دُنیا کا خاتمہ بہت ہی نزدیک ہے۔ اِس لئے جو بہنبھائی کلیسیا سے دُور ہو گئے ہیں اُن کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ فوراً ہی اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کریں۔ اُن کو اِس بات سے آگاہ کریں کہ شیطان اُن کو خدا سے دُور کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔ شیطان مسیحیوں کو اِس غلطفہمی میں مبتلا کرنا چاہتا ہے کہ اگر وہ خدا کی عبادت کو ترک کریں گے تو اُن کو زندگی کے بھاگدوڑ سے آرام ملے گا۔ اِن کو یقین دلائیں کہ وہ یسوع کی پیروی کرنے سے ہی آرام پا سکتے ہیں۔—متی ۱۱:۲۸-۳۰ کو پڑھیں۔
۲۰ اِن بہنبھائیوں کو یاد دلائیں کہ جو کچھ ہم خدا کی خدمت میں کر سکتے ہیں، یہوواہ خدا اِس بات کی توقع رکھتا ہے کہ ہم اسے انجام دیں۔ جب لعزر کی بہن مریم نے یسوع کے سر پر بیشقیمت خالص عطر ڈالا تو لوگ مریم کو ملامت کرنے لگے۔ لیکن یسوع نے کہا: ”اُسے چھوڑ دو۔ . . . جو کچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔“ (مر ۱۴:۶-۸) یسوع نے اُس کنگال بیوہ کی بھی تعریف کی جس نے ہیکل کے خزانہ میں دو دمڑیاں ڈالیں۔ اُس بیوہ کے بارے میں بھی یہ سچ تھا کہ جو کچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ (لو ۲۱:۱-۴) زیادہتر مسیحیوں کے لئے اجلاسوں پر حاضر ہونا اور منادی کے کام میں حصہ لینا ممکن ہے۔ جو بہنبھائی کلیسیا سے دُور رہنے لگے ہیں، اُن کے لئے بھی اِن سب کاموں میں حصہ لینا ممکن ہے کیونکہ یہوواہ خدا اُن کی مدد کرے گا۔
۲۱، ۲۲. ہم گلّے میں لوٹ آنے والے مسیحیوں کو کس بات کا یقین دلا سکتے ہیں؟
۲۱ اگر ایک ایسا مسیحی جو گلّے سے دُور ہو گیا ہے اپنے مسیحی بہنبھائیوں سے ملنے سے ہچکچاتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اُسے یاد دلائیں کہ جب کھویا ہوا بیٹا گھر لوٹ آیا تو لوگوں نے خوشی منائی۔ اسی طرح جب وہ اجلاسوں پر حاضر ہونے لگے گا تو کلیسیا کے اراکین بھی خوش ہوں گے۔ اُس کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ ابلیس کا مقابلہ کرے اور خدا کے نزدیک جائے۔—یعقو ۴:۷، ۸۔
۲۲ جو مسیحی گلّے میں لوٹ آتے ہیں اُن کا خیرمقدم کِیا جاتا ہے۔ (نوحہ ۳:۴۰) جب اُنہوں نے ماضی میں خدا کی خدمت کی تھی تو اُنہیں بہت سی خوشیاں حاصل ہوئی تھیں۔ اسی طرح اگر وہ جلدازجلد گلّے میں واپس لوٹ آئیں گے تو اُنہیں اَور بھی بہت سی برکات حاصل ہوں گی۔
آپ کا کیا جواب ہوگا؟
• آپ ایک ایسے مسیحی کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو ٹھوکر کھانے کی وجہ سے کلیسیا سے دُور ہو گیا ہے؟
• آپ ایک ایسے مسیحی کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو ہمارے کسی عقیدے سے اتفاق نہ کرنے کی وجہ سے کلیسیا سے دُور رہنے لگا ہے؟
• آپ ایک ایسے مسیحی کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو گلّے میں لوٹ آنے سے ہچکچا رہا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
جب ایک ایسا مسیحی جو کلیسیا سے دُور رہنے لگا ہے اپنے احساسات کا اظہار کرتا ہے تو اُس کی باتوں کو غور سے سنیں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
کھوئے ہوئے بیٹے کی تمثیل پر غور کرنے سے شاید ایک مسیحی کے دِل میں گلّے میں لوٹ آنے کی خواہش پیدا ہو